فیصل آباد: پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عمران خان کے پلان سی پر عمل درآمد شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں فیصل آباد میں احتجاج شروع کردیا ہے، حکمران جماعت اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا دو کارکن جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے عمران خان کے پلان سی پر عمل درآمد کر تے ہو ئے آج فیصل آباد کو بند کردیا اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہی کیا تھا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کے کارکن بھی بڑی تعداد میں احتجاج کے مقام پر پہنچے اور عمران خان کے خلاف نعر ے لگانا شروع کر دیئے، جن کا جواب پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے بھر پور طریقے سے دیا گیا۔

اس صورت حال میں دونوں جماعتوں کے کارکنان میں اشتعال پیدا ہوگیا اور صورت حال مزید کشیدہ ہوگئی جس کے بعد دونوں جماعتوں کے کارکنان کے درمیاں ڈنڈو، اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ جس کے بعد پنجاب پولیس نے کاروائی شروع کردی اور دونوں جماعتوں کے کارکنان کو پیچھے دھکینے کی کوششیں بھی کی گئیں جو ناکام رہی جس پر پولیس کی جانب سے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا تاہم یہ کارگر ثابت نا ہوسکا۔

ادھر پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کا ایک ساتھی پیٹ میں گولیاں لگنے سے جاں بحق ہو گیا ہے جبکہ ایک اور ساتھی اور پی ٹی آئی کارکن کو بھی گولیاں لگنے سے جاں بحق ہو گیا ہےاور دیگر چار کارکن زخمی ہو گئےہیں۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کی جانب سے ریلی اور احتجاج میں شامل پی ٹی آئی کے کارکنوں پر فائرنگ کی گئی ہے اور اس کے علاوہ قریب موجود عمارات سے بھی اسلحہ کا آزادانہ استعمال کیا جاریا ہے۔
علاقے کی صورت حال تاحال کشیدہ ہے اور علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کررہا ہے۔ پولیس صورت حال پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ دوسری جانب اے آر وائی کے نمائندے کے مطابق احتجاج کے مقام پر مسلم لیگ نواز کے کارکن غائب ہونا شروع ہو گئے ہیں اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد ہنگامہ آرائی کی خبروں کے بعد جوک در جوک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں پر فائرنگ کر نے والا شخص رانا ثنا اللہ کے داماد کا گارڈ ہے اور وہ فائرنگ کر کے موقع سے فرار ہو گیا ، اہم پولیس ذرائع کے مطابق مذکورہ فرد کو گرفتار کرنے کیلئے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
عمران خان بنی گالہ سے فیصل آباد جانے کیلئے نکلے تو اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کر تے ہو ئے انھوں نے کہا کہ کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ آگر پاکستان ایک جمہوری ملک ہے تو کسی کو بھی پُر امن احتجاج کا حق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ فیصل آباد میں پیدا ہو نے والی صورت حال کا ذمہ مسلم لیگ نواز پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ پر امن احتجاج پر گولیاں چلائی گئی ہیں اور رانا ثنا اللہ نے کچھ روز قبل ہی میڈیا کے سامنے کہا تھا کہ ہم پی ٹی آئی والوں کو دیکھ لین گے۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فیصل آباد میں کسی کو بھی دکانیں بند کر نے کیلئے نہیں کہا تھا لیکن نواز لیگ نے گلوں کو بھیج کر حالات خراب کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم پرامن ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نا لیا جائے کہ ہم ڈرتے ہیں یا بزدل ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پلان سی حکومت پر پریشر بڑھانے کیلئے دیا تھا تاکہ حکومت ان باتوں پر عمل درآمد کرے جو ہمارے اور پی ٹی آئی کمیٹی کے درمیاں معاہدہ ہو ئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ گلو صر ف اور صرف پولیس کے ساتھ مل کر ہی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور گلوں کے ذریعے یہ ایک پولیس اسٹیٹ بنائی ہوئی ہے۔ عمران خان کا کہناتھا کہ میں فیصل آباد خود جاوں گا اور تھانے میں جا کر ایف آئی آر در ج کرواوں گا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ سارا مسئلہ حل ہوجاتا اگر حلقے پہلے ہفتے ہی کھل چکے ہوتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی طور پر بات چیت کر تے ہو ئے کہا کہ فیصل آباد میں انتظامیہ بے بس اور گلو حاوی ہوگئے اور پرامن احتجاج کو پرتشدد کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کارکن پُر امن اور ڈٹے رہیں۔
شاہ محمود قریشی نے بنی گالہ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کر تے ہو ئے کہا کہ فیصل آباد میں جو کچھ بھی ہوا ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ امن وا مان کی صورت حال کو قائم کر نے کیلئے حکومت کی مشینری استعمال کی جاتی ہے نا کہ کسی پارٹی کے کارکنوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ابھی فیصل آباد کی اصل صورت حال کا اندازہ موقع پر جا کر ہی کیا جاسکتا ہے کیو نکہ ابھی تک جو بھی خبریں انہیں ملی ہیں وہ یا تو میڈیا کی جانب سے ملی ہیں یا پھر فون سے ملی ہیں۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے اپنے ایک ہنگامی بیان میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستا ن تحریک انصاف کے ذمہ داروں ،کارکنوں اور ہمدردوں سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ وہ فیصل آباد میں ہونے والے تحریک انصاف کے آج کے احتجاج کے دوران ایک دوسرے کے خلاف زور آزمائی کرنے کے بجائے صبر وتحمل سے کام لیں، انھوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو برداشت کریں اور ایک دوسرے کے خلاف کئے جانے والے احتجاج کو ہر قیمت پر پر امن رکھیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کرنا اور اسے حکومتی ارکان کی جانب سے برداشت کرنا جمہوریت کا حصہ ہے لیکن کسی بھی فریق کی جانب سے اسے پرتشدد راستے پر ڈالنے کا عمل سراسر جمہوری اصولوں کے خلاف عمل قرار دیا جائے گا۔
الطاف حسین نے فیصل آباد میں کاروباری عناصراور تاجر برادری کے افراد سے بھی اپیل کی کہ وہ چھوٹے تاجروں اور دکانداروں سے لیکر چھوٹی دکانیں یا چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والے افراد کو نہ تو زبردستی کام کرنے سے روکیں اور نہ ہی انہیں ان کی مرضی کے خلاف زبردستی کام کرنے پر مجبور کریں۔
الطا ف حسین نے پرنٹ والیکٹرونک میڈیا کے رپورٹر ز، نیوز ایڈیٹر او ر پروڈیوسرز سے بھی دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ یکطرفہ یا کسی کی طرف داری یا مخالفت پر مبنی خبریں ہرگز شائع یا نشر نہ کریں بلکہ حقائق کی روشنی میں عوام کو اصل صورتحال سے آگا ہ کریں۔
الطاف حسین نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں طرفین کے ذمہ داران و کارکنان اور ہمدرد ملک کی بہتری سلامتی اور امن عامہ کی خاطر میری بیان کر دہ گزارشات پر ضرور عمل کریں گے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ پاکستان کو انتشار اورخلفشارکے ماحول سے محفوظ رکھے۔
بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن مصطفےٰ عزیزآبادی نے فیصل آباد میں احتجاج کے دوران فائرنگ سے تحریک انصاف کے دو کارکنوں کے جاں بحق ہونے پر دلی افسوس کااظہارکیاہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ اسی موجودہ حکومت کے دورمیں ایم کیوایم کے کئی کارکنوں کوبدترین تشددکانشانہ بناکرشہیدکردیاگیا، آپریشن کے نام پرظلم وبربریت کے پہاڑتوڑڈالے گئے لیکن افسوس کہ تحریک انصاف کے تمام رہنماخاموشی سے یہ سب ظلم ہوتادیکھتے رہے اوران کے کسی رہنماکوہمدردی اورتعزیت کے دولفظ تک کہنے کی توفیق نہ ہوئی۔