Tag: فیصل آباد تصادم

  • عمران خان کو محنت کش کی روزی پر لات نہیں مارنےدیں گے، عابد شیرعلی

    عمران خان کو محنت کش کی روزی پر لات نہیں مارنےدیں گے، عابد شیرعلی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کہتے ہیں کہ ہم عمران خان کو پاکستان کے غریب محنت کش کی روزی پر لات نہیں مارنے دیں گے۔

    اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں ان کاکہناتھاکہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے تاہم جلاؤ گھراؤ کو ترک کیا جائے اور بات چیت کیلئے ساز گار ماحول بنایا جائے،انھوں نے مطالبہ کیا کہ بات چیت شروع کر نے سے قبل پرتشدد کارروائیوں کی کال واپس لی جائے۔

    عابد شیر علی کاکہناتھاکہ فیصل آباد میں گولی چلانے والے شخص کو ہر صورت پکڑا جائے گا اور قوم کے سامنے لایا جائے گا اور اس کیلئے نادرا سے مدد حاصل کر لی گئی ہے،انھوں نے کہاکہ حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پولیس سے اسلحہ بھی واپس لے لیا تھا مگر اس کے باوجو کسی تیسری قوت کے فائر سے ایک کارکن جاں بحق ہوا۔

    عابد شیر علی کاکہناتھاکہ پاکستان تحریک انصاف نے ایک ماسی مصیبتے رکھی ہوئی ہے جو لال حویلی سے باہر نہین نکلتی پہلے وہ شخصیت پرویز مشرف کے ساتھ تھی اور اب عمران خان کا بیڑا غرق کر رہی ہے،انھوں نے کہاکہ پرامن رہنے کا دعوی کرنے والوں نے ڈنڈوں ، ٹائروں اور پیٹرول کے ساتھ فیصل آباد پر دھاوا بولا،جو معیشت کی تباہی کا ایجنڈا ہے، بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنے کا ایجنڈا بنا رکھا ہے۔

    عابد شیر علی کاکہناتھاکہ وہ جمعہ کے روز خود پر درج ہونے والی ایف آئی آر پر تھانہ ثمن آباد میں پیش ہوکر گرفتاری دینگے یا خود کو بے گناہ ثابت کرینگے۔

  • فیصل آباد تصادم: رانا ثنااللہ ،عابد شیرعلی سمیت تین سوافراد پر مقدمہ درج

    فیصل آباد تصادم: رانا ثنااللہ ،عابد شیرعلی سمیت تین سوافراد پر مقدمہ درج

    فیصل آباد: تحریک انصاف کے کارکن کے قتل کا مقدمہ فیصل آباد کے سمن آباد تھانے میں درج کرادیا گیا، مقدمے میں عابد شیر علی ،رانا ثنااللہ اور داماد شہریار سمیت تین سو افراد نامزد کیے گئے ہیں۔

    تحریک انصاف کے کارکن حق نواز کے قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ سمن آباد میں درج کیا،جس میں سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ، ان کے داماد شہریار، گارڈ اور وفاقی وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی سمیت سات افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ دیگر تین سو افراد کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔مقدمہ قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا،اس سے قبل سی پی او نے رانا ثنااللہ اور ڈی سی او کا نام ایف آئی آر سے نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا تھا، جس پر مقتول کے اہل خانہ نے میت سمندری روڈ پر رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا، پھر حکام کی مداخلت کے بعد یہ مقدمہ درج کرلیا گیا۔