Tag: فیض احمد فیض

  • بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے

    بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے

    اردو کے عظیم شاعر، ادیب اورمعروف صحافی فیض احمد فیض کا 107 واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

    فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کوشاعرِ مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے،انجمن ترقی پسند تحریک کے فعال رکن رہے۔

    انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے ہی حاصل کی،گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے اور اورینٹل کالج سے عربی میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

    فیض نے 1930 میں لبنانی شہری ایلس سے شادی کی۔ وہ بھی شعبہ تحقیق سے وابستہ تھیں اور فیض احمد فیض کی شاعری اورشخصیت سے متاثرتھیں۔

    انہوں نے 1935میں ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی پھر 1942 میں فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ہو گئےاور فوج کے محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا۔1947میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پرفوج سے استعفیٰ دے دیا۔

    فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی پر بھی عبور رکھتے تھے۔انہوں نےان زبانوں کی کلاسیکی شاعری سےبراہ راست استفادہ کیا۔اردو کی کلاسیکی شاعری پر بھی ان کی گہری نگاہ تھی۔

    انہوں نےجب شاعری شروع کی تواس وقت جگر مراد آبادی، فراق گورپوری اور جوش ملیح آبادی جیسےقدآور شعراء موجود تھے جن کے درمیان خود کو منوانا آسان کام نہ تھا۔

    اردو شاعری میں فیض کےمنفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ،شام شہریاراں سروادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔

    اردو کےعظیم شاعرفیض1959ء میں پاکستان آرٹس کونسل میں سیکریٹری تعینات ہوئےپھر1962 تک وہیں تعینات رہے۔اس کے علاوہ ادبی رسالہ ادب لطیف کےمدیراوراس کے بعد روزنامہ پاکستان ٹائمز، روزنامہ امروز اور ہفت روزہ لیل ونہار کے مدیر اعلٰی رہے۔

    انہیں9 مارچ1951 کوفیض احمد فیض راولپنڈی سازش کیس میں معاونت کےالزام میں گرفتار کیاگیا۔فیض نے چار سال سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی کی جیل میں گزارے،جبکہ دو اپریل 1955 کو انہیں رہا کردیا گیا۔

    فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔آپ کےکلام کومحمد رفیع،ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسےگلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔

    اردو کے شہرہ آفاق شاعر فیض احمد فیض20نومبر 1984 کو73برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ان کی شاعری آج بھی بے حد مقبول ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فیض احمد فیض کا106واں یومِ پیدائش آج منایاجارہاہے

    فیض احمد فیض کا106واں یومِ پیدائش آج منایاجارہاہے

    اردو کےعظیم شاعر،ادیب اورمعروف صحافی فیض احمد فیض کا 106 واں یومِ پیدائش 13 فروری کو منایا جارہاہے۔

    فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کوشاعرِ مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے،انجمن ترقی پسند تحریک کے فعال رکن رہے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے ہی حاصل کی،گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے اور اورینٹل کالج سے عربی میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

    فیض نے 1930 میں لبنانی شہری ایلس سے شادی کی۔ وہ بھی شعبہ تحقیق سے وابستہ تھیں اور فیض احمد فیض کی شاعری اورشخصیت سے متاثرتھیں۔

    انہوں نے 1935میں ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی پھر 1942 میں فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ہو گئےاور فوج کے محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا۔1947میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پرفوج سے استعفیٰ دے دیا۔

    فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی پر بھی عبور رکھتے تھے۔انہوں نےان زبانوں کی کلاسیکی شاعری سےبراہ راست استفادہ کیا۔اردو کی کلاسیکی شاعری پر بھی ان کی گہری نگاہ تھی۔

    انہوں نےجب شاعری شروع کی تواس وقت جگر مراد آبادی، فراق گورپوری اور جوش ملیح آبادی جیسےقدآور شعراء موجود تھے جن کے درمیان خود کو منوانا آسان کام نہ تھا۔

    faiz-post-1

    اردو شاعری میں فیض کےمنفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ،شام شہریاراں سروادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔

    اردو کےعظیم شاعرفیض1959ء میں پاکستان آرٹس کونسل میں سیکریٹری تعینات ہوئےپھر1962 تک وہیں تعینات رہے۔اس کے علاوہ ادبی رسالہ ادب لطیف کےمدیراوراس کے بعد روزنامہ پاکستان ٹائمز، روزنامہ امروز اور ہفت روزہ لیل ونہار کے مدیر اعلٰی رہے۔

    انہیں9 مارچ1951 کوفیض احمد فیض راولپنڈی سازش کیس میں معاونت کےالزام میں گرفتار کیاگیا۔فیض نے چار سال سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی کی جیل میں گزارے،جبکہ دو اپریل 1955 کو انہیں رہا کردیا گیا۔

    فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔آپ کےکلام کومحمد رفیع،ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسےگلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔

    اردو کے شہرہ آفاق شاعر فیض احمد فیض20نومبر 1984 کو73برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ان کی شاعری آج بھی بے حد مقبول ہے۔

  • شاعرفیض احمد فیض کو ہم سے بچھڑے 32 برس گزرگئے

    شاعرفیض احمد فیض کو ہم سے بچھڑے 32 برس گزرگئے

    خوبصورت لب ولہجے کے معروف ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کی آج بتیس ویں برسی منائی جارہی ہے، فیض احمد فیض تیرہ فروری انیس سو گیارہ کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، وہ علامہ اقبال، مرزا غالب کے بعد اردو ادب کے عظیم شاعر تھے۔

    جو رُکے تو کوہ گراں تھے ہم
    جوچلے تو جاں سے گزر گئے

    13 فروری 1911ء اردو کے خوب صورت لب و لہجے والے شاعر فیض احمد فیض کی تاریخ پیدائش ہے۔ فیض احمد فیض سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ بلاشبہ اس عہد کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ایسے شاعر اور ایسے انسان روز روز پیدا نہیں ہوتے۔

    انہوں نے ساری زندگی ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی اور ہمیشہ شاعر کا منصب بھی نبھایا۔ وہ اردو شاعری کی ترقی پسند تحریک کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ان کی فکر انقلابی تھی، مگر ان کا لہجہ غنائی تھا۔

    انہوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیت سے انقلابی فکر اورعاشقانہ لہجے کو ایسا آمیز کیا کہ اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی اور ایک نئی طرز فغاں کی بنیاد پڑی جو انہی سے منسوب ہوگئی۔

    فیض نے اردو کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا اور انہی کی بدولت اردو شاعری سربلند ہوئی۔ فیض نے ثابت کیا کہ سچی شاعری کسی ایک خطے یا زمانے کے لئے نہیں بلکہ ہر خطے اور ہر زمانے کے لئے ہوتی ہے۔

    نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروادی سینا، شام شہریاراں اور مرے دل مرے مسافر ان کے کلام کے مجموعے ہیں اور سارے سخن ہمارے اور نسخہ ہائے وفا ان کی کلیات۔ اس کے علاوہ نثر میں بھی انہوں نے میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاع لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور مہ و سال آشنائی جیسی کتابیں یادگار چھوڑیں۔

     : تعلیم
    آپ نے ابتدائی مذ ہبی تعلیم مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی سے حاصل کی ۔ بعد ازاں 1921 میں آپ نے اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا ۔ آپ نے میٹرک کا امتحان اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ اور پھر ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا ۔

    faiz-post-01

    آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے ۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔ بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932 میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔

     : شادی 
    فیض احمد فیض نے 1930ء میں ایلس نامی خاتون سے شادی کی۔

    : ملازمت 
    1951 میں آپ نے ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی۔ اور پھر ھیلے کالج لاہور میں ۔ 1942 میں آپ فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ھوگئے اور محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا ۔ 1943 میں آپ میجر اور پھر 1944 میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پا گئے۔

    1947 میں آپ فوج سے مستعفی ہو کر واپس لاہورآگئے اور 1959 میں پاکستان ارٹس کونسل میں سیکرٹری کی تعینات ہوئے اور 1962 تک وہیں پر کام کیا۔ 1964 میں لندن سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کےعہدے  پر فائز ہوئے۔

    faiz-post-02

     :راولپنڈی سازش کیس 

    وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
    وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے

    9 مارچ 1951 میں آپ كو راولپنڈی سازش كیس میں معا ونت كے الزام میں حكومت وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال سرگودھا، ساھیوال، حیدر آباد اور كراچی كی جیل میں گزارے۔ آپ كو 2 اپریل 1955 كو رہا كر دیا گیا ۔ زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اسی عرصہ میں لكھی گئیں۔

    فیض احمد فیض کی شاعری مجموعے میں نقش فریادی، دست سبا، نسخہ ہائے وفا، زنداں نامہ، دست تہہ سنگ، میرے دل میرے مسافر اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ فیض احمد کے مجموعات انگریزی، فارسی، روسی، جرمن اور دیگر زبانوں میں تراجم شائع ہوچکے ہیں۔

    فیض احمد فیض20 نومبر 1984ء کووفات پاگئے اور لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
    اردو ادب کے بہت سے ناقدین کے نزدیک فیض احمد فیض (1911 تا 1984) غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں۔

  • عالمی فیض میلے کا آغاز 18 نومبر سے

    عالمی فیض میلے کا آغاز 18 نومبر سے

    لاہور: مشہور شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں منایا جانے والا عالمی فیض میلہ 18 نومبر سے لاہور کے الحمرا ہال میں شروع ہونے جارہا ہے۔

    عالمی فیض میلہ گزشتہ کئی برس سے فیض فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقد کیا جارہا ہے جس کا اتنظام فیض کے اہل خانہ کے پاس ہے۔

    ان کی بیٹیاں سلیمہ ہاشمی (معروف مصورہ)، منیزہ ہاشمی اور عدیل ہاشمی (اداکار) اس میلے کا انعقاد کرتے ہیں جس کا مقصد فیض کی متاثر کن شاعری اور ان کے کام کو خراج تحسین پیش کرنا اور دنیا بھر میں شاعری کے ذریعہ فیض کے پیغام محبت و امن کو پھیلانا ہے۔

    لاہور کے الحمرا ہال میں 18 نومبر سے شروع ہونے والے اس 3 روزہ میلے میں فنکاروں اور سماجی شخصیات سمیت ملک بھر سے فن و ادب کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔

    گزشتہ برس عالمی فیض میلے میں بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی شرکت کی تھی۔ رواں برس پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں کسی بھارتی فنکار کی شرکت کا امکان تو نہیں، تاہم اس میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے فیض کے چاہنے والوں کو مدعو کیا جائے گا۔

    میلے میں شام موسیقی اور پاکستانی فلموں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

    فیض احمد فیض اردو شاعری کا ایک ایسا اہم نام ہیں جن کی شاعری میں انقلابیت کے ساتھ رومانویت اور عشق کے نازک موضوعات بھی ملتے ہیں۔ فیض کو سنہ 1951 میں راولپنڈی سازش کیس میں گرفتار بھی کیا گیا تاہم بعد میں انہیں ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز نشان امتیاز سے نوازا گیا۔

    انہیں بے شمار بین الاقوامی اعزازات بھی ملے جن میں سے ایک سوویت یونین کا لینن انعام بھی ہے۔