Tag: فوڈ پروگرام

  • غزہ تک خوراک پہنچانے کے لیے راہداریاں قائم کی جائیں، یو این مطالبہ

    غزہ تک خوراک پہنچانے کے لیے راہداریاں قائم کی جائیں، یو این مطالبہ

    روم: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ تک خوراک پہنچانے کے لیے راہداریوں کا مطالبہ کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روم میں موجود اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے اتوار کے روز غزہ تک خوراک پہنچانے کے لیے انسان دوست راہداریوں کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

    حماس کے مہلک حملوں کے بعد اسرائیلی فضائی حملوں نے فلسطینی علاقے غزہ کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے، فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، بچوں اور خاندانوں سمیت عام شہریوں کو خوراک تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

    ایک سال پہلے کہا تھا آزادی حاصل کر لیں گے، اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر کا اہم بیان

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق غزہ کے متاثرہ علاقوں میں خاندانوں اور بچوں کو خوراک پہنچانا ضروری ہے، یو این نے کہا کہ وہ اسرائیلی بمباری سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو ضروری خوراک پہنچانا چاہتے ہیں، اس کے لیے انسان دوست راہداریاں قائم کی جائیں، تاکہ متاثرہ علاقوں تک محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی ممکن ہو۔

    واضح رہے کہ یو این ایجنسی ماہانہ تقریباً ساڑھے 3 لاکھ فلسطینیوں کو براہ راست خوراک فراہم کرتی ہے، اور کیش ٹرانسفر کے ساتھ شراکت میں تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

  • غذائی ضیاع: اقوام متحدہ نے دنیا سے ہنگامی اپیل کر دی

    غذائی ضیاع: اقوام متحدہ نے دنیا سے ہنگامی اپیل کر دی

    نیویارک: اقوام متحدہ نے منگل کو دنیا بھر سے ہنگامی اپیل کی ہے کہ خوراک کے ضیاع کی مقدار کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں، غذا کی کمی، بھوک اور غذائیت سے محرومی دنیا کے ہر ملک کو متاثر کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت سے متعلق ادارے ایف اے او نے خوراک کے نقصان اور ضیاع کو بھوک اور غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے اقدامات کی اپیل کی ہے۔

    ادارے کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر کے تمام ممالک لگ بھگ 8 ارب لوگوں کے لیے کافی خوراک پیدا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود 80 کروڑ لوگ ابھی تک بھوک کا شکار ہیں، اور 2 ارب انسانوں کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے صحت کے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

    خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پیدا کی جانے والی خوراک کا لگ بھگ ایک تہائی یا ایک ارب 30 کروڑ ٹن خوراک کسی کے پیٹ میں جانے کی بجائے آخر کار پرچون مارکیٹ میں پڑے پڑے گل سڑ جاتی ہے، یا صارفین کے کوڑے دانوں میں چلی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اس نقصان کا اندازہ سالانہ ایک ٹریلین ڈالر ہے۔

    ایف اے او کی ڈپٹی ڈائریکٹر ننسی ابورٹو کا کہنا ہے کہ خوراک کے ضیاع کے نتیجے میں پانی، زمین، توانائی، مزدوری اور سرمائے سمیت وہ تمام وسائل ضائع ہو جاتے ہیں، جو اسے پیدا کرنے میں صرف ہوتے ہیں، اگر خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو اقوام متحدہ 2030 تک بھوک کے خاتمے سے متعلق دیرپا ترقی کے اپنے ہدف کو کبھی حاصل نہیں کر سکے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غذائی قلت کے باعث ایک جانب لاکھوں بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں تو دوسری طرف ہر تین میں سے ایک بالغ شخص موٹاپے کا شکار ہے، وہ کہتی ہیں کہ غذائیت کی کمی کا ایک اور سبب غیر صحت بخش خوراک اور ضروری وٹامنز اور معدنیات کی غذا میں کمی ہے۔

    خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019 کے دوران دنیا بھر میں پیدا ہونے والی خوراک کا 14 فی صد حصہ کھیتوں کھلیانوں سے لے کر اسے فروخت کے مراکز تک پہنچانے کے عمل کے دوران ضائع ہو گیا تھا، ایک رپورٹ کے مطابق دستیاب خوراک کا اندازاً 17 فی صد حصہ ضائع ہوا۔

  • ہر سال کتنے کروڑ ٹن کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے؟

    ہر سال کتنے کروڑ ٹن کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے؟

    کیلی فورنیا: اقوام متحدہ کے ایک پروگرام نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 92 کروڑ ٹن کھانا کوڑے کی نذر ہو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 92 کروڑ ٹن ایسی چیزیں کوڑے کی نذر ہو جاتی ہیں، جو کھانے پینے کے قابل ہوتی ہیں، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے فوڈ ویسٹ انڈیکس کا کہنا ہے کہ دکانوں، گھرانوں اور ریستورانوں میں صارفین کے لیے دستیاب 17 فی صد خوراک کی منزل کوڑے کا ڈبہ بنتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جو کھانا ضائع ہوتا ہے اس کا 60 فی صد حصہ گھروں سے آتا ہے، زیادہ کھانا امیر ممالک میں ضائع ہوتا ہے جب کہ کم آمدنی والے ممالک بظاہر کھانے کے قابل خوراک کو کم ضائع کرتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا ساتھ دینے والے ادارے WRAP کے رچرڈ سوانیل کا کہنا ہے کہ ہر سال کھانا ضائع ہونے والی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ اسے 40 ٹن وزن اٹھانے والے 2.3 کروڑ ٹرکوں میں بھرا جا سکتا ہے، اگر یہ ٹرک بمپر سے بمپر ملا کر ایک قطار میں کھڑے کیے جائیں تو ان کی یہ قطار دنیا کے گرد 7 مرتبہ چکر لگانے جتنی طویل ہوگی۔

    البتہ لاک ڈاؤن کے دوران حیران کُن طور پر برطانیہ میں گھریلو خوراک کے ضیاع میں کمی آئی ہے۔ یو این ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر اینڈرسن نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2030 تک خوراک کے ضیاع کی مقدار کو نصف پر لانے کا عہد کریں۔

    رچرڈ سوانیل کا کہنا ہےکہ ضائع شدہ خوراک 8 سے 10 فی صد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی ہے، اس لیے خوراک کے عالمی ضیاع کو اگر ملک گردانا جائے تو یہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہو جاتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ لوگ خوراک کے استعمال کے اندازے بہتر بنائیں تاکہ تمام کھانا استعمال ہو اور ضائع نہ ہو، اس کے علاوہ فریج کے درجہ حرارت کو بھی 5 درجہ سینٹی گریڈ سے کم رکھا جائے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران منصوبہ بندی میں اضافے، اچھی طرح دیکھ بھال اور لاک ڈاؤن میں پکانے میں احتیاط کی وجہ سے 2019 کے مقابلے میں گزشتہ سال خوراک کے ضیاع میں 22 فی صد کمی آئی ہے، جس میں گھروں میں ہفتہ بھر کا کھانا ایک ساتھ پکانے کی عادت اور منصوبہ بندی شامل تھی۔

    برطانیہ کی معروف کُک نادیہ حسین یو این ادارے کے ساتھ مل کر خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے اور بچی کچھی چیزوں سے نئے کھانے پکانے کی تراکیب پیش کرتی ہیں، دیگر معروف شیفس بھی کھانوں کے ضیاع سے بچنے کی تراکیب بتاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 69 کروڑ افراد بھوک سے متاثر ہیں، وبائی حالات کی وجہ سے ان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔