Tag: فیصلہ جاری

  • لاہور ہائی کورٹ کا پسند کی شادی سے  متعلق اہم فیصلہ جاری

    لاہور ہائی کورٹ کا پسند کی شادی سے متعلق اہم فیصلہ جاری

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کے حوالے سے فیصلے میں کہا ہے کہ اسلامی قوانین کےتحت مرد،خاتون آزادمرضی سےنکاح کرنے میں آزاد ہے، پسندکی شادی کے بعد والدین کیخلاف درخواستوں کا رجحان پریشان کن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پسند کی شادی پر ہراساں کئے جانے سے متعلق کیس کا اہم فیصلہ جاری کردیا ، جسٹس علی ضیاباجوہ نے صائمہ مائی کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا ہے کہ پسندکی شادی کے بعد والدین کیخلاف درخواستوں کا رجحان پریشان کن ہے، عاقل وبالغ لڑکی کامرضی سے نکاح کانکتہ عدالتوں میں طےہوچکا، اسلامی قوانین کےتحت مرد،خاتون آزادمرضی سےنکاح کرنے میں آزاد ہے۔

    جسٹس علی ضیاباجوہ کا کہنا تھا کہ اپنی مرضی سےشادی کرنیوالی خواتین کی تحفظ کی درخواستوں کا رجحان بڑھ گیا اور کیسز سےثابت ہوا شادی شدہ جوڑے کی زندگی کو حقیقی خطرات لاحق تھے، پسندکی شادی کے بعد تعلق توڑنے کی ہر ممکن کوشش کا رجحان معاشرے میں عام ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ قانونی طور پر نکاح کے بندھن ،زندگی کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، اسلامی،قانونی طورپرجوڑے کوآئین کے تحت تحفظ حاصل ہے، عدالتیں ہرشہری کے بنیادی حقوق کےتحفظ کی پابند ہیں۔

    درخواست گزار نے خاوند کیساتھ پیش ہو کرنکاح نامہ پیش کیا اور خاتون نے عدالت کے سامنے پسند کی شادی کا بیان دیا، جس پر عدالت نے پولیس کو ہراساں کرنے سے روکتےہوئے درخواست نمٹا دی۔

  • جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تفصیلی فیصلے میں کہا نواز شریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، رہا نہیں کیاجاسکتا۔

    تفصیلت کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وجوہات جاری کردیں۔

    فیصلے پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی کے دستخط موجود ہیں جبکہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں کہاگیاہے کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست میرٹ پرنہیں، جیل میں نواز شریف کا بہتر علاج معالجہ جاری ہے ، انھیں طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست میں طبی بنیاد پر کسی شے کو بنیاد نہیں بنایاگیا، نواز شریف کی ٹریٹمنٹ پریسنرز رولز 1978 کے تحت جاری ہے ، جیل سپر نیٹینڈینٹ نواز شریف کی میڈیکل صورتحال میڈیکل بورڈ کو ریفر کر سکتا ہے۔

    نوازشریف نے کورٹ کو کبھی درخواست نہیں دی کہ انھیں جیل میں کسی طبی اعانت کی ضرورت ہے ۔

    یاد رہے 20 جون کواسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی

    وکیل خواجہ حارث نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا  تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا  تھاکہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں۔

    خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • فیض آباد دھرنےمیں املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    فیض آباد دھرنےمیں املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کےخلاف کام نہیں کرسکتی اور نہ کسی جنگجوگروپ سےملتاجلتانام رکھ سکتی ہے،جنھوں نےاحتجاج میں راستہ روکا، املاک کونقصان پہنچایاانھیں سزاملنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخودنوٹس کیس کا تحریری فیصلہ ویب سائٹ جاری کردیا، ویب سائٹ پرجاری فیصلہ 45 صفحات پرمشتمل ہے، فیصلہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ  نے تحریرکیاگیاہے۔

    دورانِ سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ازخود نوٹس کیس کافیصلہ سنانا مشکل کام ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت بنانا ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے لیکن کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کے خلاف کام نہیں کرسکتی۔

    کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کےخلاف کام نہیں کرسکتی اور نہ  کسی جنگجوگروپ سےملتاجلتانام رکھ سکتی ہے،فیصلہ

    فیصلےمیں کہا گیا کہ ہرسیاسی جماعت کے فنڈز کے ذرائع معلوم ہونا ضروری ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ ٹی ایل پی نے سورس آف فنڈز نہیں بتائے۔

    تحریری  فیصلے کے مطابق کہ تحریکِ لبیک پاکستان بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈہوئی، الیکشن ایکٹ کے تحت سیاسی پارٹی کو آئین کے منافی پروپیگنڈا کرنا منع ہے، سیاسی جماعتیں دہشت گردی میں بھی ملوث نہیں ہوسکتی ہیں، اور فرقہ ورانہ، مذہبی اورصوبائی منافرت بھی نہیں پھیلاسکتیں جبکہ سیاسی جماعت کسی جنگجو گروپ سےملتا جلتا نام بھی نہیں رکھ سکتیں۔

    سیاسی جماعتیں بیرون ملک سےفنڈزنہیں لےسکتیں،فنڈزکےذرائع بھی معلوم ہونا ضروری ہیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں ارکان کو ملٹری اور پیراملٹری تربیت نہیں دے سکتیں اور نہ ہی بیرون ملک سے فنڈز لے سکتیں ہیں، کوئی سیاسی جماعت یہ سب کرتی ہے تو حکومت اس کو کالعدم کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

    حکم نامے میں آفس کوہدایت کی ہے کہ فیصلے کی کاپی حکومت، سیکریٹری دفاع ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری انسانی حقوق و مذہبی اموراور پیمرا کو بھجوائی جائے جبکہ فیصلے کی کاپی آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف، ڈی جی آئی ایس پی آر، ایم آئی سربراہ اور آئی بی سربراہ کو بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    فیصلہ میں کہا گیا سانحہ12مئی بری مثال ہے، جس سے سیاسی جماعتوں کوتشددکی راہ ملی، جن لوگوں نے احتجاج میں راستہ روکا، املاک کونقصان پہنچایا سزا ملنی چاہیے، اجتماع کاحق عوام کے راستے کے حق کو روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    سانحہ12مئی بری مثال ہے، جس سےسیاسی جماعتوں کوتشددکی راہ ملی، دھرنےمیں ، املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے، فیصلہ

    حکم نامے کے مطابق تحریک لبیک  کے لیڈروں نےاپنی تقریروں کے ذریعے ملک میں منافرت اورتشدد کو ہوا دی، ریاست سانحہ12مئی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام رہی، ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکامی سے دیگرسیاسی جماعتوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2017  میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا، فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188  افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    فیض آباد دھرنے کے مظاہرین کے مطالبے پر وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔