Tag: فیض آباد دھرنا

  • فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید کا دباؤ تھا، سابق چیئرمین پیمرا کا بیان حلفی

    فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید کا دباؤ تھا، سابق چیئرمین پیمرا کا بیان حلفی

    سابق چیئرمین پیمرا ابصارعالم نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کرا دیا، فیض آباد دھرنے کے دوران بطور چیئرمین پیمرا مجھ پر اور حکام پر فیض حمید کا دباؤ تھا۔

    بیان حلفی میں ابصار عالم کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی سی فیض حمید نے صحافی نجم سیٹھی کیخلاف ایکشن لینے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ فیض حمید نے حسین حقانی پر پابندی کیلئے بھی دباؤ ڈالا لیکن ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔ فیض حمید اور ان کے ماتحت افسران ٹی وی چینلز پر دباؤ ڈالتے رہے،

    ابصارعالم کا کا بیان حلفی میں مزید کہنا تھا کہ اپریل 2017 میں وزیراعظم ، چیف جسٹس اور آرمی چیف کو خط لکھا، خط میں بتایا تھا کہ پیمرا حکام کو ہراساں اور مفلوج کیا جا رہا ہے۔

    سابق چیئرمین پیمرا نے کہا کہ پریس کانفرنس کر کے دھمکی آمیز فون کالز کاسلسلہ بےنقاب کیا تھا۔ مئی 2017 میں جیو اور ڈان کو اصل نمبروں پر بحال کیا۔ فیض آباد دھرنے میں پیمرا قانون کی خلاف ورزی پر ایک نجی چینل کو بند کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ ایک چینل بند کیا تو فیض حمید نے دیگر چینلز کو بھی بند کرنے کا کہا۔ 25 نومبر 2017 کو مریم اورنگزیب نے تمام ٹی وی چینلز پر پابندی کا کہا۔ مریم اورنگزیب کو بتایا کہ کابینہ منظوری کے بعد حکومتی ہدایات پر چینلز بند کر سکتے ہیں۔

    ابصارعالم نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران تمام ٹی وی چینلز بند کر دیے تھے۔ فیض آباد دھرنے کے دوران چینل بند ش کی ہدایت وزیر اعظم شاہد خاقان نے دی۔

    سابق چیئرمین پیمرا نے بیان حلفی میں کہا کہ فیض آباد دھرنے میں چینل بند کیے، اس پر 2 سال بعد مجھےعہدے سے ہٹا دیا گیا، میرا جواب حقائق پر مبنی ہے جسے بیان حلفی کے ساتھ جمع کرا رہا ہوں۔ سپریم کورٹ فیض آباد نظرثانی کیس میں بیان حلفی اور جواب کو ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

  • چیف جسٹس نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کے لیے مقررکردیا

    چیف جسٹس نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کے لیے مقررکردیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضٰی فائز عیسیٰ کی جانب سے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کے لیے مقررکردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 28 ستمبر کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوگی چیف جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ نے نظر ثانی کیس پر سماعت کے لیے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ کی سربراہی کریں گے جب کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہرمن اللہ بھی بینچ میں شامل ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کیس میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے خلاف آبزرویشن دی تھیں۔ فیض آباد دھرنا فیصلے کی وجہ سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ریفرنس کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔

    پاکستان بارکونسل کی جانب سے گزشتہ روزکیس مقررکرنے کی درخواست کی گئی تھی. وزارت داخلہ سمیت متعلقہ فریقین نے 15 اپریل 2019 کو نظرثانی درخواست دائرکی تھیں.

    واضح رہے کہ اس سلسلسے میں‌ وزارت دفاع، پیمرا اور آئی بی کی جانب سے بھی نظرثانی درخواستیں دائرکی گئی تھیں.

  • فیض آباد دھرنا :تحریک لبیک اورپنجاب حکومت معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش

    فیض آباد دھرنا :تحریک لبیک اورپنجاب حکومت معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنے پر تحریک لبیک سے پنجاب حکومت معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں گئیں، جس میں کہا گیا معاہدہ حکومت پنجاب کی جانب سے کیا، جائزحق کیلئےنظرثانی کی درخواست کوقانون کے مطابق تسلیم کیاگیا ،تحریک لبیک نے شہریوں کو تکلیف پہنچانے پر معذرت کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، وقفہ سوالات کے دور ان وزارت داخلہ نے تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان معاہدے سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرا دیا۔

    وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ معاہدہ دو ہزار اٹھارہ میں حکومت پنجاب کی جانب سے کرایاگیا، جواب میں کہاگیا ہے جائزحق کےلیے نظرثانی کی درخواست کو قانون کے مطابق تسلیم کیا گیا، آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    اعجاز شاہ نے کہاکہ جن افراد کو احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا انھیں رہا کیا جانا تھا، تحریک لبیک نے شہریوں کو تکلیف پہنچانے پر معذرت کی تھی، تخریب کاری اور سڑک بند کرنے پر چھ افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جبکہ 44 ملزمان کو گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں دیا گیا، ملزمان متعلقہ عدالتوں میں مقدمات بھگت رہے ہیں،صوبائی حکومت کی طرف سے اس کے متعلق جواب کا انتظار ہے۔

    انہوں نے بتایاکہ فیض آباد دھرنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق کام کررہے ہیں، فیض آبادی دھرنے کے فیصلے پرنظرثانی پٹیشن داخل کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ راول ڈیم میں پانی کا ذخیرہ دن بدن آلودہ ہو رہا ہے، دریائے کورنگ کے ساتھ گندے پانی کو صاف کرنے کے لیے 4 پلانٹ لگانے کی تجویز ہے، منصوبہ بندی کمیشن نے اس منصوبے کی منظوری دے دی، جلد کام کا آغاز ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہاکہ اسلام آباد برما پل ایک طرف سے گر گیا ہے،آئندہ مالی سال میں یہ پل تعمیر کیا جائے گا۔

    یاد رہے 2017 میں فیض آباد دھرنے پر  وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کےدرمیان معاملات طے پایا تھا، 6 نکاتی معاہدے پر5 افراد کے دستخط کئے۔

  • سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق خفیہ ادارے کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی. دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے  خفیہ ادارے کی 46 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی، جسے سپریم کورٹ نے غیرتسلی بخش قرار دے دیا.

    دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کو نہ تو خادم حسین رضوی کے ذریعہ معاش کا علم ہے، نہ ہی اکاؤنٹس کی تعداد کا، اس رپورٹ سے زیادہ معلومات صحافی بتا سکتے ہیں.

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ رپورٹ میں واضح نہیں کہ خادم حسین رضوی نامی یہ آدمی کون ہے، کیا کرتا ہے، اس کا ذریعہ آمدن کیا ہے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ رپورٹ سے مطمئن ہیں؟ اربوں روپے کی املاک تباہ ہوئیں، آگ لگانا آسان ہے، تعمیر کرنا بہت مشکل کام ہے.


    فیض آباد انٹرچینج پردھرنا ختم‘ نظامِ زندگی بحال


    جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ آپ کو اس کے اکاؤنٹس تک کا نہیں معلوم۔ اس سے زیادہ تو کوئی صحافی بتا دیتا، خوف آنے لگا ہے کہ ملک کی بڑی ایجنسی کا یہ حال ہے۔ دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت دو ہفتوں کےلیے ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں مختلف مذہبی جماعتوں نے خادم حسین رضوی کی سربراہی میں حلف نامے میں ختم نبوت کی شق میں متنازع ترمیم کے خلاف فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تھا، جو 22  روز جاری رہا۔ اس دوران آپریشن کے دوران شدید کشدیدگی دیکھنے میں آئی اور ملک بھر میں  ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی گئیں۔ بعد ازاں فوج کی ثالثی کے بعد مظاہرین نے اپنا دھرنا ختم کیا۔


    فیض آباد دھرنا: وزیراعظم کی درخواست پر آرمی چیف نے ثالثی کا کردارادا کی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس: راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنےپرعدالت برہم

    فیض آباد دھرنا کیس: راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنےپرعدالت برہم

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنے عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی،چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی آئی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    عدالت نے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پیش نہ کی تو توہین عدالت نوٹس جاری کریں گے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس کمیٹی کا ایک ممبر ملک سے باہر ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ عدالت سے مذاق بند کریں۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ سنا ہے وزارت دفاع والے اچھی انگلش بولتے ہیں، یہاں پرچار جملے لکھ کردینےکے لیے تیار نہیں ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت ایک ہفتے کا وقت دے، وزیرداخلہ ملک سے باہر ہیں، ایک ہفتے کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کی غیر موجودگی میں رپورٹ نہیں دے سکتے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے گزشتہ عدالتی حکم پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے ڈی جی آئی بی کے رپورٹ جمع نہ کرانے پرسرزنش کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرسیکریٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی سے تحریری جواب طلب کرلیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی ایک ہفتے کی مہلت مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا: معاہدے کی قانونی حیثیت بتائی جائے‘ عدالت

    فیض آباد دھرنا: معاہدے کی قانونی حیثیت بتائی جائے‘ عدالت

    اسلام آباد: جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیے کہ فیض آباد دھرنے کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے معاہدے کی قانونی حیثیت بتائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ اٹارنی جنرل اشتراوصاف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیے کہ دھرنے والوں کے ساتھ کیا گیا معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے یا پھر وفاقی سطح پراہم اجلاس میں معاہدے کی قانونی حیثیت واضح کی جائے۔

    اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہا کہ وقت دیں تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کروں گا، راجا ظفرالحق کمیٹی رپورٹ بہت جلد جمع کراؤں گا۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیے کہ آپ خود پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں میں بھی پارلیمنٹ کو عملی طور پر طاقتور بنانا چاہتا ہوں۔

    معززجج نے ریماکس دیے کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو کیس جاری رکھنے سے نہیں روکا، اخلاقی طورپرکیس کی سماعت ملتوی کررہا ہوں۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    یاد رہے کہ 27 نومبر کو وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے تھے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فوج نے مصالحتی کردار ادا کر کے ملک کو بڑے انتشار سے بچایا، عمران خان

    فوج نے مصالحتی کردار ادا کر کے ملک کو بڑے انتشار سے بچایا، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے شرکاء سے فوج نے مصالحت کرا کے ملک کو انتشار اورافراتفری سے بچا لیا ورنہ نااہل حکومت نے اپنے ہی لوگوں کی لاشیں گرانے کا پورا انتظام کرلیا تھا.

    وہ پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، عمران خان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے اختتام سُن کر شکرانے کے نفل ادا کیے تھے کیوں کہ ملک میں تصادم کی فضا قائم ہو چکی تھی جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا اندیشہ تھا.

    انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ملک کو بڑی تباہی سے بچالیا ہے جس پر حکومت کو فوج کا شکر گذار ہونا چاہیئے تھا لیکن حکومت کا منصوبہ کچھ اور تھا جسے پاک فوج نے ناکام بنایا تو حکومت نے فوج کو بدنام کرانے کے لیے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو متحرک کردیا جو کہ نہایت شرمناک حرکت ہے.

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ موجودہ صورت حال سے نکلنے کا واحد حل صرف قبل از وقت انتخابات ہیں اور حلقہ بندیوں کا معاملہ کون سا ہاتھی ہے جس کو درست نہیں کیا جاسکتا؟ برطانیہ میں بھی 2 مرتبہ قبل از وقت انتخابات ہوئے ہیں لیکن موجودہ حکومت ہی اس وقت جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے.

    عمران خان نے کہا کہ نااہل وزیراعظم کو 40،40 گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جارہا ہے جس شخص نےعوام کا پیسہ چوری کیا اس کو سرکاری پروٹوکول مل رہا ہے تو دوسری جانب دو اہم محکمے رکھنے والے خواجہ آصف کو اقامہ کے ذریعے 17 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ مل رہی تھی.

    اسی طرح احسن اقبال کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے اور وزیراعظم شاہد خاقان ایک نااہل شخص کو پروٹوکول دینے میں مشغول ہیں جس کی وجہ سے پوری حکومت مفلوج ہو چکی ہے اور ملکی معاملات ٹھپ ہو چکے ہیں اس لیے حکومت کو فوری طور پر مستعفی ہو کر قبل از انتخابات کروانے چاہیئے.

    انہوں نے عاصمہ جہانگیر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں پر ہماری ہیومن رائٹس کی ملکہ ایک لفظ نہیں کہتی ہیں حالانکہ لبرل کا مطلب انسانیت سے محبت اور جنگ سے نفرت کرنا ہوتا ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کی کھل کر مذمت کرنا ہے لیکن کچھ لوگ ڈرون حملوں پر خاموشی اختیار رکھتے ہیں.

  • ملک میں مسلک کی بنیاد پر سیاست کی جا رہی ہے، احسن اقبال

    ملک میں مسلک کی بنیاد پر سیاست کی جا رہی ہے، احسن اقبال

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ملک کو آگ کے دلدل میں دھکیلا جب کہ قانون پر چیمپئن بننے والے شیخ رشید چیمپئن کمیٹی میں کچھ نہیں بولے.

    اس بات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائت ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کیا وہ معاہدہ فیض آباد دھرنے کے حوالے سے ردعمل دے رہے تھے، احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں مسلک کی بنیاد پر سیاست کی جا رہی ہے اور سول حکومت اور ادارے نے مل کر حالات کو قابو کیا اگر معاہدہ نہ کرتے تو ملک میں حالات بگڑ جاتے.

    احسن اقبال نے کہا کہ جب قانون تیار ہو رہا تھا تو سب ساتھ تھے اور کسی اپوزیشن جماعت نے کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن جب باہر نکل کر معاملہ یہاں تک پہنچا تو سب سیاست کرنے کے لگے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ دھرنا مظاہرین کے پاس آنسو گیس گن ہونے پر تشویش تھی جس کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں اور جلد معاملے کی تہہ تک پہنچ جائیں گے اور آئندہ دھرنے سے نمٹنے کے لیے خصوصی فورس بھی تیار کی جائے گی.

    احسن اقبال نے کہا کہ ختم نبوت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوا اورنہ ہی ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے جنرل (ر)طارق خان کو مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں اس کے علاوہ یہ بھی زہن نشین کرلینا چاہیئے کہ معاہدے کی شقیں فریقین نےمل کر ترتیب دی ہیں.

  • قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ، دھرنوں کے باعث موخرکیے گئےسیمی فائنلزاورفائنل کی نئی تاریخ کا اعلان

    قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ، دھرنوں کے باعث موخرکیے گئےسیمی فائنلزاورفائنل کی نئی تاریخ کا اعلان

    لاہور : دھرنوں کے باعث قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے ملتوی ہونے والے سیمی فائنلز اب 29 نومبر کو کھیلے جائیں گے جب کہ فائنل 30 نومبر کو کھیلا جائے گا.

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں جاری قوی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کے سیمی فائنل کے بعد فائنل پیر کو ہونا تھا لیکن فیض آباد میں 22 دنوں سے جاری تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے پولیس آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث سیمی فائنل نہیں ہوسکا تھا.

    ذرائع کے مطابق موخر ہونے والے سیمی فائنلز اور ایونٹ کا فائنل اب بالترتیب 29 نومبر بہ روز بدھ اور 30 نومبر بہ روز جمعرات کو منعقد ہوں گے جس کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں.

    خیال رہے کہ ایونٹ کا پہلا سیمی فائنل لاہور وائٹ اور فیصل آباد جب کہ دوسرا سیمی فائنل لاہور بلوز اورفاٹا کے مابین کھیلا جائے گا اور ان دونوں میچوں کی فاتح ٹیموں کے درمیان فائنل رواں ہفتے کو جمعرات کے روز ہو گا.

    یاد رہے کہ اسلام آباد میں دھرنے کے خلاف ایکشن کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے سیمی فائنلز ایک روز کی تاخیر سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم حالات بہترنہ ہونے پرسیمی فائنلز اور فائنل میچوں کو غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا تھا اسی طرح دھرنے کے باعث قائد اعظم ٹرافی کے میچز بھی موخر کر دیے گئے تھے۔

  • حکومت کو پاک فوج کا شکر گزار ہونا چاہئے، فواد چوہدری

    حکومت کو پاک فوج کا شکر گزار ہونا چاہئے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کے معاملے کو حکومت کو خود ہی حل کرنا چاہئے تھا، مسئلے کاحل ادارے نکال رہےہیں، حکومت مفلوج ہوچکی ہے اسے پاک فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں آرمی کا کردار نہیں ہونا چاہیے تھا، حکومت خود اس معاملے کو حل کرتی۔

    دھرنا سولہ روزسے جاری تھا اور حکومتی ارکان ایک دوسرے کا منہ دیکھ رہے تھے،حکومتی وزراء کو سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ آخر کرنا کیا ہے؟

    آپریشن کے معاملے پر سابق اور موجودہ وزیر داخلہ کا بحران بھی دیکھا گیا، حکومتی نااہلی کے سبب ایسے معاملات ادارے ٹھیک کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا سیاسی خلا تھا کسی کو تو آکر اس کو پُر کرنا تھا، پوری دنیا میں ہمارا مذاق بن گیا، اگر خدانخواستہ معاملات بگڑ جاتے تو اس خون خرابہ اور فسادات کا ذمہ دار کون ہوتا؟


    مزید پڑھیں: دھرنا ، حکومت مسائل سنجیدگی سے حل کرے، فواد چوہدری


    فواد چوہدری نے مزید کہا کہ حکومت اس وقت تنہا کھڑی ہے کوئی سیاسی قوت اس کے ساتھ نہیں اور نہ ہی وہ نئے الیکشن کرانا چاہتی ہے، کوئی فیصلہ ان سے نہیں ہورہا۔

    حکمرانوں کو صرف اپنے پروٹوکول کی فکر ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر حکومت کو پاک فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے۔