Tag: فوجی عدالتوں کے قیام

  • حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے، عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں، فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل منعقد ہو گا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان کل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ فوجی عدالتوں کی دوسالہ میعاد ختم ہونے کے بعد ان کے مستقل قیام کیلئے وزارت داخلہ کا تیار کردہ قانونی مسودہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔

    سانحہ اے پی ایس کے بعد7 جنوری 2015 کو ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائلز کے لیے آرمی ایکٹ اور 21ویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتیں 3 روزبعد ختم، مقدمات اے ٹی سی منتقل ہونے کا امکان

    فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت (اسپیڈی ٹرائل) کرکے سال 2016ء میں 161 مجرمان کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

  • فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق معاملہ لارجربینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دیا، وفاق کو فوری جواب جمع کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چاروں صوبوں نے عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے، اہم وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

    عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایاکہ صرف نوٹس ملاتھا، جواب جمع کرانے کی ہدایت نہیں کی گئی، جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرنے ہوئے وفاق کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد اپنا جواب جمع کرائے۔

    ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی جواب جمع کرانے کے لیے تین دن کی مہلت دی جائے ،جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا، جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت لارجر بینچ نے کی تھی، تین رکنی بینچ اس حوالے سے احکامات جاری نہیں کرسکتا۔

  • سیاسی قیادت کی فوجی عدالتوں کی حمایت کے بعد مخالفت

    سیاسی قیادت کی فوجی عدالتوں کی حمایت کے بعد مخالفت

    اسلام آباد: فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کے بعد بڑی سیاسی جماعتوں نے ریورس گیئر لگا لیا اور خصوصی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی ہے۔

    چوبیس دسمبرکو وزیرِاعظم کی آرمی چیف کی موجودگی میں سیاسی جماعتوں سے گیارہ گھنٹے طویل مشاورت ہوئی، پچیس دسمبر رات سوا بارہ بجے وزیرِاعظم کا قومی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا لیکن صرف ایک دن سنجیدہ رہنے کے بعد سیاست غالب آہی گئی۔

    آرمی چیف کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرنے والوں نے اب مخالفت شروع کردی ہیں، پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں کےلیےآئینی ترمیم کےحق میں نہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ نیا آئینی مسودہ نہ دکھانا شکوک کو جنم دے رہا ہے۔

    تحریکِ انصاف نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، سیاسی جماعتوں کے بدلتے رویے پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہناہے اگر یہی حالات رہےتو ملک میں مارشل لاء کو آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

    سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب فوجی عدالتیں نہیں بن سکتیں لیکن وزیرِاعظم کا مؤقف دوٹوک ہے کہ خصوصی عدالتیں ضرور بنیں گی۔

  • وزیراعظم نےداخلی سلامتی پراہم اجلاس منگل کوطلب کرلیا

    وزیراعظم نےداخلی سلامتی پراہم اجلاس منگل کوطلب کرلیا

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نےانسداددہشت گردی پلان پراعلیٰ سطح اجلاس منگل کوطلب کرلیا۔

    وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے طلب کئے گئے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد،ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر بھی شریک ہوں گےاجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پرتبادلہ خیال اور پیشرفت سےآگاکیاجائیگا اس سے پہلے وزیراعظم محمد نواز شریف سےوزیراعلی پنجاب شہباز شریف نےملاقات کی جس میں انسداد دہشت گردی حکمت عملی اورپنجاب میں اس پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

  • قومی ایکشن پلان، عملدرآمد کیلئےذیلی گروپس قائم

    قومی ایکشن پلان، عملدرآمد کیلئےذیلی گروپس قائم

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشر یف نے قومی لائحہ عمل پرعملدرآمد کیلئےذیلی گروپ قائم کردئیے ۔

    وزیراعظم کے قائم کردہ ذیلی گروپس میں اہم ترین گروپ مسلح جتھوں کے خاتمے کا گروپ ہے، سات رکنی گروپ کے سربراہ وزیرداخلہ ہوں گے۔ اس کے علاوہ وزیرداخلہ چوہدری نثاراشتعال انگیز مواد اور تقاریر کے خاتمے، انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنے، مدارس میں اصلاحات اور کالعدم تنظیموں کو دوبارہ کام کرنے سے روکنے کے گروپس کے سربراہ ہوں گے۔

     اس گروپ کے دیگر ارکان میں میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی شامل ہیں، سوشل میڈیا اور دہشت گردوں کے مواصلاتی رابطے ختم کرنےکا گروپ قائم کیا گیا ہے۔

     پنجاب کے بعض علاقوں میں انتہا پسندی کے خاتمے، فرقہ واریت میں ملوث دہشت گردوں کے خاتمے اور افغان مہاجرین کے معاملات کے گروپس کا ٹاسک بھی چوہدری نثار کو سونپا گیا ہے۔

     اس کے ساتھ کراچی میں آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے وزیر داخلہ کی سربراہی میں نو رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

     وزیر اعظم نے دہشت گردوں کی مالی اعانت ختم کرانےکیلئےوزیرخزانہ کی سربراہی میں سات رکنی ورکنگ گروپ قائم کیا ہے۔

    میڈیا میں دہشت گردوں کی تشہیر روکنے کے چھ رکنی ورکنگ گروپ میں وفاقی وزراء احسن اقبال،اسحاق ڈار بھی شامل ہیں ۔

     فوجداری نظام میں اصلاحات کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے اور مذہبی استحصال کی روک تھام کا سات رکنی ورکنگ گروپ وزیر داخلہ کی سربراہی میں کام کرے گا۔

  • دہشتگردوں! اب پاکستان میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں، نوازشریف

    دہشتگردوں! اب پاکستان میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں، نوازشریف

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گرد جان لیں ہم اپنےبچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔

    قوم سے خصوصی خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پوری دنیابچوں کےوالدین کےغم میںٕ برابرکی شریک ہے، سفاک قاتلوں نے قوم کے دل پرگہرا زخم لگایا ہے، وه حذیفہ میرا بیٹا تھا جو ناشتہ کئے بغیرگهر سے نکلا اور واپس نہ آیا۔ 6 سال کی بچی خولہ میری بیٹی تھی جوٹیسٹ دینےگئی اورواپس نہیں آئی، معصوم بچوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کوپھانسی کی سزا پرعمل درآمد شروع ہوچکا ہے، حکومت دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے پہلے سے زیادہ پرعزم ہے اوراس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں کا کردار بھی قابل تحسین ہے، ان حالات میں قومی سیاسی اورعسکری قیادت قوم کو مایوس نہیں کرے گی اور یہ جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رکھی جائے گی، دہشتگردوں نےجودرددیاہےاس کامنہ توڑجواب دیاجائےگا۔

    انہوں نے کہا کہ سپیڈی ٹرائل کورٹ سمیت پارلیمانی کمیٹی کے پیش کردہ تمام نکات پر اتفاق رائے پیدا کرلیا گیا ہے،جن پرعملدر آمد بھی فوری طور پر ہی شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسے وقت میں قوم سے مخاطب ہوں جب پوری قوم کے دل خون کے آنسو رہے ہیں اور ساری قوم کی آنکھیں اشکار ہیں، میں ایک باپ ہونے کے ناتے ہراس باپ کا دکھ سمجھ سکتا ہوں جس نے اپنے بچے کی لاش کوکاندھا دیا تھا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل کا پاکستان انشاءاللہ بھت پرسکون پاکستان ہوگا، پاکستان بھرمیں مسلح جتھوں کی اجازت نہیں ہوگی، دہشتگردوں اوردہشتگردتنظیموں کی فنڈنگ کےتمام وسائل ختم کیےجائیں گے، قائداعظم کےپاکستان کوان کےوژن کی طرح بنایاجارہاہے۔

  • ایم کیوایم نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کردی

    ایم کیوایم نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کردی

     اسلام آباد: ایم کیو ایم نے فوجی عدالتوں کی حمایت کردی فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمارے تحفظات دور کر لیے گئے ہیں۔

    وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بیس تجاویز کی منظوری دے دی گئی، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارے تحفظات دور کر لیے گئے ہیں، یہ ایکٹ سیاسی لوگوں کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا، فاروق ستار نے کہا کہ یہ ایکٹ دہشتگردی کے خلاف استعمال ہو گا۔

    اے آر وائی نیوز کےنمائندے زاہد حسین مشوانی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری نے کہا کہ سول اور ملٹری حکام کی جانب سے انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ فوجی عدالتیں صرف مذہبی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں گی، سیاسی لوگوں کے خلاف یہ قانون استعمال نہیں کیا جائے گا۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام،  پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس میں متفقہ قرارداد منظور

    فوجی عدالتوں کا قیام، پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس میں متفقہ قرارداد منظور

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بیس تجاویز کی منظوری دے دی ، فوجی افسران کی زیر صدارت خصوصی عدالتیں دو سال کیلئے قائم کی جائیں گی۔

    وزیر اعظم کی زیر صدارت دس گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے پارلمانی رہنمائوں کے اجلاس نے بیس نکات کی منظوری دی ہے جس کے تحت فوجی افسران کی زیر صدارت خصوصی عدالتیں دو سال کیلئے قائم کی جائیں گی۔

    فوجی عدالتوں کےقیام پرسیاسی قیادت کی اکثریت رضامند ہوگئی،پیپلز پارٹی،ایم کیوایم، تحریک انصاف،ق لیگ،اےاین پی سمیت کئی جماعتوں نےحمایت کردی۔

     آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی کے سدباب کیلئے سولہ سفارشات بھی منظور کرلی گئیں جن میں دہشت گردی اورمشکوک سرگرمیوں میں ملوث عناصر کانام ریڈ بک میں شامل کرنا ،مشکوک افراد کی فہرست ڈی سی اوزکو بھیجنے ، نیکٹا کو موثر بنانے اور ریپڈ فورس تشکیل دینے کی سفارشات شامل ہیں۔

    فوجی قیادت نے بریف کیا اور تمام صورتحال سامنے رکھی جس پر تمام جماعتوں نے مل پر غور کیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھاکہ فوجی افسروں کی سربراہی میں خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی جن کی مدت 2 سال ہو گی، جو نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف کام کریں گی۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین میں ترمیم کی جائےگی۔

    تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی لعنت کامل کر مقابلہ اورخاتمہ کرناہے۔

    اس سے قبل وزیر اعظم نے اتفاق رائےتک پارلیمانی اجلاس جاری رکھنےکافیصلہ کیا،وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے پیدا کیےبغیراجلاس سےنہیں اٹھیں گے،اورحتمی اتفاق رائےکےلیےہرممکن کوشش کی جائےگی،وطن کیلئے جانیں دینے والے شہیدوں کا خون رائگاں جانے نہیں دیں گے دہشت گردی کےخلاف جنگ کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

  • سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے فوجی عدالتوں کےقیام کی حمایت کردی

    سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے فوجی عدالتوں کےقیام کی حمایت کردی

    اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے ملک میں فوجی عدالتوں کےقیام کی حمایت کردی جبکہ کچھ نے تحفظات کااظہارکیاہے ۔

    قومی سلامتی ایکشن پلان کے اجلاس میں شریک سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ ملک میں فوجی عدالتیں قائم کرنے کے حق میں ہیں جبکہ کچھ کاکہنا تھا کہ عدالتوں کا قیام مختصر وقت کیلئے ہونا چاہیئے اور مقدمات کی سماعت کی مدت بھی متعین ہونی چاہیئے۔
    مسلم لیگ ضیا گروپ کے صدر اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ ہم ناکام ہو ئے تو اگلے حکمران طا لبان ہو ں گے۔

     پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ فوجی عدالت کے قیام کے لئے آئین کے اندر سے راستہ نکا لا جا سکتا ہے۔

    میر حا صل بزنجو نے بھی فو جی عدالت کے قیام کی سفارش کر دی قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاو نے بھی فو جی عدالتوں کے قیام کی حمایت کر دی۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعظم کے پیچھے کھڑؑے ہیں، وزیر اعظم آگے بڑھکر فیصلے پر عمل کریں۔

    تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام محدود مدت کے لئے عمل میں لایا جائے ۔

    جمعیت علمائے اسلام فے نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مشروط حما یت کی ہے ۔

    عوامی نیشنل پارٹی نےفوجی عدالتوں کی حمایت کیلئےوقت مانگ لیا۔

    جماعت اسلامی فوجی عدالتوں کے قیام کی پہلے ہی مخالفت کر چکی ہے ۔

  • ایم کیوایم نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی

    ایم کیوایم نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی

    کراچی : رابطہ کمیٹی متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ ایم کیوایم دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام کی کسی بھی قیمت پر حمایت نہیں کرے گی، اس سے بہتر ہے کہ ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا جائے۔

    متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کراچی ، لندن اور اسلام آباد میں موجود ایم کیوایم کے سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کا ایک مشترکہ ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام تر ریاستی وسائل استعمال کئے جائیں۔

    اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیوایم دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام کی کسی بھی قیمت پر حمایت نہیں کرے گی۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اگر سول حکومت دہشت گردی سے نمٹنے سے قاصر ہے تووہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ دے، فوجی عدالتیں قائم کرنے سے بہترہے کہ پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیاجائے۔