Tag: فوج

  • ایک ملک کی فوج اور پرندوں کے درمیان انوکھی جنگ، جیت کس کی ہوئی؟ (حیران کن واقعہ)

    ایک ملک کی فوج اور پرندوں کے درمیان انوکھی جنگ، جیت کس کی ہوئی؟ (حیران کن واقعہ)

    جنگ انسانوں کے درمیان ہوتی ہے لیکن دنیا میں ایک ایسی لیکن حقیقی جنگ ہوئی جس میں انسانی فوج کے مقابلے میں جانور تھے۔

    دنیا کی قدیم اور جدید تاریخ میں اپنی نوعیت کی یہ منفرد جنگ 20 ویں صدی میں آسٹریلیا میں لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں آسٹریلوی فوج کا مدمقابل دشمن کسی دوسرے ملک کی فوج نہیں بلکہ شتر مرغ سے ملتا جلتا ایک پرندہ جس کو ایمو برڈ تھا۔ اسی لیے اس جنگ کو آسٹریلیا میں (Emu War) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ عجیب وغریب جنگ 1932 میں اس وقت شروع ہوئی جب مغربی آسٹریلیا کے کسانوں کوایمو پرندوں نے نقصان پہنچانا شروع کیا۔

    رپورٹ کے مطابق پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد آسٹریلوی حکومت نے اس جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کو مغربی آسٹریلیا میں زرعی زمینیں دی تھی، جس پر ریٹائرڈ فوجی فصلیں کاشت کر کے اپنی گزر بسر کرتے تھے۔

    تاہم اچانک کچھ سال بعد ہی 1932 میں شتر مرغ کے سائز کے بڑے ایمو پرندے وارد ہوئے اور آئے بھی چند درجن یا چند سو نہیں بلکہ 20 ہزار پرندوں نے بن بلائے مہمان کی طرح یہاں ڈیرے ڈالے اور فصلوں کو نقصان پہنچانے لگے۔

    کسانوں کا قوی الجثہ پرندوں پر قابو پانا آسان نہ تھا۔اس لیے انہوں نے وزارت دفاع سے مانگی، جس کو قبول کرتے ہوئے حکومت آسٹریلیا نے فوج کو اس علاقے میں بھیجا۔

    پرندوں کے خلاف یہ جنگ نومبر اور دسمبر تقریبا ً دو ماہ تک چلی۔ میجر گونیتھ میریڈتھ کی سربراہی میں فوج نے اس جنگ میں مشین گنوں اور اسلحہ کا بے دریغ استعمال کیا۔

    تاہم مشکل یہ تھی کہ یہ پرندے تیز رفتار تھے۔ فوج جیسے ہی مشین گن سے فائر کھولتی یہ پرندے منتشر ہوکر بچ نکلتے۔

    فوج لگ بھگ دو ماہ کی اس جنگ کے دوران صرف 986 پرندوں کو ہی ہلاک کر سکی، تاہم فوج کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    تاہم یہ جنگ فوج کے لیے ناکام تجربہ ثابت ہوئی کیونکہ وہ ایمو پر مکمل قابو نہ پاسکے اور ایمو پرندے ان کی موجودگی میں بھی فصلوں کو مسلسل نقصان پہنچاتے رہے۔ جس کے بعد ان پرندوں کو ان کے حال پر ہی چھوڑ دیا گیا۔

    یہ دلچسپ جنگ آسٹریلیا میں آج بھی موضوع بحث ہوتی ہے اور اتنی مقبول ہے کہ 2019 میں اس پر میوزیکل ڈراما اور 2023 میں "The Emu War” کے عنوان سے ایک کامیڈی فلم بھی ریلیز کی گئی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/ai-began-to-rebel-and-blackmail-humans/

  • فوج میں فیلڈ مارشل عہدہ کیا ہوتا ہے؟

    فوج میں فیلڈ مارشل عہدہ کیا ہوتا ہے؟

    وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی فوج میں فیلڈ مارشل عہدہ کیا ہوتا ہے؟

    وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کی منظوری دی گئی جس کے بعد انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاک فوج میں فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہوتا ہے۔

    فیلڈ مارشل مسلح افواج کا اعلیٰ ترین عہدہ ہے، جو حکومت کی طرف سے آرمی چیف کو نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔

    دوسرے فوجی عہدوں سے ممتاز کرنے کے لیے اسے فائیو اسٹار جنرل "اسٹینڈرڈ رینک اسکیل” کہا جاتا ہے۔ یہ عہدہ جنرل سے بھی اوپر ہوتا ہے اور خصوصاً اُن افسروں کو ملتا ہے، جو جنگوں میں غیر معمولی خدمات انجام دیتے یا ملکی دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ فیلڈ مارشل کا یہ اعزاز مسلح افواج میں غیر معمولی اور مثالی قیادت پر دیا جاتا ہے۔

    فوجی دنیا میں سب سے اعلیٰ اور باوقار عہدہ سمجھے جانے والے فیلڈ مارشل کے رینک کو عالمی تاریخ میں خاص مقام حاصل ہے۔ یہ رینک جنگی مہارت، قومی خدمات اور عسکری قیادت میں غیر معمولی کارکردگی کا اعتراف ہے۔

    فیلڈ مارشل ایک تاریخی، اعزازی اور اعلیٰ فوجی رینک ہے، جو اکثر ملکوں کی بری فوج میں سب سے بڑا عہدہ ہے۔ یہ عہدہ یورپی فوجی روایات سے نکلا ہے۔

    خاص طور پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی افواج، برطانوی فوج میں اسے فیلڈ مارشل جبکہ جرمنی میں یہ عہدہ جنرل فیلڈ مارشل کہلاتا ہے۔ بھارت اور روس میں بھی یہ عہدہ موجود ہے۔

    پاکستان کی تاریخ میں اس سے قبل فیلڈ مارشل کا عہدہ صرف سابق فوجی صدر ایوب خان کے پاس رہا ہے۔

    حکومت کی جانب سے عہدہ ملنے پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنی ترقی اور عہدے کو شہدا، غازیوں اور جوانوں کے نام کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں پاکستان کے شہری علاقوں پر بزدلانہ حملوں کا پاک فوج نے جنرل عاصم منیر کی قیادت میں آپریشن بنیان مرصوص معرکہ حق کے ذریعہ دندان شکن جواب دے کر دن میں تارے دکھا دیے تھے اور مغرور بھارت کو چند گھنٹوں میں گھٹنے ٹیکنے اور جنگ بندی کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/promote-army-chief-general-asim-munir-to-the-rank-of-field-marshal/

  • ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی لگادی

    ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی لگادی

    نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، انہوں نے بائیڈن دور کے قانون کو منسوخ کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جن حکمناموں پر دستخط کیے ہیں ان میں اس حکمنامے کی منسوخی بھی شامل ہے جو 2021ء میں بائیڈن نے جاری کیا تھا۔

    بائیڈن کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامے میں قابلیت کے اہل تمام امریکیوں کو وردی میں ملک کی خدمت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں بھی ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت اختیار کرنے پر پابندی لگائی تھی۔

    صدر بننے سے قبل اُن کا کہنا تھا کہ صدارت کے پہلے دن ٹرانس جینڈر پاگل پن کو روکنے کیلئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرونگا، میری صدارت کے دوران امریکا کی سرکاری پالیسی صرف دو جنس پر ہوگی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈرز کو فوج اور اسکولوں سے باہر نکال دونگا، میرے دور میں مردوں کو خواتین کے کھیلوں سے دور رکھا جائے گا۔

    امریکی کوسٹ گارڈ کمانڈنٹ ایڈمرل لنڈا فیگن برطرف، وجہ سامنے آگئی

    امریکی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت 9 ہزار سے 14 ہزار ٹرانس جینڈرز امریکی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

  • پی ٹی آئی پاکستان اور فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے، عطا تارڑ

    پی ٹی آئی پاکستان اور فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے، عطا تارڑ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان اور فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر عطا تارڑ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انتشار پھیلانے والے کسی شخص کو نہیں چھوڑیں گے، فیصلہ کن کارروائی کرکے مثال قائم کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ مہم کے ذریعے صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ان کی تفصیلات شیئر کی جارہی ہیں، نقصان پہنچانے کا ارادہ ہے۔

    عطا تارڑ نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات اس کا نوٹس لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فوجی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل تو کردی، لیکن انہوں نے کبھی اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی بات نہیں کی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ فلسطین کے حق میں ہونے والی اے پی سی میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے، گولڈاسمتھ کی فنڈنگ لینے کی یہ مجبوریاں ہیں، یہ ملکی مصنوعات کے پیچھے پڑے ہیں، جو سستی ہیں اور عوام استعمال کرتے ہیں، آئندہ بھی کریں گے۔

    عطا تارڑ نے کہا کہ فوج کے افسران اور جوان روز شہید ہو رہے ہیں، امن کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، جو کوئی بھی فوج اور سلامتی کے اداروں کو کمزور کرتا ہے، وہ پاکستان کے مخالف ملکوں کے پروپیگنڈے کے ساتھ ہوتا ہے، ایک ہی جماعت فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے تاکہ کوئی بیرونی قوتیں کوئی فائدہ اٹھاسکیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ 9 مئی بھی اسی سلسلے کی سازش تھی کہ فوج پر حملے کرو، انہیں اتنا کمزور ثابت کردیا جائے کہ دشمن کو بھی آسانی ہوسکے۔

  • افریقی ملک گبون میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، انتخابی نتائج منسوخ

    افریقی ملک گبون میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، انتخابی نتائج منسوخ

    لیبرویل: افریقی ملک گبون میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے تمام ریاستی اداروں کو تحلیل اور انتخابی نتائج کو منسوخ کردیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق فوج کی سینئر قیادت نے ریاستی انتخابی ادارے کے اعلان کے چند منٹ بعد سرکاری ٹیلی ویژن پرقوم سے خطاب میں کہا کہ فوج نے تمام اختیارات حاصل کرلیے ہیں اور انتخابی نتائج کو منسوخ کردیے گئے۔

    گبون کی عسکری قیادت نے کہا کہ حالیہ انتخابات قابل اعتبار نہیں تھے اس لیے انہیں معطل کردیا گیا ہے جب کہ تمام ریاستی اداروں کو تحلیل کرکے ملکی سرحدوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

    افسران نے خطاب میں کہا کہ وہ وسطی افریقی ملک میں تمام سیکورٹی اور دفاعی افواج کی نمائندگی کرتے ہیں، تمام سرحدیں اگلے نوٹس تک بند اور ریاستی ادارے تحلیل ہو گئے ہیں۔

    فوجی افسران نے بیان میں کہا کہ ’’یہ پیغام گبونی لوگوں کے نام… ہم نے موجودہ حکومت کو ختم کرکے امن کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔

    واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق گبون کے سرکاری ٹی وی نے حال ہی میں ملک میں ہونے والے متنازع الیکشن میں علی بونگو کی تیسری مرتبہ کامیابی کا اعلان کیا تھا۔

    گبون کے الیکشن سینٹر کے مطابق علی بونگو نے الیکشن میں 64.27 فیصد ووٹ حاصل کیے اور ان کے مدمقابل البرٹ اوندو نے 30.77 فیصد ووٹ لیے۔

  • فوج نہیں یہ سیاسی جماعتوں نے کیا ہے، 9 مئی واقعے پر عوام کی رائے

    فوج نہیں یہ سیاسی جماعتوں نے کیا ہے، 9 مئی واقعے پر عوام کی رائے

    9 مئی واقعے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس کے اہم بیانات پرپاکستانی عوام نے اپنی رائے دی ہے۔

    عوام نے 9 مئی واقعات میں ملوث کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بھر پور حمایت کی ہے، عوامی رائے کے مطابق فوج حفاظت کرتی ہے، اس کیخلاف نہ بات ہوسکتی ہے نہ کرنی چاہیے، شرپسندوں نے ملک کا نقصان کیا ہے، فوج ایسا نہیں کرسکتی۔

    عوام رائے کے مطابق اپنے ملک کی ہم نے اینٹ سے اینٹ بجادی، دشمنوں کو کہنے کی کیا ضرورت ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے خود اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، ہماری  پوری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے، ایسے کرداروں کو عبرتناک سزا دینی چاہیے۔

    عوام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے تھا، جن  سویلینز نے وہاں مداخلت کی ہے ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے، یہ سزا کے لائق ہیں، عوام کو پریشان کیا ہوا ہے، ہمارے افسروں نے بہت اچھی بات کہی ہے۔

    عوام رائے کے مطابق مجھے نہیں لگتا عوام فوج کے خلاف جائے گی اور نہ جاتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا جیسے ان لوگوں نے کیا ہے، اتنی ہاسٹیلیٹی نہیں دکھانی چاہیے تھی، یہ کچھ لوگوں کی سازش کی وجہ سے ہوا ہے۔

    9 مئی واقعے پر ایک شرکا کا کہنا تھا کہ میں سرکار سے اپیل کرتا ہوں کہ ان لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، فوج نہیں یہ سیاسی جماعتوں نے کیا ہے، میں سخت مذمت کرتا ہوں، پاک آرمی کے ساتھ ہر وقت کھڑے ہیں،  جو اس کی سپورٹ کرتے بھی ہیں میرے خیال میں وہ بھی غلط ہیں۔

    عوامی رائے کے مطابق جس کی بھی سازش تھی اس کے خلاف کارروائی کی جائے، جو بھی ڈی جی آئی ایس ایس پی آر نے کہا ہے سب صحیح کہا ہے، پاکستان آرمی کا کوئی قصور نہیں ہے، یہ سیاسی پارٹی صحیح نہیں ہے، عوام کے ساتھ جو غداری کی ہے، ان کو سزا ملنی چاہیے، جو بھی ملوث تھے ان کو سامنے لایا جائے۔

  • بیرونی سازش سے متعلق خط عسکری قیادت کو دکھایا گیا ہے: شاہ محمود کا انکشاف

    بیرونی سازش سے متعلق خط عسکری قیادت کو دکھایا گیا ہے: شاہ محمود کا انکشاف

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیرونی سازش سے متعلق خط عسکری قیادت کو دکھائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں پی ٹی آئی جلسے سے خطاب میں وزیر اعظم نے ایک خط لہرا کر دعویٰ کیا ہے کہ یہ بیرون ملک سے پاکستان میں حکومت کا تختہ الٹنے سے متعلق سازش کا ایک ثبوت ہے، اب وزیر خارجہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ یہ خط عسکری قیادت سے بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔

    شاہ محمود نے بتایا وزیر اعظم نے جو خط دکھایا ہے وہ عسکری قیادت سے شیئر کیا گیا ہے، ہمیں خط کے ذریعے ایک دھمکی آمیز پیغام دیاگیا، جس دن خط موصول ہوا وہ تاریخ بھی بتا سکتے ہیں۔

    تاہم وزیر خارجہ نے یہ خط میڈیا کو کسی بھی طور دکھائے جانے کا امکان بھی رد کیا، اور کہا میرا نہیں خیال کہ یہ خط میڈیا کو آف دی ریکارڈ بھی دکھایا جائے گا۔

    ‘تحریری دھمکی دی گئی ثبوت موجود ہیں’

    انھوں نے کہا یہ ایک خفیہ دستاویز ہے، اس کو ایسے نہیں دکھا سکتے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ خط آف دی ریکارڈ دکھائیں گے، خط دکھانا وزیر اعظم کا اختیار اور صوابدید ہے، تاہم میرا نہیں خیال کہ یہ میڈیا کو دکھایا جا سکتا ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے آج بہت کچھ کہہ دیا ہے، جو معلومات شیئر کرنی تھی کر لی، مزید شیئر نہیں کر سکتا، اس لیے دھمکیوں سے متعلق مزید بات نہیں کر سکتا، ہمیں ملکی مفاد کے نام پر لکھ کر دھمکی دی گئی، حکومت نے دھمکی آمیز خط عسکری قیادت سے شیئر کر دیا۔

  • امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فوج میں شامل ایسے فوجیوں کو، جو کرونا وائرس کی ویکسی نیشن نہیں کروا رہے، برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، امریکا میں اب تک 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کی ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکی آرمی سیکریٹری کرسٹین ورمتھ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے انکاری فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع کریں گے، فوج کی تیاری کا انحصار ان سپاہیوں پر ہے جو لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار ہیں۔

    کرونا ویکسی نیشن سے انکار پر امریکی سپاہیوں کی اس سے قبل تحریری سرزنش کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کرونا وبا کے آغاز سے اس سے بہت متاثر رہا ہے، 2 سال میں امریکا میں 7 کروڑ سے زائد افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جبکہ 9 لاکھ افراد اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    امریکا میں اس وقت کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 کروڑ 89 لاکھ 15 ہزار 847 ہے جبکہ 4 کروڑ 73 لاکھ 13 ہزار افراد اس مرض سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    اس وقت امریکا میں 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

  • امریکا کے ساتھ کشیدگی، روس اہم قدم اٹھا سکتا ہے

    امریکا کے ساتھ کشیدگی، روس اہم قدم اٹھا سکتا ہے

    ماسکو: امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر روس کی جانب سے لاطینی امریکا میں فوج کی تعیناتی کا امکان سامنے آیا ہے، روسی وزیر خارجہ نے امکان کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس و امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مغربی ممالک کی جانب سے روس کو سلامتی کی ضمانتیں نہ دینے پر ایک اور تجویز سامنے آئی ہے۔

    تجویز میں کہا گیا ہے کہ روس لاطینی امریکا میں فوج بھیج سکتا ہے۔

    روسی ٹی وی چینل پر روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے انٹرویو کے دوران، ان سے روسی فوج کی وینز ویلا اور کیوبا میں مبینہ تعیناتی کے امکان کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔

    تاہم روسی وزیر خارجہ نے نہ تو اس بات کی تصدیق کی اور نہ ہی اس بات کا انکار کیا کہ آیا یہ امکان کریملن کے منصوبوں میں شامل ہے یا نہیں۔

  • امریکا: 778 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور، فوج کی تنخواہوں میں اضافہ

    امریکا: 778 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور، فوج کی تنخواہوں میں اضافہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے سنہ 2022 کے لیے 778 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے بل پر دستخط کر دیے، افغانستان سے انخلا کے بعد دفاعی بجٹ بڑھانے پر ترقی پسند ڈیمو کریٹس نے صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے دفاعی اخراجات سے متعلق نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ پر دستخط کردیے ہیں، منظور شدہ ایکٹ کے تحت سنہ 2022 میں امریکی حکومت دفاعی امور پر 778 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔

    بل میں امریکی افواج کے اہلکاروں اور افسران کی تنخواہوں میں 2.7 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔

    جو بائیڈن نے آئندہ سال کے لیے 743 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظوری کے لیے پیش کیا تھا تاہم ڈیمو کریٹس اور ری پبلکن پارٹی کے ارکان کی باہمی مشاورت سے 778 ارب ڈالر کا بجٹ منظور کیا گیا۔

    یاد رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے آخری دور میں سالانہ دفاعی بجٹ 740 بلین ڈالر تھا، اب افغانستان سے انخلا کے بعد دفاعی بجٹ بڑھانے پر ترقی پسند ڈیمو کریٹس نے صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    دوسری جانب امریکی ماہرین نے روس اور امریکا کے درمیان تناؤ کو دفاعی بجٹ میں اضافے کی وجہ قرار دیا ہے۔

    روس کی جانب سے ممکنہ حملے کی صورت میں یوکرین کی عسکری امداد کے لیے امریکی دفاعی بجٹ میں 30 کروڑ ڈالر جبکہ یورپی ممالک کے دفاع کے لیے 4 ارب ڈالر شامل ہیں۔