Tag: فیصل رضاعابدی

  • توہین عدالت کیس، فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    توہین عدالت کیس، فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    اسلام آباد : عدلیہ مخالف بیانات کیس میں عدالت نے ملزم فیصل رضاعابدی کو مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کے خلاف عدلیہ مخالف بیانات کیس کی سماعت ہوئی، سینئرسول جج عامرعزیزخان کیس کی سماعت کی، فیصل رضاعابدی کوڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔

    ایف آئی اے کی جانب سے فیصل رضاعابدی کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی، وکیل ایف آئی اے نے کہا ہم پتہ کرناچاہتےہیں یہ مہم کیوں چلائی گئی۔

    وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں کہا ایک ہی ایشوپر3،3ایف آئی آردرج کرائی گئیں، سیکشن6 اورسیکشن7 کسی صورت میں موکل پراپلائی نہیں ہوتا، موکل کوئی دہشت گرد نہیں، سابق سینیٹر، انجینئر اور ایک اچھا شہری ہے۔

    وکیل صفائی کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ فیصل رضاعابدی سانس کی بیماری میں مبتلاہیں جیل میں ماحول مناسب نہیں۔

    عدالت نے مزید ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، اور بعد میں سناتے ہوئے فیصل رضاعابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    گذشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما اورسینیٹرفیصل رضا عابدی کی گرفتارکے خلاف تحریک کا آغاز کیا گیا اور تحریک کاپہلااحتجاج کراچی میں پرانی نمائش چورنگی پر ہوا۔

    فیصل رضاعابدی کے والد نیئررضانے پرانی نمائش چورنگی پرنیوزکانفرنس کی، جس میں فیصل رضا عابدی فری مومومنٹ کے آغاز کااعلان کیا،ان کاکہناتھاکہ ان کے بیٹے کوجھوٹے الزامات میں گرفتار کیا گیا اوراس کے ساتھ دوہرا معیارانصاف قائم کیا گیا۔

    یاد رہے 13 اکتوبر فیصل رضا عابدی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصرکے روبرو پیش کیا گیا تھا ، عدالت نے توہین گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : گرفتار فیصل رضا عابدی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کاحکم

    اس سے قبل 11 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس میں پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی تھی اور فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    ریمانڈ سے ایک روز قبل فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں جب سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو سائبرکرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • چیف جسٹس کیخلاف نازیباگفتگو، فیصل رضاعابدی 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    چیف جسٹس کیخلاف نازیباگفتگو، فیصل رضاعابدی 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد : چیف جسٹس کیخلاف نازیبا گفتگو پر توہین عدالت کیس میں انسداددہشت گردی  کی عدالت نے فیصل رضاعابدی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس کی سماعت ہوئی ، فیصل رضا عابدی کو اے ٹی سی جج سید کوثر عباس زیدی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا فیصل رضاعابدی ایک اور مقدمہ میں تھانہ سیکریٹریٹ کی حراست میں ہیں، عدالت نے پولیس کی رپورٹ کے بعد عبوری ضمانت منسوخ کردی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    اس سے قبل توہین عدالت کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصل رضاعابدی کیس سے سائبرکرائم دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی جبکہ سابق سینیٹر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست بھی خارج کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روزفیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، وہ جب پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعا مسترد

    فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعامسترد کردی، جسٹس محسن اختر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مذاق بنا رکھا ہے، جس کا جی چاہتا ہے عدلیہ پر کچڑ اچھالتا ہے۔ عدلیہ سے دھمکی کا رویہ درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصل رضاعابدی کیس سے سائبرکرائم دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی جبکہ سابق سینیٹر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست بھی خارج کردی گئی۔

    وکیل صفائی کا دلائل میں کہنا تھا تین ایف آئی آر ایک ہی جرم میں کاٹی گئیں، جو غیر قانونی ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا سزا ایک میں ہی ہو گی تین میں نہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ کیا آپ نےعدالت کی توہین کی ہے؟ وکیل نے جواب دیا نہیں توہین نہیں کی سخت الفاظ کہے تھے۔

    جسٹس محسن نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہامذاق بنارکھا ہےجس کاجی چاہتا ہےعدلیہ پر کچڑ اچھالتا ہے، عدلیہ کو چیف جسٹس آف پاکستان کو سر عام دھکمیاں دی جارہی ہیں،عدلیہ سے دھمکی کارویہ درست نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روزفیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، وہ جب پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصل رضا عابدی سے تحریری جواب بھی طلب کیا تھا ، پیشی کے موقع پر فیصلے سے قبل روسٹرم چھوڑنے پر جسٹس عظمت کا مکالمے میں کہنا تھاکہ عابدی صاحب جب تک آرڈر نا لکھوا لیں ہمیں تنہا نہ چھوڑ کر جائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وکیل کی عدم دستیابی پرسماعت تیس اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔