Tag: فوائد

  • سلاد میں استعمال ہونے والی عام سی سبزی بے شمار فائدوں کا سبب

    سلاد میں استعمال ہونے والی عام سی سبزی بے شمار فائدوں کا سبب

    پھل اور سبزیاں اپنے اندر بے شمار خصوصیات رکھتی ہیں اور کئی فائدے پہنچاتی ہیں تاہم بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو بیک وقت کئی فائدوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    سلاد میں شامل کی جانے والی ایک اہم سبزی کھیرا بھی اپنے اندر بے بہا خصوصیات رکھتی ہے، اس سبزی کا باقاعدہ استعمال صحت پر نہایت مفید اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    اس کے کچھ اہم فائدے یہ ہیں۔

    کھیرا جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے، اس میں 95 فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔

    کھیرا وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے، وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کھیرے کو اپنی غذا کا حصہ بنا کر بہت کم وقت میں اپنا ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔

    ایک درمیانی سائز کے کھیرے میں صرف 16 کیلوریز پائی جاتی ہے، اس طرح پیٹ بھرے رہنے کا احساس رہتا ہے جو بے وقت کی بھوک سے بچاتا ہے۔

    کھیرا غذائیت سے بھر پور سبزی ہے، صرف ایک کپ کھیرا آپ کے دن بھر کی تجویز کردہ خوراک کا 14 سے 19 فیصد وٹامن فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ہی وٹامن بی، سی، کاپر، فاسفورس اور میگنیشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

    کھیرا میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں خلیات کو فری ریڈیکلز سے تحفظ دینے میں مدد فراہم کرتے ہیں، یہ نہ صرف خلیات کا تحفظ یقینی بناتے ہیں بلکہ اندرونی سوزش کو بھی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    کھیرے میں پانی اور دیگر صحت بخش اجزا نظام انہضام کو بہتر بناتے ہیں، اس طرح آنتوں کے افعال بہتر انداز میں کام کرتے ہیں اور قبض کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔

    کھیرا جلد کی حفاظت میں بھی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی ہے، اس کا رس چہرے پر لگانے سے جھریاں ختم ہوجاتی ہیں، ساتھ ہی اس کا رس دیگر سبزیوں کے رس کے ساتھ غذا میں شامل رکھنے سے صحت پر حیرت انگیز فائدے حاصل ہوتے ہیں۔

  • کیا آپ لونگ کے ان فوائد سے واقف تھے؟

    کیا آپ لونگ کے ان فوائد سے واقف تھے؟

    ہمارے دیسی کھانوں میں لونگ کا استعمال بہت عام ہے لیکن یہ صرف ایک مصالحہ نہیں بلکہ جڑی بوٹی کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔

    بڑے پیمانے پر لوگ اسے نہ صرف مصالحے کے طور پر بلکہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    موسم سرما میں لونگ بہت فائدے مند ہے، یہ ٹھنڈ سے بچاتی ہے ساتھ ہی نزلہ، کھانسی، زکام اور گلے کے درد میں بھی آرام پہنچاتی ہے۔

    کھانسی

    سردی کے موسم میں کھانسی ایک عام بیماری ہے، اس کے علاج کے لیے لونگ کو توے پر بھون کر اسے مسل کر نیم گرم شہد میں ملا کر کھائیں تو کھانسی رک جائے گی۔

    بند ناک

    بند ناک کھولنے کے لیے روزانہ صبح شام لونگ ڈال کر گرم پانی کی بھاپ لی جائے تو نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی۔

    منہ کی صحت

    تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منہ کی اندرونی صحت اور تندرستی برقرار رکھنے کے لیے لونگ اہم کردار ادا کرتی ہے، روز مرہ معمول میں لونگ والے ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش استعمال کرنا چاہیئے۔

    لونگ میں موجود طاقتور اجزا منہ کے جراثیم ختم کر کے جلن اور سوزش کو کم کرتے ہیں۔

    دانتوں کا درد

    دانت یا داڑھ کے درد کے لیے لونگ کو داڑھ میں دبا لینا پرانا ٹوٹکا ہے، لونگ میں درد دور کرنے کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں، اس کا عرق پیتے رہنے سے دانت کا درد دور ہو جائے گا۔

  • چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چاکلیٹ میں غذائیت اور بڑی بیماریوں سے بچانے والے مادے صحت پر مثبت اثرات ڈال سکتے ہیں۔

    ویسے تو چاکلیٹ کی کئی اقسام ہیں لیکن خالص ڈارک چاکلیٹ میں براہ راست کوکوا بیجوں سے حاصل شدہ چاکلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ فائبر اور معدنیات سے بھری ہوتی ہے، اگر 100 گرام کی چاکلیٹ بار لی جائے جس میں 70 سے 85 فیصد کوکوا موجود ہو تو اس میں مندرجہ ذیل مقدار کے حساب سے معدنیات موجود ہوں گی۔

    فائبر: 11 گرام

    آئرن: 67 فیصد

    میگنیشیئم: 58 فیصد

    کوپر: 89 فیصد

    میگنیز: 98 فیصد

    اس کے علاوہ چاکلیٹ میں فاسفورس، زنک، پوٹاشیئم اور سلینیئم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے تاہم 100 گرام چاکلیٹ روزانہ کی بنیاد پر کھانا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں 600 کیلوریز اور شوگر بھی موجود ہوتی ہے۔

    صحت کے حوالے سے چاکلیٹ کے بہتر نتائج اسی وقت حاصل ہوں گے جب اسے اعتدال میں کھایا جائے۔

    ڈارک چاکلیٹ صحت بخش فیٹی ایسڈز کی بھی حامل ہے، اس میں اولک ایسڈ، اسٹیرک ایسڈ، اور پالمیٹک ایسڈ بھی موجود ہوتے ہیں، اولیک ایسڈ بالخصوص قلبی صحت کے لیے مفید ہے جو زیتون کے تیل میں بھی پایا جاتا ہے۔

    اسٹیرک ایسڈ کولیسٹرول پر معتدل اثر ڈالتا ہے جبکہ پالمیٹک ایسڈ کولیسٹرول کو بڑھاتا تو ہے لیکن یہ چاکلیٹ میں موجود کل چکنائی کا صرف ایک تہائی حصہ ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ میں بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔

    چاکلیٹ میں فلیونولز جسم میں نائٹرک آکسائڈ خارج کرواتے ہیں، نائٹرک آکسائڈ ایک سگنل کے ذریعے شریانوں کو ڈھیلا کردیتا ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر زیادہ سے کم ہوجاتا ہے۔

  • مالٹے کے وہ فوائد جن سے آپ ناواقف تھے

    مالٹے کے وہ فوائد جن سے آپ ناواقف تھے

    موسم سرما کی خاص سوغات مالٹے ہیں جو کسی بھی وقت کھائے جاسکتے ہیں، یہ ترش پھل اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے۔

    مالٹے میں عموماً صرف 85 کیلوریز ہوتی ہیں اور چربی، کولیسٹرول یا سوڈیم تو بالکل بھی نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ اس کے متعدد طبی فوائد بھی ہیں۔

    وٹامن سی سے بھرپور یہ پھل جلد کے لیے بہتر ثابت ہوسکتا ہے، کولیسٹرول لیول، دل کی صحت اور نظام تنفس کے امراض سمیت کینسر سے بھی تحفظ دے سکتا ہے۔

    ایک مالٹے سے جسم کو وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 70 فیصد حصہ مل جاتا ہے۔ وٹامن سی جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ آئرن ذخیرہ اور جذب کرنے میں بھی جسم کی مدد کرتا ہے، جسم کو شریانوں، مسلز اور ہڈیوں کے کولیگن کو بنانے کے لیے بھی اس وٹامن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایک درمیانے حجم کے مالٹے میں 3 گرام غذائی فائبر ہوتا ہے، فائبر نہ صرف قبض کی روک تھام یا اس سے ریلیف دلانے کے لیے اہم ہوتا ہے بلکہ آنتوں کو صحت مند، کولیسٹرول ک یسطح میں کمی اور بلڈ شوگر لیول کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔

    مالٹوں میں موجود فائبر پیٹ کو دیر تک بھرے رکھنے میں بھی مددگار ہے، یعنی کم کھانا ممکن ہوتا ہے جس سے صحت مند جسمانی وزن کو مستحکم رکھنا آسان ہوتا ہے۔

    کولیسٹرول کی سطح میں کمی سے امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

    مالٹے اور دیگر اینٹی آکسسائیڈنٹس سے بھرپور اشیا طویل المعیاد ورم سے لڑنے کے لیے ادویات سے زیادہ طاقتور ثابت ہوتے ہیں، جسم میں ورم کا زیادہ دورانیہ کینسر، امراض قلب، ذیابیطس، جوڑوں کے امراض، ڈپریشن اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    ایک مالٹے میں پوٹاشیم کی 240 ملی گرام ،قدار پوتہ پے کو اعصاب اور مسلز کے لیے ایندھن کا کام کرتی ہے جبکہ بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔

    بیٹا کیروٹین وہ جز ہے جو مالٹوں کو نارنجی رنگ دیتا ہے۔ بیٹا کیروٹین ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو خلیات کی صحت کو بہتر کرتا ہے اور جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان کو کم کرتا ہے۔

    فری ریڈیکلز جسم میں موجود ایسے مالیکیولز ہوتے ہیں جو اس وقت بنتے ہیں جب ہمارا جسم غذا کو ٹکڑے کرتا ہے یا جسمانی سرگرمیوں کے دوران اضافی آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    تھایامین یا بی 1 نامی یہ وٹامن جسم کو دیگر غذائی اجزا کو پراسیس کرنے اور خوراک کو توانائی میں بدلنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    یہ ہمارے جسم کے ہر خلیے کی بنیادی ضرورت ہے اور یہ مالٹوں کے علاوہ پاستا، چاول میں بھی پایا جاتا ہے، مگر مالٹے اس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔

  • بینائی بہتر کرنے کے علاوہ گاجر کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں

    بینائی بہتر کرنے کے علاوہ گاجر کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں

    موسم سرما کی سبزی گاجر آنکھوں کی بنیائی کو درست رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں مگر کیا یہ واقعی درست ہے؟ گاجر وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں اور اینٹی آکسیڈنٹس کے حصول کا اچھا ذریعہ بھی ہیں۔

    گاجروں میں وٹامن سی ہوتا ہے اور جسم میں وٹامن اے کی کمی رات کے اندھے پن یا کم روشنی میں دیکھنے میں مشکلات کا باعث بننے والی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    تاہم ایسے افراد جن میں وٹامن اے کی کمی ہو ان کی بینائی میں اسے کھانے سے بہتری آنے کا امکان نہیں ہوتا۔

    اس سبزی میں لیوٹین جیسے اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہیں اور ان دونوں کا امتزاج عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی تنزلی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    گاجر کینسر سے بچانے میں بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے، جسم میں فری ریڈیکلز کی زیادہ تعداد سے مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے لیکن گاجروں میں موجود غذائی کیروٹینز جیسے اینٹی آکسیڈنٹ سے یہ خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

    ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کیروٹین سے بھرپور غذا مثانے کے کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے جبکہ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گاجر کا جوس پینا پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    گاجر شوگر سے بھی بچا سکتی ہے، مجموعی طور پر گاجر ایک کم کیلوریز اور زیادہ فائبر والی غذا ہے جس میں قدرتی مٹھاس کم ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے کیونکہ اسے کھانے سے بلڈ شوگر لیول بڑھناکے امکان کم ہوتا ہے۔

    گاجر میں موجود فائبر اور پوٹاشیئم بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے لوگوں میں کم نمک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ پوٹاشیم والی غذا جیسے گاجر کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    گاجروں میں وٹامن کے اور کچھ مقدار میں کیلشیئم بھی ہوتا ہے، یہ دونوں ہی ہڈیوں کی صحت میں کردار ادا کرتے ہیں اور بھربھرے پن سے بچاتے ہیں۔

    گاجر کو کچا بھی کھایا جاتا ہے، ابال کر، بھون کر اور پکا کر بھی، ابلی ہوئی سبزیوں میں سے وٹامنز کی کچھ مقدار کم ہوجاتی ہے، تو کچی شکل میں گاجر غذائی اجزا کے حصول کا زیادہ اچھا ذریعہ ہے۔

    اسی طرح اگر گاجروں کو گریاں یا بیجوں کے ساتھ کھایا جائے تو اس میں موجود کیروٹینز اور وٹامن اے زیادہ بہتر طریقے سے جذب ہوتے ہیں۔

  • لوبیا کھانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    لوبیا کھانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    دالیں ہمارے غذائی معمول کا لازمی حصہ ہیں جن کے بے شمار فوائد ہیں، کچھ دالیں ایسی ہیں جن میں فائدہ مند اجزا کی بے شمار تعداد موجود ہوتی ہے، لوبیا کی دال بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    لوبیا میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے مگر صحت کے لیے فائدہ مند اجزا کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لوبیا کھانے کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

    دل کی صحت بہتر کرے

    ایسی غذائیں جن میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے وہ دل کی اچھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں جبکہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے، لوبیا بھی ایسی ہی غذا ہے جو کہ پوٹاشیم کے ساتھ ساتھ کم فیٹ اور کیلوریز کے ساتھ ہے اور اسی لیے دل کے لیے فائدہ مند مانی جاتی ہے۔

    جلد، ناخن، بال اور مسلز مضبوط بنائے

    پروٹین جسمانی بلاکس کی تشکیل کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور لوبیا میں پروٹین کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، پروٹین سے جلد، ناخن، بال اور مسلز مضبوط ہوتے ہیں جبکہ یہ عمر کے ساتھ خلیات پر مرتب ہونے والے اثرات کا اثر بھی کم کرنے والا جز ہے۔

    بینائی بہتر کرے

    دالیں وٹامن اے کی وجہ سے آنکھوں کی صحت بہتر بناتی ہیں، لوبیا میں وٹامن اے کی مقدار پالک سے زیادہ ہوتی ہے۔

    ہاضمہ بہتر کرے

    لوبیا میں موجود فائبر آنتوں کی حرکت کو بہت کم وقت میں بہتر کرتی ہے جس سے قبض سے نجات ملتی ہے۔

    شوگر لیول بہتر کرے

    لوبیا میں موجود فائبر بلڈ شوگر لیول کو کم کرتا ہے جبکہ یہ انسولین اور لپڈ کی سطح بھی بہتر بناتا ہے، ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار مریضوں کو بھی اسے بطور غذا استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

    جسمانی وزن میں کمی

    غذائی فائبر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا رکھتا ہے جبکہ بے وقت کھانے کی خواہش کو بھی کنٹرول کرتا ہے، لوبیا کھانے کی عادت سے موٹاپے کو ہمیشہ خود سے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جسمانی توانائی میں کمی نہیں آتی۔

    بلڈ پریشر کے لیے بھی فائدہ مند

    ہائی بلڈ پریشر سے فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے لوبیا انتہائی موثر ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود پوٹاشیم ہے۔

    خون کی کمی دور کرے

    اگر جسم میں ہیموگلوبن کی کمی کا سامان ہے تو آئرن سے بھرپور غذائیں جیسے لوبیا کو لازمی غذا کا حصہ بنائیں۔ اسے کھانا معمول بنانا خون میں آئرن کی سطح بڑھا کر خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔

    ہڈیوں کی صحت بہتر کرے

    عمر بڑھنے سے ہڈیوں کا حجم گھٹنے لگتا ہے جس سے فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ لوبیا میں موجود کیلشیئم، فاسفورس، پوٹاشیم، میگنیشم، سوڈیم وغیرہ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

  • موسم سرما میں بیماریوں سے دور رہنے کا آسان ترین حل

    موسم سرما میں بیماریوں سے دور رہنے کا آسان ترین حل

    موسم سرما میں اگر صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو بے شمار طبی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں، تاہم ایک معمولی سی ترکیب سے ان بیماریوں کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔

    پانی ہمارے جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے تاہم (نیم) گرم پانی ان فوائد کو دگنا کرسکتا ہے، خصوصاً صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی پینا اور عموماً دن کے کسی بھی حصے میں گرم پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں گرم پانی پینے کے کیا فوائد ہیں۔

    قابل برداشت گرم پانی پینے کا سب سے پہلا فائدہ وزن میں کمی ہے، گرم پانی جسمانی میٹا بولزم کو تیز کرتا ہے جس سے وزن میں کمی ہوتی ہے۔ گرم پانی چربی والے ٹشوز کو توڑنے میں بھی مددگار ہے۔

    گرم پانی نزلہ زکام، گلے کی خراشوں اور ناک منہ کی دیگر بیماریوں میں کمی کرتا ہے۔ گرم پانی سے بلغم جمع ہونے کی شکایت بھی دور ہوتی ہے۔

    گرم پانی سے جسم میں جمع فاسد مادوں کا اخراج تیزی سے ہوتا ہے۔

    اس سے ہاضمے کا نظام بھی بہتر ہوتا ہے اور پیٹ میں مروڑ یا قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق گرم پانی جلد کے ٹوٹے پھوٹے خلیات کو مندمل کرتا ہے جس سے جلد چمکدار اور صاف ہوتی ہے جبکہ جھریاں پڑنے کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے چہرے کی ایکنی میں بھی کمی آتی ہے۔

    گرم پانی جلد کی خشکی کو ختم کرتا ہے جس سے نہ صرف جسم بلکہ سر کے بالوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔

    گرم پانی رگوں اور شریانوں میں جا کر ان کی صفائی کرتا ہے جس سے دوران خون تیز اور رواں ہوتا ہے، اس سے پورے انسانی جسم اور دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔

  • کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    میٹھا چھوڑ دینے کے مختلف فوائد تو کافی ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھا چھوڑنے کے بعد کے ابتدائی کچھ دن آپ کو منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے، ماہرین اس کے مختلف اسباب بیان کرتے ہیں۔

    مختلف تحقیقات کے مطابق خوارک میں چینی کی مقدار کم کرنے کے صحت پر واضح طور پر مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اور کیلوریز کم لینے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اس سے وزن بھی کم ہوتا ہے لیکن لوگ جب چینی کم کھانا شروع کرتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ مثلاً سر میں درد رہنا، تھکن کا احساس اور مزاج میں تلخی پیدا ہونا، لیکن یہ عارضی ہوتا ہے۔

    ان علامات کی وجوہات کے بارے میں کم علمی پائی جاتی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ ان علامات کا تعلق چینی زیادہ کھانے سے دماغ کے ردعمل سے ہو، جسے بائیولوجی آف ریوارڈ یا صلے کی بائیولوجی کہا جاتا ہے۔

    نشاستہ دار غذا کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جن میں چینی شامل ہے جو کھانے کی بہت سی چیزوں میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں، جیسا کہ پھلوں میں فرکٹوز اور دودھ میں لیکٹوز کی صورت میں۔ کھانے کی چینی جس کو سائنسی اصطلاح میں سوکروز کہا جاتا ہے وہ گنے، چقندر، میپل سیرپ اور شہد کے بڑے اجزا، گلوکوز اور فرکوٹوز میں شامل ہے۔

    ایسی غذا کے استعمال سے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس کے گہرے بائیولو جیکل اثرات ذہن پر مرتب ہوتے ہیں، یہ اثرات شدید ہوتے ہیں اور یہ بحث ابھی جاری ہے کہ کیا یہ چینی کے عادی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

    سوکروز منہ میں چینی کا ذائقہ محسوس کرنے والے اجزا کو متحرک کر دیتا ہے جن کا بالآخر اثر دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیا کا اخراج ہوتا ہے۔ ڈوپامین ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جس کے ذریعے دماغ میں پیغام رسانی ہوتی ہے، جب عمل شروع ہوتا ہے تو دماغ ڈوپامین خارج کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے ریوارڈ یا انعامی کیمیکل کہا جاتا ہے۔

    ڈوپامین کا یہ انعامی عمل دماغ کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو مزے اور انعام سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ انعامی عمل ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہم وہ کچھ دوبارہ کرنا چاہتے ہیں جس سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔

    انسانوں اور جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح چینی سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔ تیز میٹھا اس عمل کو متحرک کرنے میں کوکین کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چینی چاہے وہ خوراک کی صورت میں لی جائے یا اسے انجیکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جائے اس سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔

    اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق منہ میں ذائقہ محسوس کرنے کے اجزا سے نہیں ہوتا۔ چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ سوکروز کے استعمال سے دماغ میں ڈوپامین متحرک کرنے والے نظام میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسان اور جانوروں کے مزاج اور رویے بھی بدل جاتے ہیں۔

    چینی ترک کرنے کے ان ابتدائی دنوں میں جسمانی اور ذہنی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جن میں ڈپریشن، پریشانی، بے چینی، ذہنی دباؤ، تھکن، غنودگی اور سر درد شامل ہے۔ چینی چھوڑنے سے جسمانی اور ذہنی طور پر ناخوشگوار علامتیں محسوس ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    ان علامات کی بنیاد پر وسیع تر تحقیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کا تعلق ذہن کے انعامی جوڑوں سے ہے۔ چینی کی لت لگ جانے کا خیال ابھی متنازعہ ہے لیکن چوہوں پر تحقیق سے ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بہت سے دوسرے ایسے اجزا جن کی آپ کو عادت یا لت پڑ جاتی ہے اور ان میں چینی بھی شامل ہے اور اس کو چھوڑنا مختلف اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثالاً چینی کھانے کی شدید خواہش، طلب اور طبعیت میں بے چینی کا پیدا ہونا۔

    جانوروں پر مزید تحقیق سے ظاہر ہوا کہ چینی کی عادت کے اثرات منشیات کے اثرات سے ملتے ہیں جن میں دوبارہ ان کا استعمال شروع کر دینا اور اس کی طلب کا محسوس کیا جانا شامل ہے۔ اس ضمن میں جتنی بھی تحقیق کی گئی ہے وہ جانوروں تک ہی محدود ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ انسانوں میں ہی ایسا ہی ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کم کرتے ہیں ان کے ذہن کے کیمیائی توازن پر یقینی طور پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہی ان علامات کے پیچھے کار فرما ہوتا ہے۔ ڈوپامین انسانی دماغ میں، قے، غنودگی، بے چینی اور ہارمون کو کنٹرول کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

    گو کہ چینی کے انسانی دماغ پر ہونے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے لیکن ایک تحقیق سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ موٹاپے اور کم عمری میں فربہ مائل افراد کی خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کی طلب شدید ہو جاتی ہے اور دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

  • دالوں کے وہ فوائد جن سے آپ ناواقف تھے

    دالوں کے وہ فوائد جن سے آپ ناواقف تھے

    متوازن غذائیں کھانا صحت کے لیے نہایت ضروری ہے اور دالیں بھی ان ہی میں سے ایک ہیں، دالوں کا باقاعدہ استعمال جسم کے لیے بے شمار فائدوں کا سبب ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسی وجوہات بتائیں گے جو دالوں کو آپ کی روزمرہ خوراک کا لازمی حصہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    شکر اور دیگر سادہ نشاستے کے مقابلے میں دالوں کے ہضم ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ اس لیے اس سے نشاستہ (کاربوہائیڈریٹس) آہستہ آہستہ نکلتا ہے اور یوں ان کا انڈیکس کم ہو جاتا ہے۔ دالیں خون میں شوگر کی سطح کو یکدم نہیں بڑھاتیں، جس کی وجہ سے آپ بہت دیر تک خود کو توانا محسوس کرتے ہیں اور آپ کا پیٹ بھی بھرا رہتا ہے۔

    دالوں میں موجود زیادہ پروٹینز دالوں کو گوشت خوروں کے لیے بھی بہت اہم بناتی ہے۔ اچھی صحت کے لیے اتنی مقدار اور اتنی اقسام کے پروٹینز رکھنے والی خوراک بہت ضروری ہوتی ہے۔

    دالوں میں بہت سے وٹامنز اور منرلز بھی ہوتے ہیں جیسا کہ فولک ایسڈ، وٹامن بی 1، وٹامن بی 2، کیلشیئم، فاسفورس، پوٹاشیئم، میگنیشیئم اور آئرن، جو مدافعت اور میٹابولزم میں اضافہ کرتے ہیں۔

    دالوں میں چکنائی کم ہوتی ہے، جو اس کو دل کی صحت کے لیے مفید خوراک بناتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ فائبر ہونے کی وجہ سے بھی دالیں غذا کے نظام کے لیے ضروری ریشے کا بہت اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔ یہ آپ کے ہاضمے کے نظام کو صحت مند اور متحرک رکھنے اور قبض جیسے مسائل سے نمٹنے میں مدد دیتی ہیں۔

    خیال رہے کہ دالیں کمزور پیٹ رکھنے والوں کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ کئی پھلیوں اور دالوں میں لیکٹن ہوتا ہے، جو پیٹ میں بھاری پن پیدا کرسکتا ہے۔

    دالوں کو پانی میں بھگونا اور ابالنا لیکٹن کو گھٹانے میں مدد دے سکتا ہے، دالوں کو کم از کم 10 منٹ ابالیں تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ محفوظ ہیں۔ دالوں اور پھلیوں کو گرم پانی میں بھگونا اور پھر وہ پانی پھینک دینا، یا ابالنا یا اچھی طرح پکانا اس کو ہضم کرنا آسان بنائے گا۔

  • چائے پینا فائدہ مند، لیکن کون سی؟

    چائے پینا فائدہ مند، لیکن کون سی؟

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ چائے پینے سے دل کے امراض، دل کے دورے اور فالج کا خطرہ 10 سے 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

    یورپین جرنل آف پریوینٹو کارڈیولوجی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو لوگ ہر ہفتے کم از کم تین کپ چائے پیتے ہیں، انہیں نہ پینے والوں کے مقابلے میں دل کے مسائل کا کم خطرہ درپیش رہتا ہے۔

    چائے کے شوقین لوگوں میں دل کے مسائل کی وجہ سے اموات بھی 22 فیصد کم ہیں اور وہ انہی وجوہات کی بنا پر قبل از وقت اموات سے 15 فیصد کم شکار ہوتے ہیں۔

    چائے کی چاروں اقسام سیاہ، سبز، سفید اور اولونگ سب میں صحت کے مفید نتائج ظاہر ہوتے ہیں، سبز اور سیاہ چائے تو گویا طاقت کا خزانہ ہیں جن کے روزانہ دو یا اس سے زیادہ کپ پینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    صبح سیاہ چائے اور دوپہر میں سبز چائے کا استعمال زیادہ موزوں ہے کیونکہ سبز چائے میں کیفین کم ہوتی ہے اور دن ڈھلنے کے ساتھ کیفین والی چائے کا استعمال اچھا نہیں ہوتا کیونکہ اس سے نیند متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    لیکن خیال رہے کہ یہ سارے فوائد سادہ چائے کے ہیں، دودھ پتی اور دودھ اور شکر سے بھری چائے کے نہیں۔