Tag: فوجی عدالتیں

  • آج بھی فوجی عدالتوں کے خلاف ہوں، چیئرمین سینیٹ

    آج بھی فوجی عدالتوں کے خلاف ہوں، چیئرمین سینیٹ

    کراچی: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست نے مخالفین کو کچلنے کے سوا کچھ نہیں دیا، آج بھی فوجی عدالتوں کے خلاف ہوں کیونکہ ادب اور شاعری کے ذریعے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

    کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ریاست نے مخالفین کو کچھ نہیں دیا، پیسے کی چمک سے مقتدر حلقے لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کرواتے ہیں جو اچھا عمل نہیں، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ادب اور شاعری کو فروغ دیا جائے۔

    انہوں نے کہاکہ آج بھی فوجی عدالتوں کے خلاف ہوں کیونکہ آرمی کورٹ کی مخالفت کی اجازت مجھے آئین نے دی ہوئی ہے، فوجی عدالتوں کے بل کے وقت میرے پاس صرف 2 راستے تھے۔

    رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ کے ایوان میں نا بیٹھتا تو چھپ کر بل پر دستخط کرنے پڑتے یا پھر بل پیش ہونے پر اُس کی مخالفت کرتا، میں نے استعفیٰ نہیں دیا راہ فرار اختیار کی، سینیٹ میں مخالفت کے باوجود بل پاس ہوگیا مگر میرے مؤقف کی اخلاقی جیت ہوئی۔

  • فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

    فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، افواج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سب ایک ہیں اس لیے پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے معاملے پر 9 تجاویز پیش کی ہیں۔

    وہ کراچی میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں لیکن کچھ خدشات ضرور ہیں جن کے سد باب کے لیے حکومت کو 9 نکات پیش کر دیے ہیں۔

    اپنے 9 نکات کی تفصیلات بتاتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے خلاف لڑتی رہی ہے اورلڑتی رہے گی تاہم فوجی عدالتوں کے حوالے سے ہمارے کچھ مطالبات جو آج پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کے سامنے رکھ رہے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

    1- فوجی عدالتوں میں توسیع ایک سال کے لیے کی جائے۔

    2- گرفتار ملزمان کو 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔

    3- ملزم کو وکیل اور کونسل کا حق حاصل ہوگا۔

    4- دہشت گردی کی وضاحت کے لیے قانون بنایا جائے جس میں دہشت گردی کی تعریف وضع کی جائے۔

    5- ملزم کو ریمانڈ کے لیے پیش نہ کیا جائے تووہ لاپتا افراد میں شامل ہو گا۔

    6- چیف جسٹس فوجی عدالتوں کے لیے ججز کی نامزدگی کریں۔

    7- فوجی عدالت کی سربراہی فوجی افسر کےساتھ سیشن یا ایڈیشنل جج کرے۔

    8- ملزم کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔

    9- آئین کا حصہ قانون شہادت بھی لاگوہوگا۔

    آصف زرداری نے کہا کہ ہم متحد ہیں اور مل کر دہشت گردی کا مقابلہ  کریں گے لیکن حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہی نظر آتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اب تک نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح مطابق عمل نہیں کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس سٹرکیں توڑ کربنانے کے لیے پیسے ہیں لیکن نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پیسے نہیں ہیں جب کہ ہم نے اپنی حکومت میں سوات کے 10 لاکھ لوگوں کو اپنے گھروں تک پہنچایا۔

    سابق صدر نے کہا کہ میں نے آج تک ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہ ہو کیوں کہ شاید میاں صاحب کو خوف ہے کہ وزیر خارجہ مشہور ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم باور کرادینا چاہتے ہیں کہ ہم فوج کے ساتھ ہیں لیکن حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور نہ اس نے فنڈز مہیا کیے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل کیا جا سکے۔

    سابق صدر نے کہا کہ وفاق کے اقدامات سے صوبوں میں دوریاں بڑھ رہی ہیں جیسا کہ سب دیکھ رہے ہیں کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات دیگرصوبوں سے مختلف ہیں۔

  • فوجی عدالتوں کی توسیع‘پیپلزپارٹی کےعلاوہ تمام جماعتیں متفق

    فوجی عدالتوں کی توسیع‘پیپلزپارٹی کےعلاوہ تمام جماعتیں متفق

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں میں توسیع سےمتعلق سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کےعلاوہ تمام جماعتیں متفق ہوگئیں۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوجی عدالتوں سےمتعلق تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہواجس میں پیپلزپارٹی کےعلاوہ تمام سیاسی جماعتوں کافوجی عدالتوں میں دوسال کی توسیع پر اتفاق ہوگیا۔

    اجلاس کے بعد وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہناتھاکہ امید ہے پیپلزپارٹی 4مارچ تک اتفاق رائے کرلےگی اورفوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت کرے گی۔انہوں نےکہا کہ فوجی عدالتوں کےمعاملے پرکوئی سیاست نہیں ہوگی۔

    وفاقی وزیزخزانہ اسحاق ڈار کاکہناتھاکہ فوجی عدالتوں کےمعاملے پر سیاسی جماعتوں کے تعاون پر ان کے مشکورہیں۔

    بعدازاں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہناتھاکہ حالات غیرمعمولی ہیں توفوجی عدالتوں میں توسیع کی ضرورت ہے۔انہوں نےکہاکہ ایک پارلیمانی کمیٹی ہوگی جو پورے عمل کی نگرانی کرے گی۔

    انہوں نےکہاکہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع قومی ضرورت ہےاور قومی مفاد میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پراتفاق کیا۔

    مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے علاوہ دیگرجماعتوں نے کہاکہ ہم فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حامی ہیں لیکن کوئی سیاسی جماعت ایسے فیصلے خوشی سے نہیں کرتی۔

    خیال رہےکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوجی عدالتوں کی توسیع سےمتعلق سیاسی جماعتوں کےاجلاس میں پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نےشرکت کی۔

    مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی کی اےپی سی میں شرکت نہیں کریں گے‘عمران خان

    واضح رہےکہ تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان کاکہناہےکہ وہ پیپلزپارٹی کی آل پارٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔

  • فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع، پارلیمانی اجلاس بے نتیجہ

    فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع، پارلیمانی اجلاس بے نتیجہ

    اسلام آباد : ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر کے باوجود حکومت اور پارلیمانی جماعتیں اب تک فوجی عدالتوں کے توسیع کے معاملے پر متفق نہیں ہوسکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں کے توسیع کے لیے آئینی مسودے پر بحث و مباحث کے لیے آج ہونے والا اجلاس بھی بغیر کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا اور اس مسودے پر دوبارہ غور و خوص آئندہ اجلاس میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    دوران اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا کہ حکومت پہلے سے موجود قانون کو بہتر بنائے اور نیک نیتی کے ساتھ قانون سازی کے عمل کو پورا کیا جائے۔

    اس موقع پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کرنے پر سنجیدہ نظر نہیں آتی ہے اور فوجی عدالتوں کوسیاست کی نظرکرناچاہتی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع سے متعلق حکومت کی جانب سے تیار کردہ آئینی مسودہ پیش کیا تھا جس پر مشاورت اور ترامیم کے لیے ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔

  • وزیراعظم نے فوج کو ہر جگہ کارروائی کا اختیار دے دیا، اسحاق ڈار

    وزیراعظم نے فوج کو ہر جگہ کارروائی کا اختیار دے دیا، اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر تجارت اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پاک فوج کوجہاں چاہیں کارروائی کا اختیاردیا ہے۔

    وہ سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کےخلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم دیگر ہمسائے ممالک سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ لاہور اور حیات آباد دھماکےغیرملکی سرزمین سےکنٹرول کیےگئے ہیں جس کے ٹھوس شواہد مل گئے ہیں اس لیے خطے میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ ہر ایک ملک اپنی سرزمین کو دوسرے ملک میں امن کی خرابی کا باعث بننے نہ دے۔

    فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے لیےآئینی ترمیم کو سینیٹ سے پاس ہونا ضروری ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ 2015 کی طرح اس بار بھی اتفاق رائے سےفیصلہ ہو۔

    وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے مذید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سب ایک صفحے پر ہیں اور ملک کی دفاع و سلامتی کے لیے اپنی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

  • فوجی عدالتوں کے ذریعے دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے، اسحاق ڈار

    فوجی عدالتوں کے ذریعے دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے، اسحاق ڈار

    اسلام آباد: فوجی عدالتوں کے قیام اور توسیع کے معاملے پر وفاقی وزیر کے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کے لیے اہم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں کےمعاملے پراسحاق ڈار نے مزید پارلیمانی رہنماؤں سے رابطہ کر کے اس معاملے پربات چیت کی، وفاقی وزیر خزانہ نے فاروق ستار،طارق اللہ، غلام احمدبلور،شاہ جی گل آفریدی اورشیخ رشیداحمدکوبھی فون کیا۔

    اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر  خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 22 فروری کو طلب کیا گیا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ مرکزی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 23 فروری کو پیش کردیا جائے۔

    پڑھیں: ’’ فوجی عدالتوں میں توسیع، پارلیمانی رہنماؤں کو مسودہ پیش ‘‘

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر مؤثر اور مربوط رد عمل کی متقاضی ہے، فوجی عدالتوں میں توسیع کے ذریعے ہی انسداد دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملہ پر تمام جماعتوں سے مشاورت کر کے 27 فروری کو معاملہ مرکزی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردیا جائے گا۔

  • کالعدم تنظیموں پرپابندی کاغذی ہے‘قمرزمان کائرہ

    کالعدم تنظیموں پرپابندی کاغذی ہے‘قمرزمان کائرہ

    لاہور: پیپلزپارٹی کےسینیئررہنما قمرزمان کائرہ کاکہنا ہےکہ کالعدم تنظیموں پر پابندی کاغذی ہے،انہوں نےکہاکہ افراد اور سوچ وہی ہےنام بدل لیتے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نےلاہور میں میڈیا سےبات کرتے ہوئے کہاکہ ملک دہشت گردی کا شکار ہے،لیکن وزیر داخلہ کہیں نظر نہیں آرہے۔

    فوجی عدالتوں سےمتعلق پیپلزپارٹی پنجاب کے صدرقمر زمان کائرہ نے کہاکہ پارٹی کو فوجی عدالتوں پر تحفظات ہیں،انہوں نے کہا کہ جب بھی خصوصی قوانین بنے،شکار پیپلز پارٹی ہی بنی،اب بھی پیپلز پارٹی کےلیے راستے بند کیے جا رہے ہیں۔

    قمرزمان کائرہ کاکہناتھاکہ حکومت کوفوجی عدالتوں کےقانون کےختم ہونے کےبارے میں معلو م تھا،تو پہلے سیاسی جماعتوں کواعتماد میں کیوں نہیں لیا۔

    انہوں نےدرگاہوں اور مذہبی مقامات پرحملوں کوخطرناک قرار دیتے ہوئےکہا کہ حکومت دہشت گردوں کےسہولت کار اسمبلیوں اوروزارتوں میں تلاش کرے۔

    واضح رہےکہ پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ کاکہناتھاکہ جب بھی پیپلزپارٹی متحرک ہوتی ہے،دھماکے شروع ہوجاتے ہیں۔

  • فوجی عدالتوں‌ کے فیصلوں سے دہشت گردی کم ہوئی، آرمی چیف

    فوجی عدالتوں‌ کے فیصلوں سے دہشت گردی کم ہوئی، آرمی چیف

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں نے بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور حساس مقدمات کو نمٹایا جس کے نتیجے میں دہشت گردی میں کمی آئی، قبائل افراد کی واپسی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں پہلی بار نئے آرمی چیف کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملکی اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، آپریشن ضرب عضب اور فوجی عدالتوں کی دوسالہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

    کانفرنس کے شرکا نے آپریشن ضرب کے نتیجے میں حاصل شدہ کامیابیوں اور ملک بھر میں دہشت گردی کی وارداتوں میں کمی اور امن و امان کی بحالی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    آرمی چیف نے ہدایات جاری کیں کہ انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کے نتیجے میں جو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں انہیں دیرپا اور مستقل کرنے کے لیے آپریشن کو بھرپور طریقے سے جاری رکھا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ مختلف قبائل علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے قبائل افراد کی جلد واپسی کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں اور تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    انہوں نے گزشتہ روز پاکستان کی جانب سے کروز میزائل کے کامیاب تجربے پر سائنس دان، انجینئرز،ٹیکنیشن اور دیگر متعلقہ افراد کا مبارک باد پیش کی ۔

    فوجی عدالتوں کی توسیع کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں نے اپنی مقررہ دو سالہ مدت کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، حساس مقدمات کو نمٹایا اور اہم فیصلے کیے، عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں دہشت گردی میں کمی آئی۔

    شرکا نے عزم کا اعادہ کیا کہ قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ فوج تعاون جاری رکھے گی، پاک فوج ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

  • فوجی عدالتوں پر حکومت آل پارٹیز کانفرنس طلب کرے، عبدالغفورحیدری

    فوجی عدالتوں پر حکومت آل پارٹیز کانفرنس طلب کرے، عبدالغفورحیدری

    لاڑکانہ: سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ فوجی عدالت کی حمایت دو سال قبل صرف نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے کی تھی، حکومت کو چاہیے وہ اس حساس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرے۔

    ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الغفور حیدری نے لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ پلی بارگین کے حوالے سے نیب کے ترمیمی آرڈیننس کی ذاتی طور پر حمایت کرتا ہوں کیونکہ یہ کوئی انصاف نہیں کہ کوئی بھی شخص کرپشن کر کے 25 فیصد رقم کرے اور رہا ہوجائے۔

    انہوں نے کہا کہ دو سال قبل نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی کے لیے فوجی عدالتوں کی حمایت کی تھی تاہم اب اس کی مدت ختم ہوگئی ہے تو حکومت کو چاہیے تمام جماعتوں سے مشاورت کر کے کوئی بھی فیصلہ کرے۔

    عبد الغفور حیدری نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، جمعیت علمائے اسلام نے کشمیر کے مسئلے پر ہر بار اپنی آواز بلند کی، جس کے باعث آج دنیا بھر میں مقیم کشمیری اس مسئلے پر اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کو توڑنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں تاہم انہیں پاکستانی فوج اور یہاں کی باغیرت عوام کے جذبوں کا علم نہیں، پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جو کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نےمزید کہا کہ ’’جمعیت علمائے اسلام کے قیام کو 100 سال مکمل ہونے پر 7 اپریل سے تین روزہ اجتماع پشاور میں منعقد کیا جائے گا، جس میں 35 لاکھ افراد شرکت کریں گے جبکہ امام کعبہ خصوصی خطاب بھی فرمائیں گے‘‘۔

  • فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ،مشاورت شروع

    فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ،مشاورت شروع

    اسلام آباد: حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کردی گئی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز اظہر فاروق کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں سول اور عسکری قیادت شریک تھی ان میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی، لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی آئی سی آئی، مشیر خارجہ طارق فاطمی، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ اور دیگر شامل تھے۔


    یہ پڑھیں: فوجی عدالتوں‌ کی مدت پوری، سماعت کا اختیار ختم


    فوجی عدالتوں کی مدت ہونے پر شرکا نے فیصلہ کیا ہےکہ ان عدالتوں کی مدت میں توسیع کی جائے، بتایا گیا کہ اس حوالے سے باضابطہ طور پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کردی گئی ہے، آئین میں ترمیم اور قانونی سازی کی جائے گی تاکہ فوجی عدالتیں جلد از جلد فعال ہوکر دہشت گردی کے خلاف مقدمات کی سماع شروع کرسکیں۔

    یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کی معیاد ختم، آئی ایس پی آر کی تصدیق

    شرکا نے اس بات سے اتفاق کیا کہ انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے میں فوجی عدالتوں نے اہم کردار ادا کیا،حکومت کی دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف پالیسی اور آپریشن ضرب عضب قابل اطمینان اقدامات ہیں۔

    اینکر کے ایک سوال پر نمائندے نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوگا بلکہ قانون سازی کے ذریعے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی، امکان ہے کہ حکومت جلد پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے اقدامات کرے گی اور بقیہ جماعتوں کو بھی آئن بورڈ لے گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ آئین میں ترمیم ہوگی جس کے بعد پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہو گی تاہم سیاسی جماعتیں اس حوالے سے پہلے ہی حکومت سے رابطے میں ہیں۔

    واضح رہے کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے سال 2016ء میں 161 دہشت گردوں کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، 12 دہشت گردوں کو گزشتہ سال پھانسی دی گئی۔