Tag: فوائد

  • گاجر کا حلوہ ۔ ذائقہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے فائدہ مند بھی

    گاجر کا حلوہ موسم سرما کی خاص سوغات ہے، یہ لذیذ ہونے کے ساتھ نہایت صحت بخش بھی ہوتا ہے جو سرد موسم میں بے حد فائدہ مند ہے۔

    گاجر خود اور حلوے میں شامل کیے جانے والے تمام اجزا سردیوں کے موسم میں نہایت فائدہ پہنچاتے ہیں۔

    یہ جسم کو درکار صحت مند چکنائی، وٹامن اے، وٹامن سی اور پروٹین وغیرہ سے بھرپور ہوتا ہے جو سردیوں کے ساتھ آنے والی جسمانی تکالیف اور درد وغیرہ سے نجات دلاتا ہے۔

    اجزا

    کچی اور چھوٹی گاجریں: 2 کلو

    چینی: 400 گرام

    ثابت الائچی: 3 سے 4 دانے

    دودھ: 2 کلو

    دیسی گھی: 200 گرام

    زعفران: 1 چٹکی

    عرق گلاب: 1 چائے کا چمچ

    ترکیب

    سب سے پہلے گاجروں کو کدوکش کرلیں، کدوکش کرنے سے پہلے اور بعد میں انہیں اچھی طرح دھو لیں۔

    گاجروں کو چولہے پر چڑھائیں اور چینی ڈال دیں، جب چینی پانی چھوڑنا شروع کرے تو اسے ڈھک کر ہلکی آنچ پر چھوڑ دیں۔

    50 منٹ تک ہلکی آنچ پر رہنے دیں اور اس دوران تھوڑی تھوڑی دیر بعد ایک بار چمچہ چلا لیں۔

    ثابت الائچی بھی اسی دوران شامل کردیں۔

    چینی کا پانی خشک ہوجائے تو اس میں دیسی گھی شامل کریں اور اس کو 5 منٹ تک بھونیں۔

    اس دوران دودھ سے کھویا بنا لیں، 2 کلو دودھ سے 400 گرام کھویا بنے گا، کھویا بناتے ہوئے اس میں چند قطرے دیسی گھی کے ڈال دیں اس سے کھویا برتن میں نہیں لگے گا۔

    گاجر کو بھوننے کے بعد اس میں کھویا شامل کردیں، بعد ازاں عرق گلاب میں زعفران ملائیں اور اسے حلوے میں شامل کردیں۔

    پستہ، بادام چھڑک کر مزیدار گرما گرم حلوہ سرو کریں۔

  • موسم سرما کا پھل امردو فوائد کا خزانہ

    موسم سرما کا پھل امردو فوائد کا خزانہ

    امرود موسم سرما کا پھل ہے جو اپنے بے شمار فوائد رکھتا ہے، سیزن کے دوران اس کا باقاعدہ استعمال بے شمار بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    امرود وٹامن سی، آئرن، کیلشیئم اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اس پھل کے پتوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز جسم میں گردش کرنے والے مضر فری ریڈیکلز کے نقصانات سے دل کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس میں موجود پوٹاشیم اور حل پذیز فائبر بھی دل کی صحت میں اہم کردار کرتے ہیں۔

    امرود کے پتوں کا نچوڑ (ایکسٹریکٹ) بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے جبکہ نقصان دہ کولیسٹرول کو کم کرکے فائدہ مند کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔

    یہ پھل وزن کم کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہے، اس پھل میں37 کیلوریز موجود ہوتی ہیں جو انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر درکار فائبر کی 12 فیصد مقدار فراہم کرتی ہیں جس کے باعث انسانی جسم کے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    کم کیلوریز کے باوجود یہ آپ کا پیٹ جلدی بھر دیتا ہے جس کے باعث زیادہ غذا تناول کرنے کی عادت سے بھی چھٹکارا مل جاتا ہے اور وزن میں کمی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

  • روزانہ ایک ٹماٹر کھانے کے حیران کن فائدے

    روزانہ ایک ٹماٹر کھانے کے حیران کن فائدے

    ٹماٹر ایک فائدہ مند پھل ہے جس کا باقاعدہ استعمال بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے۔

    ٹماٹر کو اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر استعمال کر کے بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے، ٹماٹر میں وٹامن سی، وٹامن کے، آئرن، پوٹاشیئم اور دیگر متعدد اجزا موجود ہوتے ہیں۔

    اس میں موجود لائیکو پین جلد کو سرخ و سفید رکھنے میں ہی مدد نہیں دیتا بلکہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی، بینائی میں بہتری اور جلد کو صحت مند بناتا ہے۔

    روزانہ کی غذا میں ٹماٹر شامل کر کے ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض سے بچا جاسکتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود پوٹاشیئم ہے، غذا میں مناسب مقدار میں پوٹاشیئم چہرے کو سوجن سے بھی بچاتی ہے۔

    اس کا روزانہ استعمال وزن کم کرنے میں بھی معاون ہے۔

    ٹماٹر کو جلد، چہرے اور بالوں کے لیے بھی بہت مفید قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس میں کیروٹین، لیوٹین اور لائیکو پین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں، لائیکو پین سورج کی مضر شعاعوں سے جلد کو بچانے میں مدد دیتا ہے۔

    ٹماٹر کے ٹکڑے چہرے پر رگڑنے سے جلد کے ان حصوں کو صاف کیا جاسکتا ہے جہاں سیاہ رنگ کے نشانات نمایاں ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس کے استعمال سے ہاضمے میں بھی مدد ملتی ہے اور یہ میٹا بولزم کو بھی بہتر بناتا ہے۔

  • ماں کا دودھ بچوں کو ایک اور بیماری سے بچانے میں معاون

    ماں کا دودھ بچوں کو ایک اور بیماری سے بچانے میں معاون

    ماں کا دودھ بچے کی پہلی صحت بخش غذا ہے، ماں کا دودھ ہر بچے کا حق ہے کیونکہ یہ اسے نشونما پاتے جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

    ماں کے دودھ میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو اسے بچپن سے بڑھاپے تک نہ صرف صحت مند رکھتے ہیں بلکہ کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں، اس میں موجود مالیکیولز بچوں میں مختلف الرجی کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں، یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    اس نئی تحقیق کے مطابق ماں کے دودھ میں چھوٹے مالیکیولز بچوں میں دائمی الرجی جیسے ایگزیما اور مختلف غذا سے ہونے والی الرجی پیدا کرنے کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج ماؤں کو دودھ پلانے کی جانب راغب کرنے کی تحریک پیدا کر سکتے ہیں، ساتھ ہی اس سے دودھ پلانے والوں والی ماؤں کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے جو اپنے اس عمل سے بچوں کو مستقبل میں دائمی الرجی سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

    ایٹوپک الرجی جیسی مختلف غذا سے ہونی والی الرجی، دمہ، اور جلد کی ایک ایسی حالت جسے ایٹوپک ڈرمیٹائٹس کہتے ہیں، دنیا بھر میں تقریباً ایک تہائی بچوں میں اس وقت جنم لیتی ہے جب یہ بچے کمزور مدافعتی نظام کے ساتھ ماحول کا سامنا کرتے ہیں۔

    پیڈیا ٹرکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پین اسٹیٹ ہیلتھ چلڈرن اسپتال کے ماہر امراض اطفال سٹیون ہکس کا کہنا ہے کہ 3 ماہ سے زیادہ ماں کا دودھ پینے والے شیر خوار بچوں میں اس الرجی کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

    ماں کے دودھ میں موجود مائیکرو رائبو نیوکلک ایسڈز چھوٹے مالیکیولز کی صورت میں موجود ہوتے ہیں جو بچے کے پورے جسم میں جین کے طریقہ کار کو منظم کر سکتے ہیں۔

    ہکس کا کہنا ہے کہ ماں کے دودھ میں تقریباً 1 ہزار مختلف قسم کے مائیکرو رائبو نیوکلک ایسڈز ہوتے ہیں تاہم اس کی ساخت تمام خواتین میں وزن، غذا کے میعار اور جینیات جیسی زچگی کی خصوصیات کی وجہ سے مختلف ہوتی ہے، تاہم ان میں صرف 4 بچوں کی الرجی کے خلاف تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

    اس مقصد کے لیے ماہرین نے 163 ماؤں کو تحقیق میں شامل کیا جنہوں نے بچوں کی پیدائش سے لے کر کم از کم 4 ماہ یا 12 ماہ تک دودھ پلانے کا منصوبہ بنایا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بچے ایک وقت میں کتنے دیر تک ماؤں سے فیڈ لیتے ہیں۔

    نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ماں کا دودھ بچوں میں مستقبل میں ہونے والی الرجی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

  • صرف شکر قندی ہی نہیں، اس کے پتے بھی نہایت فائدہ مند

    صرف شکر قندی ہی نہیں، اس کے پتے بھی نہایت فائدہ مند

    شکر قندی موسم سرما میں نہایت شوق سے کھائی جاتی ہے، یہ سبزی نہ صرف صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے بلکہ اس کے پتے بھی اپنے اندر جادوئی اجزا رکھتے ہیں۔

    اس کے پتے جنہیں کاموٹ ٹاپس کہا جاتا ہے دوسری سبزیوں کے پتوں کی نسبت نہ صرف بطور غذا استعمال کیے جا سکتے ہیں بلکہ غذائیت سے بھرپور اور صحت بخش ہونے کے ساتھ جادوئی فوائد بھی رکھتے ہیں۔

    یہ پتے کئی طرح کے وٹامنز سے بھرپور ہوتے ہیں اور انہیں پالک کی طرح پکوان میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

    شکر قندی کے پتے وٹامن سی، اے، اینٹی آکسیڈنٹ، تھامین، رائبو فلاوین، فولک ایسڈ اور نیاسین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں، دیگر پتوں والی سبز سبزیوں کے مقابلے میں اس میں غذائی اجزا اور غذائی ریشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے مزید بھی کچھ فوائد ہیں۔

    ہڈیوں کے لیے فائدہ مندہ

    لوگوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے صرف کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے، اگرچہ شکر قندی کے پتوں میں کیلشیئم کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن یہ وٹامن کے کے ساتھ مل کر صحت مند ہڈیوں کو فروغ دینے کے لیے مفید ہے۔

    وٹامن کے ہڈیوں کے ٹوٹنے کے امکانات کو کم کر کے آسٹیو پوروسس اور ہڈیوں کے نقصان کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔

    ذیابیطس سے حفاظت

    کاموٹ کے پتے انسولین کی مزاحمت کو کم کر کے چینی کی سطح کو منظم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے روزمرہ کی خوراک میں شکر قندی کے پتے شامل رکھنا بہترین انتخاب ہے۔

    آنکھوں کے لیے بہترین

    وٹامن اے کو بینائی دوست وٹامن کہا جاتا ہے اور یہ شکر قندی کے پتوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    یہ وٹامن میکولر انحطاط کو روکنے میں مدد کرتا ہے جو اندھے پن کی سب سے بڑی وجہ ہے، تحقیق کے مطابق وٹامن اے، سی، ای، زنک اور کاپر کا استعمال میکولر ڈی جنریشن کے امکانات کو 25 فیصد تک کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ یہ خشک آنکھوں کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

  • سائنس نے رونے کے فوائد بھی ثابت کردیے

    سائنس نے رونے کے فوائد بھی ثابت کردیے

    بات بات پر رونے والے افراد خصوصاً خواتین کی اس عادت کو پسند نہیں کیا جاتا لیکن سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ رونا اور آنسو بہانا جسمانی و جذبات صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    آپ نے اکثر یہ بات محسوس کی ہوگی کہ جب بھی آپ روتے ہیں اور آنسو بہاتے ہیں تو کچھ لمحوں بعد ایک سکون کا احساس ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ دل کا کوئی بوجھ کم ہو گیا ہے۔

    اب یہ بات سائنس سے بھی ثابت ہو چکی ہے کہ رونے سے جہاں ایک طرف آپ بے چینی اور اضطراب کی کیفیات سے نکل کر ذہنی اور جذباتی طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں وہیں دوسری طرف اس کے بے تحاشہ جسمانی فائدے بھی ہیں۔

    البتہ کثرت سے رونا ڈپریشن، مایوسی اور دیگر ذہنی عارضوں کی جانب اشارہ کرتا ہے جبکہ کسی بیماری کے بغیر کبھی کبھار رونا ایک صحت مند ردعمل ہے۔ اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔

    رونے کی صورت میں آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں جو ایک طرف تو آنکھوں کو نمی فراہم کرتے ہیں تو دوسری جانب اس صفائی کو بھی یقینی بناتے ہیں، گویا آنسو آنکھ کو صحت مند رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    آنسو کی کئی اقسام ہیں ان میں سے ایک جذباتی آنسو کہلاتے ہیں، بصارت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جذباتی آنسو دوسرے آنسوؤں سے مختلف ہوتے ہیں، ان میں پروٹین اور ہارمونز ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے یہ درد اور اضطرابی کیفیات سے نجات دینے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور جسم کو دوبارہ پر سکون حالت میں لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    آنسو ہماری آنکھ کو نمی فراہم کرتے ہیں جس سے بینائی بہتر ہوتی ہے، اس میں کئی طرح کے کیمیکل ہوتے ہیں جو آنکھ کی صفائی کرتے، بیکٹریا کو مارتے، نقصان دہ جلن کو ختم کرتے اور کئی طرح کے انفیکشن سے بچاتے ہیں۔

    آنسو میں اٹھانوے فیصد پانی، کچھ مقدار میں نمک، فیٹی آئل اور 1500 مختلف پروٹین ہوتے ہیں، اس میں ایک طرح کا اینٹی بیکٹیریل کیمیکل بھی پایا جاتا ہے جو انفیکشن سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔

    ماہرین بصارت کا اس ضمن میں مزید کہنا ہے کہ رونا ایسے افراد کے لیے بے پناہ افادیت رکھتا ہے جو اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے ہیں، یہ ان کی آنکھوں کی خشکی کو دور کرتے ہیں۔

    رونا جذبات کو ظاہر کرنے کا بھی ایک قدرتی عمل ہے، یہ عمل صرف اپنے جذبات و احساسات کے ساتھ ہی وابستہ نہیں بلکہ دوسروں کی اداسی، غصے اور خوشی میں بھی آنسو بہنے لگتے ہیں۔

    جب ہم روتے ہیں تو اس سے ایک طرح کا کتھارسس ہوتا ہے یعنی ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے اور ہم پرسکون ہو جاتے ہیں، مختلف تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رونا کسی بھی ایسی صورتحال سے باہر آنے ایک راستہ ہے۔

  • سردیوں میں انجیر کا استعمال بے شمار فوائد کا سبب

    سردیوں میں انجیر کا استعمال بے شمار فوائد کا سبب

    انجیر یوں تو سارا سال ہی دستیاب ہوتی ہے لیکن سردیوں میں اس کا استعمال بے حد بڑھ جاتا ہے، اس کے فوائد جان کر آپ اسے باقاعدگی سے استعمال کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    انجیر کو جنت کا پھل کہا جاتا ہے، یہ ایک بے حد صحت بخش پھل ہے اور اس میں وہ تمام اجزا پائے جاتے ہیں جو انسان کو صحت مند رکھنے اور بیماریوں سے تحفظ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    ویسے تو یہ پھل سارا سال ہی باآسانی ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے، لیکن اسے سردیوں کی خاص سوغات کہا جاتا ہے۔ کیونکہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی انجیر مختلف جگہوں پر دکھائی دیتی ہیں۔

    انجیر کمزور افراد کے لیے ایک بیش بہا نعمت ہے، اس کا باقاعدگی سے استعمال کمزور افراد کو فربہ بناتا ہے۔

    یہ سانس کے امراض کے لیے بھی ایک بہترین دوا ہے ، یہ جسم میں انسولین کی مزاحمت کو کم کرتی ہے اس طرح خون میں چینی سطح اعتدال میں رہتی ہے۔

    ایسے افراد جن میں سیلینیئم نامی مرکب کی کمی ہو جاتی ہے ان میں میٹھا کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے، انجیر میں سیلینیئم پایا جاتا ہے، اس کا باقاعدہ استعمال میٹھے کی طلب سے چھٹکارا دلانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

    انجیرمیں فائبر کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے اسی لیے یہ نظام انہضام کو بہتر بنانے میں معان ثابت ہوتی ہے۔

    پکی ہوئی انجیر پولی فینول سے بھری ہوتی ہے، یہ ایک طرح کا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو فری ریڈیکل سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    انجیر پوٹاشیئم سے بھرپور ہونے کی بنا پر بلڈ پریشر کو بھی توازن میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

  • بادام کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بادام کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    گری دار میوے کھانا جسمانی و دماغی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتے ہیں، اب حال ہی میں ماہرین نے خاص طور پر بادام کے فوائد کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جگر کی سوزش سمیت قبض جیسی دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو یومیہ محض 60 گرام تک بادام کھانے سے حیران کن فوائد مل سکتے ہیں۔

    کنگز کالج لندن کے طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے بادام کا معدے سمیت نظام ہاضمہ اور مدافعتی نظام پر پڑنے والے اثرات کے لیے محدود رضا کاروں پر ایک مختصر تحقیق کی۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے 87 افراد کی خدمات حاصل کیں، جن میں معدے کی سوزش سمیت قبض کی بھی شکایات تھیں جبکہ ان کا نظام ہاضمہ بھی کمزور تھا۔

    ماہرین نے تمام رضا کاروں کو تین گروپس میں تقسیم کر کے ایک گروپ کو یومیہ 56 گرام تک بادام کھانے کا کہا جبکہ دوسرے گروپ کو بھی اتنی ہی مقدار میں پسے ہوئے بادام کھانے کی ہدایت کی گئی جبکہ تیسرے گروپ کو پیسٹریز اور بسکٹس کھانے کا کہا گیا۔

    ماہرین نے رضا کاروں کو 4 ہفتوں تک پریکٹس جاری رکھنے کا کہا اور اس کے بعد ان سے سوالات و جوابات کرنے سمیت ان کے کچھ ٹیسٹس بھی کیے گئے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ بادام میں بٹائریٹ سینتھیسز نامی اجزا کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو کہ بٹائرک ایسڈ کی مقدار کو بڑھانے کا کام کرتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بٹائرک نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے والے اجزا کو طاقتور بنانے کا کام کرتے ہیں، جس سے معدے سمیت دیگر اعضا میں پیدا ہونے والی سوزش بھی بہتر ہوسکتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ یومیہ محض 56 گرام بادام کھانے والے افراد میں بٹائرک ایسڈ کی مقدار بہتر ہونے سے ان کا معدہ بہتر ہوتا ہے جبکہ ان کے قبض سمیت نظام ہاضمہ کے دیگر مسائل بھی بہتر ہونے کی توقع ہے۔ ماہرین کے مطابق بادام کھانے سے انسان کا نظام ہاضمہ بہتر ہونے کی وجہ سے مدافعتی نظام بھی درست ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل آنے والی تحقیقات میں بھی بتایا گیا تھا کہ بادام کے دماغی اور جسمانی صحت پر بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • روشنیاں ہماری صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟

    روشنیاں ہماری صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟

    جرمنی نے رات کے وقت مشہور عمارات، تاریخی یادگاروں، ٹاؤن ہالز، عجائب گھروں اور لائبریریوں کی روشنیاں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صرف جرمن دارالحکومت برلن میں ہی وکٹری کالم یا فتح کے ستون اور برلن کیتھیڈرل سمیت شہر کی پہچان سمجھی جانے والی تقریباً 200 عمارات غروب آفتاب کے بعد اب تاریکی میں ہی ڈوبی رہتی ہیں۔

    وسطی جرمنی کے شہر وائیمار نے تو اپنے پورے بلدیاتی علاقے میں توانائی کی بچت کے پروگرام پر اس سال موسم گرما کے ابتدائی مہینوں سے ہی عمل درآمد شروع کر دیا تھا۔

    اس فیصلے کے تحت سڑکوں اور راہ گیروں کے لیے بنائے گئے راستوں پر لگی سٹریٹ لائٹس اب ہر شام آدھ گھنٹے کی تاخیر سے روشن کی جاتی ہیں اور ہر صبح آدھ گھنٹہ پہلے ہی بجھا دی جاتی ہیں۔

    اس طرز عمل کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یوں بجلی اور مالی وسائل کی بچت تو ہو گی ہی لیکن ساتھ ہی تاریک شہر تحفظ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے لیے بھی کئی حوالوں سے مثبت نتائج کا سبب بنیں گے۔

    لائٹس بند کرنا فضائی آلودگی کے خلاف بھی مددگار

    امریکا میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل ڈارک اسکائی ایسوسی ایشن کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں رات کے وقت آؤٹ ڈور جلائی جانے والی لائٹوں میں سے ایک تہائی کا کوئی فائدہ ہوتا ہی نہیں۔

    اس تنظیم کے ماہرین کے مطابق توانائی کے موجودہ بحران اور توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں حالیہ بے تحاشا اضافے سے پہلے بھی سچ یہی تھا کہ غیر ضروری لائٹیں بند کر کے سالانہ 3 بلین یورو کی بچت کی جا سکتی تھی۔

    اس کے علاوہ اسی اقدام سے فضائی آلودگی اور زہریلی کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی لاتے ہوئے تحفظ ماحول کی کوششوں کو بھی آگے بڑھایا جا سکتا تھا اور یہ کام اب بھی کیا جا سکتا ہے۔

    روشنیوں سے آلودہ آسمان

    آج کی دنیا میں 80 فیصد سے زیادہ انسان ایسے علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں آسمان غیر ضروری روشنیوں کی وجہ سے آلودہ ہوتے ہیں۔

    یورپ اور امریکا میں تو روشنی سے آلودہ آسمان کے نیچے زندگی بسر کرنے والے انسانوں کا تناسب 99 فیصد بنتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کروڑوں انسانوں کی آنکھوں کو حقیقی تاریکی کے تجربے سے گزرنے کا کوئی موقع ہی نہیں ملتا۔

    تاریکی کی ضرورت ہے

    رات کے وقت کافی حد تک تاریکی صرف ماحول ہی کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے بھی بہتر ہے۔

    اب تک کیے جانے والے کئی طبی مطالعاتی جائزوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ آنکھوں کو پہنچنے والے نقصان اور مصنوعی روشنیوں کے مابین ایک باقاعدہ ربط پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ انہی روشنیوں کا بے خوابی، جسمانی فربہ پن اور کئی واقعات میں ڈپریشن سے تعلق بھی ثابت ہو چکا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ان تمام معاملات کا تعلق میلاٹونن نامی ہارمون سے ہے، جو انسانی جسم میں اس وقت خارج ہوتا ہے، جب اندھیرا چھانے لگتا ہے۔

    جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنس کے ماہر کرسٹوفر کیبا کہتے ہیں کہ جب ہمارے جسم میں یہ ہارمون پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ ہمارا سامنا اپنے گھر، کام کی جگہ یا کھلے آسمان کے نیچے بہت زیادہ روشنی سے رہتا ہے، تو انسانی جسم کا وہ سارا نظام مسائل کا شکار ہو جاتا ہے، جسے حیاتیاتی کلاک سسٹم کہتے ہیں۔

    تاریکی جانوروں اور پودوں کو بھی پسند ہے

    زمین پر حیاتیاتی اقسام میں سے انسانوں کے علاوہ بھی کئی انواع ایسی ہیں، جنہیں خود کو رات کے وقت مصنوعی روشنی کا عادی بنانے کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    مثلاً کورلز یا مونگے کی چٹانیں اس وجہ سے حسب معمول اپنی افزائش نسل نہیں کر پاتیں۔

    ہجرت کرنے والے پرندوں کی اسی وجہ سے سفر کی سمت کا تعین کرنے والی حس متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر کچھوؤں کے انڈوں سے نکلنے والے نئے بچے اسی وجہ سے ساحلی علاقوں سے پانی کی طرف جانے کے بجائے مزید خشکی کی طرف جانے لگتے ہیں، جہاں وہ مر جاتے ہیں۔

    جہاں تک پودوں کا تعلق ہے تو یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ شہری علاقوں میں سٹریٹ لائٹس کے قریب لگائے گئے یا اگے ہوئے پودوں کی افزائش نسل کے لیے پولینیشن یا زیرگی بھی رات کے وقت مصنوعی روشنی کے باعث کم ہوتی ہے اور ان پر پھل بھی کم لگتے ہیں۔

    رات کے وقت مصنوعی روشنی کے اثرات تناور درخت بھی محسوس کرتے ہیں اور قدرتی شبینہ تاریکی میں رہنے والے درختوں کے مقابلے میں ان پر کلیاں جلد آنے لگتی ہیں جبکہ پتے معمول سے کافی زیادہ تاخیر سے جھڑتے ہیں۔

  • چاول کی بھوسی کا تیل بے شمار فائدوں کا باعث

    چاول کی بھوسی کا تیل بے شمار فائدوں کا باعث

    بھارت میں کھانے پکانے کے تیل کی درآمد میں کمی کی وجہ سے مقامی طور پر چاول کی بھوسی سے تیل تیار کیا جارہا ہے جسے ماہرین نے صحت کے لیے بھی بہترین قرار دیا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ چاول کا تیل اپنے اندر کیا فوائد رکھتا ہے۔

    اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور

    چاول کی بھوسی کے تیل میں قدرتی اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں یعنی ٹوکوفیرول، ٹوکوٹریئنول اور اورزینول جو جسم میں آزاد ریڈیکلز کے خلاف کام کرتے ہیں، فری ریڈیکل مختلف دائمی بیماریوں، جیسے اسٹروک، دل کی بیماریوں، اور یہاں تک کہ کینسر کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    اوریزانول ایک بہت طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ ہے اور بڑی مقدار میں چوکر کے تیل میں دستیاب ہوتا ہے، اوریزانول دیگر فائیٹو کیمیکل اجزا کے ساتھ مل کر مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔

    کولیسٹرول کم کرنا

    جرنل آف انڈین میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چوکر کا تیل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    یہ مطالعہ ان لوگوں پر کیا گیا تھا جن میں ہائی کولیسٹرول تھا اور انہیں 3 ماہ کے لیے 80 فیصد رائس آئل اور 20 فیصد سورج مکھی کا استعمال کرنے کے لیے کہا گیا، نتائج سے ظاہر ہوا کہ ان کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی ہوئی۔

    بالوں کے لیے مفید

    رائس آئل سے بال مضبوط اور چمکدار ہوجاتے ہیں، رائس آئل کی سر پر مالش کرنے سے نہ صرف خشکی اور سکری دور ہو جاتی ہے بلکہ یہ سر کی قدرتی نمی کو بھی برقرار رکھتا ہے۔

    چہرہ شفاف بنائیں

    رائس آئل سے چہرے کی کلینزنگ کی جاسکتی ہے، رائس آئل میں روئی بھگو کر چند منٹ کے لیے اپنے چہرے کی مالش کریں، تھوڑی دیر بعد چہرے کو اچھے صابن سے دھو لیں، اس عمل سے چہرہ نرم و ملائم اور نکھر جائے گا، رائس آئل کے استعمال سے کیل مہاسے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

    جلدی بیماریوں کا علاج

    جلد پر ہونے والی سوزش یا جلن کی صورت میں چاول کے چوکر کا تیل لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔

    جلد میں اگر سوزش ہو تو متاثرہ حصے پر صاف کپڑے سے چند منٹ تک یہ تیل لگائیں، یقیناً اس عمل سے سوزش میں کمی آئے گی۔