Tag: فیض حمید

فیض حمید پاکستان کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ رہے ہیں

انھیں عمران خان کے کافی قریب سمجھا جاتا تھا مگر پی ٹی آئی کی حکومت جانے کے بعد ان پر کافی مقدمات بنے

  • فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی ہوگا اور عمر قید بھی ہوگی، سینیٹر فیصل واوڈا

    فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی ہوگا اور عمر قید بھی ہوگی، سینیٹر فیصل واوڈا

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ فیض حمید سےمتعلق فیصلہ بہت جلد آجائےگا۔ فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی ہوگا اور عمر قید بھی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، بھارت سے جنگ کے بعد مورال بلند ہے۔

    سینیٹر واوڈا کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کس سے کیا بات کرے گی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ میں کوئی بات نہیں ہورہی نہ ہوگی۔

    انھوں نے قمر جاوید باجوہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا متنازع باتیں کرنے سے گریز کریں، قمرباجوہ کے دور میں مارشل لاکی پوری تیاری کرلی گئی تھی، مارشل لا کی بات ہوئی تھی اور پوری کوشش بھی کی گئی تھی لیکن فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جس دن ٹیک اوور کیا مارشل لا پلیٹ میں تھا، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا جمہوریت پسندہوں اور مارشل لامستر کردیا۔

    سینیٹر نے انکشاف کیا کہ بانی نےقمرجاویدباجوہ کی توسیع اور جنرل فیض کے آرمی چیف بننے کے رولز میں تبدیلی کی کوشش کی تھی۔

    https://youtu.be/RxEN18thnb0?feature=shared

    فیض حمید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید سےمتعلق فیصلہ بہت جلدآجائےگا، فیض حمیدکاکورٹ مارشل بھی ہوگااور عمرقیدبھی ہوگی، فیض حمید کیس کا تعلق بانی پی ٹی آئی سے بھی جڑے گا۔

    مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے انھوں نے کہا مولانا فضل الرحمان سیاست کےاستادہیں، یہ درست ہے مولانا فضل الرحمان کے بغیرحکومت نہیں بنتی نہ چلتی ہے، مولانافضل الرحمان جوتحریک چلاسکتےہیں وہ کوئی اورنہیں چلاسکتا، ان سےسیاست میں کچھ سیکھنےکومل رہاہےاچھی بات ہے، مجھے ان سےکچھ نہیں چاہیے۔

    سینیٹر واوڈا نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈا پور ن لیگ کیساتھ ملے ہوئے ہیں، موجودہ پی ٹی آئی ہی ن لیگ کی حکومت کی ضامن ہے، بانی پی ٹی آئی کی سزاکوپی ٹی آئی انجوائے کررہی ہے۔

  • فیض حمید کے انکشافات کے بعد تمام راستے اڈیالہ جیل ہی جارہے ہیں: قادر مندوخیل

    فیض حمید کے انکشافات کے بعد تمام راستے اڈیالہ جیل ہی جارہے ہیں: قادر مندوخیل

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل کا کہنا ہے کہ فیض حمید کے انکشافات کے بعد تمام راستے اڈیالہ جیل ہی جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل نے ایک بیان میں کہا کہ کیا ماضی میں امریکا نے پاکستان پر دباؤ نہیں ڈالا؟ کیا ماضی میں امریکا کے پاکستان سے متعلق بیانات نہیں آئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث ملزمان کو سزا 19 سال ہوئی، پاکستان میں تو سزائیں 2،3 یا 10 سال ہوئی ہیں اور اگر یہ مقدمات اےٹی سی میں ہوتے تو 25 یا 50 سال کی سزا ہوتی، 2 سال کی سزا تو عام مقدمات میں ہوتی ہے۔

    رہنما پی پی قادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے انکشافات کے بعد تمام راستے اڈیالہ جیل ہی جارہے ہیں، سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی نے اسٹے لیکر مقدمات کو تاخیر کا شکار کیا۔

    قادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، حکومت سے زیادہ پی ٹی آئی کی لابنگ امریکا میں مضبوط ہے، پی ٹی آئی کروڑوں روپے امریکا کی لابنگ فرم کو دے رہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ علیمہ خانم کہتی ہیں بانی ڈیل کے ذریعے رہا نہیں ہونا چاہتے تو پھر مذاکرات کیوں؟ ایسا نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو جیل کے دروازے کھول کر رہا کر دیا جائے۔

  • ’فیض حمید تنہا نہیں تھا قمر باجوہ بھی ساتھ تھا، ٹرائل ہونا چاہیے‘

    ’فیض حمید تنہا نہیں تھا قمر باجوہ بھی ساتھ تھا، ٹرائل ہونا چاہیے‘

    مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ فیض حمید تنہا نہیں تھا قمر باجوہ بھی ساتھ تھا ٹرائل ہونا چاہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا کہ مینڈیٹ نہیں ملا حکومت نہیں بنانی چاہیے، مالیاتی اداروں سے ڈیل کرنے کے لیے ارینجمنٹ کی گئی تھی، مالیاتی اداروں سے ڈیل کرنے کے لیے ارینجمنٹ کی گئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت بنانے سےانکار کردیا تھا اس  لیے ارینجمنٹ  کی گئی، ملک کی خاطر ن لیگ نے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ مالیاتی اداروں سے ڈیل کے لیے سیاسی حکومت ہونی چاہیے۔

    جاوید لطیف کے مطابق فارم 47 کی حکومت جس کو کہا جاتا ہے اس کی حقیقت ساری یہ ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کے لیے جدوجہد کی تکالیف برداشت کیں، ایک ادارے نے خود احتسابی شروع کی اچھی بات ہے مگر مکمل خود احتسابی ہوجائے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرے ادارے بھی خود احتسابی شروع کریں تو نواز شریف کو بولتا دیکھیں گے۔

    جاوید لطیف نے کہا کہ 2018 کے بعد ہماری جماعت سے کچھ لوگ سہولت کاری کے لیے ملتے رہے، میں نے کہا تھا یہ سہولت کاری کرنے والے مفاہمت پرست نہیں، مفاہمت پرست کا کہنے پر میری جماعت نے مجھے نوٹس بھی دیا تھا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ ریاست کو 9 مئی کا انصاف مل گیا ہے تو ٹرائل سوال عدالت میں ہونا چاہیے، 9 مئی کا انصاف ملنے میں کوئی رکاوٹ ہے تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیے، دہشت گردوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے تو 9 مئی کا والوں کا کیوں نہیں۔

  • ’فیض حمید نے بانی کیخلاف شواہد ہی نہیں ڈیوائسز بھی دی ہیں‘

    ’فیض حمید نے بانی کیخلاف شواہد ہی نہیں ڈیوائسز بھی دی ہیں‘

    سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ فیض حمید نے بانی کے خلاف شواہد ہی نہیں ڈیوائسز بھی دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف شواہد، ثبوت اور ڈیوائسز بھی فیض حمید نے دے دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بانی اور ان کے حواریوں کے لیے مشکلات بڑھنے والی ہیں۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایک نئی سوشل میڈیا مہم چلائی جائے گی جس میں شام کے قیدیوں کی فوٹیج دکھا کر پاکستان کا ذکر کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے ٹرائل کے بعد سول نافرمانی کی کال سے بھی ہوا نکل گئی ہے، فیض حمید کا ٹرائل نہیں ہوتا تو پھر بانی پی ٹی آئی، بیگم اور حواریوں کو مشکلات نہ ہوتی۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہوتا ہے تومیرے لیے حیران نہیں ہوگا، فیض حمید سے مزید گناہوں کے خلاف تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

    سینیٹر نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ بات چیت کرے اور پی ٹی آئی ہاتھ پکڑے، حکومت کے سربراہ نواز شریف ہیں وہ کسی قسم کا بیان نہیں دے رہے، عمران خان کی اچھی سوچ ہے وہ اب بات کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

  • فیض حمید کی منصوبہ بندی میں اداروں کے سربراہان بھی شامل تھے: جاوید لطیف

    فیض حمید کی منصوبہ بندی میں اداروں کے سربراہان بھی شامل تھے: جاوید لطیف

    پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ فیض حمید جو منصوبہ بندی کررہے تھے اس وقت اداروں کے سربراہان بھی شامل تھے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے اےآر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو میں کہا کہ آئین و قانون کے مطابق سزا دینی ہے تو پھر مکمل انصاف کرنا پڑے گا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جو سازش کا منصوبہ بنایا گیا کیا فیض حمید یہ سب اکیلےکرسکتے تھے؟، فیض حمید جو منصوبہ بندی کررہے تھے اس وقت اداروں کے سربراہان بھی شامل تھے، منصوبہ سازوں کے بینفشری بھی کٹھہرے میں آنے چاہئیں۔

    ن لیگی رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے پی ٹی آئی کے لوگ مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں تو کوئی حرج نہیں ہونی چاہیے، مگر مذاکرات کے ذریعے ایسا نہیں ہوناچاہیے کہ ملزمان یا مجرموں کو رہا کراسکیں اور اچھی بات ہے کہ کوئی ان کی شرائط نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق سزا دینی ہے تو پھر مکمل انصاف کرنا پڑے گا، سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان، مذاکرات کاجھانسہ دینا یہ فیض حمید کو بچانے کا منصوبہ تھا، جو بغیر کسی جرم کے قید ہیں ان لوگوں کو چھوڑنا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پہلے طاقتور حلقوں سے ڈیل کرنا چاہتی تھی، میرا نہیں خیال کہ حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ این آر او دے سکے جہاں یہ لوگ پی ٹی آئی کو لے گئے ہیں میرا نہیں خیال انہیں کوئی این آر او دے گا۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے مزید کہا کہ غیر ملکی آقاؤں کا ایجنڈا پی ٹی آئی لےکر آئی تھی، پی ٹی آئی نے 6 ہزار دہشتگردوں کو چھوڑا، یہ ملک کے مفاد میں نہیں تھا۔

  • واضح ہوگیا فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا، رانا ثنا

    واضح ہوگیا فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا، رانا ثنا

    رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنانا ہوتا تو ایسی پریس ریلیز اور اقدام سامنے نہ آتا، انھیں وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ پریس ریلیز سے واضح ہوگیا کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا،9 مئی اور پی ٹی آئی کے باقی احتجاج کی تحقیقات کرنا جوڈیشل کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں،9 مئی کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی پراسیکیوشن بھی ہوگی اور سزا بھی ہوگی۔

    وزیراعظم کے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ فیض پر سیکریٹ ایکٹ خلاف ورزی ثابت ہو تو ممکن ہے بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ ساتھ چلے، وعدہ معاف گواہ بنایا جاتا ہے کوئی اپنی مرضی سے وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا ممکن ہے بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کا ملٹری ٹرائل ہو، 9 مئی کا مقدمہ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کیخلاف ایک ساتھ چل سکتا ہے،

    خواجہ آصف کی گفتگو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، ممکنات میں تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوتا ہے تو پھر پتہ چلےگا، 9 مئی اور پُرتشدد واقعات میں فیض حمید کی مداخلت سامنے آئی ہے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس وقت پر احتجاج کیا جب کوئی بڑا ایونٹ ہوتا تھا، آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت بھی پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تھا، اس وقت کہا جارہا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت احتجاج کے آرکیٹکٹ فیض حمید تھے،

    انھوں نے کہا کہ 9 مئی کی جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہونگی کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا، 9 مئی واقعات سے متعلق افواہ تھی کہ پی ٹی آئی کا مارچ فیض حمید کی ہدایت پرچل رہا تھا۔

  • فیض حمید کیخلاف چارج شیٹ ، فوج میں کورٹ مارشل کا کیا طریقہ کار ہے؟

    فیض حمید کیخلاف چارج شیٹ ، فوج میں کورٹ مارشل کا کیا طریقہ کار ہے؟

    اسلام آباد : سینئر وکیل انعام الرحیم  نے فوج میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ فیض حمید کے خلاف ثبوت اور گواہان ایک درجن سے زائد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر وکیل انعام الرحیم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں فیض حمید کو چارج شیٹ کئے جانے پر فوج میں کورٹ مارشل کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا کہ ملٹری کورٹ بھی عام عدالتوں کی طرح ہوتی ہے، فوج میں جب کسی کے خلاف شکایت آتی ہے تو کمانڈنگ افسر انکوائری کرتے ہیں۔

    انعام الرحیم نے کہا کہ انکوائری کی سفارش میں کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جاتی ہے، گواہ ملزم کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کراتے ہیں اور ثبوتوں کی سمری کی بنیاد پر ملزم کو چارج شیٹ کیا جاتا ہے ساتھ کوشش کی جاتی ہےکہ ٹرائل کرنے والا افسر ملزم سے زیادہ سینئر ہو۔

    سینئر وکیل نے مزید بتایا کہ کورٹ مارشل کیلئے ملٹری کورٹ بینچ میں 3 جج اور ایک لیگل ایڈوائزرہوتا ہے ، فارمیشن کمانڈرز کورٹ مارشل کے لیے بینچ بناتے ہیں، ملزم کو پیش کرکے چارج شیٹ پڑھ کر سنائی جاتی ہے، ملزم کوچارج شیٹ پڑھاکرجواب دینےکےلیے24گھنٹےکا وقت دیاجاتاہے اور 24 گھنٹے بعد جب ٹرائل شروع ہو توملزم کو کونسل سے رجوع کرنے کاحق ہوتا ہے۔

    فیض حمید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف ثبوت اور گواہان ایک درجن سے زائد ہیں، چارج شیٹ کےبعد بھی نتیجہ آنے تک زیادہ سے زیادہ 3 ماہ لگتےہیں اور جرم ثابت ہو جائے توجج سزا لکھ کر متعلقہ اتھارٹی کو بھیج دیتے ہیں جس کے بعد متعلقہ اتھارٹی ثبوت اور سزا دیکھ کر کارروائی کو کنفرم کرے گی۔

    انھوں نے ماضی میں دی جانے والی سزاؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی ایک بریگیڈیئر رضوان کوسیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پرسزائےموت دی گئی ، لیفٹیننٹ جنرل جاوید کاٹرائل ہوا،انہیں 14سال کی سزادی گئی جبکہ 2سویلینز کوبھی سیکرٹ ایکٹ کےتحت ٹرائل میں سزائے موت دی گئی۔

    سینئر وکیل کا مزید بتانا تھا کہ غلط معلومات پھیلا کر حکومت کو عدم استحکام کاشکارکرنے پر بھی سزائے موت ہوسکتی ہے، سیکرٹ ایکٹ کے تحت کم سے کم سزا 10سے14سال کے درمیان ہوتی ہے،اگر کسی افسر کو سزا ہوتو اسے آرمی چیف ہی کنفرم کرتے ہیں اور آرمی چیف کےپاس اختیارہیں کہ کسی بھی اسٹیج پرسزا کم یاختم کرسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ سے سزا ہو تومجرم کو جیل بھیج دیاجاتا ہے اوروہاں اپیل کا حق ہوتاہے ، جیل میں مجرم 40دنوں کےاندر اندر آرمی کورٹ آف اپیل میں درخواست دی جاسکتی ہے۔

  • فیض حمید کو چارج شیٹ کیے جانے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا

    فیض حمید کو چارج شیٹ کیے جانے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے فیض حمید کے ٹرائل کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کا اس سے دور دور کا تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید کو باضابطہ چارج شیٹ کئے جانے پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کا ردعمل سامنے آگیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ فیض حمید کا کیس مکمل طور پر ادارے کا اندرونی معاملہ ہے، کورٹ مارشل ٹرائل کاپی ٹی آئی کیساتھ دور دورتک تعلق نہیں۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ فرد جرم کسی ٹرائل کی ابتدا ہوتی ہے، وقت بتائےگاکہ ملزم مجرم قرار پاتا ہے یا بری ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کورٹ مارشل ٹرائل ادارے کا اپنا معاملہ ہے سیاست میں نہیں لانا چاہیے، ان کیمرہ کارروائی ہوتی ہے،ملزم کےپاس دفاع کاحق ہوتاہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو باضابطہ چارج شیٹ کیا گیا تھا، آئی ایس پی آر کا کہنا تھا فیض حمید پرآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی،ریاست کےتحفظ اورمفادکونقصان پہنچانےاورسیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونےکےچارجز شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : فیض حمید کو چارج شیٹ کردیا گیا

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اختیارات وسرکاری وسائل کے غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانے پر بھی انہیں چارج کیا گیا جبکہ ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں علیحدہ تفتیش کی جارہی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پرتشدد اور بدامنی کےمتعدد واقعات میں نومئی سےجڑے واقعات اور ان پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصرکی ایما اورملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔

  • فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی کیس میں ٹرائل ایک ساتھ ہوگا، وزیر دفاع

    فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی کیس میں ٹرائل ایک ساتھ ہوگا، وزیر دفاع

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے اب بہت واضح امکان ہے کہ 9 مئی کیس میں فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل ایک ساتھ ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر محمد مالک کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا سیاسی کردار سب کے سامنے تھا۔ وہ ایک طویل منصوبہ بندی پر کام کر رہے تھے اور پی ٹی آئی حکومت کے تمام معاملات میں کھل کر ملوث تھے۔ بہت واضح امکان ہے کہ 9 مئی کیس میں فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ٹرائل ایک ساتھ ہوگا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ 2018 میں جب آر ٹی ایس بیٹھا اس میں بھی فیض حمید ملوث تھا۔ بانی پی ٹی آئی کا دور شروع ہوا تو فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی بنے۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں باجوہ اور فیض حمید کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ اس دور میں کوئی بھی کام بانی پی ٹی آئی اور ان دونوں شخصیات کی مرضی کے بغیر نہیں ہوتا تھا۔ جتنے لوگ پی ٹی اائی دور میں قید ہوئے وہ بھی ان کی مرضی سے قید ہوئے۔

     

    ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا سے شروع کریں اور 9 مئی تک آ جائیں۔ سیاست میں مداخلت دیکھ لیں، احتجاج بھی ایسے حرف آخر کی طرح ہوتے تھے۔

    واضح رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کو گزشتہ روز باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔ ان چارجز میں اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا شامل ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/lt-gen-rtd-faiz-hameed-charged-in-field-general-court-martial/

     

  • فیض حمید کے کورٹ مارشل پر شاہد آفریدی نے کیا کہا؟

    فیض حمید کے کورٹ مارشل پر شاہد آفریدی نے کیا کہا؟

    سابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ ماشل پر سابق کپتان شاہد آفریدی کا بھی بیان آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق کپتان شاہد آفریدی نے لکھا کہ فیض حمید کیخلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہوگیا ہے جس سے موجودہ قیادت کے خود احتسابی کے بیانیے کو تقویت ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ کارروائی سے تاثر زائل ہوگا کہ طاقت ور احتساب سے بالاتر ہے۔

    واضح رہے کہ جنرل (ر)  فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل شروع ہوا، اگلے مرحلے میں سابق آئی ایس آئی چیف کو باضابطہ طور پرچارج شیٹ کردیا گیا۔

    الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرکے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل ہیں۔

    فیض حمید کے خلاف انتشار اور بدامنی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کی علیحدہ تفتیش بھی جاری ہے۔

    ان واقعات میں نو مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے فکہ یلڈ جنرل کورٹ مارشل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام حقوق فراہم کیے جارہے ہیں۔