کیف: یوکرین کی پارلیمنٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غیر انسانی سلوک سے شاکی لاکھوں سپاہی بغیر اجازت فوج کو چھوڑ کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق یوکرینی رکن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ 4 لاکھ سپاہی یوکرینی فوج کو بغیر اجازت چھوڑ چکے ہیں، کئی رضاکار فوج میں غیر انسانی سلوک کی وجہ سے واپس نہیں آئیں گے۔
رکن پارلیمنٹ آنا سکوروخود نے کہا کہ 3 سال سے لڑنے والوں کو جانوروں کی طرح برتاؤ برداشت نہیں ہے، فوجیوں کو گھر جانے کی اجازت نہ دینا، اور انھیں بیوی بچوں سے دور رکھنا ظلم ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے اجلاس کو بتایا کہ 2025 میں 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد ڈیسرشن کیسز درج ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے امریکی ایلچی وٹکوف کے دورہ روس کی تصدیق کر دی
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین میں جبری بھرتی مہم کے خلاف کئی شہروں میں عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں، جب کہ 18 سے 60 سال کے مردوں پر بیرون ملک سفر پر پابندی بھی عائد ہے۔
یوکرینی میڈیا کا کہنا ہے کہ آنا سکوروخود نے اس سلسلے میں 3 اگست کو یوکرین کے یوٹیوب چینل پولیٹیکا آن لائن کو ایک انٹرویو میں بھی اس بارے میں بات کی، اور بتایا کہ اب تک چار لاکھ فوجی رضاکارانہ طور پر یونٹس چھوڑ چکے ہیں، وہ اپنے ہتھیار اور پوسٹس اسی طرح خالی چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
یوکرینی فوج کے ایک قیدی فوجی نے 26 جولائی کو بتایا کہ کپیانسک کے قریب کمانڈ کو چھوڑ کر جانے والے سپاہیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی، ایسے میں حکام نے بارڈر گارڈ سروس کے اہلکاروں کو یوکرین کی مسلح افواج کی اگلی پوزیشنوں پر بھیجنا شروع کر دیا، جب سے اسکواڈ کمانڈر کی تبدیلی عمل میں آئی ہے تب سے یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ جب کہ پچھلے کمانڈر کو اسی لیے تبدیل کیا گیا تھا کہ سپاہیوں کا چھوڑ کر جانا بہت بڑھ گیا تھا۔