Tag: فواد چوہدری

  • فواد چوہدری بچیوں کے بارے میں پوچھ کر رو رہا تھا، اہلیہ حبا فواد

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما کی اہلیہ حبا فواد نے کہا ہے کہ فواد چوہدری بچیوں کے بارے میں پوچھ کر رو رہا تھا اور بچیاں 5 روز سے والد سے ملاقات کے لیے انتظار کر رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوادچوہدری کوجس طریقےسیشن کورٹ لایا گیا وہ سامنے ہے، پہلے بکتر بند بھیجی گئی، جیسے کوئی دہشت گرد ہو۔

    حبا فواد کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے منہ پر پھر کپڑا ڈالا گیا، نہیں پتہ فواد کو ہتھکڑیاں 3 گھٹنے پہلے یا رات میں لگائی گئیں۔

    انھوں نے بتایا کہ عدالت نے فیملی سے ملاقات کا کہا لیکن پتہ نہیں ان کو کہاں لے گئے اور فیملی سے نہیں ملنے دیا گیا۔

    رہنما پی ٹی آئی کی اہلیہ نے کہا کہ عدالت کے حکم کےباوجودفیملی کوبخشی خانےمیں ملنےنہیں دیاجارہا، جو کہ توہین عدالت ہے۔

    حبا فواد کا کہنا تھا کہ بچیاں 5 دن سےباپ کاانتظارکررہی ہیں، یہاں بھی اوراڈیالہ میں بھی فوادسے ملنے نہیں دیا گیا، ہم کوئی غلام نہیں ریاست کے،ہر شہری کے قانون کے مطابق حقوق ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ مجھے جتنےدھکے دیے گئے اورجان بچا کر آئی ہوں مجھے پتہ ہے، پنجاب اوراسلام آباد پولیس کے رویے کی مذمت کرتی ہوں۔

    رہنما پی ٹی آئی کی اہلیہ نے نگران وزیراعلیٰ سےدرخواست کی کہ تھوڑا سا رحم کریں ، بچیوں کو والد سے ملنے کی اجازت دیں، فواد چوہدری رورہا تھا اورمیں رو رہی تھی کہ بچیاں نہیں مل پارہی۔

    حبا فواد نے کہا کہ مریم نواز کو جب پیش کیاجارہا ہے پولیس ان کے پاؤں چھو رہی تھی، فواد چوہدری کو میں چھڑوا کر رہوں گی۔

  • جو باتیں کیں میں اس پر قائم ہوں ، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جو میں نے کہا ہے میں اس پر قائم ہوں، یہ میرا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں نے جو باتیں کیں انکو مانتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میرا حق ہے، طاقت ور لوگوں کوسمجھناہوگا کہ عزت اپنے کنڈکٹ سےکرائی جاتی ہے، ڈنڈے سے نہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ہمیشہ سے یہی سمجھتے ہیں کہ ان پر تنقید درحقیقت غداری ہے، تاریخ اس بات کا تعین کرے گی کہ کون درست تھا اور کون غلط، میں منہ پر اچھا اچھا کہوں اور باہر جا کر گالیاں دوں، یہ کونسی عزت ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے جج سے مکالمے میں کہا کہ میری تضحیک کر کے یہ سمجھ رہے ہیں کہ پتہ نہیں کیا کر لیں گے، میں سابق وزیر، ممبر پارلیمنٹ رہ چکا ہوں اور سپریم کورٹ کاسینئروکیل ہوں، یہ کپڑا ڈال کر لانا اور تضحیک کرنا اس کو بھی دیکھ لیجئے گا۔

    دوران سماعت ان کا کہنا تھا کہ میں یہ کہوں کہ آزادی اظہار میرا حق نہیں اس کا مطلب جمہوریت نہیں ،اگر آپ تنقید برداشت نہیں کر سکتے تو عہدے نہ لیں، میں یہ کہتا ہوں جو میں نے کہا وہ مانتا بھی ہوں یہ میرا حق ہے۔

  • فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست منظور

    اسلام آباد :عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے فوادچوہدری کے جوڈیشل ریمانڈ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے فواد چوہدری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے فواد چوہدری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔

    اس سے قبل الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی ، سیشن جج طاہر محمود خان کی پولیس کی درخواست پرسماعت کی۔

    سخت سیکورٹی میں فواد چوہدری کو ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ پہنچایا گیا، فیصل چوہدری نے عدالت سے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی ہدایت کردی۔

    بابراعوان نے تفتیشی افسرسے مکالمے میں کہا کہ چابی ادھر ہی ہے یا اُن سےمانگ کرلائیں گےجنہوں نےہتھکڑی لگائی؟ عدالت کےحکم پر فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھول دی۔

    وکیل بابراعوان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا فواد چوہدری کی تقریر سے ملک ٹوٹ جائے گا؟ اُس نے ایسا کیاکہہ دیا، جنہوں نے کہا انڈین ٹینکوں پر بیٹھ کر آؤں گا انکو 9،9 عہدے ملے، پارلیمنٹ کے اندر فاضل رکن کو ٹریکٹر اور ٹرالی کہا گیا، کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

    وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے اقوم عالم میں رسولؐ کی شان بیان کی اس کو یہودی کہاجاتاہے، ایسا کہنے پر کوئی مقدمہ نہیں ہوا، ایمان کا تعین اللہ کرے گا۔

    وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری ملک کی سب سے بڑی جماعت کا ترجمان اور نائب صدر ہے، فواد چوہدری نے جو کچھ بولا وہ اسکی پوری جماعت بول رہی ہے، فواد چوہدری جو بول رہا ہے وہ میری بھی آواز ہے۔

    ڈاکٹر بابراعوان نے فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی اور کہا بھاگنے والے آنے اور جانے کے لیے سرکاری جہاز استعمال کرتےہیں، پراسیکیوشن کہتی ہےفوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کرواناہے،فوادتو اپنا بیان مان رہاہے۔

    وکیل نے مزید کہا کہ فوادچوہدری نے وہ بولا جو تحریک انصاف بول رہی ہے، فوادچودھری تحریک انصاف کے ترجمان ہیں،وکیل بابراعوان

    فواد چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں صبح سوا 8 بجے عدالت میں تھا، تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر نہیں تھے، فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پہلے آئی، سماعت پہلے ہونی چاہیےتھی،عدالت جب بھی ظلم دیکھے تو مظلوم کو انصاف دینے کا اختیار قانون دیتا ہے، یہ لوگ کچہری میں ہی گھوم رہے تھے، عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج کےفیصلےسے متفق ہوں سوائے اسکے کےانہوں نے ڈسچارج نہیں کیا، فواد چوہدری کے گھر سے کچھ تلاش کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، فواد چوہدری کا موبائل تو پہلے ہی ان سے لیا جا چکا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تو پہلا کام ہی یہ کرتے ہیں کہ جیب پر ہاتھ ڈالتے ہیں،یہ تو اچھی بات ہے کہ فواد اپنے پاس بٹوہ ہی نہیں رکھتا، فواد چوہدری کو جہاں اور جس ٹیسٹ کیلئے بلاتے ہیں وہ جانے کیلئے تیار ہے، فواد چوہدری تو اِدھر ہی ہے، وہ کونسا پلیٹلیٹس کا بہانہ بنا کر بھاگ گیا۔

    بابراعوان نے بتایا فوادچوہدری نے بیان دیاہے، فوادچوہدری دہشت گرد نہیں، پراسیکیوشن نے فوادچوہدری کو گھر سے اٹھایا، فواد چوہدری کا موبائل پولیس کے پاس ہے، میں نہیں کہوں گا کہ پنجاب واپس نہیں جاؤں گا، فوادپنجاب واپس جائے گا۔

    عدالت نے فواد چوہدری کےجوڈیشل ریمانڈکیخلاف پولیس کی د رخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا ، فواد چوہدری کے وکلااور پراسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیاگیا۔

    جج طاہر محمود نے کہا کہ آدھے گھنٹے تک جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیں گے۔.

    عدالت نے فواد چوہدری کی فیملی سے ملاقات کی استدعا منظورکرلی اور کہا بخشی خانے میں فواد چوہدری کی فیملی سے ملاقات کروا دی جائے۔

    اس سے قبل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجسٹریٹ کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کا فیصلہ غیرقانونی ہے، موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز سےدیکھناہےبیان کےپیچھے کون ہے،تکنیکی طور پر ہمیں ایک دن کا جسمانی ریمانڈ ملا، ہم نے ٹائم ضائع نہیں کیا ،ایک دن میں جو کام کر سکتے تھے کیا ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کی ایف آئی اے سے وائس میچ کروا لی گئی ہے، فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ ابھی مکمل نہیں ہوا، مکمل کرنا ضروری ہے اور فواد چوہدری سے الیکٹرک ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، پراگریس موجود ہے، ایسا نہیں کہ پولیس نے ریمانڈ میں کچھ نہیں کیا۔

    پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں صرف وائس میچ کیاگیا ، فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کے لیے لاہور جانا ہے، تفتیشی افسر نے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے میں فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کا ذکر نہیں، تفتیشی افسر کو فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ ہی درکار ہے، ہماری استدعا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو مسترد کیا جائے۔

    بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمے میں کہا غیر ضروری طور پر مداخلت نہ کریں ، یہ الیکشن کمیشن نہیں عدالت ہے۔

    بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی آپ کورٹ ریگولیٹ کریں ، کسی نے مداخلت کرنی ہے تو میں بیٹھ جاتا ہوں وہ کرلے۔

    اسٹیٹ کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد فواد چوہدری نے بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا فواد چوہدری جیل میں ہیں،3 دن پہلے درخواست دی ، فواد چوہدری کے منہ پر کپڑا ڈال کر ہتھکڑی لگا کر لایا گیا ،تھانے میں فوادچوہدری کے اہلخانہ کو بخشی خانے میں ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    فوادچوہدری اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، 3 دن قبل فوادچوہدری سے ملاقات کی اجازت مانگی، ابھی تک نہیں ملی ، پہلی بار دیکھا ملزم کو کپڑا ڈال کر لائے اور وکلاسے ملنےکی اجازت نہیں، فوادچوہدری کو جس طرح لے کر ائے یہ انسانی حقوق کی خلاف وزری ہے۔

    دوران سماعت فواد چوہدری کی ڈسچارج کی درخواست پر سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ڈسچارج کی درخواست تب آ سکتی ہے جب ریکارڈ پر شواہد موجود نہ ہوں، فواد چوہدری کے خلاف کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے، استدعا یے کی ڈسچارج کرنےکی درخواست مسترد کی جائے۔

    ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کوئی غیرمتعلقہ شخص میرے دلائل میں خلل نہ ڈالے، آج کل تو یہ سرزمین بے آئین بنا دی گئی ہے، قانون میں ملزم سزا ہو جانے تک معصوم سمجھا جاتا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ فواد چوہدری کو ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا، ایک بج گیا ہے ابھی تک فواد چوہدری کو پیش نہیں کیا جا سکا،ـیہاں اس عدالت سے بڑی مینجمنٹ موجود ہے،آپ تو صرف اس کمرے کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔

    جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ فواد چوہدری کو لایا جا رہا ہے وہ راستے میں ہیں، بابر اعوان نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا ایک بار اور میرے دلائل میں خلل ڈالا گیا تو میں بیٹھ جاؤں گا، اپنےگھوڑوں کولگام دیں، آپکی حاضری لگ گئی ہے، آپ کو بڑا افسر بنا دیا جائے گا جیسا آپکا ایس ایچ او ہے، میں عدالت کو نہیں بتانا چاہتا کہ لوگوں کو یہاں سے کہاں لےجایاجاتا ہے۔

    ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پولیس اس لئے ریمانڈ مانگ رہی ہے کہ جو ویڈیو ہےاس سے فواد کی تصویر میچ کرانی ہے، یہ کوئی وہ ویڈیو تو نہیں ہے جو لیکس ہوتی ہیں،وہ ویڈیو نہیں جس میں میچ کرانا ہوتا ہے کہ ٹانگ مرد کی ہے یا عورت کی، اس ویڈیو میں جو وہ بول چکا وہ سامنے ہے یہ اب کیا کرنا چاہتے ہیں۔

    فواد چوہدری کو لاہور ہائیکورٹ کے بار بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں کیا گیا،ایک وزیر نے ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ فواد چوہدری کو 6 بجے ایک جج کے پاس پیش کریں گے ، میں اسے انصاف کہوں یا مینجمنٹ کہوں، یہ کیا ہے،اگر یہ دہشتگردی کی دفعہ لگاتے تو میں ایس ایچ او کو ہتھکڑی لگانے کی استدعا کرتا، پولیس نے ایف آئی آر میں 7 پولیس رولز کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • فواد چوہدری کو احکامات کے باوجود پیش نہ کرنے پر آئی جی پنجاب اورآئی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    فواد چوہدری کو احکامات کے باوجود پیش نہ کرنے پر آئی جی پنجاب اورآئی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    لاہور: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ کرنے پر آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو احکامات کے باوجود عدالت میں پیش نہ کرنے پر لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔

    درخواست فواد چودھری کے قریبی عزیز نبیل شہزاد نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی ہے، جس میں آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 25 جنوری کو ہائیکورٹ نے بار بار فواد چوہدری کو عدالت پیش کرنے کے احکامات دیئے لیکن اسلام آباد پولیس نے عدالتی احکامات کے باوجود فواد چوہدری کو پیش نہیں کیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پولیس نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات سے انحراف کیا، عدالتی احکامات کے بارے میں مختلف ذرائع سے پولیس حکام کو آگاہ کیاگیا مگر پولیس نے اسے نظر انداز کی۔

    درخواست میں کہا کہا گیا کہ ہاٸی کورٹ کے احکامات پر عمل نہ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اس لیے ذمہ دار افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

  • فواد چوہدری کے کیس میں تاخیری حربے استعمال نہ کئے جائیں، اہلیہ کی درخواست

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی اہلیہ حباء نے درخواست کی ہے کہ کیس میں تاخیری حربے استعمال نہ کئے جائیں اور فیصلہ جلد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی اہلیہ ہبہ چوہدری نے شوہر کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں ، اس کیس میں جو بھی تاخیر ہو رہی ہے اس کو فوری کیا جائے

    پی ٹی کے کے کارکنان سے کہوں گی وہ سیشن کورٹ میں آئے ، تمام وکلاء آ چکے ہیں۔

    حباء چوہدری نے کہا کہ درخواست ہے کیس کا فیصلہ جلد کیا جائے اور تاخیری حربے استعمال نہ کئے جائیں۔

    دوسری جانب فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کسی بھی شہری کو قید میں رکھنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کی طرف سے درخواست ضمانت دائر کر دی گئی ہے، اعظم سواتی سمیت دیگر رہنماوں پر غلط مقدمات درج کیے گئے، ریاستی جبر دکھایاجا رہا ہے ،ہم اپنی قانونی لڑائی جاری رکھیں گے۔

    یاد رہے آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں فواد چوہدری کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے پولیس کے ریکارڈ آنے تک سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے فواد چوہدری کو 12.30 بجے تک پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • فواد چوہدری نے کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی اور کہا کیس میں جوڈیشل ریمانڈ نہیں بلکہ ڈسچارج کرنا بنتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

    درخواست میں کہا کہ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ نہیں بلکہ ڈسچارج کرنا بنتا تھا، استدعا ہے کہ کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔

    جس پرسیشن جج طاہر محمود خان نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیے۔

    یاد رہے اسلام آباد پولیس نے الیکشن کمیشن کیخلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما فوادچوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ بھی چیلنج کردیا ہے۔

    پولیس نے فیصلے کیخلاف سیشن جج کے سامنے اپیل دائر کردی ،درخواست میں مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے کر فوادچوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعاکی گئی ہے۔

  • عدالت کا فواد چوہدری کو ساڑھے 12 بجے تک پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے فواد چوہدری کوساڑھے بارہ بجے تک پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے پولیس کی اپیل پر فواد چوہدری کو طلب کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں فواد چوہدری کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔

    فوادچودھری کے وکلاء بابراعوان اور علی بخاری ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی کی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی رہنما بھی موجود تھے۔

    ایڈیشنل سیشن جج کا کہنا تھا فائل اور ریکارڈ ہی نہیں ہے تو سماعت کیا کروں، تفتیشی افسر نے بتایا ہے کہ جوڈیشل ریمانڈ کے فیصلے کیخلاف انہوں نے درخواست دائر کردی ہے، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ تفتیشی افسر کو یہاں آکر بتانا چاہیے تھا ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا۔

    عدالت نے بابر اعوان سے مکالمے میں کہا کہ عدالت کے زریعے آپ کو پتہ چل گیا ہے آپ چلیں جائیں تو وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا ،چلیں پھر انتظارکر لیتےہیں۔

    عدالت نے پولیس کے ریکارڈ آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد بابر اعوان سیشن جج کی عدالت میں پہنچ گئے۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے موقف اپنایا حیران کن بات ہےتفتیشی افسر عدالتی حکم کے باوجود پیش نہیں ہورہا، ہم نے فواد چوہدری کی ضمانت کیلئے رجوع کر رکھا ہے، ایڈیشنل سیشن جج کو حکم دیں ہماری درخواست سن لیں ، دس بجے تفتیشی افسر کو بلایا گیا مگر وی پیش نہیں ہوئے۔

    سیشن کورٹ نے فواد چوہدری کو ساڑھے 12 بجے تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو آگاہ کردیا۔

    سیشن کورٹ سےاڈیالہ جیل فیکس کے ذریعے نوٹس بھیجوایا گیا اور پولیس کی اپیل پر فواد چوہدری کو طلب کر لیا۔

  • فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری، سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے۔

    ایڈیشنل سیشن جج فیضان گیلانی نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت سماعت کی،  مختصر سماعت میں انہوں نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ کا فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت سے انکار

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست دائر کرگئی، جس میں استدعا کی ہے کہ عدالت فواد چوہدری کی ضمانت بعداز گرفتاری منظور کرے۔

     سیشن جج طاہر محمود نے درخواست ضمانت کی سماعت سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا جس میں سیشن جج نے کہا کہ تھانہ کوہسارکے متعلقہ مجسٹریٹ وقاص احمد درخواست پر سماعت کریں گے۔

    فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست دائر کردی گئی

    سیشن جج کے فیصلے پر جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد نے کہا کہ یہ درخواست ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی لہٰذا وہ اس پر سماعت نہیں کرسکتے۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ کے انکار پر سیشن جج طاہر محمودنے درخواست ضمانت سننے کے لیے ایڈیشنل سیشن جج فیضان گیلانی کوبھجوائی گئی۔

  • جوڈیشل مجسٹریٹ کا فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت سے انکار

    جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ نے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت کرنے سے انکار کردیا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ نے کہا کہ درخواست ضمانت پر میرا دائرہ اختیار نہیں، اس حوالے سے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔

    جس پر فواد چوہدری کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہمیں اس پر تحریری حکم نامہ جاری کردیں، تاہم جج راجہ وقاص نے کہا کہ تحریری حکم نامہ جاری کردیتا ہوں۔

    فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست دائر کردی گئی

    اس سے قبل اسلام آبادسیشن کورٹ نےفواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی تھی اور چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

  • فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست دائر کردی گئی

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی ہے کہ عدالت فواد چوہدری کی ضمانت بعداز گرفتاری منظور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ فواد چوہدری کیخلاف بدنیتی پر مبنی،مذموم مقاصد کیلئےمقدمہ کیا گیا، مقدمےکا مقصد فواد چوہدری کو بلیک میل اور دباؤ میں لاناہے۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا، استدعا ہے عدالت فواد چوہدری کی ضمانت بعدازگرفتاری منظور کرے۔

    اس سے قبل اسلام آبادسیشن کورٹ نےفواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی تھی اور چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    فوادچوہدری نے کمرہ عدالت میں ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی جوعدالت نے منظور کرلی تھی۔