Tag: فوٹو گرافی

  • گوگل کی نئی ٹیکنالوجی سے فوٹوگرافی میں شاندار تبدیلی

    گوگل کی نئی ٹیکنالوجی سے فوٹوگرافی میں شاندار تبدیلی

    امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے ایک نئی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو فوٹو گرافی کی دنیا کو بدل کر رکھ دے گی، اس کے ذریعے اندھیرے میں لی گئی تصاویر بھی نہایت بہتر ہوجائیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوگل نے ایک نئی اے آئی امیج نوائز ریڈکشن ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو لوگوں کو اندھیرے میں دیکھنے میں مدد فراہم کرے گی جبکہ اس سے انتہائی کم روشنی میں بہترین تصاویر لینا بھی ممکن ہو جائے گا۔

    گوگل کی نئی تحقیق میں اس ٹیکنالوجی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ کسی تاریک مقام کو طاقتور ڈی نوائزنگ سے فوٹو گرافی کے قابل بنا دے گا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی کم روشنی میں لی جانے والی تصاویر میں زیادہ تفصیلات کا اضافہ کر دیتی ہے، محققین کا کہنا ہے کہ نورل ریڈینس فیلڈز ایک ایسی تکنیک ہے جو اندھیرے میں لی جانے والی تصاویر کا معیار بہتر بناتی ہے۔

    یہ ٹیکنالوجی کسی منظر میں کیمرا پوزیشن، ایکسپوزر اور ٹون میپنگ کو استعمال کر کے تصاویر کا معیار بہتر بناتی ہے، درحقیقت صرف موم بتی کی روشنی میں بھی ایسی تصاویر لینا ممکن ہے جیسے انہیں بہت زیادہ روشنی میں لیا گیا ہو۔

    تاہم یہ ٹیکنالوجی تحقیقی مرحلے سے گزر رہی ہے اور مستقبل میں کسی وقت اسے عام استعمال کے لیے متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔

  • فوٹو گرافی کا عالمی دن: کیا آپ کو اچھی تصویر کھینچنا آتی ہے؟

    فوٹو گرافی کا عالمی دن: کیا آپ کو اچھی تصویر کھینچنا آتی ہے؟

    اچھی تصاویر کھینچنا ایک فن ہے لیکن ذرا سی کوشش سے یہ مہارت حاصل کی جاسکتی ہے، آج کل ویسے بھی سوشل میڈیا کا اور ڈیجیٹل دور ہے اور ہر شخص کو اچھی تصاویر کھینچنی آنی چاہئیں جنہیں وہ سوشل میڈیا پر اور پیشہ وارانہ امور میں استعمال کرسکے۔

    آج یہاں آپ کو اچھی تصویر کھینچنے کے لیے چند عام ہدایات بتائی جارہی ہیں جنہیں اپنا کر آپ ایک معمولی تصویر کو بھی بہترین تصویر بنا سکتے ہیں، یہ ہدایات تصویر کھینچتے ہوئے اور اپنی کھنچواتے ہوئے دونوں مواقع پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    بازو کھول کر کھڑے ہونا

    تصویر بنواتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے بازو کھلے ہوں۔ اگر بازو پیچھے کی جانب یا لٹکے ہوئے ہوں گے تو یہ تصویر اچھی نہیں لگے گی اور دیکھنے والے کو محسوس ہو گا کہ تصویر بنواتے وقت آپ پر سکون نہیں تھے۔

    چہرہ دائیں جانب

    مختلف سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ذہنی دباؤ کے اثرات چہرے کے بائیں طرف زیادہ واضح ہوتے ہیں لہٰذا ممکن ہے کہ اگر آپ سیدھی گردن کے ساتھ تصویر اتروائیں گے تو ایسا محسوس ہوگا کہ شاید آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔

    تصاویر بنواتے وقت اپنے چہرے اس طرح رکھیں کہ دایاں رخ زیادہ نمایاں ہو۔

    اس کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر آپ ذہنی تناؤ یا پریشانی کا شکار ہیں تو اس پوز میں کسی کو علم نہیں ہوگا کہ آپ کسی مشکل میں مبتلا ہیں۔

    کیمرے کے لینز کے اوپر دیکھیں

    جب بھی تصویر بنوائیں تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کو کیمرے کے لینز کے تھوڑا سا اوپر دیکھنا ہے۔

    کبھی بھی لینز کی جانب براہ راست مت دیکھیں کیونکہ اس طرح آپ کی تصویر ٹھیک نہیں آئے گی۔ جو شخص تصویر بنا رہا ہو اس کی جانب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

    جسم کو ایک جانب رکھیں

    تصاویر بنواتے وقت ہمیشہ اپنے جسم کو ہلکا سا ایک جانب رکھیں کیونکہ اس طرح آپ سمارٹ نظر آئیں گے۔

    میک اپ کے بغیر تصاویر

    کوشش کریں کہ تصاویر بنواتے وقت میک اپ کا استعمال کم سے کم کیا جائے کیونکہ اس طرح آپ کا چہرہ برا لگے گا، اگر آپ کو پروفیشنل فوٹو شوٹ میں حصہ لینا ہو تو یہ علیحدہ بات ہے لیکن عام تصاویر میں میک اپ سے اجتناب کریں۔

    لپ سٹک کا استعمال

    یہ بات خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ تصاویر بنواتے ہوئے لپ سٹک یا لپ گلوز کا استعمال کریں کیونکہ بعض اوقات تصاویر میں ہونٹ خشک نظر آتے ہیں اور تصاویر بری لگتی ہیں۔

    مسکرائیں

    جب بھی تصاویر بنوائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ مسکرا رہے ہیں اور کبھی بھی چہرے پر تناؤ یا تھکاوٹ کے آثار ظاہر نہ ہونے دیں۔

    مزید پڑھیں: بہترین گروپ فوٹو کھینچنا سیکھیں

    مزید پڑھیں: تصاویر کو خوبصورت بنانے والی کیمرا ٹرکس

  • فوٹو گرافی: سائنسی تجربات کے دوران کیا کچھ ہوا!

    فوٹو گرافی: سائنسی تجربات کے دوران کیا کچھ ہوا!

    1727 میں جرمن سائنس داں ڈاکٹر ہرمیان اسکولرس ایک روز سلور نائٹریٹ میں کھڑیا ملا رہے تھے۔ اس مرکب میں کھڑکی کے ذریعہ سورج کی شعاعیں پڑ رہی تھیں جس سے وہ مرکب آہستہ آہستہ سیاہ ہوتا جارہا تھا۔

    اس کی بدلتی ہوئی رنگت دیکھ کر ڈاکٹر اسکولرس نے اس پر یہ تجربہ کرنا شروع کیا کہ وہ بار بار مرکب کو سورج کی روشنی کے سامنے رکھنے لگے۔ آخر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ سلور نائٹریٹ اور کھڑیا مٹی کے مرکب پر سورج کی روشنی کا سیدھا اثر پڑتا ہے۔

    کہتے ہیں اس وقت لندن کے ایک سائنس داں لوئی بھی غالبا اسی موضوع پر تحقیق کررہے تھے، لیکن 1781 میں ان تجربات کے تمام کاغذات اور ان کا فارمولا آسٹریلیا کے ایک سائنس داں جوزف ویزوپ کے ہاتھ آگیا۔

    اس موقع پر ان کے معاون چیس ہیوم نے ان کے سامنے فوٹو گرافی کے عمل پر تحقیق کرنے کی تجویز پیش کی۔

    ڈاکٹر ویزوپ کے لڑکے تھامس کو جب اپنے والد کی تحقیق کا علم ہوا تو وہ انھی کے فارمولے کی بنا پر کیمرے کی ایجاد میں مصروف ہوگئے۔

    مسلسل کوشش کے بعد تھامس نے 1799 میں ہوائیاں نامی مرکب ایجاد کیا۔ آج کل تصویروں کو پائیدار اور مستقل بنانے کے لیے اسی کو کام میں لایا جاتا ہے۔

    لگاتار تجربے کرتے رہنے اور کڑی محنت کے باعث تھامس کی صحت گرنے لگی اور 1805 میں صرف 35 سال کی عمر میں یہ عظیم سائنس داں راہیِ ملکِ عدم ہوا۔

    (پریم پال اشک کی کتاب فلم شناسی سے ایک ورق)

  • ابرار ترمذی: مصوری، فوٹو گرافی اور موسیقی کا شیدائی

    ابرار ترمذی: مصوری، فوٹو گرافی اور موسیقی کا شیدائی

    ابرار ترمذی کا خاندانی نام سید ابرار حسین شاہ تھا، لیکن وہ اپنے دوستوں اور آشناؤں میں ابرار شاہ کے نام سے جانا پہچانا جاتا تھا۔

    چوں کہ اسے لکھنے لکھانے اور شاعری کا بھی شوق تھا، اس لیے اپنے فن پاروں اور تحریروں میں ابرار ترمذی کا نام استعمال کرتا تھا۔ اس نے یہ بھی بتایا تھا کہ جب وہ برطانیہ آیا تو شروع میں ابرار پاکستانی بھی کہلاتا تھا، لیکن بعد میں ابرار ترمذی یا ابرار شاہ سے ہی پہچانا جاتا تھا۔ معروف صحافی اور ادیب شفیع عقیل کی کتاب سے اس مصور کے بارے میں یہ تحریر آپ کی دل چسپی کے لیے پیش ہے۔

    ابرار ترمذی 1938 میں پیدا ہوا۔ ساہیوال سے بی اے کیا۔ پھر وہ لاہور آگیا اور پنجاب یونیورسٹی کے فائن آرٹس کے شعبے میں داخلہ لے لیا جہاں سے ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ یہاں اس کے ہم جماعتوں میں آج کے مشہور مصور عبدالرحیم ناگوری بھی شامل تھے۔ اس کے بعد لاہور ہی میں انجینئرنگ یونیورسٹی سے گرافک ڈیزائننگ کی تربیت حاصل کی۔

    1964ء میں جب لاہور میں کُل پاکستان آرٹس نمائش کا انعقاد ہوا تو ابرار نے مجسمہ سازی میں انعام حاصل کیا اور نام ور مصور عبدالرحمٰن چغتائی کے ہاتھوں وصول کیا۔ اس نے یونیورسٹی میں ڈرائنگ، مجسمہ سازی اور اناٹومی کی خصوصیت سے تعلیم و تربیت حاصل کی۔ اس کے اساتذہ میں اینا مولکا احمد، مس حفیظ قاضی، خالد اقبال اور کولن ڈپوڈ جیسی شخصیات شامل تھیں۔

    ابرار ترمذی نے مجھے بتایا تھا کہ اس کے گھروالوں کی خواہش تھی کہ وہ تعلیم حاصل کرکے ڈاکٹر بنے یا پھر کسی اعلیٰ سرکاری عہدے پر پہنچے، لیکن اسے بچپن ہی سے آرٹ، فوٹو گرافی اور موسیقی سے دل چسپی تھی۔ اس لیے اس نے والدین کی تمنا کے برعکس اپنے شوق ہی کو پیشہ بنانے کا ارادہ کیا۔ وہ آرٹ کے ساتھ ساتھ استاد محمد حسین سے موسیقی کا درس بھی لیتا رہا، لیکن موسیقی کو ذریعہئ اظہار نہ بنایا۔

    اس کے لیے اس نے مصوری کا انتخاب کیا تھا اور فوٹو گرافی شوق کے ساتھ ساتھ آمدنی کا ذریعہ بھی بنتی رہی۔ تاہم اس نے موسیقی کو بالکل ترک نہیں کیا۔ اس کا چسکا بھی ایسا لگا ہوا تھا کہ زندگی کے ساتھ چل رہا تھا۔ اس طرح دیکھیں تو وہ مصوری، موسیقی اور فوٹو گرافی سے بیک وقت وابستہ تھا۔ اس کا کہنا تھا، اگر انسان کو موسیقی کے رموز سے آگاہی حاصل ہوجائے تو اس میں اس کے دکھوں اور خوشیوں کے اظہار کا ویسا ہی سلسلہ ملتا ہے جیسا بصری فنون میں ہے۔

    آرٹ کی تعلیم و تربیت سے فارغ ہونے کے بعد وہ دل میں ارادہ کیے ہوئے تھا کہ مغربی دنیا میں جائے گا تاکہ یورپ کے جن فن کاروں کا کام کتابوں میں دیکھا تھا ان کے فن پارے اصل صورت میں دیکھ سکے۔ وہاں کے میوزیم دیکھنے کی تمنا تھی، مگر ابھی اس کے لیے وسائل میسر نہ تھے۔ پھر یہ تھا کہ وہ اپنے بعض دوستوں کے رویے سے بھی دل برداشتہ ہو رہا تھا اس لیے کوشش میں تھا کہ کسی طرح بیرون ملک جائے۔ آخر کار اسے یہ موقع بھی مل ہی گیا۔ چناں چہ ابرار ترمذی 1968ء میں برطانیہ پہنچ گیا۔

    اگرچہ اس وقت ہوائی سفر کے کرائے اتنے زیادہ نہیں تھے۔ تاہم اس کے مالی حالات بھی کچھ زیادہ اچھے نہیں تھے۔ اس نے جوں توں کرکے ٹکٹ کا انتظام کیا اور لندن روانہ ہوگیا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں اپنے معاشرے کے تضاد سے بھاگا تھا اور اپنے خوابوں کا پیچھا کرتے ہوئے زندگی کی تعمیر کی جستجو میں انگلستان پہنچ گیا۔ جب میں یہاں آیا تو میرے سامنے قطعی طور پر کوئی معاشی یا فنی منصوبے نہیں تھے۔ بس یوں تھا کہ ماحول کی گھٹن سے نکلا جائے اور سبزہ زاروں کی تازہ ہوا میں آزادی سے سانس لیا جائے۔

    ابرار سب سے پہلے مانچسٹر پہنچا جہاں اس نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور کچھ عرصے تک مزید فن کی تعلیم و تربیت حاصل کرتا رہا۔ مانچسٹر میں قیام تو کرلیا تھا، لیکن وہاں رہنے اور زندگی گزارنے کے لیے اخراجات کا وسیلہ کوئی نہ تھا۔ اس موقعے پراس کا فوٹو گرافی کا شوق کام آیا۔

    اس نے ایک چھوٹا سا کمرہ کرائے پر لے کر اس میں رہائش اختیار کرلی اور اسی کو اپنا اسٹوڈیو بنالیا۔ اسٹوڈیو قائم کرنے کے بعد اس نے پاکستانیوں اور ہندوستان کے لوگوں کی چھوٹی موٹی تقریبات کی فوٹو گرافی شروع کردی۔ شروع میں کچھ مشکل پیش آئی، لیکن پھر آہستہ آہستہ یہ کام چل نکلا۔

  • مکہ کلاک ٹاوربادلوں کی آغوش میں، تصویروائرل ہوگئی

    مکہ کلاک ٹاوربادلوں کی آغوش میں، تصویروائرل ہوگئی

    مکہ مکرمہ: سعودی فوٹوگرافر کی مکہ کلاک ٹاور کی بادلوں میں گھری تصویر وائرل ہوگئی ، فوٹوگرافرنے اپنے پیشہ ور کیمرہ کے ذریعے مکہ مکرمہ میں کلاک ٹاور کی تصویر کھینچی جس میں بادل کلاک ٹاور کی چوٹی سے ٹکراتے گزر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فوٹوگرافر محمد البستانی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ تصویر اس وقت لی جب کلاک ٹاور اور بادل ایک دوسرے سے ہم آغوش ہوئےاور بادلوں نے کلاک ٹاور کے مینار کو چھپا لیا۔

    تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صرف کلاک ٹاور کے اوپری حصے پر نصب چاند دیکھا جاسکتا ہے باقی پورا کلاک ٹاور بادلوں سے ڈھکا ہوا نظر آرہا ہے اور یہ منظر یقیناً دیکھنے والوں کو اپنی جانب راغب کرنے والا منظر ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کے میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ مملکت کے مشرقی اور جنوب مغربی حصوں میں رات گئے اور صبح کے اوقات میں دھند بھی چھائی رہے گی۔

    فوٹو گرافر البستامی خود بھی فن تعمیر کے ماہر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فن تعمیر سے متعلق مناظر کی عکس بندی ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے مسجد حرام کے تیسرے شاہ عبداللہ توسیعی منصوبے کی بھی عکس بندی کی ہے ۔

    البستانی نے فوٹو گرافی میں اپنے شوق کا آغاز سنہ2009 میں کیا تھا۔ اس نے اپنی تصاویر اندرون اوربیرون ملک ہونے والی نمائشوں پیش کیا اور کئی ایوارڈ حاصل کیے۔

  • فوٹو گرافی کا عالمی دن: تصاویر کو خوبصورت بنانے والی کیمرا ٹرکس

    فوٹو گرافی کا عالمی دن: تصاویر کو خوبصورت بنانے والی کیمرا ٹرکس

    آج کل زندگی کے ہر لمحے کو تصاویر میں قید کرنا نہایت ضروری ہوگیا ہے، اس ضرورت کے ساتھ بہترین کیمرے (جو کہ زیادہ تر اسمارٹ فونز میں ہوتے ہیں) اور نئی نئی کیمرہ ٹرکس بھی سامنے آتی جارہی ہیں۔

    یہ کیمرہ ٹرکس عام سی تصاویر کو بھی نہایت خاص اور خوبصورت بنا دیتے ہیں۔

    آج فوٹو گرافی کے عالمی دن پر ہم آپ کو ایسی ہی کچھ ٹرکس بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ نہایت شاندار تصاویر حاصل کرسکتے ہیں۔


    موبائل فون کو کیمرے کے لینس کے نزدیک رکھ کر تصویر کھینچیں، اس طرح سے کھینچی جانے والی تصویر میں ایک خوبصورت عکس بھی موجود ہوگا۔

    ٹی وی کی تصاویر کو اس طرح کھینچیں کہ وہ ٹی وی سے باہر کی دنیا کا حصہ معلوم ہو۔

    کسی عام سے بیک گراؤنڈ میں موجود درخت، پتے اور پھول زوم ہو کر نہایت خوبصورت بیک گراؤنڈ تشکیل دے سکتے ہیں۔

    تصاویر میں بارش بہت خوبصورت لگتی ہے، لیکن اس کے لیے آپ کو اصل بارش میں جا کر اپنا کیمرہ خراب کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ تاثر آپ کچھ یوں بھی پیش کرسکتے ہیں۔

    آبجیکٹ کے چہرے پر پتوں کے عکس سے تصویر نہایت خوبصورت ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے پتوں کو کیمرے کے آگے اور ذرا سا دور کرلیں۔

    یہ تکنیک کچن کی مختلف اشیا کے ذریعے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    جانوروں اور بچوں کی تصاویر کھینچتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ وہ کیمرے کی طرف دیکھیں تو کیمرے کے اوپر کوئی دلچسپ شے رکھ دیں۔

    کیمرے کے آگے لائٹر رکھ کر بھی خوبصورت تصاویر حاصل کی جاسکتی ہیں۔

    سورج نکلنے سے ذرا پہلے ایک قدرتی نیلی روشنی موجود ہوتی ہے، اس لمحے کو بلیو آور کہا جاتا ہے۔ اس وقت کھینچی جانے والی تصاویر بھی نہایت خوبصورت آتی ہیں۔

    اسی طرح ایک گولڈن آور کا وقت بھی تصاویر کھینچنے کے لیے نہایت موزوں ہوتا ہے جب سورج غروب ہونے والا ہوتا ہے اور دھوپ ڈھل چکی ہوتی ہے، ایسے میں ہلکی سی دھوپ چھاؤں آپ کی تصاویر کو نہایت خوبصورت بنا سکتی ہے۔

  • وہ کیمرہ ٹرکس جو آپ کی تصاویر کو شاندار بنا دیں

    وہ کیمرہ ٹرکس جو آپ کی تصاویر کو شاندار بنا دیں

    اسمارٹ فون کی آمد کے ساتھ زندگی کے ہر لمحے کو تصاویر میں قید کرنا نہایت آسان ہوگیا ہے۔ عموماً لوگ عام سی تصاویر کھینچتے ہیں لیکن بعض افراد ایسی تصاویر کھینچتے ہیں جنہیں دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ انہیں کس تکنیک سے خوبصورت بنایا گیا۔

    آج ہم بھی آپ کو ایسی ہی کچھ ٹرکس بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ نہایت شاندار تصاویر حاصل کرسکتے ہیں۔

    موبائل فون کو کیمرے کے لینس کے نزدیک رکھ کر تصویر کھینچیں، اسی طرح سے کھینچی جانے والی تصویر میں ایک خوبصورت عکس بھی موجود ہوگا۔

    ٹی وی کی تصاویر کو اس طرح کھینچیں کہ وہ ٹی وی سے باہر کی دنیا کا حصہ معلوم ہو۔

    کسی عام سے بیک گراؤنڈ میں موجود درخت، پتے اور پھول زوم ہو کر نہایت خوبصورت بیک گراؤنڈ تشکیل دے سکتے ہیں۔

    تصاویر میں بارش بہت خوبصورت لگتی ہے، لیکن اس کے لیے آپ کو اصل بارش میں جا کر اپنا کیمرہ خراب کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ تاثر آپ کچھ یوں بھی پیش کرسکتے ہیں۔

    آبجیکٹ کے چہرے پر پتوں کے عکس سے تصویر نہایت خوبصورت ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے پتوں کو کیمرے کے آگے اور ذرا سا دور کرلیں۔

    یہ تکنیک کچن کی مختلف اشیا کے ذریعے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    جانوروں اور بچوں کی تصاویر کھینچتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ وہ کیمرے کی طرف دیکھیں تو کیمرے کے اوپر کوئی دلچسپ شے رکھ دیں۔

    کیمرے کے آگے لائٹر رکھ کر بھی خوبصورت تصاویر حاصل کی جاسکتی ہیں۔

    سورج نکلنے سے ذرا پہلے ایک قدرتی نیلی روشنی موجود ہوتی ہے، اس لمحے کو بلیو آور کہا جاتا ہے۔ اس وقت کھینچی جانے والی تصاویر بھی نہایت خوبصورت آتی ہیں۔

    اسی طرح ایک گولڈن آور کا وقت بھی تصاویر کھینچنے کے لیے نہایت موزوں ہوتا ہے جب سورج غروب ہونے والا ہوتا ہے اور دھوپ ڈھل چکی ہوتی ہے، ایسے میں ہلکی سی دھوپ چھاؤں آپ کی تصاویر کو نہایت خوبصورت بنا سکتی ہے۔

  • ولی عہد حمدان بن راشد کی فوٹو گرافی کے شاہکار

    ولی عہد حمدان بن راشد کی فوٹو گرافی کے شاہکار

    دبئی : فوٹو گرافی کے دلدادہ ولی عہد حمدان بن راشد نے بادلوں سے ڈھکی ہوئی فلک بوس عمارتوں کی تصاویر جاری کردیں۔

    راشد بن حمدان جو فنون لطیفہ اور سماجی ایشوز پر مخصوص نکتہ نظر رکھتے ہیں نے دبئی کے فضائی مناظر کو اپنے کیمرے میں اتنی خوبصورتی سے محفوظ کیا کہ دیکھنے والے محو حیرت رہ گئے۔

    ولی عہد حمدان بن راشد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر دھند اور آلودگی کو اجاگر کرنے کے لیے دبئی کے فضائی مناظر کی تصاویر شیئر کیں جسے عوام نے کافی سراہا اور دلچسپ تبصرے بھی کیے.

    🌧🌧🌧☔️ #rain #Dubai ❤️ مطر مطر

    A post shared by Fazza (@faz3) on

    ولی عہد حمدان بن راشد نے دبئی میں بارش کے دوران ہونے والے خوشگوار موسم کی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں انہیں گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اس دوران انہوں نے بارش کے باعث مزید چمکدار ہوتی بلند عمارتوں، ہرے بھرے درختوں اور صاف سڑکوں کی عکس بندی کی اور اسے صارفین کے شیئر کیا.

    حمدان بن راشد نے دھند اور آلودگی کے باعث ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے شہریوں کو آگاہی فراہم کی اور ماحول کو صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے.

  • تصاویر کے عالمی دن پر بہترین گروپ فوٹو کھینچنا سیکھیں

    تصاویر کے عالمی دن پر بہترین گروپ فوٹو کھینچنا سیکھیں

    تصاویر کھینچنا ایک پروفیشنل فوٹوگرافر کے لیے تو آسان مرحلہ ہے تاہم جو افراد اس کے عادی نہیں ان کے لیے اچھی تصاویر کھینچنا ایک درد سر ہوتا ہے۔

    ان لوگوں کی پریشانی ایسے مواقعوں پر اور بھی بڑھ جاتی ہے جب کسی تقریب میں ان کے ہاتھ میں کیمرا تھما کر انہیں تصاویر کھینچنے کے کام پر معمور کردیا جائے۔ بھانت بھانت کے لوگوں کی اچھی تصاویر کھینچنا ان کے لیے ایک مشکل عمل بن جاتا ہے۔

    پروفیشنل فوٹوگرافرز کا کہنا ہے کہ ایک گروپ فوٹو کھینچنا بھی ایک دقیق مرحلہ ہے۔ ایک ذرا سی بے احتیاطی پوری تصویر کو خراب کر سکتی ہے۔

    ڈیرن روز نامی ایک ماہر فوٹو گرافر نے بہترین گروپ فوٹو کھینچنے کی کچھ تکنیکیں بتائی ہیں جنہیں اپنا کر آپ بھی ایک بہترین فوٹوگرافر بن سکتے ہیں۔

    ڈیرن کا کہنا ہے کہ گروپ فوٹو میں عموماً مندرجہ ذیل غلطیاں ہوتی ہیں۔

    تصویر میں موجود افراد بعض اوقات مختلف سمتوں میں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب بہت سے فوٹو گرافر تصویر کھینچ رہے ہوں تو ہر شخص مختلف فوٹو گرافر کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے۔

    بعض افراد کی آنکھیں بند ہوجاتی ہیں۔

    بالکل کونے میں موجو شخص بعض اوقات تصویر میں کٹ جاتا ہے۔

    تصویر میں موجود افراد کا موڈ مختلف ہوتا ہے۔ کوئی ہنس رہا ہوتا ہے، کوئی سنجیدہ کھڑا ہوتا ہے جبکہ کوئی مضحکہ خیز پوز دیتا ہے۔

    اب ان تکنیکوں کی طرف آتے ہیں۔

    تصویر کی تیاری کریں

    سب سے پہلے تصویر کھینچنے کی تیاری کریں۔ جگہ، روشنی وغیرہ کو پہلے سے دیکھ لیں۔ لوگوں کو پہلے ہی ترتیب سے کھڑا کرلیں۔ کیمرے کو بھی تیار رکھیں۔

    پس منظر کا انتخاب

    گروپ فوٹو کھینچتے ہوئے مناسب پس منظر کا انتخاب کریں۔

    مثال کے طور پر کسی کھیل کی ٹیم کی تصویر میدان میں اچھی لگے گی بہ نسبت کسی دیوار کے آگے۔ اسی طرح کسی شیشے کے آگے تصویر لینے سے گریز کریں۔ شیشے سے روشنی منعکس ہوکر تصویر کو خراب کرسکتی ہے۔

    روشنی کا دھیان رکھیں

    تصویر کھینچتے ہوئے روشنی کا خاص خیال رکھیں۔ خیال رہے کہ روشنی گروپ کے پیچھے سے نہ آرہی ہو، اس طرح تمام افراد اندھیرے میں ڈوب جائیں گے۔

    کوشش کریں کہ روشنی آپ (فوٹو گرافر) کے پیچھے سے سامنے پڑ رہی ہو، اس سے گروپ میں موجود افراد کے چہرے واضح اور روشن نظر آئیں گے۔

    متعدد تصاویر لیں

    لوگوں کے گروہ کو تصویر کے لیے اکٹھا کرنا ایک مشکل اور صبر طلب مرحلہ ہوتا ہے لہٰذا صرف ایک تصویر نہ کھینچیں بلکہ متعدد تصاویر کھینچیں۔

    قریب کھڑا کروائیں

    گروپ فوٹو کے لیے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ قریب کھڑا ہونے کا کہیں۔ تصویر میں سب کا صرف چہرہ آنا کافی ہے۔

    پوز بنوائیں

    گروپ فوٹو کے لیے لوگوں کے پوز بنوائیں۔ لوگوں سے ان کا چہرہ اونچا رکھنے کا کہیں۔ لمبے افراد کو پچھلی قطار میں اور پستہ قد افراد کو اگلی قطار میں رکھیں۔

    نصف افراد کو نیچے بٹھا کر بھی تصویر کھینچی جاسکتی ہے۔ اسی طرح مہمان خصوصی یا اہم شخصیت کو درمیان میں رکھا جائے۔

    اپنی جگہ منتخب کریں

    بہت بڑے گروپ کی تصویر کھینچنے کے لیے دور جائیں۔ سیڑھیوں یا کسی بلند جگہ سے بھی تصویر لی جا سکتی ہے لیکن خیال رہے کہ تمام افراد آپ کی طرف دیکھ رہے ہوں۔

    مضمون بشکریہ: ڈیجیٹل فوٹو گرافی اسکول

  • تصویر میں چھپے جانور کو ڈھونڈیے

    تصویر میں چھپے جانور کو ڈھونڈیے

    فنون لطیفہ انسانی تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے، فوٹو گرافی فنون لطیفہ کا اہم شعبہ ہے جس میں فوٹو گرافر ایک ہی منظر کو مختلف زاویوں سے ایسی منظر کشی کرتا ہے دل خود گواہی دیتا ہے کہ واقعی تصویریں بولتی ہیں۔

    ایسے ہی ایک فوٹو گرافر نے جنگلی حیات کے اپنے اردگرد کے ماحول سے مطابقت اور مشابہت کو کچھ ایسے پیرائے میں کیمرے میں محفوظ کیا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے، کس طرح جانور اپنے ماحول کو جانتے اور سمجھتے ہوئے خود کو اس میں کیموفلاج کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

     

     

    deer-post-1

    فوٹو گرافر جہاں ان تصاویر کے ذریعے جنگلی حیات کا اپنے ماحول سے مطابقت اور مشابہت کے مربوط تعلق کو واضح کررہے ہیں تو وہیں وہ ناطرین کو شش و پنج میں ڈالتے ہوئے ان کی ذہانت کا امتحان بھی لیتے ہیں۔

    معروف فوٹو گرافر نے جنگلات میں کھینچی ایسی تصاویر شائع کی ہیں جن میں جانور کہیں منظر میں موجود تو ہے لیکن آنکھ سے اوجھل رہتا ہے، فوٹو گرافر نے ان تصاویر کے ذریعے ثابت کیا کہ قدرت نے جانوروں کو اپنے ماحول سے اتنا ہم آہنگ رکھا ہے کہ وہ ماحول سے مشابہت کے باعث پہچانے بھی نہیں جاتے۔

    بس آپ کو کرنا یہ ہے کہ دی گئی تصویر میں چُھپے ہوئے جانور کو تلاش کرنا ہے جس کے لیے آپ کے پاس محض 30 سیکنڈ کا وقت ہے۔

    اگر آپ جانور کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پوسٹ کے نیچے دیئے گئے کمنٹ کے خانے میں جواب لکھ دیجیئے اور اپنے دوستوں کو یہ پوسٹ شیئر کر کے دل چسپ جوابات پائیں اور ذہانت کا امتحان لیں۔

    ہمیں یقین ہے آپ کی ذہانت جانچنے کا یہ امتحان آپ کی بچپن کی یادیں تازہ کردے گا جب کسی اخبار یا میگزین میں پوچھے گئے ایسے سوالات کا جواب دینا آپ کا پسندیدہ مشغلہ ہوا کرتا تھا۔

    deer-final

    تصویر نمبر 1 میں ہرن چھاڑیوں کے پیچھے چھپا ہوا ہے، جو بہ مشکل نظر آرہا ہے لیکن تصویر نمبر 2 میں جھاڑیوں کو چھپانے پر چھپا پوا ہرن نظر آجاتا ہے دونوں تصاویر کے تقابل سے آپ کو تصویر نمبر ایک میں چھپا ہوا نظر واضح نظر آجائے گا۔