Tag: فیس بک

  • نوجوانوں کے نزدیک فیس بک قابل بھروسہ نہیں رہا، رپورٹ

    نوجوانوں کے نزدیک فیس بک قابل بھروسہ نہیں رہا، رپورٹ

    سانسس فرانسسکو: امریکی تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک سے اکتا گئی  جس کی وجہ سے وہ اب دیگر سوشل سائٹس استعمال کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کی گئی حالیہ تحقیق میں حیران کُن انکشاف اُس وقت سامنے آیا کہ جب سوشل میڈیا استعمال کرنے کے حوالے سے اعداد و شمار کی رپورٹ مرتب کی گئی۔

    تحقیق میں انکشاف ہوا کہ سن 2015 کے مقابلے میں نوجوان فیس بک استعمال کرنے میں عدم دلچپسی ظاہر کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب اُن کی تعداد میں 20 فیصد نمایاں کمی واقع ہوئی۔

    نجی تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے جاری کردہ سروے رپورٹ کے مطابق تین سال کے تقابلی جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ فیس بک پر نوجوان صارفین کی تعداد 71 فیصد سے کم ہوکر 51 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سوشل میڈیا کی دیگر ایپس انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ کی مقبولیت میں بالترتیب 72 اور 69 فیصد اضافہ ہوا۔

    مزید پڑھیں: فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال پر ٹیکس عائد

    رپورٹ کے مطابق 12 سال سے 17 برس کی عمر کے صارفین جن میں لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں انہوں نے فیس بک کا استعمال ڈیٹا لیک ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر چھوڑا جبکہ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھنے میں اُن کی دلچسپی خاصی حد تک بڑھ گئی۔

    تحقیقاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر نوجوانوں کی بڑی تعداد اتنی ہی تیزی کے ساتھ فیس بک کو خیرباد کہتی رہی تو ایک برس بعد سوشل میڈیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ کے 20 لاکھ سے زائد صارفین کم ہونے کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ تحقیقاتی رپورٹ صرف امریکا کے نوجوانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کی گئی ہے، ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد فیس بک کو جن الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور اُس کے بانی نے خود بھی صارفین کے ڈیٹا کے استعمال کا انکشاف کی اُس کے بعد لوگوں نے اس فارم پر اعتبار کرنا چھوڑ دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے ٹرینڈنگ فیچر ختم کرنے کا اعلان کردیا

    دوسری جانب حیران کُن طور پر ان دو سالوں کے درمیان یوٹیوب، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ اور ٹویٹر کے صارفین کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی بنیاد پر ماہرین کہتے ہیں کہ اب صارف فیس بک کے علاوہ دوسرے پلیٹ فارم کے استعمال کو فوقیت دیتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال پر ٹیکس عائد

    فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال پر ٹیکس عائد

    کم پالا: افریقی ملک یوگنڈا کی حکومت نے فیس بک اور واٹس ایپ کے بے جا استعمال سے شہریوں کو روکنے کے لیے نیا ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوگنڈا کی حکومت نے پیغام رسانی کی موبائل ایپلیکشن اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر گھنٹوں وقت برباد کرنے والے صارفین کے لیے ’گپ شپ ٹیکس‘ عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق شہریوں کے وقت کو بچانے اور بلاوجہ سوشل میڈیا کے استعمال سے باز رہنے کے لیے وائبر، ٹویٹر پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

    مزید پڑھیں: فیس بک نے ٹرینڈنگ فیچر ختم کرنے کا اعلان کردیا

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک پوسٹ کو واٹس ایپ پر بھیجنا ممکن ہوگا

    یوگنڈا کے صدر یوواری موسوینی کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا لوگوں کے دماغوں میں فضول خیالات پیدا کررہا ہے جس کی وجہ سے وہ دن بہ دن سست اور اپنا قیمتی وقت ضائع کررہے ہیں، حکومتی ٹیکس سے نہ صرف شہریوں بلکہ قومی خزانے کو بھی بہت فائدہ ہوگا‘۔

    اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ پارلیمنٹ کی جانب سے جمعرات کے روز منظور ہونے والے قانون کے بعد فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کو ٹیکس کی مد میں 200 ’یوگنڈا شیلنگ‘ ادا کرنے ہوں گے علاوہ ازیں واٹس ایپ، ٹوئٹر اور وائبر استعمال کرنے والے صارفین کو 5 سے 4 سینٹ جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • فیس بک نے ٹرینڈنگ فیچر ختم کرنے کا اعلان کردیا

    فیس بک نے ٹرینڈنگ فیچر ختم کرنے کا اعلان کردیا

    سانس فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے اپنی ایپ سے ٹرینڈنگ فیچر کرنے کا اعلان کردیا۔

    ٹیکنالوجی کی ویب سائٹس پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک نے ایپ اور آئی ڈیز پر آنے والے ٹرینڈنگ فیچرز کو تبدیل کرتے ہوئے اسے بریکنگ نیوز کا نام دے دیا  یعنی اب صارفین آئی ڈی پر اہم خبریں دیکھ سکیں گے۔

    کمپنی ترجمان کے مطابق فیس بک کی جانب سے 2014 میں مختلف موضوعات کو اجاگر کرنے کے حوالے سے ٹرینڈنگ فیچر متعارف کرایا گیا تھا جس کے فی الوقت فوائد سامنے ضرور آئے مگر پھر صارفین اس کی وجہ سے عاجز آگئے۔

    فیس بک کے مطابق کمپنی نے ایپ میں تبدیلی کا فیصلہ صارفین کی شکایت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جس پر عملدرآمد آئندہ ہفتے سے شروع ہوجائے گا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ فیس بک کے حصص میں ایک بار پھر اضافہ شروع ہوگیا جو ایک بار پھر لوگوں کی توجہ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    مزید پڑھیں: فیس بک پوسٹ کو واٹس ایپ پر بھیجنا ممکن ہوگا

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے بعد فیس بک کا ڈیٹا لیکس اسکینڈل سامنے آیا تھا جس کے بعد ہزاروں صارفین نے اس پلیٹ فارم سے اپنے آئی ڈیز بند کردیے تھے کیونکہ اُن کا ماننا تھا کہ جہاں ڈیٹا محفوظ نہ ہو اُس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

    فیس بک نے اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے مختلف تجربات کررہی ہے،  فیس بک نے گزشتہ دنوں ایک فیچر متعارف کرایا جس کے تحت آئی او ایس فارمیٹ استعمال کرنے والے صارفین انسٹاگرام پر جانے کے بجائے ویڈیوز کو ایک ہی پلیٹ فارم پر دیکھ سکیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک اور انسٹا گرام کی ویڈیو دیکھنا واٹس ایپ پر ممکن

    علاوہ ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے سوشل میڈیا کنسلٹنٹ نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ اب فیس بک صارفین اپنی پسندیدہ پوسٹ کسی بھی واٹس ایپ کے نمبر پر براہ راست بھیج سکیں گے، اس حوالے سے کمپنی تجربات کررہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیس بک پوسٹ کو واٹس ایپ پر بھیجنا ممکن ہوگا

    فیس بک پوسٹ کو واٹس ایپ پر بھیجنا ممکن ہوگا

    سانس فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے اپنی ایپ میں نئے فیچر کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد اب صارفین کسی بھی پوسٹ کو آسانی کے ساتھ واٹس ایپ پر بھی شیئر کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اکثر صارفین کی خواہش ہوتی تھی کہ وہ جو پوسٹ فیس بک پر دیکھ رہے ہیں اُسے اپنے واٹس ایپ کے دوستوں  اور عزیزوں کے ساتھ بھی شیئر کرسکیں تاہم ایسا ممکن نہیں تھا۔

    فیس بک استعمال کرنے والا صارف اگر کوئی پوسٹ اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرنے کا خواہش مند ہوتا تو وہ  اس کا لنک بھیجتا تھا تاہم اب سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ نے اس شکایت کو دور کرنے کی کوشش شروع کردی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فیس بک اور انسٹا گرام کی ویڈیو دیکھنا واٹس ایپ پر ممکن

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے سوشل میڈیا کنسلٹنٹ نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے لکھا کہ اب فیس بک صارفین اپنی پسندیدہ پوسٹ کسی بھی واٹس ایپ کے نمبر پر براہ راست بھیج سکیں گے۔

    کمپنی کی جانب سے ابھی تک اس فیچر کی آزمائش کے حوالے سے تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تاہم ٹیکنالوجی کی ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ فیس بک نے اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو ایک بار پھر بحال کرنے کے لیے اس فیچر کو ایپ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ابھی چونکہ یہ فیچر آزمائشی مراحل میں ہے لہذا اسے متعارف ہی نہیں کرایا گیا تاہم جیسے ہی اس کا کامیاب تجربہ کرلیا جائے گا یہ دنیا بھر کے صارفین کو دستیاب ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا نیا فیچر متعارف، ناپسندیدہ کمنٹس رپورٹ کریں

    اس ضمن میں شائع ہونے والی روپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’فیس بک کا یہ اقدام اس لیے ہے کہ بہت سارے صارفین نے اپنے آئی ڈی پر تمام رابطے کے لوگوں کو ایڈ نہیں کیا ہوا، اس فیچر کے آنے کے بعد کسی بھی پوسٹ کی تشہیر بہت آسان ہوجائے گی‘۔

    واضح رہے کہ فیس بک نے گزشتہ دنوں ایک نیا فیچر متعارف کرایا تھا جس کے تحت آئی او ایس فارمیٹ استعمال کرنے والے صارفین انسٹاگرام پر جانے کے بجائے ویڈیوز کو ایک ہی پلیٹ فارم پر دیکھ سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • فیس بک کا نیا فیچر متعارف، ناپسندیدہ کمنٹس رپورٹ کریں

    فیس بک کا نیا فیچر متعارف، ناپسندیدہ کمنٹس رپورٹ کریں

    ویلنگٹن: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ نے امریکا کے بعد اب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں بھی نیا آزمائشی فیچر ’ڈاؤن ووٹ‘ متعارف کرادیا جس کے بعد صارفین غیر اخلاقی تبصروں کی نشاندہی کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے امریکی انتخابات میں اثر انداز ہونے اور ڈیٹا چوری ہونے کے بعد پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کیں تاکہ  صارفین کا اعتماد برقرار رکھا جاسکے۔

    فیس بک نے حال ہی میں جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے پالیسی متعارف کرانے کا اعلان کیاتھا جس کے بعد ایپلی کیشن میں امریکی صارفین کے لیے نیا فیچر متعارف کرایا تھا کہ جس کے تحت وہ کسی بھی کمنٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کرسکیں۔

    فیس بک انتظامیہ کے مطابق ’ڈاؤن ووٹ‘ کا فیچر کی سہولت امریکا کے بعد اب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے صارفین کو بھی میسر ہے، جس کی مدد سے وہ غیر اخلاقی تبصروں پر ناپسندیدگی کا اظہار کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فیس بک استعمال نہ کرنے والے صارفین کا ڈیٹا بھی کمپنی کے پاس موجود ہونے کا انکشاف

    صارف کی جانب سے ڈاؤن ووٹ کیا جانے والا کمنٹ ٹائم لائن سے غائب ہوجائے گا اور  انتظامیہ غیر ضروری پوسٹ کا نوٹی فکیشن موصول ہوجائے گا، مخصوص تعداد میں شکایات موصول ہونے کے بعد اُس کمنٹ کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا جائے گا۔

    فیس بک نے صارفین کی جانب سے متعدد بار شکایات موصول ہونے کے بعد اس فیچر کو متعارف کرایا تاکہ منفی پروپیگنڈوں پر مبنی خبروں اور سنسنی پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔

    یاد رہے کہ فیس بک ڈیٹا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد مارک زکر برگ نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’صارفین کا ڈیٹا چوری ہوا جس پر عوام سے معافی مانگتا ہوں تاہم آئندہ معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے کمپنی سخت اقدامات کرے گی‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈیٹا چوری تنازع، امریکی سینیٹر کی فیس بک کے بانی پر کڑی تنقید

    بعد ازاں فیس بک نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ڈیٹا چوری کے حوالے سے صارفین سے رابطہ کرکے اس بارے میں آگاہ کریں گے، کمپنی کے مطابق متاثرہ صارفین کو ان کی نیوز فیڈ پر تفصیلی پیغام کے ذریعے آگاہ کیا، صارفین میں سے اکثریت ان کی ہے جنہوں نے اپنی معلومات ڈیٹا انالیٹیکس فرم کے ساتھ شیئر کی تھیں۔

    خیال رہے سیاسی مشاورتی کمپنی کی جانب سے امریکی صدارتی انتخاب میں فیس بک کے کروڑوں صارفین کا ڈیٹا بغیراجازت استعمال ہونے کے انکشاف کے بعد فیس بک کوشدیدتنقید کا نشانہ بنایا۔

    واضح رہے انالیٹیکا کمپنی پر الزام ہے کہ انہوں نے لاکھوں امریکی شہری کی معلومات کو ایک سافٹ ویئر پروگرام کے تحت امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹرز پر اپنا اثر و رسوخ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فیس بک کا  ڈیٹنگ سروس  آپشن اور کلیئر ہسٹری‘ ٹول  کا اعلان

    فیس بک کا ڈیٹنگ سروس آپشن اور کلیئر ہسٹری‘ ٹول کا اعلان

    سان فرانسسکو : ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے فیس بک کا بڑا اقدام کرتے ہوئے ’کلیئر ہسٹری‘ کا آپشن متعارف کرادیا اور ساتھ ہی ڈیٹنگ سروس کا آپشن بھی اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیٹا اسکینڈل کے بعد فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے سالانہ ایف 8 ڈویلپرز کانفرنس میں ڈیٹنگ سروس کے آپشن کا اعلان  کرتے ہوئے کہا کہ  فیس بک کا بنیادی مقصد ہی سماجی رابطوں میں اضافہ ہے لہٰذا ڈیٹنگ فیچر کمپنی کے لیے نہایت ضروی ہے۔

    مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ  یہ سروس وقتی تعلقات کیلئے نہیں بلکہ طویل مدتی تعلقات قائم کرنے کیلئے ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ فیس بک پر تقریباً 20 کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کی ازدواجی حیثیت غیرشادی شدہ ہے ، لہٰذا ڈیٹنگ فیچر شریک حیات تلاش کرنے میں ان کی مدد کرے گا۔

    ڈیٹنگ فیچر متعارف کرانے کے اعلان کے بعد دیگر ڈیٹنگ ایپس کے شیئرز میں  کمی واقع ہوئی۔

    صارفین کی زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے فیس بک ڈینٹگ سروس دیگر سائٹس کے مقابلے صارفین کو اپنے ساتھی کی تلاش کے لیے زیادہ خدمات پیش کرسکتی ہے.

    دوسری جانب فیس بک کے بانی  نے صارفین کا ڈیٹا محفوظ بنانے کیلئے ’کلیئر ہسٹری‘ کے نام سے ٹول متعارف کرادیا، اس ٹول کی مدد سے صارفین فیس بک سے اپنا پرانا ڈیٹا باآسانی ڈیلیٹ کرسکیں گے۔

    فیس بک کے بانی کا کہنا ہے صارفین کو یہ آپشن بھی حاصل ہوگا کہ فیس بک معلومات مستقبل میں اپنے پاس محفوظ نہ کرے۔

    مارک زکر برگ نے کہا کہ جسے انٹرنیٹ براؤزر میں براؤرنگ کلیئر ہسٹری کا آپشن ہوتا ہے، اسی طرح فیس بک بھی صارفین کو ایک ایسا آپشن دے گا، جس کی مدد سے صارفین وہ اس ڈیٹا کو ڈیلیٹ کرسکیں، جو فیس بک کے سرورز پر محفوظ ہوتا ہے۔

    فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اعلان کیا ہے صارفین کیلئے ڈیٹا محفوظ بنانے کیلئے مزید آپشنز بنائے جائیں گے۔

    فیس بک کی سالانہ ایف 8 ڈویلپرز کانفرنس میں دیگر نئے فیچرز متعارف کرانے کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔

    فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے سالانہ ایف 8 ڈویلپرز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈیٹا لیک اسکینڈل میں امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے تو بہت سے ایسے سوالات ہوئے، جن کا جواب میرے پاس نہیں تھا ، اس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ صارفین کا ڈیٹا مزید محفوظ بنانے کیلئے مزید آپشنز متعارف کراؤں گا۔

    خیال رہے کہ امریکی انتخابات میں صارفین کا ڈیٹا استعمال ہونے پر فیس بک ان دنوں مشکلات سے دوچار ہے، جس کا ازالہ کرنے اور صارفین پر اپنے اعتماد بحال کرنے کے لیے فیس بک مختلف نئے فیچرز پر کام کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر الزام تھا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں فیس بک نے صارفین کا ڈیٹا چوری کیا اور مخالفین کے لیے انتخابی مہم بھی چلائی، جس کے بعد دنیا میں ایک بڑا ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

    انٹرنیٹ پر نظر رکھنے والی تحقیقاتی کمپنی کیمبرج اینالیکٹس نے امریکی انتخابات میں صارفین کا ڈیٹا چوری کرنے کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی، جس کے مطابق فیس بک نے 5 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چرایا۔


    مزید پڑھیں: ’فیس بک‘ کے بانی مارک زکربرگ کے ایک ہفتے میں10ارب ڈالر ڈوب گئے


    تحقیقاتی ادارے کی جانب سے اسکینڈل سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں موجود صارفین کو شدید دھچکا لگا بلکہ یہی نہیں عالمی مارکیٹ میں فیس بک کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جس کے باعث مالک مارک زکر برگ کو صرف ایک رات میں ہی 6 ارب ڈالرز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال پرفیس بک نے غلطی تسلیم کی تھی، بانی فیس بک مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی، اگر ہم عوام کے ڈیٹا کی حفاظت نہیں کر سکتے تو کام چھوڑ دینا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیس بک نے داعش اور القاعدہ کی 19 لاکھ پوسٹیں ڈیلیٹ کردیں

    فیس بک نے داعش اور القاعدہ کی 19 لاکھ پوسٹیں ڈیلیٹ کردیں

    سان فرانسسکو: سوشل میڈیا کی مقبول ویب سائٹ فیس بک نے رواں سال تین ماہ کے دوران شدت پسندی پر مبنی انیس لاکھ سے زائد پوسٹیں ہٹا دیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے تین ماہ کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کردی، جس میں بتایا ہے کہ دہشت گردی اور نفرت آمیز مواد جیسے تقاریر، تحریریں، تصاویر اور ویڈیوز کو ویب سائٹ سے حذف کردیا گیا ہے یہ مواد انتہا پسند جماعتوں داعش اور القاعدہ کے اکاؤنٹس سے اپ لوڈ کیے گئے تھے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے تین ماہ میں ہٹائی گئی پوسٹوں کی تعداد 19 لاکھ سے زائد ہے جوکہ گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنی ہے۔

    اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فیس بک شدت پسندی کے خلاف اپنی پالیسی میں کتنی تیزی سے تبدیلی لا رہی ہے اور صارفین کو محفوظ اور مثبت مواد کی فراہمی کے اقدامات کررہی ہے۔


    مزید پڑھیں :  یو ٹیوب نے3 ماہ میں 80 لاکھ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں


    گذشتہ ماہ سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے مارکیٹ میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے نئے اقدامات کرتے ہوئے پرائیوسی سینٹگ میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ تحقیقاتی ادارے کی جانب سے اسکینڈل سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں موجود صارفین کو شدید دھچکا لگا بلکہ یہی نہیں عالمی مارکیٹ میں فیس بک کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جس کے باعث مالک مارک زکر برگ کو صرف ایک رات میں ہی 6 ارب ڈالرز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    یاد رہے اس سے قبل   معروف ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے اپنی انفورسمنٹ رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں کمپنی نے کہا تھا کہ دوہزار سترہ میں اکتوبر سے دسمبر کے دوران تیراسی لاکھ ویڈیوز ویب سائٹ سے ہٹائی گئیں،   یہ ویڈیوز  47 لاکھ شکایت کے بعد  ہٹائیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیاتھا بچوں کو جنسی ہراساں، دہشت گردی اور انتشار پھیلانے والی تقاریر کی ویڈیوز ڈیلیٹ کی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیس بک استعمال نہ کرنے والے صارفین کا ڈیٹا بھی کمپنی کے پاس موجود ہونے کا انکشاف

    فیس بک استعمال نہ کرنے والے صارفین کا ڈیٹا بھی کمپنی کے پاس موجود ہونے کا انکشاف

    سانس فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جو صارفین فیس بک استعمال نہیں کرتے اُن میں سے بیشتر کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کی امریکی کانگریس کے سامنے گذشتہ ہفتے صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق  صفائی دینے کے بعد فیس بک کی جانب سے لوگوں کا اعتماد بڑھانے کے لیے ایک نیا بلاگ پوسٹ کیا گیا جس میں ڈیٹا محفوظ ہونے کی ایک بار پھر یقین دہانی کروائی گئی۔

    فیس بک کا کہنا ہے کہ بہت ساری ویب سائٹس اور موبائل ایپ کی کمپنیاں ہمارے ساتھ اشتہارات کی وجہ سے کام کرتی ہیں اس لیے ضروری نہیں کہ اگر کوئی صارف فیس بک استعمال نہ کرتا ہو تو اُس کا ڈیٹا کمپنی کے پاس محفوظ نہیں ہوگا۔

    بلاگ میں کہا  گیا ہے کہ  اشتہارات سے آمدنی حاصل کرنے والے ادارے ہمیں اپنے صارفین کا ڈیٹا بھیجتے ہیں جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اُن کو اشتہارات دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیٹا چوری تنازع، امریکی سینیٹر کی فیس بک کے بانی پر کڑی تنقید

    فیس بک کے پروڈکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ حالیہ تنازع سامنے آنے کے بعد بہت سارے صارفین نے اپنے اکاؤنٹس فیس بک سے اس لیے بند کیے کہ شاید اُن کا ڈیٹا غیر محفوظ ہے مگر ایسا ہرگز نہیں کیونکہ کمپنی صارف کے ڈیٹا کو  محفوظ بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کرتی ہے بلکہ یہ ہمارے پاس بالکل محفوظ ہے۔

    اُن کا کہناتھا کہ ’فیس بک دیگر ویب سائٹس کو صارفین مہیا کرنے کے لیے مدد فراہم کرتی ہے جس کے مختلف طریقے ضرور ہیں مگر اس میں سے کوئی بھی ایسا اقدام نہیں جس کی وجہ سے صارفین کا اعتماد کم ہو‘۔

    پروڈکٹ مینیجر کا کہنا تھا کہ ’جب آپ فیس بک کو کمپیوٹر یا موبائل ایپ پر استعمال کرتے ہیں تو سارا ڈیٹا ہمارے پاس آجاتا ہے حتی کے لاگ آؤٹ ہونے کے باوجود بھی یہ ہمارے پاس ہی رہتا ہے تاہم اس بات کا علم ہماری ٹیم کو بھی نہیں ہوتا کہ آئی ڈی استعمال کرنے والا صارف دراصل کون ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بُک پر سیاسی اشتہار دینے کے لیے شناخت ظاہر کرنا لازمی

    فیس بک نے انکشاف کیا کہ بہت ساری کمپنیاں جو اشتہارات حاصل کرنا چاہتی ہیں وہ فیس بک کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا شیئر کرتی ہیں، بہت سارے لوگ جو فیس بک استعمال نہیں کرتے اُن کا ڈیٹا بھی فیس بک کے پاس موجود ہے‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ جب صارف فیس بک ایپ یا کمپیوٹر کے ذریعے  اپنی آئی ڈی لاگ ان کرتا ہے تو ہمارے سسٹم میں صرف اُس کا آئی پی ایڈریس ظاہر ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیصل آباد: فیس بک پرناپسندیدہ کمنٹ، نوجوان پربہیمانہ تشدد، 5 ملزمان گرفتار

    فیصل آباد: فیس بک پرناپسندیدہ کمنٹ، نوجوان پربہیمانہ تشدد، 5 ملزمان گرفتار

    فیصل آباد : فیس بک پر ناپسندیدہ کمنٹس کرنے کی پاداش میں اوباش افراد نے نوجوان کو اغواء کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں بااثر افراد نے فیس بک پر ناپسندیدہ تبصرہ کرنے پر گلفشاں کالونی کے رہائشی ذیشان نامی نوجوان کو اغواء کیا، ملزمان اس کو افغان آباد میں اپنے ڈیرے پر لے آئے اور مار مار کر اسے بے حال کر دیا۔

    مشتعل افراد نے ذیشان کا سر بھی پھاڑ دیا، ملزمان جنونی تشدد کی یہ ساری کارستانی سوشل میڈیا پر لائیو نشر بھی کرتے رہے، اے آر وائی نیوز کو موصول ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزمان ذیشان کے سر پر جوتے مارتے رہے اور اپنے پاؤں کو ہاتھ بھی لگواتے رہے۔

    مزید پڑھیں: فیس بک ذہنی دباؤ کی وجہ قرار، تحقیق

    اے آر وائی نیوز کی خبر پر تھانہ جنگ بازار پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے تشدد میں ملوث پانچ ملزمان گرفتار کرلیے، گرفتار ملزمان میں عمر حیات، حمزہ، احسان، اسامہ علی اور شاہ زیب شامل ہیں، پولیس نے پانچوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • فیس بک ذہنی دباؤ کی وجہ قرار، تحقیق

    فیس بک ذہنی دباؤ کی وجہ قرار، تحقیق

    سڈنی: آسٹریلیا کے طبی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ فیس بک استعمال کرنے والے صارفین ذہنی دباؤ کے باعث دماغی بیماریوں میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں، اگر پانچ روز فیس بک استعمال نہ کی جائے تو ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ میں ماہرین نے نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے ذہنی دباؤ اور بیماریوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے مطالعاتی تحقیق کی جس کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے نوجوان بڑی تعداد میں دماغی امراض کی طرف جارہے ہیں۔

    مطالعے میں ماہرین نے جب یہ نتیجہ دیکھا تو انہوں نے تحقیق میں چند نوجوانوں کو شامل کیا اور اُن کے پانچ روز کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹ خصوصاً فیس بک کو بند کردیا۔

    محققین کے مطابق مشاہدے کے دوران دو گروپس بنائے گئے جن میں سے ایک کو پانچ روز کے لیے فیس بک استعمال نہ کرنے کی تاکید کی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو معمول کے مطابق سوشل میڈیا کے استعمال کی اجازت دی گئی۔

    اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں نے پانچ روز فیس بک استعمال نہیں کیا اُن کے دماغی ہارمونز کی سطح میں دباؤ کی سطح کم رہی جس کی سب سے اہم وجہ ذاتی معلومات کا محفوظ رہنا تھا۔

    تحقیق میں شامل کیے گئے تمام لوگوں کے لعاب (تھوک) کا نمونہ تجربہ شروع ہونے سے پہلے اور ختم ہونے کے بعد لیا گیا، نتائج سامنے آنے پر یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں نے 5 روز فیس بک استعمال نہیں کیا اُن کے کوالیسٹرول کی سطح کم ہوئی اور ذہبی دباؤ بھی کم ہوا۔

    محقق کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ صرف فیس بک نہیں بلکہ دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس کے استعمال سے بھی صارفین دماغی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔