Tag: فیض

  • بھارت، ہندو انتہا پسندوں کا کشمیری طالب علم پر بہیمانہ تشدد

    بھارت، ہندو انتہا پسندوں کا کشمیری طالب علم پر بہیمانہ تشدد

    راجستھان: بھارتی ریاست راجستھان میں کشمیری طالب علم کو ہندو انتہا پسندوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان میں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری طالب علم کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے خاتون کا لباس پہنا کر سرعام مارکیٹ میں گھمایا گیا۔

    کشمیری طالب علم میر فیض کی عمر 23 برس ہے اور وہ کشمیر کے شہر بارہ مولا سے تعلق رکھتے ہیں، میر فیض نیمرانا میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

    فیض کے بھائی فیضل جو نئی دہلی میں نجی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں کا کہنا تھا کہ مجھے واقعے کے بارے میں بدھ کی رات کو اطلاع دی گئی، شرپسند عناصر کون تھے اس سے فیض واقف نہیں تھے۔

    رپورٹ کے مطابق فیض 4 ستمبر کو کالج کیمپس کے باہر اے ٹی ایم مشین کے کچھ پیسے نکالنے کے لیے گئے تھے تو ہندو انتہا پسند انہیں دوسری جگہ لے گئے اور انہیں خاتون کے لباس پہنا کر سرعام بازار میں گھماتے رہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں ہندو انتہا پسند بے قابو، خاتون سمیت 3 مسلمانوں پر بدترین تشدد

    فیض کے بھائی کے مطابق 20 کے قریب نامعلوم ہندو انتہا پسندوں نے بھائی کے ساتھ یہ سلوک کیا، بھائی نے انہیں خاتون کا لباس پہننے سے انکار کیا تو انہوں نے تشدد کیا اور کہا کہ پہنوں ورنہ جان سے مار دیں گے۔

    فیضل کے مطابق میرا بھائی شدید زخمی ہوگیا تھا لیکن اس کا طبی معائنہ بھی نہیں کیا گیا، فیض نے مجھے بتایا کہ جب پولیس اس سے پوچھ گچھ کررہی تھی تو وہ اپنے بائیں کان سے سن بھی نہیں سکتا تھا۔

    فیض کے بھائی کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہم سے دو بار تفتیش کی اور موبائل فون بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پولیس ہمارے ساتھ مجرمانہ سلوک کیوں کررہی ہے۔

    پولیس نے واقعے کا مقدمہ 20 نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا لیکن ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

  • شادی کب کرو گے؟ سوال کرنے پر نوجوان نے قتل کر ڈالا

    شادی کب کرو گے؟ سوال کرنے پر نوجوان نے قتل کر ڈالا

    شادی کب کرو گے؟ یہ سوال شادی شدہ عزیز و اقارب اور احباب اکثر کنوارے لڑکے اور لڑکیوں سے کرتے دکھائی دیتے ہیں جس پر یقینی طور پر وہ کوئی نہ کوئی جواب ضرور دیتے ہیں مگر انڈوینشی نوجوان نے سوال کا جواب دینے کے بجائے ردعمل میں خاتون کو ہی قتل کر ڈالا۔

    انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور افسوسناک واقعہ پیش آیا کہ جب 28 سالہ نوجوان فیض نورالدین سے اُن کی 32 سالہ خاتون رشتے دار عائشہ نے شادی کرنے سے متعلق سوال کیا۔ نوجوان سوال کرنے پر آپے سے باہر ہوگیا اور اُس نے پڑوس میں رہنے والی اپنی ہی خاتون رشتے دار کو تشدد کے بعد قتل کر ڈالا۔

    واردات کے بعد نوجوان جائے وقوعہ سے فرار ہوکر چھپ گیا تھا تاہم جکارتہ پولیس نے اُسے حراست میں لے کر تفتیش کی تو نوجوان نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے جرم کی وجہ بیان کی۔

    فیض نے تفتیشی افسر کو بتایا کہ ’عائشہ مجھ سے اکثر شادی کرنے سے متعلق سوال کرتی تھی جس پر میں ہمیشہ مسکرا کر جواب دیتا تھا تاہم اُس روز عائشہ نے جب سوال پوچھا تو مجھے غصہ آگیا‘۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ سوال پوچھنے کے بعد میں نے عائشہ پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گئی۔

    پولیس نے مقتولہ کی لاش کو تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کیا تو پوسٹ مارٹم کے بعد آنے والی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ’عائشہ حاملہ تھی اور اسے گلہ گھونٹ کر مارا گیا ہے‘۔

    انسان کا مقصد تعلیم کے بعد روزگار اور شادی کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اپنی نئی ازدواجی زندگی گزار سکے اور بقیہ ایام اہل خانہ ، اہلیہ اور بچوں کی جدوجہد کے لیے سرف کرے۔ دنیا میں بسنے والے افراد کی اکثریت جلد یا بدیر ازدواجی بندھن میں بندھتی ضرور ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو عمر زیادہ ہونے یا کسی بھی بیماری کی وجہ سے کنوارے ہی دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    محبت، وصل، فراق اور زمانے کی ناانصافیوں کو بیک وقت اپنی شاعری میں سمونے والے خوبصورت لب و لہجے کے ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج 33 برس بیت گئے۔

    صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں 13 فروری 1911 کو پیدا ہونے والے فیض کی شاعری وقت کی قید سے آزاد ہے اور آج بھی زندہ و جاوید لگتی ہے۔

    جب ہم معاشرے میں ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد دیکھتے ہیں تو ہمیں بے اختیار فیض کے اشعار اور ان کے مصائب یاد آتے ہیں۔ اسی طرح جب ہم ان کی رومانوی شاعری پڑھتے ہیں تو اس میں محبوب سے والہانہ و غائبانہ محبت اور رقیب سے ہمدردی کے منفرد اسلوب ملتے ہیں جو بلاشبہ کسی اور کی رومانوی شاعری میں موجود نہیں۔

    انہوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیت سے انقلابی فکر اورعاشقانہ لہجے کو ایسا آمیز کیا کہ اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی اور ایک نئی طرز فغاں کی بنیاد پڑی جو انہی سے منسوب ہوگئی۔

    فیض نے اردو کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا اور انہی کی بدولت اردو شاعری سر بلند ہوئی۔ فیض نے ثابت کیا کہ سچی شاعری کسی ایک خطے یا زمانے کے لیے نہیں بلکہ ہر خطے اور ہر زمانے کے لئے ہوتی ہے۔

    فیض کی زندگی نشیب و فراز سے بھرپور رہی۔ اپنے وطن میں انہیں پابند سلاسل بھی کیا گیا جہاں سے انہوں نے ایسی شاعری کی جس میں ہتھکڑیوں اور سلاخوں کی کھنکھاہٹ اور محبوب سے ہجر کا غم ایک ساتھ نظر آتا ہے۔

    یہ خوں کی مہک ہے کہ لب یار کی خوشبو
    کس راہ کی جانب سے صبا آتی ہے دیکھو

    گلشن میں بہار آئی کہ زنداں ہوا آباد
    کس سمت سے نغموں کی صدا آتی ہے دیکھو

    ان کی رومانوی شاعری میں دیگر شاعروں کی طرح غرور اور خود پسندی کی جگہ انکسار نظر آتا ہے۔

    گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام
    دھل کے نکلے گی ابھی چشمہ مہتاب سے رات

    اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی
    اور ان ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہاتھ

    ان کا آنچل ہے، کہ رخسار، کہ پیراہن ہے
    کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں

    جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں
    ٹمٹماتا ہے وہ آویزہ ابھی تک کہ نہیں

    یہی عجز اور انکسار اس وقت بھی نظر آتا ہے جب وہ رشک سے اپنے رقیب سے مخاطب ہوتے ہیں۔

    آکہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے
    جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا

    جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
    دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا

    تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
    زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے

    تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
    تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے

    انہوں نے برطانوی نژاد خاتون ایلس سے شادی کی تھی۔ ایک بار معروف مصنف حمید اختر نے ایلس سے پوچھا، ’اپنے شوہر کو ہر وقت حسیناؤں اور مداحوں کے جھرمٹ میں دیکھ کر آپ رشک و حسد کا شکار ضرور ہوتی ہوں گی‘، تو ایلس نے جواب دیا، ’حمید! فیض شاعر ہیں، شاعر عشق نہیں کرے گا تو کیا ورزش کرے گا‘؟

    فیض نے جب معاشرے کی ناانصافیوں اور ظلم کے خلاف قلم اٹھایا، تو اس وقت ان کا لہجہ بہت مختلف تھا۔

    مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ

    تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
    یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے

    اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
    راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

    فیض کے مجموعہ کلام میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروادی سینا، شام شہریاراں اور مرے دل مرے مسافر شامل ہیں جبکہ سارے سخن ہمارے اور نسخہ ہائے وفا ان کی کلیات کا مجموعہ ہے۔

    فیض نے نثر میں بھی میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاع لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور مہ و سال آشنائی جیسی یادگار کتابیں تحریر کیں۔

    انہیں کئی بین الاقوامی اعزازت سے بھی نواز گیا جس میں لینن پرائز سرفہرست ہے۔

    خوبصورت و دھیمے لہجے کا یہ شاعر 20 نومبر سنہ 1984 کو دنیا سے ناطہ توڑ گیا جس کے بعد انہیں لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں پیوند خاک کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: ڈی ایس پی کے قتل کی تحقیقات جاری، 2 دہشت گرد گرفتار

    کراچی: ڈی ایس پی کے قتل کی تحقیقات جاری، 2 دہشت گرد گرفتار

    کراچی: کراچی میں گذشتہ روز قتل ہونے والے ڈی ایس پی فیض شگری کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ حساس اداروں نے منگھوپیر سے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ شہید ڈی ایس پی فیض شگری کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق 3 موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان نشانہ بنانے کے بعد رانگ سائیڈ واپس آئے۔ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے 17 اور ہوٹل سے 2 خول ملے۔

    شہید ڈی ایس پی نے پہلوان گوٹھ، اور پھر ہارون رائل سٹی کا روٹ استعمال کیا۔ 3 ماہ کی پوسٹنگ کے دوران شہید ڈی ایس پی ایک ہی راستہ استعمال کرتے رہے۔ روٹ پر سی سی ٹی وی کیمرے نہیں تھے، نجی کیمروں کی فوٹیجز کی تلاش جاری ہے۔

    حکام کے مطابق گاڑی پر 14 گولیوں کے نشانات ہیں اور دو سے تین پستول استعمال ہونے کا شبہ ہے۔

    دوسری جانب منگھو پیرمیں حساس اداروں کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان کا تعلق رحیم سواتی گروپ سے ہے۔ ملزمان کو نامعلوم مقام پرمنتقل کیا گیا ہے جہاں پر ان سے حالیہ پولیس ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر نامعلوم افراد کی گاڑی پر فائرنگ سے ڈی ایس پی ٹریفک فیض علی جاں بحق جبکہ ان کے ڈرائیور شدید زخمی ہوگئے تھے۔