اسلام آباد: بریگیڈیئر (ر) حارث نواز کا کہنا ہے کہ فیض حمید 9 مئی میں ملوث تھے انہوں نے بانی کی ہدایت پرسب کیا۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ہوئے دفاعی تجزیہ کار اور قانونی ماہرین نے کہا کہ فیض حمید پر چارج شیٹ کے بعد سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوسکتا ہے۔
سابق اٹارنی جنرل اشترا اوصاف نے کہا کہ سب کو پیغام مل گیا کوئی کتنا ہی طاقتور اور بااختیار ہو قانون کے تابع ہوتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار حارث نواز نے کہا کہ ثابت ہوگیا فیض حمید نو مئی واقعات میں ملوث تھے اور بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر سب کچھ کررہے تھے۔
احمد سعید نے کہا کہ فیض کی ایک جماعت کی حمایت ملکی مفاد میں نہیں تھی۔
واضح رہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل شروع ہوا، اگلے مرحلے میں سابق آئی ایس آئی چیف کو باضابطہ طور پرچارج شیٹ کردیا گیا۔
الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرکے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل ہیں۔
فیض حمید کے خلاف انتشار اور بدامنی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کی علیحدہ تفتیش بھی جاری ہے۔
ان واقعات میں نو مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے فکہ یلڈ جنرل کورٹ مارشل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام حقوق فراہم کیے جارہے ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فیض حمید نے ثبوت اور گواہی دیدی، اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید(ر) کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے فیصلے پر سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ثابت ہوا طاقتور کا احتساب ایسے ہورہا ہے جیسے عام آدمی کا ہوتا ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلوں سے پاکستان مستحکم ہوگا لیکن بانی پی ٹی آئی کیلئے آزمائش میں اضافہ ہوگا، بالکل ٹھیک کام ہوا ہے، تباہی کی طرف پی ٹی آئی لیجارہی تھی، 14 دسمبر کو پی ٹی آئی کا سول نافرمانی کا پلان تھا اب انکے غبارے سے ہوا نکل گئی۔
انہوں نے کہا کہ طاقت ور کا احتساب ایسے ہورہا ہے جیسے عام آدمی کا ہورہا ہے، نو مئی کے واقعات میں فیض حمید کا چارج شیٹ کیا گیا ہے اب جب فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا ہے تو اس سے بانی پی ٹی آئی کیسے بچ جائیں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نو مئی کا واقعہ سوچی سمجھی سازش تھی، اب زبردست قسم کا احتساب ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی کیلئے آزمائش، امتحان، مسئلے مسائل کی گھڑی اس حد تک جارہی ہیں جس سے بار بار روک رہا تھا۔
سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بھی اس کا حصہ ہیں، بانی کو جان سے مارنےکی کوشش ہوگی یہ بھی کہہ رہا تھا، بشریٰ بی بی اور ان کے حواریوں سے متعلق بار بار آگاہ کررہا تھا، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ابہام نہیں ہونا چاہیےکہ فوج کے بڑے پوزیشن ہولڈر آدمی کے ساتھ جورہا ہے اور صحیح ہورہا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا ایک کا ٹرائل ہورہا ہے اور دیگر حواری بچ جائیں گے، مراد سعید، بیگم صاحبہ، حماد اظہر اور حواری نہیں بچ سکیں گے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ باقی کیا سمجھتے ہیں انہیں چھوڑ دیا جائیگا، فیض حمید ثبوت دے رہا ہے، شہادتیں دے رہا ہے، مراد سعید اور حماد اظہر جیسے بھگوڑے آج فرار ہیں، گوگی بھی کیوں ملک سے نکل گئیں؟ مار دھاڑ کی سیاست پی ٹی آئی کررہی تھی، ا ب شکنجے میں سب آئیں گے۔
فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کیساتھ کوئی بھی غداری نہیں کرسکتا، کوئی بھی پاکستان میں عدم استحکام نہیں لاسکتا، بہت سے لوگ باریک بینی سے اداروں پر تنقید کرتے ہیں، عبرتناک انجام دیکھ کر سب کو پیغام ملے گا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ سمجھتے تھےکہ فیض حمید کو بچالیں گے، فیض حمید ان کی دکھتی رگ ہیں، سب عبرت لیں کہ آج کے بعد کوئی سیاستدان یا فوجی، عام پاکستانی پاکستان کے ساتھ گیم نہیں کرسکتا، کوئی پاکستان میں دہشتگردی نہیں کرسکتا، یہ مثال بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی لوگ باریکی سے فوج کو بدنام کرتے ہیں، ان کے ساتھ گیم کھیلتے ہیں وہ اب بھی ہورہا ہے، فوج کےساتھ گیم کرکے پاکستان کی جڑیں کمزور کرتے ہیں، ان کیلئے بھی آج پیغام ہے انسان بن جاؤ، سب کو راستہ بات چیت سے نکالنا ہوگا، جنہوں نے گناہ کئے ہیں ان کی معافی کی بات نہیں کرتا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کونسی جماعت ہے جس پر ٹیررازم کا الزام نہیں لگا، پی ٹی آئی میں موجود مخلص چہروں کو بربریت کے نظام سے ہٹ کر ملک کیلئے آگے چلنا ہوگا، علی امین گنڈاپور مولا جٹ کی سیاست کررہا ہے، اس کانتیجہ وہ ہوگا دنیا کان پکڑ کر عبرت حاصل کرے گی، جن کے پاس میں گیا ہوں وہ سب پاکستان کیلئے مخلص ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اداروں میں ثاقب نثار اور فیض حمید کی باقیات موجود ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بالکل یہ کہنے کو تیار نہیں کہ سرکار کی اپنی مرضی ہے، میرے پاس مسودہ نہیں ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیکر آئینی ترامیم کرینگے تو آسانی ہوگی، 2، 4 شو چلا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ غیر مناسب تھا۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اداروں میں ثاقب نثار اور فیض حمید کی باقیات موجود ہیں جیسے ہی ملک میں استحکام آنے لگتا ہے تو انتشار پھیلانا شروع کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی پر اختلاف ہوتے ہیں، میرے اپنی جماعت سے کوئی اختلاف نہیں، ہر ایک کی رائے کو سنا جاتا ہے اور یہ جمہوریت کا حسن ہوتا ہے۔
اسلام آباد : سیاسی مشیر راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے ریٹائرمنٹ کےبعد نومئی پر فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کے رابطوں کے واٹس ایپ میسجز موجود ہوں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کےسیاسی مشیر راناثنااللہ کااےآروائی نیوزکوخصوصی انٹرویو میں فیض حمید سے متعلق سوال پر کہا کہ فیض حمیدپرقیاس آرائی نہیں بنتی ادارے نے مختصر اور جامع بات کردی ہے۔
سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ فیض حمید پر آرمی چیف کی تعیناتی اور مرضی کی پوسٹنگ لینےکاالزام تو لگتا رہا ہے،اس مقصدکےلیےفیض حمید پر الزام ہے کہ انہوں نےپی ٹی آئی کواستعمال کیا، اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتا، بانی پی ٹی آئی ساتھ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ہوسکتاہےریٹائرمنٹ کےبعد9مئی پردونوں کےرابطوں کےواٹس ایپ میسجزہوں اور یہ بھی ہوسکتا ہے دونوں کےدرمیان بعد میں بھی بات کرانے والے بھی بولیں۔
قمرجاویدباجوہ کی ایکسٹینشن کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر نے بتایا کہ قمرجاویدباجوہ نےدوبارہ ایکسٹینشن والی بات ہمارے سامنے کبھی نہیں کی اور شہبازشریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر جاویدباجوہ نے آکر ایکسٹینشن کا کہا ہو۔
نواز شریف کی قمرباجوہ کےسسر سے ملاقات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف سےقمرباجوہ کے سسر اعجاز امجد کی لندن میں ملاقات نہیں ہوئی، کئی دوستوں نےکہاآپ پرجوکیس ہےاس کے لیے اعجازامجدکوسلام کرلیں۔
سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ صابر مٹھوکابھی بہت سے لوگوں نےکہاان کوسلام کرلیں توریلیف ملےگا، جنرل(ر) اعجاز اور صابر مٹھو سے اس وقت بہت سارےلوگ فیض پاتےتھے، ان دونوں کےدرپر تو بڑےبڑےلوگ سوالی بن کر کھڑے رہتے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا جلسہ ملتوی کرنے اور سیکیورٹی ذرائع کے بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی نے اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سیکیورٹی ذرائع کے بیان پر ردرعمل میں کہا کہ ’’میں ہوتا کون ہوں، میں ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، بڑی جماعت کا سربراہ ہوں اسی لیے فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کررہا ہوں ‘‘۔
اسلام آباد میں جلسہ ملتوی کرنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ معلومات دی گئی دینی جماعتیں احتجاج پر ہیں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے، اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر کو بلا کر ملاقات کی اور جلسہ ملتوی کیا، اگر ایسا نہ کرتا تو خدشہ تھا ایک اور نیا 9 مئی بنا کر پی ٹی آئی کے گلے ڈال دیا جاتا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آخری مرتبہ جلسہ ملتوی کیا، انہوں نے 8 ستمبر کا این او سی بھی جاری کیا، 8 ستمبر کو کسی نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو وہ خود ذمہ دار ہونگے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت کی ایک طرف چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی گیم ہے، دوسری جانب عدالت میں سنیارٹی کو متاثر کرنے کی پلاننگ کی جارہی ہے، حکومت کا مقصد ہے سپریم کورٹ میں کسی اور کو سامنے لاکر کھڑا کیا جاسکے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو جب خدشہ ہوتا ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ سے بات ہورہی ہے انہیں 9 مئی یاد آتا ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ ملک میں انتشار ہو۔
اسلام آباد : باخبر سیکیورٹی ذرائع نے بانی پی ٹی آئی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہوتا کون ہے بتانے والا کہ فیض حمیدکا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہوگا یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق باخبر سیکیورٹی ذرائع کا بانی پی ٹی آئی کے فیض حمید سے متعلق بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ہوتا کون ہےبتانےوالاکہ فیض حمیدکاٹرائل اوپن کورٹ میں ہوگایانہیں ، بانی پی ٹی آئی کااس معاملےمیں ٹرائل ہواتوتسلی رکھیں اوپن ہی ہوگا۔
ذرائع نے کہا کہ ٹرائل اوپن ہوا تو دنیا کو پتہ چلے گا کہ بانی پی ٹی آئی کیا کرتا اور کرواتا رہا ہے۔
یاد رہے بانی پی ٹی آئی نے سابق آئی ایس آئی چیف کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا فیض حمید اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ نہیں، اسی لیےاوپن ٹرائل کا کہہ رہاہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھےپتہ ہےمیری گرفتاری کاآرڈرکس نےدیا، میرافیض حمیدسےتب تک ہی رابطہ تھاجب تک ڈی جی آئی ایس آئی تھے۔
راولپنڈی : بانی پی ٹی آئی نے سابق آئی ایس آئی چیف فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیض حمیدکےخلاف ٹرائل اوپن کورٹ میں ہوناچاہیے.
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فیض حمید اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ نہیں، اسی لیےاوپن ٹرائل کا کہہ رہاہوں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سےبڑی جماعت کےسربراہ پرالزام کامعاملہ ہے، کمرہ عدالت میں میڈیاکےنمائندوں کوآنےکی اجازت دی جائے، بڑی بڑی باتیں سامنےآئیں گی نئی چیزیں پتہ لگیں گی کیاہواکیاہورہاہے۔
بانی تحریک انصاف نے بتایا کہ مجھےپتہ ہےمیری گرفتاری کاآرڈرکس نےدیا، میرافیض حمیدسےتب تک ہی رابطہ تھاجب تک ڈی جی آئی ایس آئی تھے۔
اسلام آباد: سینئر رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید آج بھی پی ٹی آئی کے سرپرست ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں جاوید لطیف نے کہا کہ آئین و قانون کے حلف کی پاسداری نہ کرنے والا غدار ہوتا ہے لیکن بدقسمتی یہ ہوئی ہے ملک میں غیر آئینی و غیر قانونی کام کیے گئے، ایسے کام کیے گئے کہ پاکستان بھنور میں پھنس گیا۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جنرل کا کورٹ مارشل ہونے جا رہا ہے، کورٹ مارشل بغاوت کا مرتکب ہونے والے کا ہوتا ہے، فیض حمید نے سروس کے دوران ایک سیاسی جماعت کا ساتھ دیا جبکہ سیاسی جماعت منظم طریقے سے پاکستان کے اداروں پر حملہ آور ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار آج بھی متحرک ہیں، یہ ایک پورا نیٹ ورک ہے جس نے پاکستان کو بھنور میں پھنسایا ہے، 18 ماہ کی حکومت کے وقت کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی سہولت کاری ہو رہی ہے لیکن میری اپنی جماعت کے لوگ کہتے تھے کہ ہمیں سہولت کاری نظر نہیں آ رہی، آج میری بات ثابت ہو چکی ہے کہ سہولت کاری ہو رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار اور فیض حمید کو 2014 سے شروع سلسلے تک لے کر جائیں، وہ سلسلہ قوم کو بتایا جائے کہ 2017 کے فیصلوں سے پاکستان کو نقصان پہنچا، بتایا جائے بانی پی ٹی آئی کو لانا کس کی مجبوری تھی، سی پیک کو کیوں بند کیا گیا اور نواز شریف کو کیوں نکالا گیا؟
جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف تب بولیں گے جب حقائق سے پردہ اٹھایا جائے گا، 2014 اور 2017 کی بات کر رہے ہیں تو 2022 پر بھی بات ہوگی، 2017 کا ترقی کرتا پاکستان ڈبو دیں اور ہمیں قصور وار ٹھہرائیں تو یہ ناانصافی ہوگی، بتانا ہوگا کہ 2017 میں ایک پیج پر ہو کر پاکستان کا کتنا نقصان کیا گیا۔
اسلام آباد : نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ گندی سیاست نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، فیض حمید کے خلاف کارروائی ایک سبق ہے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2014کے دھرنوں سےسیاسی کھیل شروع ہوا ، گندی سیاست نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف کارروائی ایک سبق ہے اور ان کی گرفتاری ایک معجزہ ہے
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، دنیا کی 24ویں معیشت آج 47ویں نمبر پر چلی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ سینیٹ پارلیمانی وفودکےبیرون ملک دوروں پر پابندی عائدکردی، حال ہی میں ایک دورے میں 5افراد غائب ہو گئے ، ایسے اقدامات سے ملک کی رسوائی ہوتی ہے.
وفاقی وزیر نے واضح کہا کہ اب کسی رکن پارلیمنٹ کے رشتے دار یا دوست کو حکومتی وساطت سے ویزہ نہیں ملے گا۔
فیصل آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے کہا ہے کہ اپنے دور حکومت میں فیض کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی نہیں ہٹانا چاہتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ فیض حمید سے میرا کوئی تعلق نہیں، یہ فوج کا انٹرنل معاملہ ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوج اگر انٹرنل اکاونٹیبلٹی کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے، فیض حمید کا 9 مئی سے تعلق ہے تو تحقیقات ہونی چاہیے، جوڈیشل کمیشن کے ذریعے سارے ثبوت سامنے لائے جائیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مزید کہا کہ اپنے دورحکومت میں فیض کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی نہیں ہٹانا چاہتا تھا، فیض حمید کو عہدے سے ہٹانے پر میری قمر جاوید باجوہ سے تلخی ہوئی تھی۔