Tag: فوجی عدالت

  • شاہ زیب قتل کیس فوجی عدالت بھیجے جانے کا امکان

    شاہ زیب قتل کیس فوجی عدالت بھیجے جانے کا امکان

    اسلام آباد : حکومت شاہ زیب خان کے قتل کے ملزمان شاہ رخ جتوئی اور دیگر کامقدمہ فوجی عدالت بھیجنے پر غور کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اوراس کے ساتھیوں کا مقدمہ فوجی عدالت بھیجے جانے پر غورکررہی ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اور شاہ رخ جتوئی کے والدین نے معافی کیلئے وفاق سے رابطہ کیا لیکن وفاقی حکومت نے شاہ رخ جتوئی کو معاف کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

    شاہ رخ جتوئی نے پچیس دسمبر دو ہزار با رہ میں پو لیس افسر کے اکلوتے بیٹے شاہ زیب کو بہن کوچھیڑنے سے منع کرنے پر قتل کردیا تھا، قتل کے بعد ملزم شاہ رخ جتوئی ملک فرار ہوگیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے پرملزم گرفتار ہوا،عدالت سے سزا کے بعد شاہ زیب کے والدین نے شاہ رخ کومعاف تو کر دیا لیکن معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں بدستور مو جود ہے۔

  • خالدسومرو قتل کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے،ایس ایس پی سکھر

    خالدسومرو قتل کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے،ایس ایس پی سکھر

    سکھر: ایس ایس پی سکھر نے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومروکے قتل میں ملوث پانچ ملزمان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی سفار ش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سکھر نے سیکریٹر ی داخلہ کو لکھے جانےو الے خط میں کہا ہے کہ ڈاکٹر خالد محمود کا قتل دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اس لئے یہ مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو انتیس نومبر کی صبح مسجد میں نماز فجر ادا کرتے ہوئے فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا،جس کی ایف آئی آر ان کے بیٹے راشد محمود سومرو کی مدعیت میں سائٹ تھانے میں درج کی گئی تھی ۔

    پولیس نے تحقیقات کے دوران پانچ ملزمان حنیف بھٹو ،مشتاق مہر ،الطاف جمالی، دریاخان جمالی اور سارنگ چانڈیو کوگرفتار کر لیا تھا۔

    علاوہ ازیں جمیعت علماء اسلام کے مقتول رہنما خالد سومرو شہید کے پانچ ملزمان کا حتمی چالان مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    خالد محمودسومرو کو سکھر میں شہید کیا گیا تھا۔ان کے قتل میں ملوث پانچ ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے عدالت میں ان کا چالان جمع کرایا۔

    پانچوں ملزمان کو عدالت نے سکھرجیل منتقل کرنے کا حکم دیا اور مزید کارروائی تک سماعت ملتوی کردی۔ ملزمان کو بکتربند گاڑیوں میں سخت سکیورٹی کے حصارمیں عدالت لایاگیا تھا۔

  • کے پی کے کی فوجی عدالتوں کیلئے مقدمات کی چھان بین کا آغاز

    کے پی کے کی فوجی عدالتوں کیلئے مقدمات کی چھان بین کا آغاز

    پشاور : خیبر پختونخوامیں فوجی عدالتوں کے لیے کیسزکی چھان بین شروع کردی گئی۔ ملالہ حملہ کیس سمیت بڑے کیسز کی تفصیل جمع کرنے کےکام کا آغازکردیا گیا ہے۔

    ملالہ حملہ کیس، تھانہ سی آئی ڈی حملہ، پشاور ایئرپورٹ حملہ اور ان جیسے درجنوں کیسز اب خیبر پختونخوا کی فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق صوبےمیں قائم فوجی عدالتوں کے لیے کیسز کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے ۔جس کیلئے صوبے بھر کے تھانوں میں درج دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے مختلف اضلاع سے ابتدائی طور پر اکانوے کیسز سینٹرل پولیس آفس رپورٹ ہوئے ہیں۔جبکہ ابتدائی پچیس مقدمات میں دہشت گردوں کے بڑے حملوں کے کیسز شامل ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 منظور

    پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 کی منظوری دے دی گئی، جس کے تحت الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے اختیارات مل گئے۔

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سےشروع ہوا، صوبائی وزیر قانون میاں مجتبی شجاع الرحمن کی جانب سے پش کردہ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 اکثرت رائے سے منظور کرلیا گیا اور ایوان کے کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی ، لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت کے ملازمین الیکشن کمیشن میں ڈیوٹی سرانجام دے سکیں گے، بل کی منطوری کے بعد اسپیکر پنجاب نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ کے لیے ملتوی کردیا۔

  • پی پی نے ہمیشہ دہشت گردوں کا ڈٹ کرمقابلہ کیا، شیری رحمان

    پی پی نے ہمیشہ دہشت گردوں کا ڈٹ کرمقابلہ کیا، شیری رحمان

    سکھر: آصفہ بھٹو زرداری تولاڑکانہ میں موجود تھیں مگر پھر بھی سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کو اسٹیج پر نہیں لایا گیا،پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری جلسے میں موجود تھے اور انھوں نے اپنی تقریر میں بلا کس کو کہا وہ آپ بخوبی جانتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنماءشیری رحمان نے  آئی بی اے سکھر میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ  فوجی عدالتوں کو پاکستان پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا ہے لیکن اسے غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    اے پی سی کا اجلاس گیارہ گھنٹے تک جاری رہا جس میں فوجی عدالتوں سمیت بیس نکاتی ایجنڈا شامل تھا  شیری رحمن کا کہنا تھا کہ پی پی نے دہشت گردوں کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور سیکیورٹی کی وجوہات  کی بناءپر بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو زرداری برسی  کی تقریب میں شریک نہ ہوئے۔

    انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سانحہ پشاور اور کارساز کے واقعات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کوئی بھی رسک نہیں لینا چاہتی، پیپلز پارٹی کے لیڈر آصف زرداری برسی جلسے میں اسٹیج پر موجود تھے ۔

    اسی لئے بختاور بھٹو لاڑکانہ میں ہوتے ہوئے بھی اسٹیج پر نہیں آئیں، انکا کہنا تھا کہ برسی میں سندھ کی قیادت موجود تھی اور چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے الگ الگ برسی کے پروگرام منعقد کئے گئے۔

    ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے بلا کس کو کہا وہ آپ بخوبی اور اچھی طرح جانتے ہیں۔

  • فوجی عدالتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے،آصف زرداری

    فوجی عدالتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دیں گے،آصف زرداری

    لاڑکانہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کو اس لئے قبول کیا کہ وہ سیاسی جماعتوں اور صحافیوں کی خلاف استعمال نہیں ہونگی، ان کا کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم نے نہ پہلے کبھی غداری کی تھی نہ اب کریںگے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں بے نظیر بھٹوشہید کی ساتویں برسی کے موقع پر ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ مخالفین  نے بلاول زرداری ،میرے اور پیپلز پارٹی  کے حوالے سےافواہیں پھیلا رکھی ہیں۔

    ملٹری کورٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دینگے، اگر فوجی عدالتوں سے متعلق یقین دہانی کرائی گئی تو اس پر دستخط کردیں گے،کہیں ایسا نہ ہو کہ آنے والے دنوں میں میں  اور میاں صاحب دونوں جیل میں ہوں۔

    آصف زرداری نے کہا کہ پشاورمیں ہمارے بچوں کو شہید کیا گیا اور شارع فیصل پر سانحہ کارساز میں بھی ہمارے بچے شہید ہوئے، انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام  لئے بغیر کہا کہ اگر سانحہ کارساز کے بعد بلّا آپریشن کر دیتا توسانحہ پشاور نہ ہوتا،اور ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر فوج کو بِلّے سے سیاست ہی کرانی ہے تو صاف بتادے، ایک طرف تو بِلا ضمانت پر ہے تو دوسری جانب فوج اس کے ساتھ کھڑی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی بی بینظیر شہید نے کہا تھا کہ میرے بعد آصف زرداری ہی پارٹی سنبھالیں گے، انہوں نے کہا کہ میری سیاسی تربیت محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے کی ہے۔

  • پنجاب اسمبلی نے فوجی عدالتوں کی حمایت کردی

    پنجاب اسمبلی نے فوجی عدالتوں کی حمایت کردی

    لاہور: ارکان پنجاب اسمبلی کی بڑی تعداد نے دہشت گردی کی روک تھام کیلئے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کردی، صوبائی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے غیر معمولی حالات کے باعث فوجی عدالتیں ضروری ہیں۔

    دہشت گردی کے عفریت پر قابو پانے کیلئے جہاں حکومت پاک فوج اور سیاسی جماعتیں متحرک وہیں وہیں اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے ارکان بھی اس بات پر متفق نظر آئے کہ شدت پسندوں سے نمٹنے کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔

    خواجہ سلمان رفیق مشیر وزیراعلیٰ پنجاب عامر سلطان چیمہ رکن پنجاب اسمبلی مسلم لیگ قاف وزیر داخلہ کرنل شجاع خانزادہ کا کہنا تھا کہ غیر معمولی ملکی حالات اور سول عدالتوں کی سست روی کے باعث فوجی عدالتیں قائم کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب میں نوے فیصد مدارس پرامن ہیں جبکہ مولانا عبدالعزیز جیسے لوگوں کی مذمت کرنی چاہئیے۔

    کرنل شجاع خانزادہ صوبائی وزیر داخلہ دوسری جانب اسپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اسٹریجک کوارڈینشن اور مقامی حکومتوں کے پیش ہونے والے بل اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھیجوا دئیے گئے۔

    کاروائی مکمل ہونے پر اسپیکر نے اجلاس جمعے کی صبح نو بجے تک ملتوی کردیا۔

  • سرینگر:فرضی جھڑپیں،2افسروں سمیت6فوجیوں کیخلاف مقدمے کا فیصلہ

    سرینگر:فرضی جھڑپیں،2افسروں سمیت6فوجیوں کیخلاف مقدمے کا فیصلہ

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے فرضی جھڑپ میں ملوث دو افسروں سمیت چھ فوجی اہلکاروں کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    جموں کشمیر میں تعینات بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ترجمان کرنل کالیا کے مطابق فوج نے ایک کرنل سمیت چھ فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ تین سال قبل کشمیر میں ہونے والی ایک فرضی جھڑپ کی فوجی سطح پر تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے، انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ چوبیس سالہ شورش کے دوران دس ہزار افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔

    کشمیر میں چھ ہزار سے زائد گمنام قبروں کا بھی انکشاف ہوا ہے، ان اداروں کا دعویٰ ہے کہ فوج فرضی جھڑپوں میں نوجوانوں کو ہلاک کرکے ان ہی قبروں میں دفن کرتی تھی۔