Tag: فیض اللہ خان

  • پشاور: اے آروائی نیوزکے رپورٹر فیض اللہ خان آج پاکستان آئیں گے

    پشاور: اے آروائی نیوزکے رپورٹر فیض اللہ خان آج پاکستان آئیں گے

    پشاور: گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی نے اےآروائی نیوزکے رپورٹرفیض اللہ کے سرکاری استقبال کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر فیض اللہ افغان جیل سے رہائی کے بعد آج وطن واپس پہنچ رہے ہیں، گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی کےحکم پر آج فیض اللہ کو طور خم سرحد پر سرکاری پروٹوکول دیا جائے گا۔

    پولیٹیکل ایجنٹ خیبرایجنسی شہاب الدین حکومتِ پاکستان کی جانب سے فیض اللہ کا سرکاری استقبال کریں گے۔ ٹرائبل یونین آف جرنلسٹس طورخم سرحد پر فیض اللہ کواستقبالیہ دیں گے، افغان حکام نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹر فیض اللہ کو افغان جیل سے رہا کر کے جلال آباد میں پاکستان کے قونصل جنرل فرمان اللہ یوسف زئی کےحوالے کر دیا ہے۔

    فیض اللہ رہائی ملنے پر بہت خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ رہائی کی کوششوں پر تمام دوستوں کے شکر گزار ہیں، فیض اللہ نے اےآروائی انتظامیہ بالخصوص اے آروائی کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال کیلئے نیاز مندی اور شکریہ کا اظہار کیا ہے۔

    اےآروائی کے صدر اور سی ای اوسلمان اقبال نے فیض اللہ کی رہائی پرخوشی کا اظہارکرتے ہوئے وزارتِ خارجہ، افغان حکومت ، صحافتی برادری کا شکریہ ادا کیا ہے، اے آروائی کے صدراور سی ای او سلمان اقبال نے فیض اللہ کی رہائی کی کوششوں پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر رحمان ملک کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    رحمان ملک نے افغان وزیرداخلہ اور افغان سفیر سے بھی رابطہ رکھا اور خط بھی بھیجا۔ سینیٹرطلحہ محمود نے بھی فیض اللہ کی رہائی کیلئے کوششیں کیں، پاکستان میں صحافی برادری نے فیض اللہ کی رہائی کیلئےملک گیر احتجاج کیا، فیض اللہ کو پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اپریل میں غلطی سے افغان حدود میں داخل ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا اورافغان عدالت نے انہیں چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے فیض اللہ کی رہائی پر اے آر وائی کو مبارک باد دی ہے، ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ فیض اللہ کی ملک و قوم کیلئےقربانیاں قابل تحسین ہیں۔

  • فیض اللہ کی بازیابی کےلئےصحافی برادری سراپا احتجاج

    فیض اللہ کی بازیابی کےلئےصحافی برادری سراپا احتجاج

    اسلام آباد :اےآروائی کےنیوزرپورٹرفیض اللہ کی بازیابی کےلئےصحافی برادری سراپا احتجاج ہےملک کےمختلف شہروں میں صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرےکئے ۔

    اے آروائی کے نیوز رپورٹر فیض اللہ کی غلطی سے افغان سرحد پار کرجانےکی پاداش میں چارسال قید کی سزا پر پاکستانی بھر کی صحافی برادری سراپا احتجاج ہے، اسلام آبادمیں پی ایف یوجےکی جانب سےنیشل پریس کلب کے سامنےبڑا احتجاجی مظاہرہ کیاگیا، مظاہرے میں صحافی برادری کے علاوہ وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور فاٹا سے رکن قومی اسمبلی اخون زادہ چٹان نے بھی شرکت کی، مظاہرے کے شرکا افغان حکومت سے فیض اللہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

    کراچی پریس کلب پر بھی صحافیوں کی بڑی تعداد نے فیض اللہ کی رہائی کےلئے مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ افغان حکومت فوری طورپر فیض اللہ کی سزا کو کالعدم قراردیں، لاہورمیں صحافی تنظیموں کی جانب سے فیض اللہ کی افغانستان سےبازیابی کےلئے مظاہرہ کیاگیا، ملتان،کوئٹہ،سکھر، پشاور،میرپورآزادکشمیراورگھوٹکی میں بھی فیض اللہ کی رہائی کےلئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

  • فیض اللہ خان کی رہائی کیلئے پریس کلب کے باہر مظاہرہ

    فیض اللہ خان کی رہائی کیلئے پریس کلب کے باہر مظاہرہ

    کراچی :اے آر وائی نیوز کے نمائندے فیض اللہ خان کی رہائی کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر صحافیوں نے مظاہرہ کیاجس میں فیض اللہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ فیض اللہ کی رہائی کیلئے ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے دستور ادریس بختیار کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانہ اور جلال آباد کا قونصلیٹ فیض اللہ کا خیال نہ رکھ سکے ۔

    صدر کے یو جے دستور ساجد عزیز کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور پاکستانی وزارت خارجہ نے دھوکے میں رکھا۔ اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف سندھ ایس ایم شکیل کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے افغان حکام سے اب تک رابطہ نہیں کیا۔ سیکریٹری کراچی پریس کلب عامر لطیف کا کہنا تھا کہ فیض اللہ کی گرفتاری انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    صدر کراچی پریس کلب امیتاز فاران نے صدر ممنون حسین سے اپیل کی کہ وہ افغان صدر سے فیض اللہ کی رہائی کیلئے بات کریں۔صحافی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک فیض اللہ کی رہائی تک جاری رہے گی اور اگلے مرحلے میں افغان قونصلیٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا