Tag: فیصل واوڈا

  • فیصل واوڈا کی خالی نشست پر انتخاب،  کاغذات نامزدگی آج سے جمع ہوں گے

    فیصل واوڈا کی خالی نشست پر انتخاب، کاغذات نامزدگی آج سے جمع ہوں گے

    کراچی :  تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈاکی خالی نشست پر انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی آج سے19فروری تک جمع ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی نا اہلی سے خالی ہونیوالی نشست پر انتخاب کے معاملے پر کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کرانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    کاغذات نامزدگی جمع کرانےکی آخری تاریخ 19فروری ہے ، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سینٹ کی نشست کیلیے کاغذات حاصل کرلیے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدواروں کی ابتدائی فہرست21فروری کوجاری کی جائےگی جبکہ کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی24فروری تک ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست3 مارچ کو جاری کی جائے گی جبکہ خالی نشست پر 9مارچ کو صبح9 سے شام 4 بجے تک سندھ اسمبلی کی عمارت میں پولنگ ہوگی۔

    واضح رہے کہ 9 فروری کو 2018 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کے ساتھ دہری شہریت کے معاملے پر جھوٹا حلف نامہ جمع کروانے پر الیکشن کمیشن نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیا تھا۔

    الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی بطور سینیٹر کامیابی کا نوٹیفیکشن بھی واپس لینے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 63 ون سی کا بھی حوالہ دیا جو کہ دہری شہریت سے متعلق ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کا بھی حوالہ دیا جو کہ تاحیات نااہلی سے متعلق ہے۔

  • فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی فیصلے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی فیصلے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی فیصلے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈاکی الیکشن کمیشن کےفیصلےکےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔

    فیصل واوڈاکی جانب سےوسیم سجادایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نااہلی کا فیصلہ دینے کا مجازنہیں تھا اور فیصلےکی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کا 9فروری 2022 کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    ایڈووکیٹ وسیم سجاد نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فیصلے کو پڑھ کر سنایا، وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل قرار دیا، جعلی بیان حلفی اوردہری شہریت پر فیصل واوڈا کو نااہل کیا گیا۔

    فیصل واوڈا کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈاکو صادق اورامین قرار نہیں دیا، الیکشن کمیشن کورٹ نہیں ہے، ایک کمیشن ہے۔

    وسیم سجاد ایڈووکیٹ نےسپریم کورٹ کےدوفیصلوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن کاکام شفاف الیکشن کرانا ہے، جس پر چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا 3سال تک کیس چلتا رہا، فیصل واوڈا نے کب دہری شہریت چھوڑی اورالیکشن کی تاریخ بتا دیں۔

    چیف جسٹس نے وسیم سجاد سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں انکوائری کس نے کرنی ہے، جس پر وسیم سجاد نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو انکوائری کا اختیار ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا الیکشن کو انکوائری کرکے معاملہ سپریم کورٹ بھیجنا چاہیے تھا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلےکاحوالہ دیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ سے باہر یہ عدالت نہیں جا سکتی، سپریم کورٹ کے5 رکنی بینچ نےجھوٹےبیان حلفی پر فیصلہ دیا ، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے کو پڑھ لیں۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا ہم نے الیکشن کمیشن کا 9 فروری کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا کونسا فیصلہ ہے وہ دکھائیں؟ وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے بتایا نااہلی کافیصلہ آئینی عدالت ہی کرسکتی ہے وہ بھی سننے کا موقع دیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیس میں کٹ آف ڈیٹ کیا تھی ؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جون 2018 میں کاغذات نامزدگی ہوئی تھی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نےاس فیصلے میں ایسی کیا غلطی کی وہ بتائیں، عسپریم کورٹ نے کہا تھا بیان حلفی جھوٹا نکلا تونتائج سنگین ہوں گے۔

    عدالت نے استفسار کیا یہ بتائیں جمع کردہ بیان حلفی جھوٹا نہیں؟ کیا اس غلط بیان حلفی کی انکوائری سپریم کورٹ کرتی؟ جس پر وکیل نے کہا سوال یہ ہےکیا الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کافیصلہ کرسکتاہے؟

    عدالت نے کہا کیس میں ساری چیزیں درخواست گزار پر ہیں انہوں نےدکھانی ہوتی ہیں، غلط بیانی یاجھوٹابیان حلفی جمع کرنے پر توہین عدالت ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ کے فیصلے کویہ عدالت کیا کرے؟ ثابت ہوتا بیان حلفی جھوٹا ہے تو توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوجاتی، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ جھوٹے بیان حلفی پرسپریم کورٹ فیصلے میں توہین عدالت کا لفظ نہیں۔

    فیصل واوڈا کے وکیل نے سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی کیس کافیصلہ پڑھ کر سنایا ، چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل کیسے ہو سکتا ہے، عدالت کوبتایا۔

    وکیل وسیم سجاد نے بتایا سپریم کورٹ کےفیصلےمیں نتائج کا کوئی ذکر نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فیصل واوڈا بیان حلفی میں سچ بولتے توبہتر ہوتا تو وسیم سجاد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک مدت کےلیےنااہل کرتا توشایدہم مان جاتے۔

    چیف جسٹس نے کہا عدالت کوبتایا جائے سپریم کورٹ کی ججمنٹ سےعدالت کیسے نکلے، کیا درخواست گزار نے کوئی ریننشن سرٹیفکیٹ جمع کیا تھا ؟ جس وکیل درخواست گزار نے کہا نہیں درخواست گزار نے ریننشن سرٹیفکیٹ نہیں جمع کرایا۔

    عدالت نے استفسار کیا لوگوں سے غلطیاں ہو جاتی ہیں، اگر ریننشن سرٹیفکیٹ دیا جاتا تو کیا جاتا؟ وکیل کا کہنا تھا کہ کس نے کیا شواہد دیے ہیں وہ صحیح ہے یا غلط، شواہد سے پتہ چلتا ہے۔

    فیصل واوڈا کے وکیل نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے دو مزید فیصلے پڑھ کر سنائے اور کہا
    ہم ایک آئینی ادارے میں آئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کافیصلہ ایک قانون کی حیثیت رکھتا ہے، کوئی سپریم کورٹ میں جھوٹا بیان حلفی دے تو پھر اس کے لیے کیا ہوگا؟ سپریم کورٹ اپنے فیصلے کی مزید وسیع کر سکتی ہے۔

    وکیل وسیم سجاد نے بتایا کہ فیصل واوڈا نے اپنی دہری شہریت واپس کر دی ، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں جھوٹ سپریم کورٹ میں جھوٹے بیان جیساہے، سپریم کورٹ کی 5 رکنی بنچ کا فیصلہ واضح ہے۔

    عدالت نے ریمارکس میں کہا رٹ پٹیشن میں آئے ہیں، اگر ہائی کورٹ تاحیات نااہل قراردےتوپھر؟ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت تاحیات نااہل کرتی ہے توکس بنیاد پرفیصلہ دے گی؟

    عدالت نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں کوئی جھوٹا بیان حلفی جمع کرتا ہے تونتائج کیاہونگے؟ آپ کہنا چاہ رہے الیکشن کمیشن انکوائری کرکے پراسیکوشن میں بھیج دے؟

    جس پر وکیل نے دلائل میں کہا کیا الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نااہل کرسکتا ہےاورکس بنیاد پر؟ کیا درخواست گزار عدالت کے سامنے رینیوسیشن سرٹیفکیٹ جمع کرسکتا ہے؟

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ ختم ہوچکا، نادرا سے سرٹیفکیٹ لیا گیا، سپریم کورٹ نےفیصلہ دیا 62 ون ایف پرجوآئے گا وہ تاحیات نااہلی ہوگی، اس کیس میں تو 62 ون ایف لگتا ہی نہیں، جھوٹا بیان حلفی ہے توقومی اسمبلی کی حد تک نااہلی ہوسکتی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عام کیس نہیں، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے کا کیا کریں ؟ سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ کیس کوجسٹس منیب اختر نے ڈسکس کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈاکی الیکشن کمیشن کےفیصلے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کو اسلام آبادہائی کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں استدعا کی عدالت الیکشن کمیشن کا 9 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق ایم این اے فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    فیصل واوڈا نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نےآرٹیکل63ون ایف کےتحت نااہل کیا اور آئینی تقاضے پورے نہیں کئےگئے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے مجھے مکمل طور پر سنےبغیرفیصلہ کیا ہے ، استدعا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کا9فروری کافیصلہ کالعدم قرار دے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار آفس نے فیصل واوڈا کی درخواست وصول کرلی ہے۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو دوہری شہریت کیس میں نااہل قرار دے دیا تھا، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فیصل واوڈا نے اپنےکاغذات نامزدگی میں غلط بیانی سےکام لیا اور کاغذات نامزدگی کےوقت جعلی حلف نامہ جمع کرایا۔

    الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا کو آرٹیکل 62ون ایف کےتحت نااہل قرار دیا گیا، وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے دئیے جانے والے فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے بطور ایم این اے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بھی غلط کاسٹ کیا، لہذا ان کی سینیٹ رکنیت کا نوٹی فیکیشن بھی واپس لیا جائے۔

  • فیصل واوڈا کا  الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

    فیصل واوڈا کا الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق ایم این اے فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کے نااہلی کے فیصلے کو چیلنج کرنے سے متعلق وکلا سے مشاورت مکمل کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا نے فیصلے کی مصدقہ کاپی کیلئےالیکشن کمیشن میں درخواست دے دی، مصدقہ کاپی ملنے کے بعد فیصلےکواسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق فیصل واوڈا کے وکیل آئندہ چند روز میں فیصلے کیخلاف درخواست دائر کریں گے۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو دوہری شہریت کیس میں نااہل قرار دے دیا تھا، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فیصل واوڈا نے اپنےکاغذات نامزدگی میں غلط بیانی سےکام لیا اور کاغذات نامزدگی کےوقت جعلی حلف نامہ جمع کرایا۔

    الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا کو آرٹیکل 62ون ایف کےتحت نااہل قرار دیا گیا، وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے دئیے جانے والے فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے بطور ایم این اے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بھی غلط کاسٹ کیا، لہذا ان کی سینیٹ رکنیت کا نوٹی فیکیشن بھی واپس لیا جائے۔

  • فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی روکنے سے  متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد

    فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نااہلی کیس سے متعلق سماعت ہوئی ، وکیل فیصل واوڈا نے موقف دیا کہ پیپلزپارٹی رہنما قادر مندوخیل اور دیگر نے الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹ شکایت درج کی ہیں، الیکشن کمیشن کو ڈائریکٹ شکایات سننے کا اختیار نہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق نیا ٹریبونل بن سکتا ہے، شہباز شریف نے بھی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی،،الیکشن کمیشن کو فیصل واوڈا خلاف نااہلی کیس سے روکا جائے، الیکشن کمیشن نے حقائق کے برخلاف فیصل واوڈا کی درخواست مسترد کی۔

    واوڈا کے وکیل نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو فیصل واوڈا کے خلاف خلاف شکایات سننے کا اختیار نہیں، میں نے اعتراض عائد کیا جیسے مسترد کردیا گیا، قرار دیا جائے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار نہیں رکھتا۔

    جس پر جسٹس امجد ستہو کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی فیصل واوڈا کیس میں حکم نامہ جاری کیا ہے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کے خلاف کیس کیسے سن سکتا ہے،اگر کراچی میں کیسز چل رہے ہوتے تو الگ بات تھی، الیکشن کمیشن کو فی الوقت نہیں روک سکتے۔

    عدالت فیصل واوڈا نااہلی کیس سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ طلب کرلیا اور الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔

    عدالت نے فیصل واوڈا کی درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 16 مارچ کو تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

    خیال رہے فیصل واوڈا دوہری شہریت میں الیکشن کمیشن میں تین شکایات درج ہیں، قادر خان مندوخیل، میاں محمد آصف اور خالد جاوید راں نے شکایات دائر کر رکھی ہیں۔

  • فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دےدیا

    فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دےدیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے استعفے دے دیا، جس کے بعد عدالت نے فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس  کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کیخلاف دہری شہریت چھپانےپرنااہلی کیس پرسماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست سماعت کی۔

    وفاقی وزیر کے وکیل نے بتایا کہ فیصل واڈا نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے استعفے دے دیا ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا فیصل واڈا کو ابھی تک الیکشن کمیشن نے ڈی نوٹیفائڈ نہیں کیا، وہ آج سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔

    فیصل واوڈا کے استعفےکی کاپی عدالت میں پیش کی گئی ، وکیل فیصل واوڈا نے کہا فیصل واڈا کے استعفے نامے پر اسپیکر قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں، ان کے استعفے کے بعد درخواست نااہلی غیر موثر ہو گیا ہے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا سینیٹر بنے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے، جس کے بعد عدالت نے فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    گزشتہ سماعت پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو فیصل واوڈا کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

  • پارلیمانی بورڈ کا اجلاس، فیصل واوڈا کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ برقرار

    پارلیمانی بورڈ کا اجلاس، فیصل واوڈا کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ برقرار

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں فیصل واوڈا کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا فیصل واوڈا کی پارٹی کے لیے خدمات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں میں تقسیم ٹکٹوں پر نظر ثانی کی گئی اور ٹکٹ حاصل کرنے والے ارکان پر اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی بورڈ نے فیصل واوڈا کو دیا گیا ٹکٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اورسندھ میں فیصل واوڈا سے متعلق کارکنان کے اعتراضات مسترد کردیئے ، وزیراعظم نے کہا فیصل واوڈا کی پارٹی کے لیے خدمات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں نجیہ اللہ خٹک سے پارٹی ٹکٹ واپس لینے اور خیبرپختونخوا سے لیاقت ترکئی کو پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی بورڈ نے سندھ سے سیف اللہ ابڑو کا ٹکٹ بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ، جس پر وزیراعظم سندھ کی تنظیم کوآج شام ویڈیو لنک پراعتماد میں لیں گے۔

  • فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد

    فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس میں کہا میں سٹے نہیں دوں گا، عدالت فیصلہ کر چکی ہے کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوہری شہریت چھپانے پر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا عدالت کی جانب سوال کئے جاتے ہیں مگر آپ کو علم نہیں، پھر فیصل واوڈا کو بلا لیتے ہیں کیونکہ آپ کو معلوم ہی نہیں، جس پربیرسٹر جہانگیر جدون نے بتایا کہ فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت فیصل واڈا امریکی شہریت کے حامل تھے، عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے ، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے ، الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے، ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے۔

    22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی، 25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی جانب سے عدالتی کارروائی روکنے کی درخواست کی گئی ، جس پر عدالت نے فیصل واوڈا کی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور عدالتی کارروائی روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

    جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس میں کہا میں سٹے نہیں دونگا، عدالت فیصلہ کر چکی ہے کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے۔

    عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسار کیا کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے، وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت کا اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا جب عدالت نے واضح حکم دیا تھا کہ جواب جمع کرائیں تو کیوں نہیں کرایا، عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں، ان چیزوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، آپ الیکشن کمیشن میں بھی پیش نہیں ہو رہے۔

    فیصل واوڈا کے درخواست گزار کے وکیل سے مخاطب ہونے پر عدالت نے شدید اظہار برہمی کیا ، جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آپ نے ان سے مخاطب ہونا ہے یا عدالت سے، کیا آپ پہلی بار ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ہیں، عدالتی کارروائی کا مذاق مت بنائیں، الیکشن کمیشن میں بھی آپ یہی کر رہے ہیں اور یہاں بھی۔

    وکیل جہانگیر جدون نے کہا الیکشن کمیشن جا کر کہتے ہیں کہ ہائیکورٹ میں کیس زیرسماعت ہے، ہائیکورٹ میں کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں کیس زیرسماعت ہے۔

    جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے الیکشن کمیشن کی آرڈر شیٹ کیوں نہیں لگائی جس کی بنا پر آپ عدالت سے ریلیف مانگ رہے ہیں ، الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا نے موقف اپنایا ہو گا کہ یہاں کیس چل ہی نہیں سکتا، فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھا رکھا ہوگا۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جتنی بار بھی فیصل واوڈا سے کہا گیا ہے کہ جواب دیں انہوں نے نہیں دیا بعد ازاں عدالت نے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔

  • ایازصادق نے جو کیا انہیں ابھی نندن کی طرح بھارت بھیج دیا جائے، فیصل واوڈا

    ایازصادق نے جو کیا انہیں ابھی نندن کی طرح بھارت بھیج دیا جائے، فیصل واوڈا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈ کا کہنا ہے کہ سازش کے تحت نواز، مریم کی ہدایت پر ایازصادق نے بات کی، ایاز صادق نے جو کیا انہیں ابھی نندن کی طرح بھارت بھیج دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر کے بیان پر درعمل دیتے ہوئے کہا 7 ستمبر کے بعد پاک افواج کےخلاف باتیں شروع کی گئیں، پھرعدلیہ اوراردو زبان کو برابھلاکہاگیا، بیٹی کی دھمکیاں اور بلوچستان کی آزادی پر زبان پھسل جانا، یہ بیانیہ بھارت کا ہے،لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے نہیں مانیں گے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سیکریٹ ایکٹ کے تحت رازفاش کرنے پر سزائے موت یاکورٹ مارشل ہے، ایم کیوایم لندن کی طرح اس پارٹی کو بھی بین کیا جائے، اس حوالے سے اپنی کابینہ میں بھی آوازاٹھاؤں گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ معاملہ معافی ، فوج یا عدلیہ کوبدنام کرنے کا نہیں رہاہے، یہ پاکستانی قوم اور پاکستان کی بقا کامسئلہ ہے،و بقاکی جنگ میں جس طرح فوجی جوان شہادتیں دیتےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نہ معافی ہوگی نہ تلافی ہوگی،ان کالیڈربھگوڑا ہے، سازش کے تحت نواز، مریم کی ہدایت پر ایازصادق نے بات کی، بھارت کےاوربھی جہاز گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ سب سازش کےتحت ہوا، نہ مریم کا بیانیہ آیا نہ نوازشریف کا جبکہ گستاخانہ خاکوں پر بھی ان کاکوئی بیان نہیں آیا۔

    فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ نواز شریف گڑگڑا رہا ہے میری چوری نہ پکڑو، سیاست کرنے دو، منگل کو آپ کو کابینہ کے بعد بہت ساری ایسی خبریں ملیں گی، ایازصادق نے جو کیا انہیں ابھی نندن کی طرح بھارت بھیج دیا جائے۔

    وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پاکستان سے پیار کرنے والے پی ڈی ایم سےالگ ہوجائیں گے، جو بھارتی بیانیہ لے کر بیٹھے ہیں، ان کے ساتھ ملک احتساب کرے گا، اگراب ہم کھڑے نہیں ہوئے تو یہ ملک دشمنی ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کوئی مفاہمت، این آر او، معافی نہیں ہوگی اب صرف سزا ہوگی، خرم دستگیرمیں ہمت ہےتوجوبھی بات ہے اسے سامنے لائیں ، بھارت کو کہتا ہوں آؤ پہلے دو گرائے تھے اب 200 گرائیں گے۔

  • ٹمپریچر چیک کرنے پر سیخ پا اسسٹنٹ کمشنر کو غریب گارڈ پر تشدد کرنا مہنگا پڑ گیا

    ٹمپریچر چیک کرنے پر سیخ پا اسسٹنٹ کمشنر کو غریب گارڈ پر تشدد کرنا مہنگا پڑ گیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر بورے والا میں طاقت کے نشے میں چور اسسٹنٹ کمشنر کو غریب گارڈ پر تشدد کرنا مہنگا پڑگیا، ٹمپریچر چیک کرنے پر سیخ پا ہو کر اے سی نے گارڈ پر تشدد کیا تو وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے سخت احکامات جاری کروا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر بورے والا میں نجی اسکول کے گارڈ کو اسسٹنٹ کمشنر کا ٹمپریچر چیک کرنا مہنگا پڑ گیا، ٹمپریچر چیک کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر رانا اورنگزیب سیخ پا ہوگئے اور عملے کے ذریعےاسکول گارڈ پر تشدد کروایا۔

    اس کے بعد بھی اسسٹنٹ کمشنر کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا تو گارڈ کے خلاف تھانہ ماڈل ٹاؤن میں بدتمیزی کا مقدمہ درج کروا دیا، اسسٹنٹ کمشنر کا حفاظتی عملہ گارڈ کو گھسیٹتے ہوئے تھانے لایا اور حوالات میں بند کروا دیا۔

    گارڈ پر تشدد اور تھانے لے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، فوٹیج میں گارڈ کو اسسٹنٹ کمشنر سے تعارف پوچھتے اور ان کا ٹمپریچر چیک کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے معاملے کا نوٹس لے لیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصولاً اس اے سی کا یہی حال ہونا چاہیئے جو اس نے اس غریب گارڈ کا کیا ہے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری سے بات کر رہا ہوں، اس اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کیا جائے اور ایف آئی آر درج کر کے جیل کی ہوا بھی کھلائی جائے۔