Tag: فیصل واوڈا

  • کیا فیصل واوڈا کی ایک اور پیش گوئی درست ہونے جارہی ہے؟

    کیا فیصل واوڈا کی ایک اور پیش گوئی درست ہونے جارہی ہے؟

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کے بیان کے بعد کیا فیصل واوڈا کی ایک اور پیش گوئی درست ہونے جارہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے تحریک انصاف پر پابندی کا خدشہ ظاہر کیا جبکہ تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا 28 مئی کو اس کی پیش گوئی کرچکے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے سابق رہنما کی پیش گوئیوں کے چرچے پہلے ہی سیاسی اور عوامی حلقوں میں مقبول ہیں، انھوں نے 2022 سے جو سیاسی پیش گوئی کی وہ حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی۔

    سیاسی میدان سے لے کرعدالتی احاطےتک کیا ہونے والا ہے؟ انھوں نے جو تجزیہ کیا درست نکلا۔

    سیاست کی بساط پر واوڈا کی چالوں کو مخالفین بھی مانتےہیں اور یہی وجہ ہے وہ اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

  • فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا نہیں کہا تھا، جسٹس اطہرمن اللہ

    فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا نہیں کہا تھا، جسٹس اطہرمن اللہ

    جسٹس اطہرمن اللہ نے واضح کیا ہے کہ انھوں نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا نہیں کہا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے خط میں کہا کہ فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کارروائی کے لیے نہیں کہا، توہین عدالت کارروائی کیلئے شکایت کی نہ مجھ سے مشاورت کی گئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین عدالت معاملے پر میرا مؤقف عدالتی فیصلوں سے واضح ہے، تاثر دیا گیا کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف کارروائی کا آغاز میری شکایت پر کیا گیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ توہین عدالت کارروائی چلانے کیلئے شکایت دائرکی نہ ہی رائے دی، 2017 سے مجھے تضحیک آمیز مہم کا سامنا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا خط میں کہنا تھا کہ خط کا مقصد ہے تاثر کو زائل کیا جائے کہ توہین عدالت کارروائی میرے کہنے پر ہوئی ہے۔

    جج کا خط میں مزید کہنا تھا کہ تضحیک آمیز مہم کے باوجود کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی رائے نہیں رکھتا۔

  • مون سون بارشیں :  فیصل واوڈا نے خبردار کردیا

    مون سون بارشیں : فیصل واوڈا نے خبردار کردیا

    اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے خبردار کیا ہے کہ مون سون بارشوں سے نمٹنے کیلئے کوئی ٹھوس تیاری اورحکمت عملی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے مون سون کی بارشوں کے حوالے سے کہا کہ مون سون بارشوں سےنمٹنےکیلئےکوئی ٹھوس تیاری اورحکمت عملی نہیں، دکھانے کیلئے گٹر لائنز صاف کرانے سے کچھ نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ بارشیں متوقع ہیں لیکن ماضی سےکوئی سبق سیکھاہےنہ ہی اس مرتبہ کوئی تیاری ہے۔

    سینیٹر نے سوال کیا کہ خدانخواستہ مون سون سیزن میں جانی ومالی نقصان ہواتوکون ذمہ دارہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جب میں درست بات کرتا ہوں توتکلیف سب کوہوتی ہے، واٹرریسورسزکمیٹی اجلاس میں شرکت کے بعد ببانگ دہل بتاتا ہوں کوئی تیاری نہیں۔

  • فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سےغیر مشروط معافی مانگ لی

    فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سےغیر مشروط معافی مانگ لی

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سےغیر مشروط معافی مانگ لی اور استدعا کی کہ میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ میں شوکاز کا نیا جواب جمع کرا دیا۔

    جس میں کہا کہ میری پریس کانفرنس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا تو غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں، استدعا ہے کہ میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔

    سینیٹر نے جواب میں قرآن و احادیث کے حوالہ جات بھی دیئے گئے اور کہا گیا کہ سپریم کورٹ سے استدعا ہے توہین عدالت میں جاری شوکازنوٹس واپس لیا جائے۔

    مزید پڑھیں : معافی مانگنا گناہ نہیں ہے لیکن میں نے کوئی غلطی کی ہو تو معافی مانگوں گا، فیصل واوڈا

    یاد رہے سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سینیٹر واوڈا اور مصطفیٰ کمال 28 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے تمام نیوز چینلز کو دوہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    سماعت کے بعد سینیٹر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عدالت میں معافی مانگناگناہ نہیں ہے، میں نےکوئی غلطی کی ہوتومعافی مانگوں گا ، میں عدالت اور ججز کی عزت کرتاہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے احترام میں سپریم کورٹ میں پیش ہواہوں ، ہر چیز ایک ہی دن تو نہیں ہوجائےگی سب کوخبریں ملیں گی، چیف جسٹس اور ان کے بینچ کی ہمیشہ عزت کی ہے۔

  • توہین عدالت کیس : فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال  28 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب

    توہین عدالت کیس : فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال 28 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال28جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے تمام نیوز چینلز کو دوہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کیس کی گزشتہ روز سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

    جس میں کہا ہے کہ مصطفیٰ کمال کےوکیل نے بتایا انہوں نے غیر مشروط معافی مانگی اور وہ خودکو عدالتی رحم و کرم پرچھوڑتےہیں۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا کے وکیل نے اضافی جواب جمع کرانے کیلئے مہلت طلب کی، پیمرا نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کی ٹرانسکرپٹ جمع کروائی۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹ کےمطابق فیصل واوڈاکی پریس کانفرنس کو34نیوز چینلز اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کو28نیوزچینلز نے نشر کیا، بادی النظر میں پریس کانفرنس نشرکرناتوہین عدالت کےزمرےمیں آتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ 17 مئی کےحکم نامے کے مطابق نیوزچینلزبھی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، تمام نیوز چینلز دو ہفتوں میں اپنا جواب جمع کروائیں اور نیوز چینلز نمائندے جواب میں بتائیں ان ک ےخلاف توہین عدالت کارروائی کیوں نہ چلائی جائے۔

    اٹارنی جنرل ٹرانسکرپٹ میں نشاندہی کریں کہ کہاں توہین عدالت کی گئی، آئندہ سماعت پر توہین عدالت کے دونوں ملزمان فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

    ایڈوکیٹ حافظ عرفات احمد نےقرآن و احادیث کی روشنی میں حوالے دیے، قرآن و حدیث سے حوالے غیبت، تکلیف دہ اور بہتان آمیز تقریر سے متعلق تھے، ٹی وی چینلز کے نمائندےبھی آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں پیش ہوں، توہین عدالت کیس کی مزید سماعت 28 جون کو ہوگی۔

  • معافی مانگنا گناہ نہیں ہے لیکن  میں نے کوئی غلطی کی ہو تو معافی مانگوں گا، فیصل واوڈا

    معافی مانگنا گناہ نہیں ہے لیکن میں نے کوئی غلطی کی ہو تو معافی مانگوں گا، فیصل واوڈا

    اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ عدالت میں معافی مانگنا گناہ نہیں ہے لیکن میں نے کوئی غلطی کی ہوتومعافی مانگوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مصطفیٰ کمال کاکیس تفصیل سےسناہے، ہماراکیس ابھی سنانہیں ،باری آئےگی توہی بتاسکتاہوں، سپریم کورٹ میں اگلی تاریخ پرپتاچلےگاکہ کیاہوگا.

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ عدالت میں معافی مانگناگناہ نہیں ہے، میں نےکوئی غلطی کی ہوتومعافی مانگوں گا ، میں عدالت اور ججز کی عزت کرتاہوں۔

    انھوں نے بتایا کہ عدلیہ کے احترام میں سپریم کورٹ میں پیش ہواہوں ، ہر چیز ایک ہی دن تو نہیں ہوجائےگی سب کوخبریں ملیں گی، چیف جسٹس اور ان کے بینچ کی ہمیشہ عزت کی ہے۔

    سینیٹر نے کہا کہ عدلیہ کے وقار کو 140ویں نمبر سے پہلے نمبر پر دیکھنا چاہتاہوں، ہم آئینی ادارےسپریم کورٹ میں آئےہیں اس کےوقارکاخیال رکھناہے، انصاف کا نظام ٹھیک ہوگیا تو پاکستان ترقی کرے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نےٹرولنگ کیں، مولاناصاحب نےبھی باتیں کی، پھرایم کیوایم والے درست کہتے ہیں ہمارا شاید ڈومیسائل کراچی کا ہے۔

  • فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس دکھانے پر ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری

    فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس دکھانے پر ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس دکھانے پر ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال سےمتعلق توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ بینچ میں جسٹس عرفان سعادت،جسٹس نعیم افغان شامل ہیں ، سپریم کورٹ کےطلب کرنےپر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ٹی وی والے سب سے زیادہ گالم گلوچ کو ترویج دیتے ہیں ، ٹی وی چینل کہہ دیتےہیں فلاں نے تقریر کی ہم نے چلا دی یہ اظہار رائے کی آزادی ہے ،فیصل واوڈا کی کانفرنس کو تمام ٹی وی چینلز نے چلایا، کیا اب ٹی وی چینلز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس کریں، جس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ میرے خیال میں نوٹس بنتاہے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس : مصطفیٰ کمال کی معافی کی درخواست مسترد

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پیمرا نے عجیب قانون بنا دیاہے کہ عدالتی کارروائی رپورٹ نہیں ہوگی، یہ زیادتی ہے کارروائی کیوں رپورٹ نہیں ہوگی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹی وی چینلزکی ذمہ داری ہے کہ اپنےپلیٹ فارم کوتوہین کیلئےاستعمال نہ ہونےدیں ، ٹی وی چینلز نے اپناپلیٹ فارم مہیا کرنا چھوڑ دیا تو معاملہ ختم ہو جائے گا ،دو ججز کے بارے میں ایسی باتیں بولی گئیں اور ٹی وی چینلز نے نشر کیا۔

    سپریم کورٹ نےعدالتی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پیمرا نوٹیفکیشن طلب کرتے ہوئے توہین عدالت سےمتعلق مواد نشرکرنے پر پابندی کے پیمرا نوٹیفکیشن پر جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایسی پریس کانفرنس نشر ہوتی ہیں توکوئی مسئلہ نہیں مگرعدالتی کارروائی سے مسئلہ ہے؟ وکیل پیمرا نے بتایا کہ مجھے ابھی اس سے متعلق ہدایات نہیں تو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزید کہا کہ پریس کانفرنس کے بجائے ہمارے سامنے کھڑے ہو کربات کرتے، مجھ سے متعلق جو کچھ کہا گیا کبھی اپنی ذات پر نوٹس نہیں لیا ، آپ نے عدلیہ پر بات کی اس لیے نوٹس لیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ٹی وی چینلز کو بھی نوٹس کر رہے ہیں ، کبھی ہم نے یہ کہا کہ فلاں کو پارلیمنٹ نے توسیع کیوں دے دی ، آپ نےکس حیثیت میں پریس کانفرنس کی تھی ، آپ بار کونسل کے جج ہیں کیا۔

    چیف جسٹس نے صحافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بھی لوگ بیٹھے ہیں بڑی بڑی ٹویٹس کرجاتے ہیں ، جو کرنا ہے کریں بس جھوٹ تونہ بولیں ،صحافیوں کو ہم نے بچایا ہے ان کی پٹیشن ہم نے اٹھائی۔

    صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت روسٹرم پر آئے اور کہا کہ پیمرا عدالتی رپورٹنگ پرپابندی نہیں لگا سکتا ،پیمرا کو ٹی وی پروگرامزمیں بے بنیاد باتوں کودیکھناچاہیے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کئی لوگ فیصلوں پراعتراض کرتےہیں، پوچھا جائےفیصلہ پڑھاتوجواب ہوتا ہے،نہیں۔

    سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چیلنز کو نوٹسز جاری کردیا۔

    عدالت نے تمام ٹی وی چینلز سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 28 جون تک ملتوی کردی

  • تحریک انصاف بین ہونے کی طرف جا رہی ہے، فیصل واوڈا

    تحریک انصاف بین ہونے کی طرف جا رہی ہے، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف بین ہونے کی طرف جا رہی ہے ، محمودالرحمان کمیشن رپورٹ کے معاملے پر پی ٹی آئی نے اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہونےکوکچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن قانونی طور پر پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔

    محمودالرحمان کمیشن رپورٹ پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے خود پرکلہاڑامارا ہے، سیاسی جماعتوں پر پابندی نہیں ہونی چاہیے لیکن کوئی جماعت ملک دشمنی کرے تو پابندی ہونی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف بین ہونےکی طرف جا رہی ہے، ایم کیو ایم لندن کو دیکھ لیں اس نے بھی اسی طرح کیا تھا.

    سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ سائفر کیس کا فیصلہ بھی آ گیا ہے ، جس میں معزز جج صاحبان نے کہا وزیراعظم اور وزیرخارجہ نےقوم بتایایہ ایک ٹرینڈ سیٹ ہوچکا ہے،اب ہراچھی بری بات قوم کو بتائی جائے گی۔

  • فیصل واوڈا کا توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار

    فیصل واوڈا کا توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کردیا اور پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت نوٹس پر سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا، جس میں انھوں نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کردیا۔

    جواب میں کہا گیا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا، پریس کانفرنس کامقصدملک کی بہتری تھا۔

    سینیٹر نے جواب میں کہا کہ عدالت توہین عدالت کی کاروائی آگےبڑھانےپرتحمل کامظاہرہ کرے، استدعا ہے توہین عدالت کا نوٹس واپس کیا جائے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کا مبینہ ملزم عدالت کی عزت کرتا ہے، کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ملزم سمجھتا ہے عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بے داغ ہونا چاہیے، پاکستان کے تمام مسائل کا حل ایک فعال اور متحرک عدالتی نظام میں ہے۔

    جواب میں کہنا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ سے متعلق معلومات کیلئے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا، دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔

    سینیٹر نے مزید کہا کہ پاکستان کے مضبوط دفاع کیلئے فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی ضروری ہے، عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دفاعی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کیخلاف مہم زور پکڑ رہی ہے، حال ہی میں چیف جسٹس نے کہاعدلیہ کو اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہئیں، اپریل 2024 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کیخلاف توہین آمیزمہم چلی۔

    سینیٹر نے رؤف حسن، فضل الرحمان اور شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی پیش کردیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف بیان ، ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے غیر مشروط معافی مانگ لی

    اس سے قبل ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بیان حلفی جمع کرائا تھا۔

    جس میں ایم کیو ایم رہنما نے عدلیہ مخالف بیان پر غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ ججز بالخصوص اعلی ٰعدلیہ کے ججز کا دل سے احترام کرتا ہوں۔

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ عدلیہ اورججز کےاختیارات ، ساکھ کو بدنام کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، عدلیہ سے متعلق بیان بالخصوص 16مئی کی نیوزکانفرنس پرغیرمشروط معافی کا طلبگار ہو۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا ، مصطفیٰ کمال کو عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کانوٹس جاری کیاتھا ، سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کل ہوگی۔

  • پارٹی کے لوگ منصوبے کے تحت بانی پی ٹی آئی کو دفن کررہے ہیں ، فیصل واوڈا

    پارٹی کے لوگ منصوبے کے تحت بانی پی ٹی آئی کو دفن کررہے ہیں ، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : سابق وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پارٹی کے لوگ منصوبے کے تحت بانی پی ٹی آئی کو دفن کررہے ہیں، تجزیہ ہے کہ پی ٹی آئی جو کررہی ہے، کالعدم ہونے کے طرف چلی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوپریس کانفرنس کی24کروڑعوام کی بھی یہ ہی رائےہے، پراکسی ہونے کے ثبوت دیئے جائیں ورنہ پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آج جوانقلابی بنےہوئےہیں ان کابھی ماضی دیکھناچاہیے، عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ پی ٹی آئی کے لوگ چاہتے ہیں بانی بند رہیں، گزشتہ روز جو بیانیہ بنایا گیا یہ تو ملک توڑنے کی سازش ہورہی ہے، 1971 کی صورتحال کا حوالہ دے رہے ہیں، یہ توملک کے خلاف ہے، خود کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ پر ہی بھروسہ نہ کریں۔

    سابق وزیر نے کہا کہ بات تواب پاؤں پکڑنے سے بھی آگے نکل گئی ہے، گزشتہ روز کی ٹوئٹ کو تو اب انڈین بھی ٹرولنگ کر رہے ہیں، ایم کیوایم لندن پربھی پابندی لگی تھی، پی ٹی آئی بھی اگرایسی سازشیں کررہی ہیں توپابندی لگنی چاہیے، پہلے ایس آئی ایف سی کی تصویریں لگائی گئیں اب71 کی ٹوئٹ کردی۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ اکڑتے جائیں وہ چھوڑتے جائیں آخر میں سب ہی اندرجائیں گے، تجزیہ ہے کہ پی ٹی آئی جو کررہی ہے، کالعدم ہونے کے طرف چلی جائے گی، یہ لوگ پی ٹی آئی کوایسی جگہ پر لے آئے ہیں کہ پارٹی کالعدم ہوسکتی ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ہونے والے ٹوئٹ پر سابق وزیر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی بولنا چاہیے کہ وہ 1971والی ٹوئٹ کواون کرتے ہیں یا نہیں، بیرسٹر گوہر معاملے کو گھمانا چاہتے ہیں لیکن کرنے سے پہلے سوچناچاہیےتھا۔

    انھوں نے کہا کہ اب تو ملک کوبچانے والی بات ہوگئی ہے، کہیں بات نہیں بھی ہورہی تو ہوگی بھی کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگنی چاہیے، پارٹی کے لوگ منصوبے کے تحت بانی پی ٹی آئی کو دفن کررہے ہیں۔