Tag: فیض آباد دھرنا

  • بحرانی کیفیت کے باعث قوم قبل ازوقت انتخابات چاہتی ہے، بابر اعوان

    بحرانی کیفیت کے باعث قوم قبل ازوقت انتخابات چاہتی ہے، بابر اعوان

    اسلام آباد : رہنما پاکستان تحریک انصاف بابر اعوان نے کہا ہے کہ غیر یقینی صورت حال میں قوم فوری نئے انتخابات چاہتی ہے چنانچہ نااہل حکومت مستعفی ہوکر قبل از وقت انتخابات کے لیے راہموار کرے.

    وہ فیض آباد دھرنے کے خلاف ہونے والے آپریشن پر ردعمل دے رہے تھے، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تجربہ کار ٹیم کا دعوی کرنے والے نوازشریف نے اپنی 3 حکومتوں کے بعد بھی ایک معذور ٹیم ہی تیارکی ہے.

    انہوں نے احسن اقبال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ پاکستان کے لئے پورس کا ہاتھی ثابت ہوا ہے جنہوں نے دھرنا 3 گھنٹے میں ختم کرانے کا کہہ کر پورا ملک ہی 3 دن کے لیے بند کرا دیا اس لیے دھرنے میں ہونے والے املاک کا نقصان احسن اقبال سے وصول کیا جائے.

    بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ( ن) نے عوام کی عدالت کا ٹریلر دیکھ لیا ہے سڑکیں کھل گئی ہیں اور اب لوہے کے چنے ہونے کا دعوی کرنے والے اپنے محفوظ پناہ گاہوں سے باہر نکل آئیں اور عوامی عدالت کا سامنا کریں تو کیا نوازشریف اب بھی عوام کی عدالت میں جانے کو تیارہیں؟


     فیض آباد انٹرچینج پردھرنا ختم‘ نظامِ زندگی بحال


    خیال رہے کہ آرمی چیف قمر باجوہ کی ہدایت پر دھرنا مظاہرین سے ہونے والے معاہدے کے بعد حکومت راجہ ظفر الحق کمیٹی کو شائع کرنے اور وفاقی وزیر قانون کے استعفیٰ کے لیے رضامند ہو گئی تھی جس کے بعد 21 دنوں سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرکے فیض آباد شاہراہ عوام کے لیے کھول دی گئی ہے.

  • وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے زاہد حامدکا استعفیٰ منظورکرلیا

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے زاہد حامدکا استعفیٰ منظورکرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے زاہد حامد کا استعفیٰ منظورکرلیا، زاہد حامد نے گزشتہ رات وزیرقانون کے عہدے سےاستعفیٰ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کا استعفیٰ منظور کرلیا، زاہد حامد نے گزشتہ روزرضا کارانہ طورپروزیراعظم کو استعفیٰ پیش کیا تھا۔

    وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    معاہدے کے مطابق 6 نومبر کے بعد سے مذہبی جماعت کےگرفتار کارکنوں کو 3 دن میں رہا کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات بھی ختم کیے جائیں گے۔


    وفاقی وزیرقانون زاہد حامد اپنےعہدے سےمستعفی


    خیال رہے کہ گزشتہ روز زاہد حامد نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف سے بھی اہم ملاقات کی تھی۔

    واضح رہے کہ فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188 افراد زخمی ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیرتک ملتوی

    فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کیس سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی جس کے بعد وزیرداخلہ احسن اقبال عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور انہیں 15 منٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا جس پروزیرداخلہ احسن اقبال عدالت پہنچے۔

    وزیرداخلہ نے سماعت کے دوران کہا کہ انشااللہ کچھ دیرمیں دھرنا ختم ہو جائے گا، قومی قیادت کی مشاورت سےتحریری معاہدہ کیا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ ملک اس صورت حال میں آگیا تھا کہ خانہ جنگی کا خطرہ تھا۔

    اس موقع پرکمشنر اسلام آباد نےعدالت کو بتایا کہ فیض آباد انٹرچینج کچھ دیرمیں کلیئرہوجائے گا، انہوں نے معاہدے کےنکات عدالت میں پڑھ کرسنائے۔


    جسٹس شوکت عزیزصدیقی 


    انہوں نے کہا کہ دھرنا مظاہرین اور حکومت میں معاہدہ طے پا گیا ہے جس پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ انتظامیہ بتائے کہ آپریشن کیوں ناکام ہوا۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ریماکس دیے کہ معاہدےمیں ججزسےمعافی مانگنےکی شق کیوں نہیں ہے، ریاست کا اربوں کا نقصان کرکے آپ ان کومعاف کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں بھی عاشق رسول ﷺ ہوں، ریاست اورآئین سے کھیلنے کی حد ہوتی ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ آج کی سماعت کے بعد میں بھی خطرے میں ہوں گا، حق کی باتیں کرنے سے باز نہیں آؤں گا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ مظاہرین کے پاس آنسوگیس ماسک،اسلحہ کہاں سےآیا جبکہ عدالت نے فیض آباد دھرنے پرہائی کورٹ نے2 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تشکیل دی جانے والی پہلی کمیٹی جوائنٹ ڈی جی آئی بی انوارخان کی سربراہی میں کام کرے گی۔

    کمیٹی پولیس آپریشن کی ناکامی کی وجوہات سےعدالت کو آگاہ کرے گی۔

    دوسری کمیٹی بیرسٹرظفر اللہ کی سربراہی میں قائم کی گئی، کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بیرسٹرظفر اللہ بتائیں کس کے کہنے پرالیکشن ایکٹ میں تبدیلی کی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نےمعاہدے کی مستند کاپی آج طلب کرلی جبکہ عدالت نے جمعرات تک تمام رپورٹس جمع کرانے کا حکم دے دیا۔


    فیض آباد دھرنا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیض آباد دھرنا سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دیں گے۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    واضح رہے کہ وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زاہد حامد، انوشے رحمان اور رانا ثناء اللہ کے مستعفی ہونے کا امکان، ذرائع

    زاہد حامد، انوشے رحمان اور رانا ثناء اللہ کے مستعفی ہونے کا امکان، ذرائع

    لاہور : وفاقی حکومت کی جانب سے اپنی کابینہ کے 2 وفاقی وزراء سے استعفے لیے جانے کا امکان ہے یہ دونوں وزراء ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کی تحقیقات کرنے والی پارلیمانی کمیٹی میں بھی شامل تھے جب کہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے مستعفی ہونے کا امکان ہے.

    تفصیلات کے مطابق وفاق میں آج مصروف ترین دن رہا جہاں آرمی چیف ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے درمیان ملاقات اور اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد کئی فیصلے سامنے آئیں ہے جس کے تحت سوشل میڈیا پر پابندی ختم کردی گئی ہے اور ٹی وی چینلز کھول دیئے گئے ہیں.

    ذرائع کے مطابق پے در پے اعلیٰ حکام کی ملاقاتوں کے بعد وفاقی حکومت نے اپنی کابینہ سے آئندہ 48 گھنٹے کے دوران دو وزراء سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے یہ دونوں وزراء راجہ ظفرالحق کی انکوائری کمیٹی میں بھی شامل تھے اور جن کی سبکدوشی کا مطالبہ دھرنا مظاہرین کی جانب سے بھی سامنے آ چکا ہے.

    ذرا ئع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف سے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے خصوصی ملاقات کی ہے جس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے شہباز شریف کو اپنے مستعفی ہونے کے فیصلے سے آگاہ کیا جس کے بعد آئندہ 48 گھنٹے میں دو وزراء کے مستعفی ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں.

    تاہم وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے وفاقی وزیر کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف لاہور ہی میں موجود نہیں ہے تو وزیراعلیٰ سے کیسے ملاقات کر سکتے ہیں بلکہ وہ اس وقت مانسہرہ میں موجود ہیں.

    دوسری جانب ختم نبوت ترمیم کے معاملے پر دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد مسلم لیگ (ن) میں دھڑے بندیاں سامنے آگئی ہیں اور انتشار کی شکار حکمراں جماعت کے کئی ارکان پارلیمنٹ نے اپنی نشستوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جن میں غلام محمد لالی، شیخ اکرام، محمد خان بلوچ، ذوالفقار، راناغلام غوث، وارث کلو، عبدالرزاق اور رحمت اللہ شامل ہیں.

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی نے مستعفی ہونے کا فیصلہ حمید الدین سیالوی کے مشورے پرکیا ہے اور حمید الدین سیالوی کے بعد مزید لیگی ارکان صوبائی اور قومی اسمبلی بھی اپنے استعفے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں پیش کریں گے.

    دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب کابینہ کے سب سے متحرک رکن اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے مستعفی ہونے کا امکان ہے جن کے استعفیٰ کے لیے فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی نثار جٹ کا وزیراعلیٰ پنجاب پر سخت دباؤ ہے بہ صورت دیگر نثار جٹ نے اپنی نشست سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی ہے.

    علاوہ ازیں وزیر مملکت میر دوستین ڈومکی نے بھی کل مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کل وزارت سےاستعفیٰ دے دوں گا اور دوپہر تین بجے تک وزیراعظم شاہد خاقان کو اپنا استعفیٰ بھیجوا دوں گا تاہم ابھی پارٹی چھوڑنے کا نہیں سوچا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت آنی جانی چیز ہے اور عزت سے زیادہ پیاری نہیں ہے، سب جانتے ہیں کہ میں نے این ٹی ایس میں کرپشن کے خلاف نوٹس لیا جب کہ رانا تنویر حسین این ٹی ایس کی کرپشن کو تحفظ دینا چاہتے ہیں جو قابل قبول نہیں ہے۔

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات

    لاہور: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ملاقات کی جس میں دھرنے سے متعلق صورت حال پر بات چیت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور وزیراعلیٰ شہبازشریف کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دھرنے کے خلاف آپریشن سے پیدا ہونے والی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں مذہبی جماعتوں اورعلما ومشائخ سے دوبارہ رابطوں کے ساتھ ساتھ صورت حال پرعسکری قیادت کو بھی اعتماد میں لینے پراتفاق کیا۔

    لاہورمیں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کےبعد دھرنے والوں سےعلما کےذریعے رابطہ کیا جائے گا۔


    فیض آباد آپریشن: پولیس اہلکارسمیت 5 افراد جاں بحق‘188 زخمی‘ فوج طلب


    خیال رہے کہ فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188 افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔


    اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پروزارت داخلہ کوجوابی مراسلہ


    یاد رہے کہ گزشتہ رات آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پروزارت داخلہ کوجوابی مراسلہ

    اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پروزارت داخلہ کوجوابی مراسلہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پر وزارت داخلہ کوجوابی مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں فوج کی طلبی کےلیے چند امورکی وضاحت کا کہا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پر وزارت داخلہ کوجوابی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوج کی طلبی کے لیے چند امورکا واضح ہونا ضروری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی آتشی اسلحےکےاستعمال سےگریزکی ہدایت ہے، فوج ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    وزارت داخلہ کو جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوج ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، فوج محض مظاہرین منتشر کرنےکے لیے استعمال نہیں کی جاتی۔

    مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فیض آباد میں تعینات رینجرزکوتحریری احکامات نہیں دیے گئے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کوپوری صلاحیت سے استعمال نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ رات آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طاقت کا استعمال معاملے کا حل نہیں، قبل از وقت انتخابات ضروری ہوگئے ہیں، عمران خان

    طاقت کا استعمال معاملے کا حل نہیں، قبل از وقت انتخابات ضروری ہوگئے ہیں، عمران خان

    اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ طاقت کا استعمال کسی معاملے کا حل نہیں ہے اور فیض آباد دھرنا ختم کرانے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیئے تھا.

    وہ اسلام آباد دھرنے کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر ردعمل دے رہے تھے، عمران خان کا دھرنا مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال معاملے کا حل نہیں تھا.

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں عمران خان نے کہا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہے ، راجہ ظفرالحق کی کمیٹی کی تحقیقات کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کر لی جاتی تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا.


     فیض آباد آپریشن: 145 زخمی، 5 افراد جاں بحق


    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ ریاست کی رٹ ختم ہوتی نظر آرہی ہے اور ملک جل رہا ہے لیکن وزیراعظم شاہد خاقان بجائے حالات کو کنٹرول کرنے کے نااہل نوازشریف کے دربار حاضری دے رہے ہیں.

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ شاہد خاقان حکومت کا سارا زور شریف خاندان کی کرپشن بچانے پر ہے، حکومت کے اسی طرزعمل کے باعث قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتا آیا ہوں اور آج ایک بار پھر یہی مطالبہ کرنے پر مجبور ہو گیا ہوں.

  • فیض آباد دھرنا: انتظامیہ نے شرکاء کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا

    فیض آباد دھرنا: انتظامیہ نے شرکاء کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنے کے شرکاء سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ نے حتمی فیصلہ کرلیا، کارروائی کل صبح کیے جانے کا امکان ہے، وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ڈیڈلائن رات بارہ بجے ختم ہوگئی، اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے تمام انتظامات مکمل کرلئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنے کیخلاف آپریشن کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا، اس حوالے سے وزارت داخلہ نے پولیس، انتظامیہ کو گرین سگنل دے دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض آباد میں آپریشن ہفتے کی صبح کیا جائے گا، پولیس اورانتظامیہ نے تمام انتظامات مکمل کرلئے، آپریشن میں اسلام آباد، پنجاب پولیس حصہ لےگی، اس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی آپریشن میں شریک ہونگے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پولیس رینجرز کی تمام نفری آتشیں اسلحے کے بغیر آپریشن میں حصہ لے گی، کارروائی میں شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، دھرنے والوں کو رات بارہ بجے کی آخری ڈیڈ لائن دی تھی۔ اب دھرنے والوں کےخلاف عدالتی احکامات پرعمل ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے کندھے پربندوق رکھ کرنہیں چلانا چاہتے، ضرورت پڑی تو پولیس اوررینجرزموجود ہے، فوج کوداخلی محاذ میں ملوث کرنا درست نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ راجہ ظفرالحق کی رپورٹ حتمی نہیں، میں نے اس پر دستخط نہیں کیے۔

    دوسری جانب دھرنے کے شرکاء کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں، ذرائع کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ رات گئے حکومتی فیصلے میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی تو کل صبح آپریشن شروع ہوگا۔


    مزید پڑھیں: دھرنے والے آج کی تاریخ میں واپس چلے جائیں، آخری وارننگ


    واضح رہے کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر دھرنے کے شرکاء کو آخری وارننگ دے دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شرکاء آج رات12بجے تک فیض آباد کا علاقہ خالی کردیں، بصورت دیگر نقصان کے ذمہ دار دھرنا قائدین اور شرکاء ہونگے۔

  • فیض آباد دھرنا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری

    فیض آباد دھرنا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دینگے ۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت عدالتی ڈیڈ لائن کے باوجود فیض آباد دھرنا ختم کرانے میں ناکام ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دھرنے سے متعلق سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، عدالت نےحکم عدولی پر وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ وزیرداخلہ پیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دینگے ۔ وزیراعظم بھی عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، سات لاکھ لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

    سماعت کے دوران چیف کمشنر نے بیان میں کہا دھرنا روکنے پر خونریزی کا خدشہ ہے، اس لئےآپریشن نہیں کیا۔

    جس پر عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کس نے آپ کو عدالتی حکم پرعملدر آمد سے روکا، جس پر چیف کمشنر نے کہا وزیرداخلہ نے ہائیکورٹ کے حکم پر عمل سے روکا۔

    عدالت نے کہا آپ بیوروکریٹک جواب نہ دیں، آپ کو بھی جیل بھیجنے کا آڈردے سکتا ہوں، ڈبل گیم نہ کھیلا جائے، آپ نے اقبال جرم کیا ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، رپورٹ میں نامزد ملزمان فرارہوئے تو ذمہ دارسیکریٹری داخلہ ہونگے۔

    بعد ازاں عدالت نے راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ انتیس نومبر کی بجائےستائیس نومبر کوطلب کرلی۔

    عدالت اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ سیدھےفائرنگ نہ کریں آنسوگیس کااستعمال کریں، چیف کمشنر دھرنے والوں کوپریڈ گراؤنڈمنتقل ہونےپرقائل کریں، عدالتی حکم نہ ہوتاتوادارے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہتے۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    یاد رہے گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا 19 واں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی، مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔

    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خورشید شاہ کا فیض آباد دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت کو فوج سے رابطے کا مشورہ

    خورشید شاہ کا فیض آباد دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت کو فوج سے رابطے کا مشورہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے فیض آباد دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت کو فوج سےرابطہ کرنے کی تجویزدے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے حکومت کو فیض آباد دھرنا ختم کروانے کیلئے فوج سے رابطہ کرنےکی تجویز دے دی۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ فوج کو بلانا اوربات کرنا حکومت کا آئینی اختیار ہے، موجودہ صورتحال کے ذمہ دار نوازشریف ہیں۔

    نااہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کے بل کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کرانے کی کوشش کرینگے، شاہ حکومت نے ٹال مٹول سےکام کیا تو دیگرآپشن موجود ہیں۔

    انکا کہنا تھا کہ نااہل شخص پرپارٹی چلنے کےنتائج بہترنہیں آتے،حکمران برےہوسکتےہیں پارلیمنٹ نہیں۔

    خورشید شاہ نے مزید کہا کہ عمران خان کا رویہ قوم دیکھ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا سولہواں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی،  مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔ 

    گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔