Tag: فوجی عدالتیں

  • جماعت اسلامی فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں، سراج الحق

    جماعت اسلامی فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں، سراج الحق

    پشاور: سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذکرات کامیاب ہوں لیکن اس کے لیے کوئی سنجیدہ نہیں ہے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں چوہے اور بلی کا کھیل جاری ہے، کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے، لڑائی کی بجائے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہے۔

    انھوں نے کہا جماعت اسلامی فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں ہے، سویلین عدالتوں کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں، فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف اپیلیں ہوں گی، اور یہ کیسز چلتے رہیں گے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم مفروضہ ہے، اس وقت کوئی چیز سامنے نہیں آئی، ترامیم کی تجویز صرف حکومت کو محفوظ بنانے کے لیے ہے، بری حکمرانی کو تسلسل دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی تجویز دی جا رہی ہے۔

  • فوجی عدالتوں سے 9 مئی کے مجرموں کو سزاؤں سے متعلق بیانات پر دفترخارجہ کا ردعمل

    فوجی عدالتوں سے 9 مئی کے مجرموں کو سزاؤں سے متعلق بیانات پر دفترخارجہ کا ردعمل

    فوجی عدالتوں سے 9 مئی کے مجرموں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے متعلق بیانات پر دفترخارجہ کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

    پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق سے متعلق اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں پرعملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے، پاکستان کا قانونی نظام بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کا قانونی نظام اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے عدالتی نظرثانی کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

    پاکستان کا قانونی نظام انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ و تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، فوجی عدالتوں کے فیصلے پارلیمنٹ سے منظور قانون کے تحت، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیے گئے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کیلئے مثبت مکالمے پر یقین رکھتا ہے، پاکستان ایس پی پلس اسکیم، بین الاقوامی انسانی حقوق معاہدوں کے تحت ذمہ داریوں کیلئے پُرعزم ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یورپی یونین سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے نفاذ کیلئے یورپی یونین سے تعاون برقرار رہےگا۔

  • فوجی عدالت سے سزاؤں کے اعلان پر پی ٹی آئی کا رد عمل

    فوجی عدالت سے سزاؤں کے اعلان پر پی ٹی آئی کا رد عمل

    اسلام آباد: فوجی عدالت سے سزاؤں کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رد عمل آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے فوجی عدالت سے سویلینز کے خلاف سزائیں مسترد کر دیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے زیر حراست افراد کے خلاف سزائیں انصاف کے اصولوں کے منافی ہیں۔

    عمر ایوب نے کہا فوجی عدالت سے سویلینز کے خلاف سزاؤں کو مسترد کرتے ہیں، زیر حراست افراد عام شہری ہیں، ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔

    عمر ایوب نے ٹوئٹ میں لکھا کہ مسلح افواج ریاست کے انتظامی اختیار کا حصہ ہیں، ایسی عدالتوں کا قیام عام شہریوں سمیت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، ایسے فیصلوں سے آئین کی بنیادی خصوصیت طاقت کی تقسیم کی نفی ہوئی ہے۔

    سانحہ 9 مئی میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دی گئیں

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملٹری کورٹ کا فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے، سزائیں ہر فورم پر چیلنج کریں گے، اور انصاف کے حصول کے لیے پی ٹی آئی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

    واضح رہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے 9 مئی واقعات میں ملوث 25 مجرموں کو سزائیں سنا دیں، آئی ایس پی آر کے مطابق جناح ہاؤس حملے میں ملوث جان محمد خان، محمد عمران محبوب، عبدالہادی، علی شان اور داؤد خان کو دس، دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، جی ایچ کیو حملے میں ملوث راجا احسان اور عمر فاروق کو بھی دس سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

    پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملہ کیس میں رحمت اللہ کو دس سال، پی اے ایف بیس میانوالی حملہ کیس میں انور خان، بابر جمال کو دس دس سال، بنوں کینٹ حملہ کیس میں محمد آفاق کو نو سال، چکدرہ قلعہ حملہ کیس میں داؤد خان کو سات سال، ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملہ کیس میں زاہد خان چار، خرم شہزاد کو تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ملوث مجرموں کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں، آئی ایس پی آر نے مجرموں کے اعترافی بیانات بھی جاری کیے، مجرم کہتے ہیں کہ انھوں نے بانی کی گرفتاری کے بعد رہنماؤں کے اکسانے پر حملے کیے۔

    https://urdu.arynews.tv/9-may-jan-mohammad-pti/

  • فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کی رولنگ کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور

    فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کی رولنگ کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور

    فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کی رولنگ کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی، سینیٹر دلاور کی جانب سے سینیٹ اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم نامے کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی، سینیٹر دلاور کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں فوجی عدالتوں میں ہونی چاہیے۔

    سپریم کورٹ رولنگ کو پارلیمنٹ کی قانون سازی کے خلاف قرار دے دیا گیا۔ سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔

    عدالتی حکم نامے کے حوالے سے قرار پیش کرنے کے بعد سینیٹ کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

    قبل ازیں سینیٹ اجلاس میں ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضیٰ کیخلاف بھی تحریک استحقاق منظور کی گئی۔ تحریک استحقاق سینیٹرفیصل سلیم نے ایوان میں پیش کی۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھیج دی ہے۔ سینیٹر فیصل سلیم کا کہنا تھا کہ غلام سرور نے پائلٹس کے لائسنس سے متعلق بیانات دیے۔ ان بیانات سے ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان پرسب کمیٹی بنائی گئی تھی۔

  • فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل، سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی

    فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل، سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی

    اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے حوالے سے کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے کیس میں درخواستوں پر سپریم کورٹ کا 7 رکنی بنچ آج سماعت کرے گا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق وزیر قانون فروغ نسیم کی خدمات حاصل کر لی ہیں، عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، اٹارنی جنرل اور چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیے تھے۔

    آج ہونے والی سماعت میں وزیر اعظم کی جانب سے فروغ نسیم لارجر بینچ کے سامنے پیش ہوں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف کی نمائندگی عرفان قادر کریں گے، جب کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی طرف سے شاہ خاور وکیل ہوں گے۔

  • ریاست کی بقا و سلامتی کے لیے فوجی عدالتیں ضروری ہیں: چودھری شجاعت حسین

    ریاست کی بقا و سلامتی کے لیے فوجی عدالتیں ضروری ہیں: چودھری شجاعت حسین

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے اور ریاست کی بقا و سلامتی کے لیے فوجی عدالتیں ضروری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے عفریت کے مکمل خاتمے، ریاست کی بقا اور سلامتی کے لیے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر کوئی تنازع نہیں ہے۔

    سابق وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مجھ سمیت، آصف علی زرداری، میاں نواز شریف، مولانا فضل الرحمن اور دیگر پارٹی سربراہوں نے دستخط کیے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایوان کو بریفنگ دے: اپوزیشن کا مطالبہ

    انھوں نے کہا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے جو رہنما آج فوجی عدالتوں کی مخالفت کر رہے ہیں انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ نیشنل ایکشن پلان پر ان کے لیڈروں نے بھی دستخط کیے تھے۔

    ایک سوال کے جواب میں چودھری شجاعت نے کہا کہ 18 ویں ترمیم نے آنے والی نسلوں کے ساتھ ظلم کیا، تعلیم کو صوبوں کے حوالے کر کے بڑی زیادتی کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ یکساں قومی نصاب ہمارے بچوں اور پاکستان کی ضرورت ہے، ہمیں عصبیت اور نفرتوں سے پاک ایک ایسے قومی نصاب کی ضرورت ہے جو تمام صوبوں میں یکساں پڑھایا جا سکے اور اس سے قومی یک جہتی کو فروغ ملے۔

  • ملک کوفوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے‘ فواد چوہدری

    ملک کوفوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے‘ فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کےاتفاق رائے پرمنحصرہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ ملک کو فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے پرمنحصرہے، حکومت توسیع کےمعاملے پرسیاسی اتفاق رائے کی کوشش کرے گی۔

    وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ اتفاق رائے ہوا توفوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع ہوگی ورنہ نہیں ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام غیرمعمولی حالات میں ایک غیرمعمولی قدم تھا، فوجی عدالتوں نے کامیابی کے ساتھ ڈیلیور بھی کیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں فوجی عدالتیں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پردہشت گرد حملے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2015 میں قائم کی گئیں تھیں۔

    فوجی عدالتیں ابتدائی طور پر دو سال کی مدت کے لیے قائم ہوئیں تاہم مارچ 2017 میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے 23 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ان کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی تیز پیروی کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم فوجی عدالتوں کی دوسری 2 سالہ آئینی مدت اتوار کو مکمل ہوگئی۔

  • کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے: اسپیکر قومی اسمبلی

    کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے: اسپیکر قومی اسمبلی

    کراچی: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، شہر میں پانی اور دیگر مسائل حل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جو کراچی میں پانی و دیگر مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

    [bs-quote quote=”جس کے پاس جو مینڈیٹ ہے اس کا احترام کرنا چاہیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد قیصر” author_job=”اسپیکر قومی اسمبلی”][/bs-quote]

    اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کراچی نے پی ٹی آئی پر اعتماد کیا ہے، جواب میں ہم وفا کریں گے۔

    اسد قیصر نے کہا ’وزیرِ اعظم کراچی کے لیے پیکج کا اعلان کرنے والے ہیں، ٹرانسپورٹ، پانی اور سیوریج کےمسائل حل کریں گے۔‘

    اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جس کے پاس جو مینڈیٹ ہے اس کا احترام کرنا چاہیے، سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کا مینڈیٹ تسلیم کریں، فوجی عدالتوں سے متعلق بات ہوگی، تاہم ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، فوجی عدالتوں پر ٹاسک فورس بنائیں گے جو سب کو اعتماد میں لے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ساہیوال واقعے پر ابھی تک صدمے کی کیفیت میں ہوں‘ وزیراعظم

    اسد قیصر نے ساہیوال واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، کہا جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے وزیرِ اعظم اور گورنر پنجاب سے بات کروں گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ساہیوال میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے ایک جعلی مقابلے میں ایک بچی اور ایک خاتون سمیت چار افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

    دوسری طرف آج وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے پر وہ بہت پریشان ہیں، بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئیں، ابھی تک صدمے کی کیفیت میں ہوں۔

  • فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، میجرجنرل آصف غفور

    فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، میجرجنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں آرمی کی خواہش نہیں، یہ قومی ضرورت تھیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیاتو مدت میں توسیع ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں کہی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد اتفاق رائے سے فوجی عدالتیں قائم ہوئیں، ملک میں دہشت گردی کی ایک لہرتھی، یہ آرمی کی خواہش یا ضرورت نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں بنائی گئیں۔

    اس سے قبل پارلیمنٹ نے دو سال کیلئے فوجی عدالتوں کو توسیع بھی دی، اب پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا تو ان عدالتوں میں توسیع ہوگی، ہم وہ کریں گے جو ہمیں پارلیمنٹ بتائے گی، فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ اور دیگر ایسےمعاملات سے نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرروت ہے، فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر خوف طاری کیا، جس سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی، دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا فوجداری نظام مؤثر ہوگیا؟ کیا ہمارا فوجداری نظام اب دہشت گردوں سے نمٹ لے گا؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چار سال کے دوران فوجی عدالتوں میں717مقدمات آئے، اس دوران ان عدالتوں میں646کیسز کے فیصلے کیے گئے اور345دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی، فوجی عدالتوں سے سزا ملنے کے بعد56دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

    میجرجنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں قانونی تقاضے پورے کیےجاتے ہیں، ان عدالتوں میں ملزمان کو صفائی کا پورا موقع ملتا ہے۔

  • صدر مملکت نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے بل پر دستخط کردیے

    صدر مملکت نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے بل پر دستخط کردیے

    اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق بل پر دستخط کر دیے جس کے بعد فوجی عدالتوں کو 2 سال کی توسیع مل گئی۔ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر کو بھجوایا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے آئین پاکستان میں 23 ویں ترمیم اور فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دیے ہیں۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کو 2 سال کے لیے قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں‌ میں توسیع کا بل منظور

    قومی اسمبلی سے منظوری کے دوران مذکورہ ترمیم کو 28 ویں آئینی ترمیم کہا گیا کیونکہ قومی اسمبلی میں آئین میں متعدد ترامیم کے بل پیش ہوئے تھے، تاہم پاکستانی آئین میں اب تک 22 آئینی ترامیم ہوچکی ہیں اور یہ 23 ویں آئینی ترمیم ہے۔

    صدر مملکت نے انکوائری کمیشن بل 2017 پر بھی دستخط کر دیے جس کے بعد یہ بل بھی قانون کاحصہ بن گیا۔

    یاد رہے کہ 21 مارچ 2017 کو قومی اسمبلی نے 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کی منظوری دی تھی۔

    قومی اسمبلی میں آئین میں 28 ویں بار ترمیم کا بل وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا تھا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ بل کی حمایت میں 255 ارکان نے ووٹ ڈالے جبکہ صرف 4 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی جن میں محمود خان اچکزئی اور جمشید دستی بھی شامل تھے۔

    مذکورہ ترمیم کے لیے ایوان میں ہونے والی رائے شماری میں جمعیت علمائے اسلام ف (فضل الرحمٰن گروپ) نے حصہ نہیں لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سینیٹ میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل منظور

    بعد ازاں بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا جہاں اسے 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔ بل کےحق میں 78 اور مخالفت میں 3 ووٹ ڈالے گئے۔

    سینیٹ میں ہونے والی رائے شماری میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے بل کی مخالفت کی جبکہ جے یو آئی (ف) نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    آئین پاکستان میں 23 ویں ترمیم

    حالیہ آئینی ترمیم کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

    یہ ترمیم 7 جنوری 2017 سے لاگو ہوگی۔

    ایکٹ کے تمام احکامات تاریخ آغاز سے اگلے 2 سال تک نافذ العمل ہوں گے۔

    مدت کے اختتام کے بعد ترمیم کے تمام احکامات از خود منسوخ تصور ہوں گے۔

    ریاست مخالف اقدامات کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔

    سنگین اور دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔

    مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات بھی فوجی عدالتیں دیکھیں گی۔

    آرمی ایکٹ 2017

    آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترامیم یہ ہیں:

    دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے گا۔

    ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    ملزم کو مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی۔

    قانون شہادت کا اطلاق ہوگا۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں سانحہ آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد 6 جنوری 2015 کو پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر آئین میں 21 ویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کی خصوصی اختیارات کے ساتھ قیام کی منظوری دی تھی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق 2 سال کے دوران فوجی عدالتوں کے ذریعے 274 مقدمات میں 161 مجرموں کو پھانسی اور 113 مجرموں کی قید کی سزا سنائی گئی۔