Tag: فکر مند

  • پریشان اور فکر مند رہنے والے افراد ہوشیار

    پریشان اور فکر مند رہنے والے افراد ہوشیار

    مثبت خیالات زندگی کو آسان بنا دیتے ہیں اور حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ آپ کی عمر بھی لمبی کرسکتے ہیں۔

    بوسٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ رجائیت پسند افراد قنوطی افراد کی نسبت زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں اور صحت مند زندگی گزارتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس نمٹنے کے لیے کم پریشانیاں ہوتی ہیں۔

    تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر لیوینا لی کا کہنا تھا کہ دباؤ ہماری صحت پر منفی اثرات مرتب کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ آیا رجائیت پسند افراد روز بروز مختلف انداز میں دباؤ سے کس طرح نمٹتے ہیں، حاصل ہونے والے نتائج نے معلومات میں اضافہ کیا کہ کس طرح رجائیت پسندی بڑھتی عمر کے لوگوں میں اچھی صحت کو فروغ دے سکتی ہے۔

    اگرچہ پچھلی تحقیق میں رجائیت پسندی اور صحت مندی کے ساتھ عمر بڑھنے کے درمیان تعلق پایا گیا تھا لیکن اب تک یہ بات مبہم تھی کہ رجائیت پسندی کے صحت پر اثرات کیسے ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر لی نے مزید بتایا کہ اس تحقیق نے ایک ممکنہ وجہ کو پرکھا، یہ دیکھا گیا کہ اگر زیادہ رجائیت پسند افراد روزمرہ کے دباؤ کو تعمیری انداز میں لیتے ہیں، لہٰذا وہ بہتر جذباتی صحت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں ماہرین کی ٹیم نے 233 بزرگ مردوں کا 24 سال تک مطالعہ کیا، یہ تحقیق 1986 میں شروع کی گئی تھی جس میں مردوں نے ایک سوال نامہ پر کیا جس سے ان کے اندر موجود رجائیت پسندی کو پرکھا گیا۔

  • خبردار! فکر مند رہنا آپ کو خطرناک نقصان پہنچا سکتا ہے

    خبردار! فکر مند رہنا آپ کو خطرناک نقصان پہنچا سکتا ہے

    امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ وہ مرد جو اپنی درمیانی عمر میں زیادہ فکر کرتے ہیں انہیں بعد کی زندگی میں دل کا مرض اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    بوسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے اوسطاً 53 سال کی عمر والے 15 سو مردوں کی صحت کو جانچا۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ تحقیق کے شروع میں وہ شرکا جن کے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ زیادہ فکر مند ہیں، ان میں دل کی خراب صحت کے 6 اہم اشارے ہونے کے امکانات 13 فیصد زیادہ تھے۔

    ان اشاروں میں موٹاپے کے ساتھ بلند فشارِ خون، کولیسٹرول، ہارٹ اٹیک، فالج، ٹائپ 2 ذیابیطس اور جگر پر چکنائی کا مرض شامل ہے۔

    خطرے کے ان 6 عوامل کے ہونے کا مطلب ہے کہ کسی شخص میں کارڈیو میٹابولک بیماری پنپنے کے امکانات زیادہ ہیں یا وہ اس سے پہلے ہی گزر رہا ہے۔

    تحقیق کی سربراہ مصنف ڈاکٹر لیوینا لی کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ مردوں میں اعلیٰ سطح کی فکرم ندی کا تعلق حیاتیاتی عمل سے ہے جو دل کے مرض اور میٹابولک صورتحال کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پریشانی کے مسائل کا علاج کرنا کارڈیو میٹابولک بیماریوں کے لاحق ہونے کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔