Tag: فیس بک

  • کیا فیس بک بھی ٹک ٹاک کے نقش قدم پر چل پڑا؟

    کیا فیس بک بھی ٹک ٹاک کے نقش قدم پر چل پڑا؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے اکثر و بیشتر نئے فیچرز متعارف کروائے جاتے رہتے ہیں، اب حال ہی میں فیس بک ایک اور فیچر متعارف کروا رہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اپنی موبائل ایپ میں ایک نئے فیچر ریلز کا اضافہ کردیا ہے، یہ فیچر سب سے پہلے ٹک ٹاک میں متعارف کروایا گیا تھا۔

    اس سے قبل فیس بک نے اسنیپ چیٹ کے اسٹوریز فیچر کی نقل کو اصل سے زیادہ مقبول بنا دیا تھا اور اب وہ ریلز کے ساتھ بھی ہی یہی امید کررہی ہے۔

    انسٹا گرام پر تو ریلز کو کچھ زیادہ مقبولیت نہیں ملی مگر فیس بک کو توقع ہے کہ اس کی مین ایپ پر یہ فیچر زیادہ لوگوں کی توجہ حاصل کرسکے گا۔

    یہ فیچر سب سے پہلے امریکا میں اینڈرائیڈ اور آئی او ایس صارفین کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔

    فیس بک ریلز موسیقی، آڈیو، ایفیکٹس اور دیگر پر مشتمل فیچر ہوگا جس کو نیوز فیڈ یا گروپس میں دیکھا جاسکے گا۔

    جب صارف ایسی مختصر ویڈیو کو دیکھے گا تو وہ آسانی سے کریٹیئر کو فالو کرسکے گا یا اپنے دوست سے شیئر کرسکے گا۔

    فیس بک کی جانب سے انسٹا گرام صارفین کی جانب سے فیس بک مین ایپ میں ریلز کو ریکمنڈ کرنے کے فیچر کی آزمائش بھی کی جارہی ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ریلز فیچر کو مستقبل قریب میں دونوں ایپس میں مکمل طور پر ضم کردیا جائے گا۔

  • انسٹاگرام اور میسنجر ایک ہونے کے قریب

    انسٹاگرام اور میسنجر ایک ہونے کے قریب

    سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے اپنے پلیٹ فارمز کو ایک کرنے کے لیے ایک اور قدم بڑھایا ہے، انسٹاگرام نے بھی ایک نیا فیچر واچ ٹو گیدر متعارف کروایا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے انسٹا گرام اور میسنجر میں چیٹ سسٹمز کو اکٹھا کرنے کی جانب ایک اور اہم پیشرفت کی ہے۔

    گزشتہ سال کمپنی نے میسنجر اور انسٹاگرام میں کراس میسجنگ کو متعارف کرایا تھا اور اب کراس ایپ گروپ چیٹ کا فیچر بھی پیش کردیا گیا ہے، یعنی اب میسنجر اور انسٹا گرام کانٹیکٹس سے گروپ چیٹس کرنا ممکن ہوگا۔

    اسی طرح میسنجر اسٹائل پولز کو بھی انسٹا گرام ڈائریکٹ میسجز اور کراس ایپ گروپ چیٹس کا حصہ بنایا جاسکے گا۔

    کمپنی کی جانب سے کراس ایپ گروپ چیٹس کے لیے ٹائپنگ انڈیکٹرز کے ساتھ ساتھ نئی چیٹس تھیمز بھی میسنجر اور انسٹا گرام ڈائریکٹ میسجز میں متعارف کرائی ہیں۔

    علاوہ ازیں انسٹا گرام نے ایک نیا فیچر واچ ٹو گیدر بھی متعارف کروایا ہے۔

    اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے انسٹا گرام میں ویڈیو چیٹ اسٹارٹ کرکے جس سے شیئر کرنا چاہتے ہیں اس کا انتخاب کرکے شیئر بٹن پر کلک کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے کافی عرصے سے اپنے تمام میسجنگ پلیٹ فارم کو ایک کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد میسنجر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے صارفین کو ایک دوسرے کو پیغامات بھیجنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

  • اب فیس بک چلانے کے لیے عینک ہی کافی ہے، قیمت حیرت انگیز

    اب فیس بک چلانے کے لیے عینک ہی کافی ہے، قیمت حیرت انگیز

    انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئیں، سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے جمعرات کو اپنی پہلی اسمارٹ ڈیجیٹل عینک متعارف کرا دی ہے، دو کیمروں کی بدولت اب صارفین تھری ڈی تصاویر اور ویڈیو تیار کر سکیں گے۔

    اس عینک کی دونوں جانب 5 میگا پکسل کیمرے نصب ہیں، جنھیں ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں۔

    اسمارٹ گلاسز سے موسیقی بھی سنی جا سکتی ہے جب کہ فون کالز کی سہولت بھی دستیاب ہے، اور اس 50 گرام وزنی عینک کو خالص چمڑے کے تیار کردہ کیس سے چارج کیا جا سکتا ہے۔

    یہ چشمہ فیس بک نے رے بین کے ساتھ اشتراک میں تیار کیا ہے، اسے پہننے والے اس کے ذریعے موسیقی سن سکیں گے، کال لیں سکیں گے، تصاویر لے سکیں گے اور مختصر ویڈیوز بھی بنا سکیں گے، اس کے ساتھ ساتھ تصاویر اور ویڈیوز کو ایک ایپ کے ذریعے فیس بک پر شیئر بھی کر سکیں گے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ رے بین اسٹوریز کے نام سے ان عینکوں کی قیمت 299 ڈالر سے شروع ہوگی۔

    فیشل ریکگنیشن سے لیس، اسمارٹ گلاسز ڈیٹا بیس میں موجود معلومات کی بنیاد پر آپ کے سامنے والے شخص کو پہچان سکیں گے اور اس کی دیگر معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    یاد رہے کہ اپریل 2017 میں فیس بک کی کمپنی اوکیولس ریسرچ کے چیف سائنس دان مائیکل ابریش نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 5 سال کے اندر اے آر ٹیکنالوجی پر مبنی گلاسز اسمارٹ فون کی جگہ لے لیں گے اور روزمرہ کی کمپیوٹنگ ڈیوائس بن جائیں گے۔

    تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے لوگوں کو اختیار مل جائے گا کہ وہ دوسروں کی ذاتی معلومات حاصل کر کے انھیں تنگ کر سکیں، تاہم کمپنی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سیکیورٹی ایشو سے متعلق قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک 2017 سے رے بین کے ساتھ اس پروجیکٹ پر کام کر رہا تھا، عینک کی قیمت 50 ہزار پاکستانی روپے سے زائد رکھی گئی ہے۔ خیال رہے کہ گوگل نے بھی اپنے اسمارٹ گلاسز کے لیے اسی کمپنی سے اشتراک کیا تھا تاکہ فیشن کے لحاظ سے اچھے فریم تیار ہو سکیں گے مگر ناکامی کا سامنا ہوا۔

  • میسنجر میں نئے فیچرز کا اضافہ

    میسنجر میں نئے فیچرز کا اضافہ

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے میسنجر میں کچھ نئے فیچرز کو شامل کیا جارہا ہے، یہ فیچرز بتدریج تمام صارفین کے لیے متعارف کروائی جائیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کی مین ایپ میں میسنجر کے چند اہم فیچرز کو شامل کیا جارہا ہے۔

    فیس بک نے میسنجر کے اہم ترین فیچرز یعنی وائس اور ویڈیو کالنگ کو اپنی مین ایپ کا حصہ بنا دیا ہے اور یہ یقیناً فیس بک صارفین کے لیے بہت بڑی سہولت ہوگی۔

    فی الحال محدود صارفین کو وائس یا ویڈیو کالز کی سہولت فیس بک ایپ میں دستیاب ہوگی جو بتدریج تمام صارفین کے لیے متعارف کروائی جاسکتی ہے۔

    میسنجر کے پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر کونر ہیز نے بتایا کہ فیس بک ایپ کا یہ نیا فیچر تو فی الحال ٹیسٹ ہے مگر اس سے صارفین کو فیس بک کی مین ایپ اور میسنجر سروس کو بار بار کھولنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    فیس بک نے مسینجر کو الگ کر کے صارفین کو اپنے موبائل فون میں پرائیوٹ میسنجر کے لیے ایک نئی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ اب وائس اور ویڈیو کالز کی آزمائش کمپنی کی جانب سے فیس بک ایپس اور سروسز کو مدغم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

    کونر ہیز نے بتایا کہ فیس بک نے میسنجر کو خود مختار ایپ کی بجائے ایک سروس کے طور پر دیکھنا شروع کردیا ہے۔

    یعنی میسنجر ٹیکنالوجی پر مبنی وائس اور ویڈیو کالز فیس بک کے دیگر پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام، اوکیولس اور پورٹل ڈیوائسز کا بھی حصہ بن سکے گی۔

    کونر ہیز کے مطابق وقت کے ساتھ آپ زیادہ تبدیلیوں کو دیکھیں گے اور میسنجر سب کو جوڑنے کا کام کرنے والی ایپ ہوگی۔

  • فیس بک کی جانب سے افغان طالبان پر بڑی پابندی عائد

    فیس بک کی جانب سے افغان طالبان پر بڑی پابندی عائد

    فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز پر افغان طالبان پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے اپنے تمام پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر افغان طالبان اور ان کی حمایت سے متعلقہ تمام مواد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    سوشل میڈیا ویب سائٹ نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ اس نے امریکا کی خطرناک تنظیموں سے متعلق پالیسی کے پیش نظر طالبان کو اپنی خدمات کو فراہم کرنا بند کر دیا ہے۔

    فیس بک نے طالبان سے متعلق مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے، خیال رہے کہ طالبان اپنے پیغامات کو پھیلانے کے لیے کئی برسوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔

    طالبان کی جانب سے افغانستان پر تیزی سے کنٹرول کے بعد ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول فیس بک کو اس گروپ سے متعلق مواد سے نمٹنے کے لیے نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فیس بک کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم نے طالبان کی جانب سے یا ان کی حمایت میں بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے اور تمام پلیٹ فارمز پر طالبان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

    فیس بک کے مطابق افغانستان کے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو اس کے پلیٹ فارمز پر طالبان کے حوالے سے مسائل کی شناخت اور آگاہی فراہم کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

  • فیس بک پر ویکسین سے متعلق غلط معلومات روکنے کا دھوبی گھاٹ

    فیس بک پر ویکسین سے متعلق غلط معلومات روکنے کا دھوبی گھاٹ

    کیلیفورنیا: فیس بک نے غلط معلومات پر مبنی ویکسین مخالف مہم پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی مدد سے کرونا ویکسین سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کی مہم رونے کے لیے آپریشن شروع کیا ہے جس کو ڈس انفارمیشن لانڈرومیٹ یعنی غلط معلومات کا دھوبی گھاٹ کا عنوان دیا گیا ہے۔

    اس دھوبی گھاٹ کے تحت جھوٹے دعوؤں کو اچھی اور ستھری شہرت کے حامل افراد کے ذریعے درست معلومات پھیلا کر غیر مؤثر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    فیس بک کا دعویٰ ہے کہ کرونا ویکسین سے متعلق دھوکا دہی پر مبنی منظم مہم چلائی جا رہی تھی، جس کے پیچھے روس کی ایک مارکیٹنگ فرم ’فازے‘ کا ہاتھ تھا، فیس بک کی گلوبل تھریٹ انٹیلی جنس کے سربراہ بین نِمو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں اس نے اس ڈس انفارمیشن مہم سے منسلک 65 فیس بک جب کہ 243 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹایا ہے اور فازے کو بھی فیس بک سے بین کر دیا ہے، خیال رہے کہ فازے برطانیہ میں رجسٹرڈ ایڈ ناؤ نامی ایڈورٹائزنگ کمپنی کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔

    بتایا گیا کہ مذکورہ فرم فازے نے انفلوئنسرز کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی، تاہم وہ ناکام ہو گئے، گزشتہ برس اسی نیٹ ورک نے آسٹرازینیکا ویکسین کے بارے میں یہ غلط بات پھیلائی تھی کہ اس سے لوگ چیمپنزی میں بدل جائیں گے۔

    بین نمو کے مطابق اس ڈس انفارمیشن مہم میں بنیادی طور پر بھارت اور لاطینی امریکا کو ہدف بنایا گیا، اس مہم میں گمراہ کن مضامین اور جعلی پٹشنز کے ساتھ آن لائن پلیٹ فارمز ریڈٹ، میڈیم، چینج ڈاٹ آرگ اور فیس بک کو استعمال کیا گیا، اس کے بعد انفلوئنسرز کو مضامین اور پٹیشنز کے لنکس مہیا کر کے انھیں پھیلانے کا کہا گیا۔

    فیس بک کے مطابق بعد میں اس مہم کو فرانس اور جرمنی میں موجود انفلوئنسرز نے بے نقاب کیا، جب انھوں نے ای میلز کے ذریعے فازے سے سوال پوچھے اور پھر صحافی بھی اس معاملے کی جانچ کی جانب متوجہ ہوئے، فیس بک کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ فازے سے متعلق یہ معلومات اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہنچا دی گئی ہیں۔

  • فیس بک کی پرائیوسی سیٹنگز میں پھر تبدیلی

    فیس بک کی پرائیوسی سیٹنگز میں پھر تبدیلی

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اپنی پرائیوسی سیٹنگز میں ایک بار پھر تبدیلی کرتے ہوئے اسے صارفین کے لیے باسہولت قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک نے پرائیویسی سیٹنگز کو ایک بار پھر ری ڈیزائن کردیا ہے، اس سے قبل 2018 میں فیس بک نے پرائیویسی سیٹنگز کو ری ڈیزائن کیا تھا اور اس وقت کہا تھا کہ اس کا مقصد چیزوں کی تلاش کو آسان بنانا ہے۔

    اس وقت فیس بک نے کہا تھا کہ صارفین کو 20 مختلف اسکرینز پر سیٹنگز کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ سب تک رسائی ایک جگہ ہوگی۔

    مگر اب اس پالیسی کو بدل دیا گیا ہے اور نئے ری ڈیزائن کے ساتھ فیس بک نے کہا کہ سیٹنگز کو اب 6 بڑی کیٹیگریز کے گروپ میں تبدیل کردیا گیا ہے، ہر گروپ میں متعدد متعلقہ سیٹنگز ہوں گی۔ یہ گروپس اکاؤنٹس، پریفرنس، آڈینس اینڈ ویزیبلٹی، پرمیشنز، یور انفارمیشن اور کمیونٹی اسٹینڈرڈ اینڈ لیگل پالیسیز سیکشن پر مشتمل ہوں گے۔

    کمپنی کے مطابق اب پرائیویسی سیٹنگز کو لوگوں کے ذہنی ماڈلز کے قریب تر بنایا گیا ہے۔ اب اگر آپ اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو اپ ڈیٹ کرنا چاہتے یں تو اب آپ کو تمام نئی کیٹیگریز اور سب کیٹیگریز میں ایک، ایک کر کے جانا ہوگا۔

    یہ سیٹنگز فیس بک کی آئی او ایس، اینڈرائیڈ، موبائل ویب اور فیس بک لائٹ ایپس میں متعارف کرانے کا سلسلہ 5 جولائی سے شروع ہوگیا ہے۔

  • فیس بک کے بانی کا ملازمین کے لیے بہت بڑا قدم

    فیس بک کے بانی کا ملازمین کے لیے بہت بڑا قدم

    نیویارک: سماجی رابطوں کی سب سے مقبول ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک ایلیٹ زکربرگ سلیکون ویلی کے ہیڈ کوارٹر کے قریب اب ایک نیا شہر تعمیر کر رہے ہیں، جہاں فیس بک ملازمین رہائش اختیار کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا نیوز کے مطابق مارک زکربرگ اب ایک شہر تعمیر کرنے جا رہے ہیں، فیس بک کے جو ملازمین وہاں رہنے کا فیصلہ کریں گے وہ ملازمت نہیں چھوڑ سکیں گے۔

    سوشل نیٹ ورک فیس بک جس کے 2.9 بلین صارفین ہیں، اب ایک حقیقی زندگی کی کمیونٹی کا روپ دھار لے گا، یہ کمیونٹی کیلیفورنیا کے مینلو پارک میں 59 ایکڑ زمین پر ولو پارک کے نام سے تعمیر ہوگی۔

    فیس بک واسیوں کا یہ شہر 1729 اپارٹمنٹس پر مشتمل ہوگا، جن میں سے تقریباً 320 یونٹس مناسب قیمت میں دستیاب ہوں گے، اور 120 بزرگ شہریوں کے لیے مختص ہوں گے، اور ہاؤسنگ یونٹس صرف فیس بک ملازمین کے لیے نہیں ہوں گے بلکہ یہاں کوئی بھی گھر خرید سکے گا، تاہم بیش قیمت یونٹس ممکنہ طور پر فیس بک کے ملازمین ہی خریدیں گے۔

    فیس بک شہر میں سپر مارکیٹ، فارمیسی، کیفے، ریسٹورنٹس اور 193 کمروں پر مشتمل ہوٹل ہوں گے، ٹاؤن اسکوائر سے علیحدہ ایک 4 ایکڑ زمین پر مشتمل عوامی پارک اور 2 ایکڑ زمین پر ایک پارک بنایا جائے گا، جوکہ نیویارک سٹی کی ہائی لائن پارک کے طرز پر ہوگا۔

    فیس بک نے 1.25 ملین مربع فٹ پر نیا آفس، میٹنگ اور کانفرنس روم بنانے کی بھی منصوبہ بندی کی ہے، نئے آفس کی تعمیر کے بعد 3400 نئے ملازمین کو رکھا جائے گا۔ یاد رہے کہ کمپنی نے کئی سال قبل اپنے عملے کو یہ پیش کش کی تھی کہ اگر وہ دفتر سے 10 میل کے فاصلے تک رہیں گے تو انھیں زیادہ سے زیادہ تنخوا دی جائے گی۔

  • فیس بک بھی ٹویٹر کے نقش قدم پر

    فیس بک بھی ٹویٹر کے نقش قدم پر

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کچھ عرصہ قبل تھریڈز کا فیچر متعارف کروایا گیا تھا اور اب فیس بک بھی ایسا ہی کچھ کرنے جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک میں ٹویٹر تھریڈز جیسے فیچر کی آزمائش شروع کردی گئی ہے، یہ فیچر فی الحال کچھ معروف شخصیات کو دستیاب ہوگا جس میں فیس بک کی جانب سے ایک نئی پوسٹ کو اس سے متعلق سابقہ پوسٹ سے کنکٹ کیا جاسکے گا۔

    اس فیچر سے لوگوں کے لیے وقت کے ساتھ کسی موضوع کے بارے میں اپ ڈیٹس کو فالو کرنا آسان ہوجائے گا۔ جب نئی پوسٹ فالوورز کی نیوز فیڈ پر نظر آئے گی تو اس میں یہ بھی دیکھا جاسکے گا کہ اس تھریڈ میں دیگر پوسٹس کون سی ہیں۔

    سوشل میڈیا کنسلٹنٹ میٹ نوارا نے اس فیچر کو سب سے پہلے دریافت کیا اور ٹویٹر پر اس کے اسکرین شاٹ شیئر کیے۔ بعد ازاں فیس بک نے بھی اس فیچر کی آزمائش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چند عوامی شخصیات پر اس کو ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔

    کمپنی نے بتایا کہ ان تھریڈ پوسٹس میں ایک ویو پوسٹ تھریڈ بٹن ہوگا تاکہ لوگ آسانی سے اس میں موجود تمام پوسٹس کو دیکھ سکیں۔ جب کوئی صارف اس بٹن پر کلک کرے گا تو ایک دوسرے سے منسلک تمام پوسٹس اس کے سامنے ہوں گی۔

    کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ فیچر صرف عوامی شخصیات تک محدود رہے گا یا کاروباری اداروں یا فیس بک گروپس میں بھی دستیاب ہوگا۔

  • فیس بک کے نئے فیچرز کون سے ہیں؟

    فیس بک کے نئے فیچرز کون سے ہیں؟

    سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے آڈیو رومز کے ساتھ چند دیگر پوڈ کاسٹس اسٹریمنگ فیچرز متعارف کروا دیے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک نے اپریل 2021 میں حالیہ عرصے میں مقبول ہونے والی آڈیو چیٹس جیسے کلب ہاؤس کے مقابلے میں اپنی سروس متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    اب فیس بک میں ان آڈیو فیچرز کو پیش کردیا گیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے کلب ہاؤس جیسے آڈیو رومز کے ساتھ چند دیگر پوڈ کاسٹس اسٹریمنگ فیچرز متعارف کروائے ہیں اور یہ سب سے پہلے امریکا میں دستیاب ہوں گے۔ آڈیو رومز بنیادی طور پر کلب ہاؤس یا ٹویٹر اسپیسز سے ملتا جلتا ہے۔

    اس میں بات چیت کو ایپ میں لائیو اسٹریم کیا جاسکے گا اور روم ہوسٹس دیگر افراد کو بات کرنے کے لیے مدعو کرسکیں گے۔ یہ فیچر فیس بک کے لیے کتنا اہم ہے، اس کا عندیہ اس بات سے ملتا ہے کہ ایپ میں اسے نیوز فیڈ پر اسٹوریز سے اوپر رکھا جائے گا۔

    نئے فارمیٹ میں کریٹئر فرینڈلی فیچرز جیسے اسٹارز خریدنا بھی دیے جائیں گے، تاکہ صارف اپنی اسٹریمز سے آمدنی حاصل کرسکیں۔

    اس نئے فارمیٹ کے مواد پر قوانین کے اطلاق کے لیے فیس بک آٹومیشن اور صارفین کی رپورٹس پر انحصار کرے گی اور کلب ہاؤس کی طرح آڈیو روم کے میزبان کنٹرول کرسکیں گے کہ کون بات کرے یا قوانین توڑنے والے صارفین کی رپورٹ کرسکیں گے۔

    فیس بک نے فی الحال ویریفائیڈ عوامی شخصیات اور کریٹیئرز کو ہی آڈیو روم بنانے کی سہولت فراہم کی ہے تاہم کوئی بھی فیس بک صارف ان کی بات چیت سن سکے۔