Tag: فیض آباد دھرنا کیس

  • فیض آباد دھرنا کیس: تحقیقاتی کمیشن کا پنجاب  اور اسلام آباد کی بیوروکریسی کو طلب کرنے کا فیصلہ

    فیض آباد دھرنا کیس: تحقیقاتی کمیشن کا پنجاب اور اسلام آباد کی بیوروکریسی کو طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنا کیس میں تحقیقاتی کمیشن نے پنجاب اور اسلام آباد کی بیوروکریسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابقیض آباد دھرنے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی جانب سے پنجاب اور اسلام آباد کی بیورو کریسی کوطلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔۔

    ذرائع نے بتایا کہ سابق آئی جی اسلام آبادخالد خٹک اور چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی طلب کیا جائے گا ، سابق آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)عارف حسین کو بھی 27 نومبر کوطلب کر لیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری محمد ایاز کو کمیشن کا سیکریٹری مقرر کر دیا گیا ہے اور تحقیقاتی کمیشن نے فیض آباد دھرنے کی ویڈیوز کے لئے پیمرا کو بھی خط لکھ دیا ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مسترد کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں انکوائری کمیشن ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اختر علی شاہ کی سربراہی میں تشکیل دیا تھا۔

  • فیض آباد دھرنا کیس : وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا

    فیض آباد دھرنا کیس : وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا

    اسلام آباد : نگراں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کی تحقیقات کےلیےکمیشن تشکیل دے دیا، وفاقی کابینہ کی منظوری سے نوٹیفکیشن اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس میں وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا ، ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔

    کمیشن میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور 2ریٹائرڈ سابق آئی جیز شامل ہیں جبکہ سابق آئی جی طاہر عالم خان، سابق آئی جی اختر شاہ بھی کمیشن کا حصہ ہیں۔

    وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کےتفصیلی ٹی او آرز کی بھی منظوری دے دی ہے، وفاقی کابینہ کی منظوری سے نوٹیفکیشن اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

    یاد رہے اکتوبر میں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی ، کمیٹی طے شدہ ٹی اوآرز کے تحت انکوائری کرے گی۔

    قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، دفاع ، ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہیں ، 6فروری 2019کےفیصلےپر عملدرآمد کیلئےکمیٹی تشکیل دی گئی۔

  • حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی

    حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ، کمیٹی طے شدہ ٹی اوآرز کے تحت انکوائری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس میں اٹارنی جنرل نے عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ، جس میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نےفیض آباددھرنےکےذمہ داران کےتعین کیلئےفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، دفاع ، ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہیں ، 6فروری 2019کےفیصلےپر عملدرآمد کیلئےکمیٹی تشکیل دی گئی ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی طےشدہ ٹی اوآر ز کے تحت انکوائری کرےگی۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور الیکشن کمیشن نے فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کروایا تھا۔

    الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا تھا کہ تحریک لبیک کےریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وزارت داخلہ سےرپورٹ مانگی ، وزارت داخلہ رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں، ٹی ایل پی کے فنڈنگ ذرائع کا بھی جائزہ لیا گیا، تحریک لبیک کو 15لاکھ ممنوعہ ذرائع سےموصول ہوئے، تحریک لبیک پارٹی کیلئے 15 لاکھ روپے کی فنڈنگ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

    پیمرا نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے تمام احکامات پر من و عن عمل کر چکے، تمام ٹی وی چینلز کو مذہبی معاملات نشر کرنے پر احتیاط برتنے کی ہدایت کی تھی، فیض آباد آپریشن کے دوران بھی ٹی وی چینلز کو لائیو کوریج سے منع کیا تھا۔

  • کوئی ثبوت نہیں ملا کہ تحریک لبیک ریاست مخالف جماعت ہے، الیکشن کمیشن رپورٹ

    کوئی ثبوت نہیں ملا کہ تحریک لبیک ریاست مخالف جماعت ہے، الیکشن کمیشن رپورٹ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ فیصلے پر عملدرآمد رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ تحریک لبیک ریاست مخالف جماعت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیصلے پر عملدر آمد رپورٹ جمع کرادی، جس میں کہا ہے کہ تحریک لبیک کےریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وزارت داخلہ سےرپورٹ مانگی ، وزارت داخلہ رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔

    اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے فنڈنگ ذرائع کا بھی جائزہ لیا گیا، تحریک لبیک کو 15لاکھ ممنوعہ ذرائع سےموصول ہوئے، تحریک لبیک پارٹی کیلئے 15 لاکھ روپے کی فنڈنگ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک کو وصول چھوٹی رقم کو غیر ملکی فنڈنگ قرارنہیں دیا جا سکتا، ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ ٹی ایل پی ریاست مخالف جماعت ہے۔

    کمیٹی رپورٹ میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انکوائری کے بعد تحریک لبیک کیخلاف نوٹس واپس لے لیا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلےپرعملدر آمد کردیا، الیکشن کمیشن کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا مکمل ادراک ہے۔

  • انٹیلی جنس بیورو  کے بعد پیمرا کا فیض آباد دھرنا کیس  میں نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ

    انٹیلی جنس بیورو کے بعد پیمرا کا فیض آباد دھرنا کیس میں نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : انٹیلی جنس بیورو کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    پیمرا نے نظر ثانی درخواست واپس لینے کی متفرق درخواست دائرکردی، جس میں کہا ہے کہ فیض آباد دھرنافیصلےکیخلاف نظرثانی زیر التواہیں، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست پر28 ستمبر کو سماعت مقررہے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ پیمرانظرثانی درخواست کی پیروی نہیں کرناچاہتا، استدعا ہے کہ پیمرا کی متفرق درخوست منظور اور نظر ثانی اپیل واپس لینے کی اجازت دی جائے۔

    گذشتہ روز انٹیلی جنس بیورو نے فیض آباد دھرنے پر نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا، انٹیلی جنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسداللہ خان نے متفرق درخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ فیض آباد دھرنا نظر ثانی 28 ستمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر ہے، انٹیلی جنس بیورو فیصلے کیخلاف نظر ثانی واپس لینا چاہتا ہے۔

  • جسٹس فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل

    جسٹس فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل

    لاہور: پنجاب بار کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف پیش کی گئی 6 نکاتی قرارداد منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب بار کونسل کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف قرار داد پیش کی گئی۔ قرار اداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے ہٹایا جائے۔

    قرارداد میں آرٹیکل 209(پانچ) کے تحت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا جبکہ متن میں یہ بھی کہا گیا کہ ’ عدلیہ کےارکان کو آئین کے اختیار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے،جسٹس شوکت عزیز نے بغیر ثبوت عدلیہ اور سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنایا تھا، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے اُن کو بالکل درست عہدے سے برطرف کیا۔

    مزید پڑھیں:  بتایاجائےدھرنےکے پیچھے کون ہے،دھرنے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، جسٹس قاضی فائز

    قرارداد میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی حمایت میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے چلینج کو بھی ناقابل فہم قرار دیا گیا جبکہ قاضی فائز عیسی کے خلاف بھی فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کے بعد جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے اسلام آباد کےعلاقے فیض آباد میں ہونے والے دھرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا جس کے خلاف حکومتی جماعت سمیت ایم کیو ایم، شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواستیں دائر کیں ہیں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس میں اب تک کوئی پٹیشن دائر نہیں کی، بیرسٹرعلی ظفر

    فیض آباد دھرنا کیس میں اب تک کوئی پٹیشن دائر نہیں کی، بیرسٹرعلی ظفر

    اسلام آباد: بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس میں اب تک کوئی پٹیشن دائر نہیں کی گئی ہے، کچھ اخبارات، چینلز نے اس سلسلے میں غلط خبر نشر کی۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹرعلی ظفر نے فیض آباد دھرنا کیس میں دائر پٹیشن کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ اخبارات، چینلز نے اس سلسلے میں غلط خبر نشر کی، بعض اخبارات نے کسی دوسری پٹیشن کو مجھ سے منسوب کیا۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 18 صفحات پر مشتمل میڈیا پر چلنے والی پٹیشن سے تعلق نہیں ہے، میری پٹیشن تین سے چار صفحات پر مشتمل ہے جو آئندہ ہفتے دائر ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جب بھی کوئی پٹیشن دائر کی جائے گی کاپی فراہم کردوں گا۔

    مزید پڑھیں: فیض آباد دھرنا: خادم حسین رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا پر خبر نشر ہوئی تھی کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے سپریم کورٹ کے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ عدالتی فیصلہ آئین کی شقوں 10 اے، 25-5-4 کی خلاف ورزی ہے، فیض آباد دھرنا کیس کا پیراگراف 22 قانون کے خلاف ہے، پیرگراف 23 اور 24 مفروضوں کی بنیاد پر ہے۔

    اسی طرح پی ٹی آئی کے حوالے سے میڈیا پر خبر نشر ہوئی تھی کہ تحریک انصاف نے درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں فیض آباد دھرنا کا موازنا 2014 کے پی ٹی آئی دھرنے کے ساتھ کیا ہے، سپریم کورٹ 6 فروری 2019 کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

  • فیض آباد دھرنا کیس، خادم رضوی و دیگر ملزمان اشتہاری قرار

    فیض آباد دھرنا کیس، خادم رضوی و دیگر ملزمان اشتہاری قرار

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے  تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی و دیگر رہنماؤں کو مسلسل عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج شاہ ارجمند نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی، دورانِ سماعت استغاثہ کے وکیل نے  مؤقف اختیار کیا کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ اور چار ملزمان کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمات درج ہیں مگر بار بار طلبی کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہیں ہورہے۔

    عدالت نے طلبی کے باوجود عدم حاضری پر تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی ، پیر افضل قادری، مولانا عنایت اللہ اور شیخ اظہر  کو  اشتہاری قرار دیا۔


    مزید پڑھیں : فیض آباد دھرنا: خادم حسین رضوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    یاد رہے کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک کے رہنما خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزمان کو مفرور قرار دیا جائے اور عدم حاضری کی صورت میں اشتہاری ٹھہرایا جائے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکورٹی اداروں کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی پر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے دھرنا دیا گیا تھا جو تقریباً 22 روز بعد ختم ہوا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئےآخری مہلت

    فیض آباد دھرنا کیس ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئےآخری مہلت

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنا کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے آخری مہلت دیتے ہوئے ایک بجے تک رپورٹ پیش کرنے کا ٖحکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت عدالتی احکامات پر عملدر آمد میں سنجیدہ نہیں، الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے زیادہ مسئلہ کوئی ہے۔

    راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مسلسل نوٹسز کررہی ہے، وفاقی حکومت احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ رپورٹ جمع کرانے کیلئے وقت دیا جائے، رپورٹ کل تک عدالت میں پیش کر دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکومتی استدعا مسترد کرتے ہوئے رپورٹ جمع کرانے کی آخری مہلت دی اور حکم دیا کہ ایک بجے تک رپورٹ پیش کی جائے جبکہ رپورٹ پیش نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ احکامات پرعملدرآمد نہ ہونے پرتوہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے اور وزیرداخلہ وقانون، دیگرذمہ داران کیخلاف توہین عدالت کارروائی ہوسکتی ہے۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ایک بجے تک ملتوی کردی۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    یاد رہے کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔