Tag: فوجی آپریشن

  • نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے کا ارادہ

    نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے کا ارادہ

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے اور پوری غزہ پٹی پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس معاملے پر آج اپنی کابینہ اجلاس میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے چینل 12 کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں غزہ کے مکمل علاقے پر قبضے کی کوششیں شامل ہو سکتی ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق زیر غور منصوبوں میں ان علاقوں میں بھی فوجی کارروائیاں شامل ہیں جہاں یہ شبہ ہے کہ یرغمالی رکھے گئے ہیں۔

    دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے درمان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، طیب اردوان نے ان کو فلسطین سے متعلق بیان پر مبارکباد دی۔

    اردوان اور کیئر اسٹارمر کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے موقع پر دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو کی گئی۔

    ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی اور مسئلہ کے دو ریاستی حل پر مجبور کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    ترک صدر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنایا جائے، اس موقع پر ترک صدر نے فلسطینی ریاست کے اعتراف کے برطانوی اعلان کو خوش آئند قرار دیا۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا قیام خطے میں امن واستحکام کے لیے ناگزیر ہے، برطانیہ نے فرانس، کینیڈا، پرتگال، مالٹا کے ساتھ فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    یو اے ای کا بڑا اقدام، غزہ میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے پائپ لائن منصوبہ شروع

    اردوان نے مزید کہا کہ ترکی غزہ کو امداد فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے، جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور مذاکراتی عمل کی پُرزور پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    انقرہ: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک ہم منصب میلود چاوش سے ملاقات کی اس دوران شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے دوران شام میں ترک فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماس نے ملاقات سے قبل بتایا تھا کہ وہ ترک وزیر خارجہ میلود چاوش اولو پر فائر بندی کے لیے زور ڈالیں گے۔

    برلن حکومت شام میں ترک فوجی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ اسی کے ساتھ برلن حکومت کی جانب سے انقرہ حکومت کو اسلحے کی فروخت کے نئے پرمٹ کے اجرا روکنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

    جرمنی میں ترک نژاد شہریوں اور کردوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، اس وجہ سے دونوں ممالک کے مابین اختلافات خارجی امور میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

  • روسی صدر کی ترک ہم منصب سے ملاقات، فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال

    روسی صدر کی ترک ہم منصب سے ملاقات، فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال

    سوچی: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کی ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی اس دوران شام میں فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کی ترک ہم منصب رجب طیب اردون سے بات چیت کے شام کے لیے یادگار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ اہم نتائج کیا ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ولادی میرپیوٹن سے ترک صدر طیب اردون نے روس کے سیاحتی مقام سوچی میں ملاقات کی اور شام کی صورت حال اور وہاں ترک فوج کی کردوں کے خلاف حالیہ کارروائی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

    امریکا کا ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

    بعد ازاں صدر پیوٹن نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اس ملاقات کی تفصیل سے آگاہ کریں گے اور ہم دونوں کے درمیان جو کچھ اتفاق رائے طے پایا ہے، اس کے بارے میں بھی بتائیں گے۔

    روسی صدر کے بہ قول صدراردوان نے انہیں شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترک فوج کے آپریشن کی وضاحت کی ہے۔ ان دونوں لیڈروں کی مختصر پریس کانفرنس کے بعد ترکی اور روس کے وزرائے خارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کی ہے۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن اور اردون دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ روس 1998 میں ترکی اور شام کے درمیان طے شدہ عدنہ سیکیورٹی سمجھوتے پر عمل درآمد کرائے گا۔

  • جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    برلن: شام میں جاری فوجی آپریشن پر امریکا کے بعد جرمنی نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، برلن حکام کا کہنا ہے کہ ترک فوجی کارروائیاں غیرقانونی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پابندیوں اور شدید دباؤ کے بعد شام میں جنگ بندی ہے، تاہم ترکی نے متنبہ کیا ہے کہ فوجی آپریشن دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبرررساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر انجیلامرکل نے شمالی شام میں جاری فوجی آپریشن کو روکنے کا مطالبہ کیا جبکہ جرمنی کے وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے اس کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔

    ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    ادھر کرد جنگجوؤں اور شہریوں نے امریکی ثالثی میں ترکی کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت شام کے شہر راس العین سے انخلا شروع کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن پھر سے شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ 35 گھنٹوں میں کرد ملیشیا نے انخلاء نہ کیا تو ہم آپریشن بحال کردیں گے۔

  • ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    ترک حکام نے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    انقرہ: ترکی نے شام میں فوجی آپریشن پھر سے شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ 35 گھنٹوں میں کرد ملیشیا نے انخلاء نہ کیا تو ہم آپریشن بحال کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیرخارجہ میولود چاوش کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ترکی نے کرد ملیشیا کے شمالی شام سے انخلا نہ ہونے کی صورت میں پھر سے فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا، ہمارے پاس 35گھنٹے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولود چاوش نے خبردار کیا کہ اگر کرد ملیشیا نے امریکا کی طرف دی گئی سیز فائر کی ڈیڈلائن کے ختم ہونے سے پہلے خطے سے انخلا نہیں کیا تو ترکی شمالی شام میں دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے بھی ہے کہ ہم نے امریکیوں سے اس پر کرد جنگجوؤں کے انخلا پر اتفاق کیا تھا، کرد باغی امریکی ڈیل پر عمل کرتے ہوئے ان علاقوں سے انخلا کررہے تھے جن کو 9 اکتوبر کے حملے کے بعد ترکی کنٹرول کرتا ہے۔

    ترک صدر نے کرد جنگجوؤں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی

    ترکی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ کرد ملیشیا کے گروپ نے معاہدے کے دوران 30 مرتبہ براہ راست فائرنگ کی جس سے ایک ترکی فوجی بھی ہلاک ہوگیا اس لیے ترکی ان حملوں کا بدلہ لے گا۔

    دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر معاہدے پر عمل نہ ہوا تو کردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوگا۔

  • ترک فوجی آپریشن سے یورپ میں سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہوں گے: جرمن چانسلر

    ترک فوجی آپریشن سے یورپ میں سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہوں گے: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے حکم پر شام میں جاری فوجی آپریشن کو ایک بار پھر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ شام میں ترک فوجی آپریشن کے باعث یورپ میں بھی سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہوسکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے ترک صدر سے مطالبہ کیا کہ شمالی شام میں جاری فوجی آپریشن فوری طور پر بند کریں، بصورت دیگر سنگین مسائل جنم لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام میں ترک عسکری کارروائی کی وجہ سے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں لوگوں کے مصائب میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، جو مشرقی وسطیٰ کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔

    جرمن چانسلر نے اس بات کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن سے متعلق ترکی نے بہت مدد فراہم کی ہے، ایک اندازے کے مطابق انقرہ حکومت نے 3.6 ملین شامی مہاجرین کو پناہ دی۔

    خیال رہے کہ شمالی شام میں جنگ بندی کے لیے ترکی کے ساتھ امریکی معاہدے کے بعد ترکی نے شام میں 120 گھنٹے کے لیے جنگ بند کر دی ہے۔

    امریکا کے ساتھ معاہدہ: ترکی نے شام میں 120 گھنٹے کے لیے جنگ بند کر دی

    گزشتہ روز امریکی نائب صدر مائیک پنس کا کہنا تھا کہ امریکا اور ترکی کے درمیان شمالی شام میں عارضی جنگ بندی کا معاہد ہوا ہے، معاہدے کے تحت ترکی وائے پی جی کو انخلا کی اجازت دے گا، ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کریں گے، مستقل جنگ بندی پر حالیہ پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی۔

  • ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا ہے کہ شام میں ترک فوجی آپریشن کو دھمکیوں کے ذریعے نہیں ختم کیا جاسکتا، کرد جنجگوؤں کے خاتمے کے لیے مشن جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹی وی کے ذریعے اپنے خطاب میں ترک صدر نے متنبہ کیا کہ جو سمجھتے ہیں اس طرح کی حکمت عملی سے آپریشن رک جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے۔

    رجب طیب اردوان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا کہ جب فرانس اور جرمنی نے اسلحہ اور جنگی ساز وسان کی فروخت ترکی کو روک دی۔ ردعمل میں ترک حکام نے بھی سخت موقف اختیار کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے میرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران شام میں جاری آپریشن اور حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر نے بتایا کہ جرمن چانسلر نے فریقین کے درمیان ثالثی کی بھی کی پیش کی جو مسترد کردی گئی۔

    ترک فوج کا شام میں آپریشن، مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک

    یاد رہے کہ ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، گذشتہ دنوں ایک غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    بعد ازاں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔

  • دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں، اردوآن

    دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں، اردوآن

    انقرہ : ترک صدر نے امریکا اور روس کو واضح کردیا ہے کہ مشرقی شام میں آپریشن ہوگا، ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ روس اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ترک فوج شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں کرد عسکریت پسند گروپ پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف فوجی آپریشن کا ارادہ کا رکھتا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی امریکا اور روس کے ساتھ مل کر شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کے لیے ایک سمجھوتہ کرنا چاہتا تھا مگر فی الحال ترکی کو اس میں ناکامی کاسامنا ہے اور اسے سخت مایوسی ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ ہم نے اس حوالے سے امریکا اور روس کو بھی بتا دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی شام سےاپنی فوج نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت نیٹو کے دونوں رکن ملکوں نے ترکی کی شمال مشرقی سرحد سے متصل شامی علاقوں میں سیف زون کےقیام کی کوششوں پر اتفاق کیاگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شام میں کرد پروٹیکشن یونٹس کو امریکا کی حمایت حاصل ہے جب کہ ترکی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

    ترک حکومت کا کہنا تھا کہ مشرقی شام میں سیف زون کےقیام کے حوالے سے کوششیں جمود کا شکار ہیں۔

    انقرہ نے واشنگٹن پرزور دیا ہے کہ وہ کردوں کے ساتھ رابطے ختم کرے،ترکی اگرشام میں فوجی کشی کرتا ہے تو یہ تین سال کے دوران کردوں کے خلاف تیسر آپریشن ہوگا۔

  • آواران میں فوجی آپریشن کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک، 1 سپاہی شہید

    آواران میں فوجی آپریشن کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک، 1 سپاہی شہید

    کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع آواران میں آریشن کے ردالفساد کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، دہشت گردوں کے خلاف فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی رمز علی شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف ملک میں جاری آپریشن رد الفساد تحت بلوچستان کے ضلع آواران کے قریب جھاؤ میں کارروائی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 4 دہشت گرد ہلاک جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل ایف کے دہشت گردوں کے خلاف خفیہ معلومات پر کیا گیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے دوران بی ایل ایف کے 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ سیکیورٹی دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔

    دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے فائرنگ کے تبادلے میں سپاہی رمز علی شہید،نائیک یعقوب زخمی ہوئے ہیں، 24 سالہ شہید رمز علی کا تعلق خیر پور میرس سے ہے۔

    آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں بتایا کہ مذکورہ دہشت گرد رواں سال ماشکئی میں فوجی قافلے پر حملہ کرنے میں ملوث تھے, رواں برس ہونے والے حملے میں پاک فوج کے 5 شپاہی شہید ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ پاکستان آرمی کی جانب سے سال 2017 میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ ملک کو اسلحے سے پاک کیا جاسکے اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔

    خیال رہے کہ مختلف مواقعوں پر دہشت گردوں کی جانب سے پاک افواج پر حملے بھی کیے گئے ہیں

  • میانمارحکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے‘ انٹونیوگوٹیریس

    میانمارحکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے‘ انٹونیوگوٹیریس

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار حکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے اور امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کربھاگنے والے روہنگیائی افراد خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر اسلحےسے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس کا کہنا ہے کہ میانمار کے مسئلے نے پڑوسی ممالک اور خطے پرنسلی کشیدگی جیسے سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔


    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا


    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس کا کہنا تھا کہ میانمار میں مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، فوجی آپریشن کے نام پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔