Tag: فیس بُک

  • فیس بُک پر زیادہ دولت کمانے کے نئے مواقع کیسے حاصل کریں؟

    فیس بُک پر زیادہ دولت کمانے کے نئے مواقع کیسے حاصل کریں؟

    آج کل انٹرنیٹ پر آن لائن پیسہ کمانا سب سے بڑا بزنس بن چکا ہے فیس بُک بھی اپنے صارفین کے لیے زیادہ دولت کمانے کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔

    دنیا جیسے جیسے ڈیجیٹل ہو رہی ہے، آن لائن بزنس سب سے بڑا ذریعہ آمدنی بنتا جا رہا ہے۔ وہ لوگ جو بڑی بڑی ڈگریاں یا ہنر رکھنے کے باوجود کوئی روزگار حاصل نہیں کر پاتے، اب وہ گھر مختلف سائٹس سے آن لائن لاکھوں کما رہے ہیں۔

    ٹیکنالوجی کمپنی میٹا اب فیس بُک پر تخلیق کاروں کے لیے کچھ ایسا کر رہی ہے جس سے انہیں زیادہ پیسہ کمانے کے مواقع حاصل ہو سکتے ہیں۔

    میٹا کمپنی نے affiliate لنکس کو ظاہر کرنے کے لیے ریلز میں یوزر انٹرفیس کے نچلی جانب زیادہ جگہ مختص کر دی ہے۔

    نیچے تصویر دیکھیں:

    اس کے علاوہ ٹیکسٹ پوسٹ میں بھی ان لنکس کو شامل کیے جانے کے لیے نیا فارمیٹ بھی پیش کر دیا گیا ہے۔

    affiliate لنکس کی بہتر نمائش کے لیے کمنٹ سیکشن میں بھی بہتری لائی گئی ہے، جس سے ان لنکس کو زیادہ دیکھا جا سکے گا۔

    اب تک affiliate لنکس کو کیپشن میں بطور یو آر ایل دِکھائے جا سکتے تھے۔

    اس کے علاوہ میٹا مخصوص ڈومینز سے affiliate لنکس کے لیے نیا آٹو-ڈیٹیکشن سسٹم بھی متعارف کرانے جا رہا ہے۔

  • ٹوئٹر اور فیس بُک کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی

    ٹوئٹر اور فیس بُک کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی

    تھریڈز کی لانچ کے بعد ٹوئٹر اور فیس بُک کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی۔

    غیر ملکی میدیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے نئی سوشل میڈیا ایپ تھریڈز کی لانچ پر میٹا کے خلاف ہرجانہ کا مقدمہ کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔

    ایلون مسک کے وکیل نے میٹا کے سی ای او مارک زَکربرگ کو خط لکھ دیا، خط آن لائن نیوز آؤٹ لیٹ پر شائع کیا گیا۔

    خط میں میٹا پر ٹوئٹر کے سابق ملازمین کو نوکری دے کر تجارتی رازوں اور انتہائی خفیہ معلومات تک رسائی کا الزام لگا دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال ایلون مسک کی ملکیت میں آنے کے بعد ٹوئٹر میں متعدد تبدیلیاں کی گئی جن سے صارفین کا اس سروس کو استعمال کرنے کا تجربہ متاثر ہوا۔

    ٹوئٹر میں بڑی تبدیلیوں کے بعد میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ کی جانب سے ایپ تھریڈز کی لاؤنچنگ کی گئی ہے جس پر چند گھنٹوں میں  پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد  ایک کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔

  • کیا کرنسی نوٹ بند ہونے والے ہیں؟ فیس بُک نے ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا اعلان کردیا

    کیا کرنسی نوٹ بند ہونے والے ہیں؟ فیس بُک نے ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن : فیس بُک انتظامیہ نے دنیا کے بینک اکاؤنٹ نہ رکھنے والے پونے دو ارب افراد کو مالیاتی سہولت فراہم کرنے کےلیے کرپٹو کرنسی کا متعارف کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے لِبرا نامی اپنی کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے اور یہ کرنسی سنہ 2020 تک عام عوام کےلیے دستیاب ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرنسی کے گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔

    فیس بُک کرپٹو کرنسی کےلیے ایک ذیلی ادارے پر بھی کام کررہا ہے، لبرا کو کسی پیغام کی طرح میسنجر اور واٹس ایپ پر ایک سے دوسری جگہ بھیجنا ممکن ہوگا۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لوگ نہ ہونے کے برابر معاوضے پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگلے مرحلے میں لبرا آف لائن ادائیگی مثلاً بل بھرنے، سودا خریدنے اور عوامی ٹرانسپورٹ میں سفر کے لیے بھی استعمال ہوگی۔

    حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی پشت پر ویزا اور ماسٹر کارڈ جیسے ادارے ہیں جبکہ ای بے، اسپوٹیفائی، اور اوبر نے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طریقے سے رقم کی ادائیگی کو قبول کریں گے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لبرا کو بلاک چین ٹٰیکنالوجی پر مرتب کیا جائے گا اور سافٹ ویئر اوپن سورس ہوگا یعنی اسے دیگر آلات پر بھی چلایا اور استعمال کرنا ممکن ہوگا۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ فیس بک اس کرنسی کے ذریعے اپنے صارفین کو کمپنی کے پلیٹ فارم پر رکھے گا کیونکہ فیس بک اپنے صارفین کو نہیں کھونا چاہتی تاہم فیس بک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دنیا میں ایک ارب 70 کروڑ ایسے افراد کے لیے مالیاتی سہولت دے گی جو اب بھی بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے لیکن ان کے پاس موبائل فون موجود ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ فیس بک ایک بڑا آن لائن بینک بن جائے گا اور یوں لوگوں کا ڈیٹا اس پر موجود ہوگا جبکہ فیس بک سے صارفین کے ڈیٹا چوری ہونے کے ان گنت واقعات ریکارڈ پر ہیں اور اس صورت میں سوشل میڈیا پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے۔

  • جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

    جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

    برلن : جرمنی نے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے صارفین کا اکٹھا کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی معروف ویب سایٹ فیس بُک پر پابندی کا فیصلہ جرمنی کے فیڈرل کارٹل آفس نے دیا، ایف سی اے فیس بک کے لیے نئی حدود کا تعین کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئی حدود میں فیس بُک کو اپنی ذیلی ویب سائٹس انسٹا گرام اور واٹس ایپ سے بھی صارفین کا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار واضح کیا جائے گا۔

    جرمن حکام کا کہناہے کہ فیس بک انتظامیہ مستقبل میں صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے قبل صارف سے اجازت لینے کی پابند ہوگی اور صارفین کے رضامندی ظاہر نہ کرنے پر اسے سروسز سے محروم نہیں کرسکے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیس بک دیگر ذرائع سے بھی صارفین جمع کرنے سے باز رہنا ہوگا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں سوشل ویب سائٹس میں صرف فیس بُک کا غلبہ ہے جسے ڈھائی کروڑ کے قریب افراد روزانہ استعمال کرتے ہیں جو مارکیٹ کا 95 فیصد حصّہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 95 فیصدر افراد کا فیس بُک استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جرمن عوام کو فیس بک کے علاوہ کوئی اور معیاری سروس دستیاب نہیں جس کے باعث انتظامیہ صارفین کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔

    جرمنی نے واضح کیا کہ اگر فیس بُک نے ان پابندیوں کا اطلاق نہ کیا تو فیس بک پر اس کی سالانہ آمدنی کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    دوسری جانب فیس بُک انتظامیہ نے جرمن حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے خلاف ایف سی او میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جرمنی میں فیس بک کو دیگر ویب سایٹس کی نسبت پہلے ہی سخت قوانین کا سامنا ہے، صرف ایک کمپنی کےلیے علیحدہ قوانین وضح کرنا جرمن قوانین کے خلاف ہے۔

  • انڈونیشیا اور ایران اور سینکڑوں جعلی فیس بُک اکاؤنٹس اور پیجز بند

    انڈونیشیا اور ایران اور سینکڑوں جعلی فیس بُک اکاؤنٹس اور پیجز بند

    واشنگٹن : سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے ایران اورانڈونیشیا سے منسلک 900 جعلی اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز بند کردئیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بُک انتظامیہ نے یہ اقدام مذکورہ گروپس، جعلی اکاؤنٹس اور پیجز پر شائع کی جانے والی مذہبی، سیاسی انتشار پھیلانے کا باعث بن رہے تھے۔

    فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایرانیوں کی جانب سے جعلی اکاؤنٹ سازی ایک منظم غیر مسلمہ رویہ ہے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے سے منسلک تھے اورمشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء کے عوام کو نشانہ بنارہے تھے۔

    انتظامیہ نے بتایا کہ 262 پیجز، 356 جعلی اکاؤنٹس اور 3 گروپس فیس بک سے ڈیلیٹ کیے گئے ہیں جبکہ 162 انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک پیجز کی فلوورز کی تعداد 20 لاکھ تھی، ایک گروپ پر 1600 صارفین کے اکاؤنٹس تھے جبکہ ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ کے فلوورز کی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار تھی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے 207 پیجز، 800 فیس بُک اکاؤنٹس، 546 فیس بک گروپ اور 208 انسٹاگرام اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ کی جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ منجمد کیے جانے والے جعلی اکاؤٹنس اور پیجز کی تحقیقات میں ٹویٹر انتظامیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے حالیہ کچھ مہینوں کے دوران سینکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کیے گئے ہیں، منجمد کیے گئے اکاؤنٹس اور گروپس، پیجز میں اکثر کا تعلق افغانستان، جرمنی، بھارت، سعودی عرب اور امریکا سے ہے۔

    فیس بک انتظامیہ کی جانب سے اس سے قبل میانمار، بنگلادیش اور روسی اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : فیس بُک نے سیکڑوں روسی اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے

    سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے روس سے تعلق رکھنے سیکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے، کمپنی کا کہنا ہے کہ دو روسی نیٹ ورک نیٹو اور امریکا مخالف کارروائیوں میں ملوث تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک نیٹ ورک 364 اکاؤنٹس اور پیجز پر مشتمل تھا اور روس کی انگریزی زبان کی سرکاری ویب سائٹ ’اسپٹنک‘ کے ملازمین سے منسلک تھا، جو وسطی ایشیاء، وسطی اور مشرقی یورپ کی ریاستوں میں سرگرام تھا۔

  • فیس بُک نے سیکڑوں روسی اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے

    فیس بُک نے سیکڑوں روسی اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے

    واشنگٹن : سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے روس سے تعلق رکھنے سیکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بُک انتظامیہ نے یہ اقدام روس کی جانب سے امریکی صارفین کو نشانہ بنانے کے خلاف جاری آپریشن کے تحت اٹھایا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ دو روسی نیٹ ورک نیٹو اور امریکا مخالف کارروائیوں میں ملوث تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک نیٹ ورک 364 اکاؤنٹس اور پیجز پر مشتمل تھا اور روس کی انگریزی زبان کی سرکاری ویب سائٹ ’اسپٹنک‘ کے ملازمین سے منسلک تھا، جو وسطی ایشیاء،  وسطی اور مشرقی یورپ کی ریاستوں میں سرگرام تھا۔

    دوسرا اکاؤنٹ 101 فیس بک پیجز، گروپس اور اکاؤنٹ اور 41 انسٹا گرام اکاؤنٹس پر مشتمل تھا جو یوکرائن میں اپنی کارروائیاں کررہے تھے۔

    فیس بک کی سائبر سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ نتھانیل گلچر کا کہنا ہے کہ دونوں نیٹ ورک کے مابین کوئی تعلق کو تاحال نہیں ملا لیکن دونوں کا طریقہ واردات مشترک تھا اور دونوں صارفین کو غلط معلومات فراہم کرنے کےلیے سرگرم تھے۔

    مزید پڑھیں : برما: روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، آرمی چیف کا فیس بُک اکاؤنٹ بند

    سائبر سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دونوں نیٹ ورک چلانے کے افراد اتحادی افواج اور احتجاجی تحریکوں کے خلاف کام کررہے تھے۔

    دوسری جانب روسی ویب سائٹ اسپٹنک نے فیس بک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک کے اقدامات سیاسی ہیں، لیکن پھر بھی امید ہے کہ انتظامیہ عقل مندی سے کام لے گی۔