Tag: فیصلہ

  • طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا

    طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی بیگم ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنا دی۔

    طیبہ تشدد کیس میں دونوں ملزمان کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزاسنائی گئی جس کے مطابق 12 سال سے کم عمربچوں کو ملازمت پررکھنا جرم ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جو 27 مارچ کو دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    طیبہ تشدد کیس میں مجموعی طور پر19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں جن میں طیبہ کے والدین بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر کو سامنے آیا تھا اور پولیس نے 29 دسمبرکو سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا

    بعدازاں 3 جنوری 2017 کو طیبہ کے والدین نے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا اور راضی نامہ سامنے آنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

    طیبہ تشدد کیس، ایڈیشنل سیشن جج کو کام سے روک دیا گیا

    سپریم کورٹ کے حکم پر 12 جنوری کو راجا خرم کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا تھا اور اس کے بعد چیف جسٹس نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوایا تھا جہاں 16 مئی 2017 کو ملزمان پرفرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ 27 مارچ کو دلائل مکمل ہونے کے بعد طیبہ تشدد کیس میں ملوث راجا خرم اور ان کی اہلیہ کے خلاف فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی سفارت کار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق فیصلہ محفوظ

    امریکی سفارت کار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: امریکی سفارت کار کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے شہری عتیق بیگ کے معاملے پر سفارت کار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے شہری کی موت سے متعلق دائر درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔

    دائر شدہ درخواست میں کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی تھی جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ ہائیکورٹ میں فیصلہ کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔

    درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق قانونی نقطہ بتائیں جس پر وکیل نے کہا کہ کرنل جوزف سفارت کار ہیں، جنیوا کنونشن کے تحت کارروائی کی جائے۔

    وکیل نے استدعا کی کہ عدالت کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا لیکن تحقیقات کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، عدالت پولیس کو شفاف تحقیقات کر کے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ درخواست ہلاک ہونے والے شہری عتیق بیگ کے والد محمد ادریس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کہ نشے سے مخمور کرنل جوزف نے عتیق بیگ کو ٹکر ماری۔ گاڑی کی ٹکر سے میرا بیٹا عتیق بیگ جاں بحق جبکہ اس کا کزن راحیل شدید زخمی ہوا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے میڈیا کے دباؤ کے ڈر سے ایف آئی آر درج کی لیکن تحقیقات مکمل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی۔ عدالت پولیس کو شفاف تحقیقات کر کے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کرنل جوزف، ایس ایچ او کوہسار، آئی جی اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 8 اپریل کو عتیق کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر نشے میں امریکی فوجی اتاشی کرنل جوزف نے ٹریفک سگنل کو توڑتے ہوئے اس پر گاڑی چڑھادی۔

    واقعے کے تھوڑی دیر بعد ایک اور گاڑی سفارتکار کو لینے پہنچ گئی۔ موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے امریکی سفارت کار کا میڈیکل کروانے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ ہم سفارت کار ہیں آپ ہمیں گرفتار نہیں کر سکتے۔

    بعد ازاں دفتر خارجہ نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو طلب کر کے واضح کیا کہ اس معاملے پر پاکستان کے قانون اور ویانا کنونشن کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ امریکی سفیر نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    وفاقی حکومت نے کرنل جوزف کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کے بعد اس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کردیا ہے، قاتل اب سفارتخانے کی پناہ میں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شادیوں میں فضول خرچی، حکومت نے پابندی کا فیصلہ کر لیا

    شادیوں میں فضول خرچی، حکومت نے پابندی کا فیصلہ کر لیا

    تاشقند: ازبکستان کی حکومت نے شادی بیاہ کی تقریبات میں فضول اخراجات پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت انواع اقسام کے کھانوں پر بھی پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ ایکشن ملک میں بڑھتے ہوئے فضول اخراجات کے پیش نظر کیا گیا ہے، تاہم اب شہریوں کو شادی کی تقریبات منعقد کرنے کے لیے حکومتی قواعد و ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی۔

    حکومت کی جانب سے جاری کررہ تحریری فیصلے کے مطابق شادی بیاہ کی تقریبات میں مہمانوں کی تعداد 150 سے زیادہ نہ ہو، انواع اقسام کے کھانے اور گوشت کا کم استعمال کرنا، تقریب میں زیادہ تعداد میں گلوکاروں جبکہ بڑی تعداد میں گاڑیاں بکنک کرانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    شاپنگ کرتے وقت پانچ عادات اپنائیں‌ اور فضول خرچ سے بچیں

    حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ ملک کے صدر شوکات مرزایوو کے حال ہی دیئے گئے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شادیوں میں بے دریغ پیسہ بہایا جاتا ہے جبکہ ازبکستان کے پڑوسی ملک تاجکستان میں شادیوں میں مہمانوں کی تعداد میں پابندی کا فیصلہ 2011 میں کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ازبکستان میں اکثر شادیوں پر 20000 ڈالرز تک خرچہ آتا ہے جبکہ اس ملک میں 13 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارتے ہیں، یہاں عام طور پر لوگوں کی تین اولادیں ہوتی ہیں اور ان کی ماہانہ آمدنی ایک سو سے تین سو ڈالر تک ہوتی ہے۔

    پیسہ بچانے کے 5 راز

    خیال رہے کہ حکومت کی جانب جاری کردہ تحریری فیصلوں کے بعد جہاں عوام نے حکومت کے اس اقدام کو سراہا وہیں بعض طبقوں نے حکومت کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ

    زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ

    لاہور: زینب کے والد محمد امین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم عمران کوسخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین نے ملزم عمران کو سنگسار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    زینب کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم عمران کوسخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے زینب کیس میں خصوصی دلچسپی دکھائی، چیف جسٹس کی خصوصی دلچسپی کے باعث معاملہ آگے بڑھا۔


    زینب کی والدہ کی میڈیا سے گفتگو


    دوسری جانب زینب کی والدہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیٹی کے قاتل کوسرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پھانسی کا قانون بنانا پڑے گا، حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے پڑیں گے۔

    زینب کی والدہ نے کہا کہ ملزم کو اس جگہ لٹکایا جائے جہاں سے زینب کی لاش ملی، فیصلہ مطالبات کے مطابق نہ ہوا تو احتجاج کریں گے۔

    لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت قصور کی ننھی زینب کے قتل کیس کا فیصلہ آج سنائے گی۔

    زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ اوسطاََ 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔


    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، ملزم پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اللہ نےعزت بخشی اورمیں اللہ کےفیصلےکےآگےسرجھکاتا ہوں‘ نواز شریف

    اللہ نےعزت بخشی اورمیں اللہ کےفیصلےکےآگےسرجھکاتا ہوں‘ نواز شریف

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر میاں نوازشریف کا کہنا ہے کہ مجھے صرف اس لیے نا اہل قرار دیا گیا کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔

    تفصیلات کے مطابق نا اہل سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نےعزت بخشی اورمیں اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے آگے سرجھکاتا ہوں۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ پیغام عوام کے دلوں تک پہنچ گیا اور لوگ جواب دے رہے ہیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ مجھے صرف اس لیے نا اہل قرار دیا گیا کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اب قوم فیصلہ سنارہی ہے، لودھراں کا الیکشن قوم کا فیصلہ ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ لودھراں کے الیکشن کے بارے میں کون سوچ سکتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں بیٹھے منصفین کوسوچنا چاہیے کہ اللہ کوجواب دہ ہونا ہے، جوانصاف کی کرسی پر بیٹھا ہے سب سے زیادہ ان کی جواب طلبی ہوگی۔


    نوازشریف لودھراں جا کرعوام کی محبت کا شکریہ ادا کریں گے‘ مریم نواز


    یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب ہاؤس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ این اے 154 کے ضمنی الیکشن میں جس طرح لودھراں کی عوام نے بے پناہ محبت کا اظہار کیا ہے کہ وہ خود وہاں جا کرعوام کا شکریہ ادا کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان نااہلی کیس، فیصلہ آج سنایا جائے گا

    عمران خان نااہلی کیس، فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد: غیرملکی فنڈنگ سے متعلق عمران خان نااہلی کیس میں سپریم کورٹ آج دو بجے اپنا اہم فیصلہ سنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان الیکشن لڑنے کے اہل ہیں یا نہیں، اس کا فیصلہ آج ہوگا۔ ساتھ ہی پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی اہلیت کا فیصلہ بھی سنایا جائے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 14 نومبر کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    عمران خان کے وکیل کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے 2002 کے اثاثوں میں غلطی ہو سکتی ہے، مگر ان کی جانب سے کسی مرحلے پر عدالت سے غلط بیانی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب حنیف عباسی کے وکیل کی جانب سے عمران خان پر غلط بیانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ عدالت تمام دستاویزات دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور زرداری میرے دائیں بائیں بیٹھیں گے: طاہر القادری

    یاد رہے کہ عمران خان فیصلہ اپنے خلاف آنے کی صورت میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر جہانگیر ترین قصور وار ٹھہرے، تو اُنھیں پارٹی سے الگ کر دیں گے۔

    تجزیہ کار اس فیصلے کو عمران خان کے سیاسی سفر کا اہم ترین فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: سپریم کورٹ کا اورنج لائن ٹرین منصوبہ جاری رکھنےکاحکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن منصوبے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اکتیس شرائط کے ساتھ اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام کرنے کی اجازت دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں 5رکنی بینچ  نے اورنج لائن ٹرین منصوبے سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس مقبول باقر ، جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس منیرعالم بھی شامل تھے۔

    سماعت میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اورنج لائن منصوبے سے متعلق 11تاریخی مقامات پرکام روکنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل منظور کرلی۔

    سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو اورنج لائن ٹرین منصوبہ جاری رکھنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی تاریخی مقامات کے تحفظ کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی۔

    سپریم کورٹ نے اورنج لائن منصوبے پر کام کے لئے اکتیس شرائط لگائی ہیں، حکمنامے کے تحت پنجاب حکومت تاریخی ورثے کومحفوظ بنائے گی۔

    اعلی عدالت نے حکم دیا کہ لاہور کے گیارہ تاریخی ورثوں کیلئے دس کروڑ کا فنڈمختص کیا جائے، فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانےکیلئےماہرین کی کمیٹی ایک سال تک کام کرے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے ثقافتی ورثےکاتحفظ یقینی بنانے کیلئے آئی جی پنجاب کو پابند بنایا گیا ہے جبکہ تین ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی خصوصی کمیٹی کی معاونت کرےگی۔

    عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس پر 17 اپریل 2017 کو تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : اورنج لائن منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیرات سے روک دیا


    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو لاہور شہرکے تاریخی مقامات کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تعمیرات روکنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد  پنجاب حکومت اور پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں داخل کیں تھی۔

    عدالت نے شالا مار باغ، چوبرجی ، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی اوبلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ سمیت 11 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان توہین عدالت کیس کا فیصلہ 12اکتوبرکوسنایا جائے گا

    عمران خان توہین عدالت کیس کا فیصلہ 12اکتوبرکوسنایا جائے گا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ 12 اکتوبرکو سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت پر عمران خان کے وکیل بابراعوان کی جگہ شاہد گوندل ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت کیس کی کیا پوزیشن ہے؟۔

    عمران خان کے وکیل شاہد گوندل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے 11 اکتوبر تک معاملے کی سماعت ملتوی کی ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمیں ابھی تک اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کی کاپی موصول نہیں ہوئی۔

    چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے کہا کہ اگر 11 اکتوبر تک اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ نہ کیا تو الیکشن کمیشن اپنا فیصلہ جاری کرے گا جس کے بعد سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔


    عمران خان توہین عدالت کیس کا فیصلہ 27ستمبرکو سنایا جائیگا،الیکشن کمیشن


    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کےخلاف اکبرایس بابرنے توہین عدالت کی درخواست دائرکی تھی۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے جواب پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور27 ستمبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کیس کےفیصلےکوچیلنج کرنے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کیس کےفیصلےکوچیلنج کرنے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں آئی جی سندھ کی برطرفی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کےعہدے پر برقرار رکھا جائے۔


    سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم


    بعدازاں سندھ حکومت نے آئی جی سندھ سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ حکومت اس فیصلے کو سندھ اسمبلی میں بھی لے کرجائے گی۔

    یاد رہے کہ رواں برس یکم اپریل کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےحوالے کرنے کے اسلام آباد کو خط لکھا جس میں آئی سندھ کے عہدے کے لیے عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادرتھیبو کے نام تجویز کیے گئے تھے۔


    اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    سندھ حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے سردار عبدالمجید کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کیا گیا تھا۔


    قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل


    بعدازاں عدالت نے آئی جی سندھ کی معطلی سے متعلق نوٹی فیکیشن کو معطل کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ سال مارچ میں آئی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں آئی جی سندھ کی برطرفی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کے عہدے پر برقرار رکھا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کیس میں 98 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عبدالمجید دستی کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے سندھ کابینہ کی جانب سے فیصلے کی توثیق کوبھی کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس وجوہات کے بغیرکابینہ افسران کا تبادلہ نہیں کرسکتی، پولیس افسران کے پے درپے تبادلوں سے کارکردگی متاثرہوتی ہے۔

    آئی جی سندھ کیس کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پولیس کی کمانڈ اور آپریشن میں مکمل طور پرخودمختارہیں جبکہ انہیں تعیناتی کے معاملات میں مداخلت سے بھی روکنےکا اختیار ہے۔

    عدالت نے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا کہ پولیس فورس میں وزرا کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس میں تقرریاں اور تبادلے کرنے حوالے سے رولز بنائے جائیں۔

    خیال رہے کہ جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے رواں سال 30 مئی کو اے ڈی خواجہ کی معطلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس یکم اپریل کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےحوالے کرنے کے اسلام آباد کو خط لکھا جس میں آئی سندھ کے عہدے کے لیے عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادرتھیبو کے نام تجویز کیے گئے تھے۔


    اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    سندھ حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے سردار عبدالمجید کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کیا گیا تھا۔


    قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل


    بعدازاں عدالت نے آئی جی سندھ کی معطلی سے متعلق نوٹی فیکیشن کو معطل کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ سال مارچ میں آئی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔