راولپنڈی : پولیس نے فیض آباد کے قریب تحریک انصاف کو اسٹیج بنانے سے روک دیا اور کہا اوپر سےحکم آیا ہے یہاں اسٹیج نہیں بننے دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس نے فیض آباد کے قریب پی ٹی آئی کا اسٹیج بنانے سے روک دیا۔
پولیس نے اسٹیج کی تیاری کا کام بند کرادیا اور کام میں مصروف عملے سے شناختی کارڈز چھین لئے گئے، پولیس نے کہا اوپر سےحکم آیا ہے یہاں اسٹیج نہیں بننے دیا جائے گا۔
انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو مری روڈ رحمان آباد میں جلسہ کرنے کی پیشکش کی ، جس کے بعد فیض آباد سے جنریٹرز اور عملہ واپس پوگیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے مرکزی اسٹیج کو فیض آباد سے منتقلی کے معاملے پر رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز فیض آباد مری روڈ پہنچے۔
شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انتظامیہ رکاوٹیں ڈال رہی ہے، اب نیا ڈراما شروع کردیا ہے، یہ گیم کھیلا جارہا ہے، ان باتوں سے ہم نہیں گھبراتے، جلسہ مری روڈ پر ہی ہوگا۔
خیال رہے پی ٹی آئی کو فیض آباد میں جلسے کی مشروط اجازت مل گئی لیکن ڈپٹی کمشنر نے چھپن شرائط عائد کردی ہے۔
جس میں فیض آباد کو چھبیس نومبر کی رات ہی خالی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ اقبال پارک میں کارکنوں کو رکنے کی اجازت نہیں ہوگی ، کسی بھی جانی نقصان کے ذمہ دار جلسہ منتظمین ہوں گے۔
ڈپٹی کمشنر نے شرائط کی عدم پیروی پر قانونی کارروائی کا بھی انتباہ کیا ہے۔
فیصل آباد : اسلام آباد میں دھرنے والوں کیخلاف جاری آپریشن کے رد عمل میں مظاہرین نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے گھر کا گھیراؤ کرلیا، حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔
تفصیلات کے مطابق فیض آباد میں جاری آپریشن کے خلاف احتجاج کرنے والے قابو سے باہر ہوگئے، چوہدری نثار اور احسن اقبال کے گھروں کے بعد فیصل آباد میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کی رہائش گاہ بھی مظاہرین کی زد میں آگئی۔
فیصل آباد میں تحریک لبیک کی ریلی کے شرکاء نے رانا ثناءاللہ کے گھر پر دھاوا بول دیا، اس سے قبل پولیس نے مشتعل مظاہرین کو سمندری روڈ پر ہی روک لیا تھا جس پرمظاہرین نے حکومت کیخلاف نعرے بازی کی اور آگے بڑھنے کی کوشش کی۔
جواب میں پولیس نے آنسو گیس کی شدید شیلنگ شروع کردی، جس کے بعد مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، سمندری کاعلاقہ میدان جنگ بن گیا۔
پولیس کی شیلنگ کے باعث متعدد مظاہرین کی حالت غیرہوگئی، شدید شیلنگ نے سمندری روڈ کے قریب رہائشیوں کو بھی اذیت سے دوچار کردیا۔
مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں پولیس کو پسپائی اختیار کرنا پڑی، جس کے بعد مظاہرین نے رانا ثناء اللہ کے گھر کا گھیراؤ کرلیا۔
اس موقع پر تحریک لبیک کے کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی، شہر کے مختلف علاقوں سے بھی کارکنان کی آمد جاری رہی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188 افراد زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق فیض آباد انٹرچینج پردھرنے کے شرکاء کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ صبح سیکورٹی اہلکاروں نے دھرنے کے شرکاء کو تین اطراف سے گھیر کر آپریشن کا آغاز کیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
مظاہرین کے خلاف مزید 6 مقدمات درج
فیض آباد آپریشن کے دوران مزاحمت پر مذہبی جماعت کے قائدین کے خلاف انسداد دہشت گردی سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مزید 6 مقدمات درج کیے گئے۔
مقدمات تھانہ آئی نائن، تھانہ کھنہ، کورال، تھانہ آبپارہ میں درج کیے گئے جس کے بعد اسلام آباد کے تھانوں میں مجموعی طور پر درج ہونے والے مقدمات کی تعداد 26 تک پہنچ گئی۔
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کے مطابق اب تک 400 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پروزارت داخلہ کو جوابی مراسلہ
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پر وزارت داخلہ کوجوابی مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ فوج کی طلبی کے لیے چند امورکا واضح ہونا ضروری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی آتشی اسلحےکےاستعمال سےگریزکی ہدایت ہے، فوج ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
وزارت داخلہ کو جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوج ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، فوج محض مظاہرین منتشر کرنےکے لیے استعمال نہیں کی جاتی۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فیض آباد میں تعینات رینجرزکوتحریری احکامات نہیں دیے گئے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کوپوری صلاحیت سے استعمال نہیں کیا گیا۔
دھرنے میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا
فیض آباد دھرنے میں جاں بحق 4 افراد محمد عدیل، حافظ عاشر، محمد عرفان، محمد جنید کی نمازجنازہ ادا کردی گئی، نمازجنازہ کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔
مجموعی طور پر 188 زخمی، پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق، پولیس موبائل اور میڈیا ڈی ایس این جی سمیت 14 گاڑیاں نذر آتش کی گئیں۔
کارکنان کی ہلاکت پر شٹر ڈاؤن ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان
تحریک لبیک پاکستان اور پاکستان سنی تحریک نے کارکنان کی ہلاکت پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔
تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان اشرف آصف جلالی کا کہنا ہے کہ ’کارکنوں کا رسمِ قل کل مال روڈ پر ادا کیا جائے گا جبکہ ملک بھر میں پیر کے روز پہیہ جام ہڑتال رہے گی‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیمرا کی جانب سے چینلز کی بندش کی مذمت کرتے ہیں، کارکنان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کروائیں گے، زاہد حامد کے علاوہ رانا ثناء اللہ کا معاملہ بھی بڑا مسئلہ ہے۔
دوسری جانب سنی تحریک کے سربراہ ثروت قادری نے بھی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے ایک وزیر کی خاطر کئی قیمتیں جانیں ضائع کیں، ختم نبوت کے لیے دھرنا دینے والوں کے خلاف آپریشن بدترین ظلم ہے، شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور حکومت کے خاتمے تک سڑکوں پر رہیں گے۔
جنازوں کی تدفین کے بعد مذاکرات ہوں گے، خادم رضوی
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی نے ایک بار پھر فیض آباد کے مقام پر جمع ہونے والے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب پوری کابینہ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں، حکومت سے مذاکرات اب شہدا کی تدفین کے بعد ہوں گے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ‘ہماری طرف سے کوئی پیر یا عالم مذاکرات کی پیش کش نہ کرے بلکہ ہماری اپنی ہی کمیٹی مذاکرات کا فیصلہ کرے گی، دھرنے کے نقصان کا جواب لیں گے‘۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ رات آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
اسلام آباد میں فوج کی طلبی آئین کے آرٹیکل 245، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشنز5-4 اور تعزیرات پاکستان کے سیکشن 131 اے کے تحت کی گئی۔
وقت 7:45 منٹ پر مظاہرین ایک بار پر فیض آباد پر جمع ہونا شروع ہوئے جس کے بعد دھرنا قائدین کنٹرینر سے نکل کر ایک بار پھر نشستوں پر بیٹھ گئے، دھرنے والوں کی جانب سے مطالبات میں اضافہ بھی ہوگیا۔
مرکزی اسٹیج سے اعلانات کیے گئے کہ اب صرف وفاقی وزیرقانون کے استعفے پر اکتفا نہیں ہوگا بلکہ پوری کابینہ کے مستعفیٰ ہونے کے بعد دھرنا ختم کیا جائے گا۔
ترجمان پمز اسپتال کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 178 زخمی لائے گئے جن میں 69 پولیس اہلکار، 57 ایف سی اور 52 شہری شامل ہیں۔ نمائندہ اے آر وائی عاصم علی رانا کے مطابق اب تک 4 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
فیض آباد میں مشتعل مظاہرین نے دکانوں کو آگ لگانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انہیں روکنے کے لیے شدید شیلنگ کی، اطلاعات کے مطابق تازہ پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں 5 افراد زخمی جبکہ 1 شخص جاں بحق ہوگیا۔
روالپنڈی کے علاقے پنڈی بھٹیاں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران 3 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ چوہدری نثار کے گھر سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔
پولیس اور ایف سی کی جانب سے شدید شیلنگ اور ہوا کا رخ پولیس کی جانب ہونے کے باعث سیکورٹی اہلکاروں کو پیچھے ہٹنا پڑا، دھرنے کے شرکاء کے پاس شیلنگ سے پچنے کے لیے ماسک اور پتھراؤ کے لیے غلیل موجود تھے۔
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کوآرمی چیف کاٹیلیفون
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلیفون کیا اور وزیراعظم کو دھرنے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا مشوردہ دیا۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ دونوں جانب سےتشدد ملکی مفاد میں نہیں ہے۔
فیض آباد پرقیدیوں کو لےجانے والی پولیس وین کوآگ لگا دی گئی ہے اور مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔
آپریشن کا فیصلہ عدالتی حکم پر کیا، احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ‘عدالتی احکامات کی روشنی میں آپریشن کا فیصلہ کیا، عدالت عالیہ کے احکامات کی بجا آوری سے انکار نہیں کرسکتے تھے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 دن میں فیض آباد خالی کروانے کا حکم دیا تھا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’دھرنے کا مقام جلد خالی کرالیا جائے، انتظامیہ محتاط انداز میں مظاہرین سے نمٹ رہی ہے اور کوشش ہے کہ کسی کے جان و مال کا نقصان نہ ہو‘۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم حکومت اس کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی‘۔
آپریشن کی ناکامی کے بعد اجلاس طلب
آپریشن میں ناکامی کے بعد انتظامیہ نے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جس میں ڈی جی رینجرز پنجاب، چیف کمشنر، رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سمیت پولیس افسران نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آپریشن سے متعلق نئی حکمتِ عملی پر غور کیا جارہا ہے۔
پنجاب میں ایمرجنسی نافذ
چیف ایگزیکٹو آفیسر نے محکمہ صحت پنجاب نے صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام دفاتر کو کل کھلے رہنے اور عملے کی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
موبائل فون سروس بند کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ملک بھر میں موبائل فون سروس بند کرنے کے لیے سمری وزیراعظم کو ارسال کردی، سمری کی منظوری کے بعد موبائل فون سروس کچھ دیر بعد بند کردی جائے گی۔
حکومت نے ٹیلی ویژن نشریات اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی
زاہد حامد کا وزیراعظم سے رابطہ
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے شاہد خاقان عباسی سے رابطہ کیا اور استعفیٰ دینے کی پیش کش کی۔
چوہدری نثار کے گھر پر مظاہرین کا پتھراؤ
سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار علی خان کے گھر پر اور وہاں موجود پولیس کی گاڑیوں پر مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا، سابق وفاقی وزیر داخلہ کے گھر سے فائرنگ کے نتیجے میں 1 نوجوان جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔
مشتعل مظاہرین نے چوہدری نثارکےگھرمیں داخل،توڑپھوڑ بھی کی۔
رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف اور ساتھیوں پر مظاہرین کا حملہ
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف جب مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچے تو مشتعل افراد نے اُن پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں وہ خود اور ساتھی زخمی ہوگئے۔
وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے آبائی گھر پر حملہ
سیالکوٹ میں مشتعل مظاہرین نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے گھر پر دھاوا بولا اور دیواریں کود کر گھر میں داخل ہوئے، مشتعل مظاہرین نے گھر میں توڑ پھوٹ بھی کی۔
مظاہرین نے نجی نشریاتی ادارے کی گاڑی کو آگ لگادی
انتظامیہ نے فوج کو طلب کرنے کے لیےسمری تیار کرلی
ذرائع کے مطابق حکومت نے دھرنا مظاہرین سے نمٹنےکے لیے فوج کوطلب کرنےکے لیے سمری تیار کرلی، فوج کواہم علاقوں میں تعینات کرنےکے لیے بلایا جاسکتا ہے جبکہ دھرنامظاہرین کےخلاف آپریشن سول ایڈمنسٹریشن کے کنٹرول میں ہے۔
وزیر اعظم کی ہدایت پر پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام نیوز چینلز آف ایئر کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد میں سرکاری ٹیلی ویژن کے علاوہ تمام چینلز بند کردیے گئے ہیں جبکہ سرکاری ٹی وی کی نشریات بدستور جاری ہیں۔
فیض آباد دھرنے کے آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 140 ہوگئی ہے جن میں سے55 پولیس اہلکار، 35 ایف سی اہلکار جبکہ 50 مظاہرین شامل ہیں۔
زخمیوں میں اسسٹنٹ کمشنرعبدالہادی، ڈی سی پی عارف شاہ ، ایس ایچ او، ایلیٹ فورس کے اہلکار سمیت میڈیا کے 2 نمائندے بھی شامل ہیں۔
ترجمان پمزڈاکٹرالطاف کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہےاور ایسا کوئی زخمی نہیں آیا جس کی حالت تشویش ناک ہو۔
خلاف فیصل آباد میں احتجاج
فیصل آباد میں فیض آباد آپریشن کے خلاف چشتیہ چوک اورسمندری میں مشتعل مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کی ٹائرنذر آتش کر کےسرگودھا روڈ اور رجانہ روڈ بلاک کیا۔
لاہورمیں احتجاج
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فیض آباد آپریشن کے خلاف مظاہرین نے امامیہ کالونی ریلوے پھاٹک بند کردی اورٹائرجلا کرلاہور، راولپنڈی جی ٹی روڈ بند کیا۔
مظاہرین نے شہرکے داخلی وخارجی راستوں پررکاوٹیں کھڑی کردیں جبکہ لاہور کے علاقے شاہدرہ میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔
بھارہ کہو میں مظاہرین کی توڑ پھوڑ
فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکا کے خلاف آپریشن کے آغاز سے اسلام آباد کے مضافاتی علاقے بھارہ کہو کے علاقے اٹھال چوک پر مظاہرین کی جانب سے تور پھوڑ کی گئی۔
ترامڑی اور چٹھہ بختاور میں بھی توڑ پھوڑ
اسلام آباد کے مضافات میں ترامڑی اور چھٹہ بختاور میں مسلح افراد نے شہریوں پر حملہ کیا اور تورپھوڑ کی۔
سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشرہوئے تاہم جیسے ہی جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد کا اعلان کیا گیا مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے فورسز پر حملے شروع کیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنے کو ختم کرانے کے عدالتی احکامات پرعمل درآمد نہ کرنے پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
سیف سٹی کے کیمروں کی کیبل کاٹ دی گئی
یاد رہے کہ گزشتہ رات فیض آباد انٹرچینج کی نگرانی کرنے والے کرنے والے سیف سٹی کے کیمروں کی کیبل کاٹ دی گئی تھی، وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے چیف کمشنر کو اس کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
مظاہرین اور حکومت کے مذاکرات ناکام
واضح رہے کہ اسلام آباد اور روالپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جمات کے دھرنے کو آج 20 روز ہوگئے تھے جسے ختم کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سواں کے قریب دھرنے کے شرکاء نے 2 پولیس اہلکاروں کو پکڑ لیا، دونوں اہلکار وردی میں ملبوس ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سواں کے قریب دھرنے کے مظاہرین نے 2 پولیس اہلکاروں کو دھرلیا اور دونوں اہلکاروں کو قائدین کے پاس لے گئے۔
دھرنے کے شرکاء کی جانب سے پکڑے جانے والے دونوں پولیس اہلکار وردی میں ملبوس ہیں۔
خیال رہے کہ فیض آباد انٹرچینج پردھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
دھرنے میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا
فیض آباد دھرنے میں جاں بحق 4 افراد محمد عدیل، حافظ عاشر، محمد عرفان، محمد جنید کی نمازجنازہ ادا کردی گئی، نمازجنازہ کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان آج اہم ملاقات متوقع ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ رات آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان آج اہم ملاقات متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ متحدہ عرب امارات کا دورہ مختصر کرکے وطن واپس پہنچ گئے جہاں آج ان کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات میں اسلام آباد دھرنے سے ملک میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اسلام آباد دھرنے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنے کو پرامن طریقے سے حل کریں، دونوں جانب سے تشدد ملکی مفاد میں نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
لاہور: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نااہل وزیراعظم نوازشریف اور شہبازشریف سے رائیونڈ میں ملاقات کی اور فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن سے متعلق بریفنگ دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف آج صبح جب رائے ونڈ پہنچے تو سینیٹر آصف کرمانی نے ہیلی پیڈ پردونوں رہنماؤں کا استقبال کیا۔
وزیراعظم پاکستان نے نوازشریف سے ملاقات میں فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی جا رہی ہے۔
سابق نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ہدایت کی کہ آپریشن کے دوران جانی نقصان سے ہر قیمت بچا جائے۔
دوسری جانب فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔
واضح رہے کہ فیض آباد آپریشن کے خلاف لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین کی جانب سے تورپھوڑ بھی کی جا رہی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر دھرنے کے شرکا کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرکاء آج رات12بجے تک فیض آباد کا علاقہ خالی کردیں، بصورت دیگر نقصان کے ذمہ دار دھرنا قائدین اور شرکاء ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق فیض آباد میں دھرنے کا آج انیسواں روز جاری ہے لیکن شرکاء عدالتی حکم اور حکومت کی جانب سے بار بار تنبیہ کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہورہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھرنے کے شرکا گزشتہ دو ہفتےسے غیرقانونی طور پرفیض آباد میں بیٹھے ہیں، اس سے قبل بھی ان کو3وارننگ نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔
عدالتی حکم پر فیض آباد کے قریب پریڈ گراؤنڈ جلسے کیلئے مختص کیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کو دی گئی آخری وارننگ میں کہا ہے کہ دھرنے کےشرکاء دو ہفتے سے قانون کی خلاف ورزی کر رہےہیں۔
اگر آج رات12بجے تک فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو جواب میں بھرپورایکشن کیا جائے گا، آپریشن میں ہونے والے نقصان کی تمام تر ذمہ داری دھرنا قائدین اور شرکاء پر عائد ہوگی۔