اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے پورٹ قاسم کی قیمتی زمین کی بندر بانٹ ناکام بنادی اور بہتر گھنٹے میں قومی خزانے میں 60 ارب واپس آگئے۔
تفصیلات کے مطابق فیصل واوڈا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم کا اجلاس ہوا۔
جس میں سینیٹر واوڈا نے کہا آرمی چیف نے اپنے ادارے کا احتساب سب سے پہلے کیا ہے، آرمی چیف نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان سب سے پہلے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے نوٹس کے بعد پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ زمین واپس ہوگئی اور پاکستان کا خزانہ 60 ارب کے نقصان سے بچ گیا۔
سینیٹر واوڈا نے مزید بتایا کہ سیکریٹری میری ٹائم نے ساٹھ ارب کی چوری بچانے میں کردارادا کیا، ہم نے ساٹھ ارب روپے کی کرپشن روک لیا۔
انھوں نے کہا میری ٹائم میں کرپشن کے پلندے لے کر آیا ہوں، ایسے ایسے ثبوت دوں گا کہ حیران رہ جائیں گے، وہ ثبوت دے رہا ہوں جو ایف آئی اے کو سالوں نہیں ملتے۔
واوڈا کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ کی زمین دس لاکھ میں دینے کا فیصلہ ستمبردوہزارچوبیس میں ہوا، پورٹ قاسم کی 365 ایکڑ کی زمین کی رقم کے بدلے پانچ سو ایکڑ زمین دینےکافیصلہ کیا گیا جبکہ پورٹ قاسم کی زمین صرف آٹھ فیصد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا میری ٹائم میں آٹھ ماہ تک ثبوت اکٹھے کیے اور مطالعہ کیا، میں نہ بولتا تو ملک کے ساٹھ ارب چلے جاتے۔
اسلام آباد: فیصل واوڈا نے وزیر اعظم شہباز شریف کے رمضان پیکج پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے 5 ہزار میں صرف چولھا ہی جل سکتا ہے، وہ بھی بغیر گیس۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے عید کے بعد بڑے احتجاج کی خبروں کو ٹوپی ڈراما قرار دیا اور کہا تاریخ لکھ لیں نہ دھرنا ہوگا نہ احتجاج ہوگا، یہ پرانی تنخواہ پر کام کریں گے۔ انھوں نے کہا ٹرمپ کارڈ سے یہ اب پلے کارڈ پر آ گئے ہیں، عید کے بعد بکرا عید بھی آ جائے گی اور کچھ نہیں ہوگا۔
فیصل واوڈا نے کہا بانی پی ٹی آئی کو کوئی ڈیل آفر نہیں ہوئی، میں تحریک انصاف کا نہ حصہ تھا اور نہ اب جانا ہے، میں بانی تحریک انصاف کے ساتھ تھا، وہ آدھی رات کو بھی بلائیں گے تو جاؤں گا۔
سینیٹر نے میری ٹائم میں کرپشن کے ایک بڑے معاملے کے حوالے سے کہا کہ یہ ایشو اٹھانے کے بعد 72 گھنٹے میں 60 ارب روپے واپس اکاؤنٹ میں آ گئے، 2024 میں جو 500 ایکڑ کی اپروول تھی وہ میرے نوٹس پر کینسل ہوئی، بہتر پرفارمنس ہی تو ہے کہ 60 ارب واپس کرائے، میرا ٹارگٹ 1500 ارب واپس کرانے کا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق رمضان پیکج کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس پیکج کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کو رقوم ڈیجٹل والٹ کے ذریعے منتقل کی جائیں گی، اور فی کس خاندان کو 5 ہزار روپے ملیں گے۔
اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی صورتحال ہماری کرکٹ جیسی ہے, پی ٹی آئی ن لیگ کی ضمانتی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ن لیگ کی چائے کی پیالی پی اور نہ ہی سینیٹر بننے کیلئے ان کا ووٹ لیا ہے۔ ،
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس وقت ساری بڑی پارٹیاں حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل ہیں، پاکستان تحریک انصاف کس کے ساتھ اتحاد کرنے جارہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے ایک مقبول جماعت تھی اب وہ بات نہیں ہے، پی ٹی آئی صرف اشتعال دلا رہی ہے، رمضان کے بعد بھی مجھے گرینڈ الائنس جیسا کچھ نظر نہیں آرہا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی ن لیگ کی ضمانتی ہے، ان کی وجہ سے ہی حکومت ہے، بانی کی بہنیں کہتی ہیں کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کمپرو مائزڈ ہے، بانی کو جیل میں رکھ کر یہ لوگ اقتدارکے مزے لے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خط کی ان کی اپنی پارٹی نے حمایت نہیں کی، بانی پی ٹی آئی کو خود ان کی اپنی پارٹی نے ڈس اون کیا ہوا ہے۔
پاکستان میں جنازوں کی جمہوریت ہے،اب لیں جمہوریت کے مزے۔ پاکستان کے بارےمیں سوچیں اور پاکستان کیلئے کام کریں۔
کرکٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرکٹ کاہی حال دیکھ لیں، یہ لوگ اشتہارات میں چھکے اور میدان میں صفر ہیں، آج پاکستان میں جمہوریت کی صورتحال ہماری کرکٹ جیسی ہے۔
فیصل واوڈا نے بتایا کہ میں بہت جلد پاکستان کو 60ارب روپے واپس دلوا رہا ہوں، اگر سب کچھ ایک ہی ادارے نے کرنا ہے تو ان کو کریڈٹ بھی دینا چاہیے۔
کراچی : سینیٹر فیصل واوڈا نے آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کو ہڑتال ختم کرنے پر راضی کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا کی یقین دہانی کے بعد کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
سینیٹر واوڈا نے کسٹم ایجنٹس کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری ٹائم کا شعبہ پورے ملک کا قرضہ اتار سکتا ہے، پورٹ قاسم پر اربوں روپے کی قبضے کی زمینوں کو ریکور کرائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کسٹم ایجنٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے میرے کہنے پر ہڑتال ختم کردی، کسٹم والے ماہانہ 400 ارب روپے کسٹم ڈیوٹی اداکرتے ہیں، ان کی ہڑتال سے ملک ومعیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کسٹم ایجنٹس کو بدھ کے دن میٹنگ کیلئے بلالیا ہے، مسئلہ حل کریں گے، کسٹم ایجنٹس سے کرپٹ افسران کی فہرست مانگ لی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی وجہ سے معیشت کےحوالے سے بہتر خبریں آرہی ہیں، وہ ملک کوڈیفالٹ کی صورتحال سے باہر لے کر آئے واضح ہدایت ہے پاکستان پہلے سیاست بعد میں ہیں۔
اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم اجلاس میں چیئرمین کمیٹی فیصل واوڈا میگا کرپشن اسکینڈل سامنے لے آئے، انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی پورٹ قاسم کی 40 ارب کی سرکاری قیمت کی زمین 5 ارب میں دے گئی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین فیصل واوڈا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امورکا اجلاس ہوا ، جس میں انکشاف کیا گیا کہ کراچی پورٹ کی 40 ارب کی سرکاری زمین 5 ارب میں دے دی گئی۔
،فیصل واوڈا نے کہا کہ کراچی پورٹ کی 500 ایکڑ کی زمین کی مارکیٹ ویلیو 60 ارب روپے سےزائدہے، کراچی پورٹ کی زمین کی الاٹمنٹ کے سودے فوری روکےجائیں۔
چیئرمین نے کہا کہ کراچی پورٹ میں زمین کا الاٹمنٹ شفاف کریں گے، پورٹ میں زمین کی الاٹمنٹ میں میگا اسکینڈل ہے، زمین کی الاٹمنٹ ایس آئی ایف سی کی مشاورت سے کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 500 ایکڑ ایک اور 200 ایکڑ دوسری ہے، 5ارب کی زمین دی جس کی آفیشل ویلیو 40 ارب بنتی ہے۔
وفاقی وزیربحری امور اور سیکریٹری نے معاملے پر لاعملی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بورڈکی اجازت کےبغیر زمین کیسےمنتقل کی گئی۔
سینیٹر واوڈا نے تمام تفصیلات کمیٹی میں طلب کرلیں اور کہا کہ وزیر اعظم کو میگا کرپشن پرخط لکھ دیں۔
وفاقی وزیربحری امور نے کہا کہ ہمیں یہ بہت اچھا مثبت اشارہ ملاہے، جس پر سینٹر کا کہنا تھا کہ میڈیا سے گزارش ہے اس میں کسی جگہ سےوفاقی وزیر شامل نہیں، عجیب بات ہے کسی کے علم میں نہیں ہے۔
وفاقی وزیربحری امورنےچیئرمین کمیٹی سےمتنازع زمین کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا ملک کی بقاکےلئےمل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر واوڈا نے کہا کہ وزارت متنازع زمین پرایکشن لے،عدالت میں ہم دیکھیں گے اور 50 سال پرانے کیسز کو 50 دنوں میں حل کردیں گے۔
کمیٹی نے پی ٹی آئی دورمیں زمین کی خریدوفروخت کاریکارڈطلب کرلیا اور کہا 60ارب روپےکی ریکوری کرنی ہے، فی ایکٹر چار کروڑ سرکاری ریٹ ہے، تاہم مارکیٹ ریٹ 8 سے 100کروڑ روپے ہے، جبکہ یہ اراضی 10 لاکھ روپے فی ایکٹر فروخت کر دی گئی ہے، مجموعی طور پر پاکستانی خزانے کو 60 سے 70 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، یہ رقم سے آئی ایم اہف سمیت ملک کے قرضے اتار سکتے ہیں۔
چیرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ صرف انکشاف نہیں ہے بلکہ سارا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے۔
اسلام آباد : ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سروس آفیسرز ایسوسی ایشن نے فیصل واوڈا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے سینٹر واوڈا الزامات کے ثبوت پیش کریں۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سروس آفیسرز ایسوسی ایشن نے فیصل واوڈا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افسران نے کوئی دھمکیاں نہیں دیں، سرکاری گاڑیوں کی خریداری قواعد کے مطابق ہوئی۔
ان لینڈ ریونیو ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ افسران کو بدنام کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، فیصل واوڈا الزامات کے ثبوت پیش کریں۔
اعلامیے نے کہا کہ بے بنیاد بیانات الزامات سے ٹیکس وصولی کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے،ان لینڈ ریونیو سروس افسران ایمانداری اور پیشہ ورانہ اصولوں پر کاربند ہیں، افسران کی عزت و وقار کا ہر حال میں دفاع کریں گے۔
یاد رہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران سینیٹر واوڈا نے کہا تھا کہ ایف بی آر کے افسران نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی، ایف بی آر کے علی صالح، شاہد سومرو اور ڈاکٹر سجاد صدیقی نے براہ راست دھمکی دی، انہوں نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا جانتا ہوں، کمیٹی کے 22 جنوری کے اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر ایف بی آر حکام نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی تھی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر کی 10، 10 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر غور آیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی، ایف بی آر کے علی صالح، شاہد سومرو اور ڈاکٹر سجاد صدیقی نے براہ راست دھمکی دی، انہوں نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔
سینیٹر نے کہا کہ کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا جانتا ہوں، کمیٹی کے 22 جنوری کے اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو 10 10 سستی گاڑیاں فراہم کرنے کی پیشکش پر کمپنی پر چھاپہ مارا گیا، ایف بی آر حکام کمپنی کو ہراساں کرنے پہنچ گئے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ کمیٹی ملٹی نیشنل ہے جاپان کے سرمایہ کار کو برا پیغام دیا گیا، واضح کردوں بدمعاشیاں نکالنا آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی 100 ڈبل کیبن کہاں اور کس کے استعمال میں ہیں، سب ثبوت موجود ہیں، افسران گاڑیوں کے اسٹیکر اتار کر اتار کر گھروں میں استعمال کرتے ہیں، آئندہ بھی کریں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایف بی آر نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ خزانہ کمیٹی کو مطئن کرنے تک گاڑیاں نہیں خریدیں گے، سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ پیپرا رولز پر پیپرا اتھارٹی کو بلائے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں گاڑیوں کی خریداری منجمد رہے گی۔
اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کیلئے مزید ٹھنڈی مثبت اور خیر کی ہوائیں بیرون ملک سے چلتی ہوئی پاکستان میں داخل ہو رہی ہیں، انشااللہ یہ ہوائیں اب چلتی رہیں گی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا آج پاکستان کیلئےمزید ٹھنڈی مثبت اور خیر کی ہوائیں بیرون ملک سے چلتی ہوئی پاکستان میں داخل ہورہی ہیں، یہ ابتدا ہے پاکستان کی کامیابیوں اور بلندیوں کی، ان شااللہ یہ ہوائیں اب چلتی رہیں گی۔۔ ویلڈن پاکستان کے رونالڈو!
گذشتہ روز سابق وفاقی وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ‘پاکستان کیلئے اچھی اور بڑی خبر ! میں نےٹی وی شوپربتا دیا تھاٹرمپ کارڈ کی بہتر اور مثبت ہوائیں چلیں گی ، ٹرمپ ٹیم کےدورہ پاکستان کیلئےآج سرمایہ کاری کےمعاہدے متوقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو آخر میں اُن کے ٹرمپ کارڈ پر مایوسی ہوگی، ملک کیلئے جو رونالڈو کا کردار ادا کرنےوالوں اورایس آئی ایف سی کوقوم سراہتی ہے، جس کا جو کریڈٹ ہے وہ اس کو دینا پڑے گا، کامیابیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال اٹھایا کہ ایف بی آر کیلئے بڑی گاڑیوں کے بجائے کم بجٹ والی چھوٹی گاڑیاں کیوں نہیں لی جارہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ میں ایک بار پھر ایف بی آر کے لیے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ اٹھادیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کیلئے ایک ہزار10 گاڑیاں خریدنے کی بات کی گئی ، ایف بی آر کا 384 ارب روپے کا ہدف پورا نہیں ہوا، یہ کہانی اور آگے بڑھی تو پورے پروسیجر کیلئے اخبار میں گاڑیوں کے ٹینڈر کا اشتہار نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام لگا دیا گیا کہ خزانہ کی کمیٹی دباؤ میں آگئی ہے، سلیم مانڈوی والا پر بھی الزام لگا دیا کہ انفلونس ہوگئے، ن لیگ والے بھی کمیٹی میں بیٹھے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں ٹھیک کام ہے۔
سینیٹر واوڈا نے کہا کہ یہ پاکستان کی پہلی چوری ہے جو آج تک کبھی نہیں سنی، وزیردفاع پرالزام نہیں لگاؤں گا کہ وہ چوری میں ملوث ہیں، وزیر دفاع کسی کو فیور دینے کیلئے دفاع کر رہے ہیں یہ نہیں ہونےدیں گے، وزیر دفاع جس فیور کر رہے ہیں وہ کسی اور کے فیورٹ ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پالیسی بورڈ کا مینڈیٹ ہےاس کو بھی نظرانداز کر دیا گیا، چوری ،بدمعاشی ،غنڈاگردی اس ملک کا وتیرا بن چکا ہے، ہمیں کہا گیا گاڑیوں کی کابینہ نے منظوری دی ہے، کابینہ کی منظوری سے تو 190ملین پاؤنڈ بھی ہوا تھا، 190ملین پاؤنڈ میں جیل ہوئی ،اب ان گاڑیوں پر بھی جیل ہوگی۔
سینیٹر واوڈا نے مزید بتایا کہ 22 جنوری کو فنانس کمیٹی نے معاملہ اٹھایا اور 22 جنوری کو ہی ایف بی آر ملٹی نیشنل پر چھاپہ مار دیتی ہے، کیا وہ ملٹی نیشنل منشیات بیچ رہےتھےکیا ہیومن ٹریفکنگ کررہے تھے۔
انھوں نے سوال کیا کہ آپ کو گاڑیاں ہی دینی ہیں، خواہشات پوری کرنی ہیں، آپ نے 1300 سی سی پر لاک لگادیا ، 600 سی سی گاڑیاں بھی تو اچھی ہیں، سستی اور معیاری گاڑیاں مل رہی ہیں تو کروڑوں کا فائدہ کیوں پہنچارہے ہیں۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ 4 کیٹگریاں بنا دیں،ایف بی آرکو ہر ماہ 4 سیلری ایکسٹرا دی جائیں گی، کیٹگری ٹو میں 3 اور کیٹگری تھری میں 2 سیلری ایکسٹرا دی جائیں گی، لیز پر گاڑیاں لیں اور 5 فیصد ملازم دے، 5 فیصد حکومت دے، سیلری کی مد میں اربوں چلےجائیں گے اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوگا۔
انھوںے کہا کہ ایف بی آر کے ہدف میں شاٹ فال کے باعث شاید شاباشی میں گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس مافیا کیخلاف کوئی کھڑے ہونے کی جرات نہیں کرسکتا، ایف بی آر کیخلاف کوئی کھڑا ہوگا تو اس کے خلاف کیس کھول دیا جائے گا، تارڑ صاحب اگرآپ سمجھتےہیں توبالکل کریں لیکن اربوں کی چوری، فیور تو روکی۔
سینیٹر واوڈا نے مزید کہا کہ ہم دباؤ میں چوری روکنے کیلئے آئے ہیں تو ہوتے رہیں گے، پہلے بھی ٹکرلی ، تکالیف اٹھائی ،غلط کیخلاف آج بھی کھڑے ہوں گے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ 660 سی سی میں اہم کمپنیوں کو کیوں کنسیڈر نہیں کرتے، مجھے سستی اور معیاری چیزمل رہی ہے تو میں وہ کیوں نہ لوں۔
اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے بانی پی ٹی آئی کے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی اور حکومت کا ہدف ایک ہی تھا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں رہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر ردعمل دیا۔
سینیٹر واوڈا نے کہا قوم کو پہلے ہی کہہ دیا تھا یہ مذاکرات نہیں مزاق ہے، پی ٹی آئی اور حکومت کا ہدف ایک ہی تھا ، پی ٹی آئی اور حکومت دونوں چاہتے تھے بانی پی ٹی آئی جیل میں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کارڈ کاانتظار کرنے والے پلے کارڈ لیکر پھرتے رہیں گے، سارے مزے پی ٹی آئی والوں کیلئے اور مشکلات بانی پی ٹی آئی کیلئے، ٹرمپ کارڈ کی بھی ہوا نکل گئی ہے، جگ ہنسائی کرنے کیلئے اب یہ بیرون ملک کوئی لیٹر بھی لکھ دیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ آج کے دن تک پی ٹی آئی کو جیل رکھنے کا دونوں کا ہدف پوراہوگیا ، اقتدار دولت اور سہولت کے مزے لیکر یہ اسی طرح حکومت چلاتے رہیں گے۔
فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ عوام کو تیار نہیں اور یہ بھی خوش ہیں ، مذاکرات کیلئے مخلص ہوناضروری ہے مگر پی ٹی آئی قیادت تو خود بانی کو جیل میں رکھنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے 26ویں ترمیم تک پی ٹی آئی حکومت کیساتھ آن بورڈرہی، قوم کو اب بھی کچھ سمجھ نہیں آرہی ، کےپی میں مال کا بازار گرم ہے سب مزے کررہےہیں، اور جو باہر ہیں انھوں نے کسی سمجھوتے کے تحت جیل برداشت نہیں کی۔
پی ٹی آئی رہنماوں کے بیانات کے حوالے سے سینیٹر واوڈا کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کیا تھا کہ ہماری بات ہوگئی ہے اس غبارے سے بھی ہوانکل گئی ہے ، نا کوئی تحریک نااحتجاج ہے ، کچھ عرصے بعد ٹرمپ کارڈ کا پورا دھواں نکل جائےگا تو یہ مذاکرات کیلئے لیٹ جائیں گے۔