Tag: فیض حمید

فیض حمید پاکستان کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ رہے ہیں

انھیں عمران خان کے کافی قریب سمجھا جاتا تھا مگر پی ٹی آئی کی حکومت جانے کے بعد ان پر کافی مقدمات بنے

  • فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا، وزیردفاع خواجہ آصف

    فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا، وزیردفاع خواجہ آصف

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا، فیض حمید باز آنے والے نہیں تھے۔

    نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جو سیاسی واقعات ہوئے ان میں فیض حمید کا ہاتھ ضرورہوگا، فیض حمید باز آنے والے نہیں تھے، 9 مئی واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ تنہا فیض حمید کا کام نہیں ہوگا۔

    وفاقی وزیردفاع نے کہا کہ 9 مئی کے حالات و واقعات فیض حمید کی طرف اشارہ کررہے ہیں، فیض حمید کی کئی سالوں سے سیاست میں مداخلت رہی ہے، فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت مؤثر ہے۔

    فیض حمید پر اگر 9 مئی کے واقعات کا الزام درست ہے تو یہ کام ان کا اکیلے کا نہیں ہوگا، وہ 9 مئی واقعات میں تھوڑی بہت لاجسٹک ضرور فراہم کررہے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ فیض حمید اپنے سازشوں کا تجربہ 9 مئی واقعات میں ضرور دے رہے ہوں گے، ان پر اگر 9 مئی کا الزام درست ہے تو اہداف کا تعین ضرور کیا ہوگا۔

    خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا لیکن 9 مئی کے واقعات میں انگلی فیض حمید کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ کے سسر اور فیض حمید کے سسر بہت قریبی ساتھی تھے، قمر جاوید اور فیض ایک دوسرے کے بہت قریب تھے، 2013 سے سازشیں تیارہوئی تھی، 2016 میں قمر باجوہ نےعہدہ سنبھالا، انکے عہدہ سنبھالنے کے بعد سازشوں پرعملدرآمد شروع کیا گیا۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ کچھ مقامات پر میرے ذریعے بھی رابطہ کیا گیا اور آفرز کی گئیں، جنرل اعجاز امجد کے گھر پر میری فیض حمید کیساتھ میٹنگ ہوئی تھی،

    خواجہ آصف نے بتایا کہ فیض حمید نے کہا اب ہم بانی پی ٹی آئی سے تنگ آگئے ہیں، فیض نے پوچھا کہ آپ اپنی قیادت کا کیا پیغام لائے ہیں، میں نے فیص حمید کو بتایا کہ ہم قمر باجوہ کو توسیع کا ووٹ دے دینگے۔

    انھوں نے کہا کہ فیض حمید نے پیغام رسانی بہت کی، بڑی قسمیں اٹھائی تھیں، میں اس وقت بیان نہیں کرسکتا انھوں نے کس قسم کی قسمیں اٹھائیں، فیض نے کہا میرے سرپر ہاتھ رکھیں، آرمی چیف بننے کی خواہش تھی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بہت آپشنزدی گئی تھیں، قمر باجوہ نے آخری 3، 4 دن تک فیض کو بھی چھوڑ دیا تھا، باجوہ نے کہا کہ فیض حمید کو آرمی چیف نہیں بنانا تو 3، 2 اور نام دیے گئے تھے۔

  • ’فیض‌ حمید کے معاملے پر فوج نے پیغام دیا کہ انصاف کیلیے اپنے پرائے میں فرق نہیں کرتے‘

    ’فیض‌ حمید کے معاملے پر فوج نے پیغام دیا کہ انصاف کیلیے اپنے پرائے میں فرق نہیں کرتے‘

    اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے پیغام دیا ہے کہ انصاف کے لیے اپنے پرائے میں فرق نہیں کرتے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ فوج نے پیغام دیا کہ موجودہ قیادت ایماندار ہے، بہت بڑے برج بننے ہوئے تھے اب ان کی بھی باری ہے انہوں نے بھی گرنا ہے۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ فیض حمید کا شمار طاقتور لوگوں میں ہوتا تھا آج انہیں بھی احتساب کا سامنا ہے، جو خود کو آئین و قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں انہیں بھی آئین  و قانون کے دائرے میں لانا چاہیے، جو میں نے آج پیشگوئیاں کی ہیں آئندہ مہینوں میں نہیں ہفتوں میں دیکھیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اداروں کو نقصان پہنچانے والوں کا بھی احتساب ہوگا، پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں یاد رکھیں۔

    فیصل واوڈا کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس تو چھوٹا ہے ابھی بہت بڑے کیسز سامنے آئیں گے، سپہ سالار کو مبارک باد دیتا ہوں جو ناممکن تھا وہ بھی ممکن کردکھایا۔

    سینیٹر نے کہا کہ آئین و قانون کا نقصان ہو تو ایسے اقدامات ہونے ہی تھے، یہ شروعات ہے ابھی بہت بڑے بت گرنے ہیں، آنے والے دنوں میں ارشد شریف سے متعلق بھی حقائق سامنے آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹاپ سٹی کے کیس میں اور بھی کئی نام سامنے آئیں گے، 9 مئی والوں کی پشت پناہی کرنے والوں کا بھی احتساب ہوگا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ جو بھی پاکستان کو نقصان پہنچائے گا اب اس کا احتساب ہوگا، سیاست دانوں سمیت چوریاں بچانے والے سب لوگوں کی باری ہے۔

  • فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

    فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

    پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو کلین چٹ مل گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ149 صفحات پر مشتمل ہے، فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قائم کیا گیا تھا، انکوائری کمیشن نے فیض آباد دھرنے سے جڑے محرکات کا بغور جائزہ لے کر سفارشات تیار کیں۔

    اسلام آباد پولیس، وزارت داخلہ، حکومت پنجاب،ای ایس ای،آئی بی کےکردارپرروشنی ڈالی گئی، رپورٹ میں اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد سے جڑے معاملات پر بھی تفصیل درج ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فیض حمید نے بطور میجر جنرل ڈی جی (سی) آئی ایس آئی معاہدے پر دستخط کرنا تھے، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف نے فیض حمید کو معاہدے کی باقاعدہ اجازت دی تھی۔

    فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیض حمید کے دستخط پر وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعظم شاہد خاقان نے بھی اتفاق کیا تھا۔

    Faizabad

    نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے

    کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دی گئی سفارشات میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے، کمیشن کی سفارشات میں پولیس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں کمزوریوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

    حالات سے سبق سیکھنا ہوگا

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی سازوں کو فیض آباد دھرنے سے سبق سیکھنا ہوگا،حکومتی پالیسی میں خامیوں کی وجہ سے فیض آباد دھرنے جیسے واقعات کو ہوا ملتی ہے، پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی مارچ کو لاہور میں روکنے کے بجائے اسلام آباد جانے کی اجازت دی۔

    جڑواں شہروں کی پولیس میں رابطے کی فقدان کی وجہ سے متعدد ہلاکتیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے، وفاقی حکومت نے مظاہرین کی قیادت تک رسائی کے لیے آئی ایس آئی کی خدمات حاصل کیں،25نومبر2017کو ایجنسی تعاون سے معاہدہ ہوا جس پر مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں

    رپورٹ کے مطابق دھرنے کے دوران فوجی افسروں، نواز شریف اور وزراء کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں، سوشل میڈیا پروپیگنڈے کیخلاف حکومت نے ایکشن لینے میں کوتاہی برتی،
    فیض آباد دھرنے کے دوران شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

    مداخلت سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کی ملکی قیادت نے کسی ادارے یا اہلکار کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا، سویلین معاملے میں فوج یا ایجنسی مداخلت سے ادارے کی ساکھ شدید متاثر ہوتی ہے، فوج کو تنقید سے بچنے کے لیے عوامی معاملات میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔

    ریاست قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہ کرے

    عوامی معاملات کی ہینڈلنگ آئی بی اور سول ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے، حکومت پنجاب غافل اور کمزور رہی جس کے باعث خون خرابہ ہوا، عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کیلئے امن کو اسٹریٹجک مقصد بنانا ہوگا، ریاست آئین پرستی، انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہ کرے۔

    پولیس افسران کو دشوار علاقوں میں تعینات کیا جائے

    کمیشن نے تجویز پیش کی ہے کہ اسلام آباد تعیناتی سے قبل پولیس افسران کو دشوار علاقوں میں تعینات کیا جائے، امن عامہ حکومت کی ذمہ داری ہے دیگر شعبوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، پُرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے زیرو ٹالرینس پالیسی لازمی ہے۔

     

  • فیض آباد دھرنا کمیشن ، فیض حمید نے بیان  ریکارڈ کرادیا

    فیض آباد دھرنا کمیشن ، فیض حمید نے بیان ریکارڈ کرادیا

    اسلام آباد : لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید نے فیض آباد دھرنا کمیشن کے روبرو پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید فیض آباد دھرنا کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے اور بیان ریکارڈ کرادیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ فیض حمید نے کمیشن کی طرف سے دیے گئے سوالوں کے جواب دے دیے، فیض حمید نے جواب میں کہا حکومت کی ہدایت پر تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات کیے۔

    لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید نے حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزامات کی بھی تردید کردی۔

    فیض آباد دھرنا کمیشن ڈاکٹر اخترعلی شاہ کی سربراہی میں کام کررہا ہے، کمیشن میں سابق آئی جی طاہرعالم اورخوشحال خان بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ بائیس جنوری کو سپریم کورٹ میں جمع کرانی ہے، اس سے قبل کمیشن نے سابق وزیراحسن اقبال، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کیا تھا جبکہ فیض حمید کو بھی بیان قلمبند کرانے کیلئے دوسرا نوٹس جاری کیا گیا۔

    دو ہزار سترہ میں اسلام آباد میں تحریک لبیک کے فیض آباد دھرنے کے وقت شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

    یاد رہے گزشتہ سال نومبرمیں نگراں حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں عدالتی فیصلے پرعمل نہ کرنے اور ذمے داروں کے تعین کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔

  • فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید کا دباؤ تھا، سابق چیئرمین پیمرا کا بیان حلفی

    فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید کا دباؤ تھا، سابق چیئرمین پیمرا کا بیان حلفی

    سابق چیئرمین پیمرا ابصارعالم نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کرا دیا، فیض آباد دھرنے کے دوران بطور چیئرمین پیمرا مجھ پر اور حکام پر فیض حمید کا دباؤ تھا۔

    بیان حلفی میں ابصار عالم کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی سی فیض حمید نے صحافی نجم سیٹھی کیخلاف ایکشن لینے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ فیض حمید نے حسین حقانی پر پابندی کیلئے بھی دباؤ ڈالا لیکن ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔ فیض حمید اور ان کے ماتحت افسران ٹی وی چینلز پر دباؤ ڈالتے رہے،

    ابصارعالم کا کا بیان حلفی میں مزید کہنا تھا کہ اپریل 2017 میں وزیراعظم ، چیف جسٹس اور آرمی چیف کو خط لکھا، خط میں بتایا تھا کہ پیمرا حکام کو ہراساں اور مفلوج کیا جا رہا ہے۔

    سابق چیئرمین پیمرا نے کہا کہ پریس کانفرنس کر کے دھمکی آمیز فون کالز کاسلسلہ بےنقاب کیا تھا۔ مئی 2017 میں جیو اور ڈان کو اصل نمبروں پر بحال کیا۔ فیض آباد دھرنے میں پیمرا قانون کی خلاف ورزی پر ایک نجی چینل کو بند کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ ایک چینل بند کیا تو فیض حمید نے دیگر چینلز کو بھی بند کرنے کا کہا۔ 25 نومبر 2017 کو مریم اورنگزیب نے تمام ٹی وی چینلز پر پابندی کا کہا۔ مریم اورنگزیب کو بتایا کہ کابینہ منظوری کے بعد حکومتی ہدایات پر چینلز بند کر سکتے ہیں۔

    ابصارعالم نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران تمام ٹی وی چینلز بند کر دیے تھے۔ فیض آباد دھرنے کے دوران چینل بند ش کی ہدایت وزیر اعظم شاہد خاقان نے دی۔

    سابق چیئرمین پیمرا نے بیان حلفی میں کہا کہ فیض آباد دھرنے میں چینل بند کیے، اس پر 2 سال بعد مجھےعہدے سے ہٹا دیا گیا، میرا جواب حقائق پر مبنی ہے جسے بیان حلفی کے ساتھ جمع کرا رہا ہوں۔ سپریم کورٹ فیض آباد نظرثانی کیس میں بیان حلفی اور جواب کو ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

  • عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست دائر

    عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست دائر

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست کی سماعت میں کہا کہ کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے آپ حکومت سے پہلے رابطہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے کچھ ایسے معاہدےکئے جس نے طالبان کو دوبارہ بحالی میں مدد کی، معاہدوں کی تحقیقات اورملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    جسٹس عبدالشکور نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں عدالت ایسے معاملات میں مداخلت کرسکتی ہے؟ کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے آپ حکومت سے پہلے رابطہ کریں۔

    جسٹس عبدالشکور نے استفسار کیا ایمل ولی خان کون ہے اور کیا کام کرتا ہے، بابر خان یوسفزئی نے بتایا کہ ایمل ولی خان سیاسی پارٹی کا صوبائی صدر ہے۔

    جس پر جسٹس وقار احمد کا کہنا تھا کہ کیا پہلے ایسا ہوا ہے عدالت نے کمیشن بنانے کا حکم دیا ہو، یہ اختیار حکومت کا ہے حکومت کہے تو کمیشن بن سکتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ آپ اس کو دیکھیں اور عدالت کی رہنمائی کریں، چائے کے وقفے کے بعد اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔

  • فیض حمید کے خلاف تحقیقات ہورہی ہیں ، راناثنااللہ  کا انکشاف

    فیض حمید کے خلاف تحقیقات ہورہی ہیں ، راناثنااللہ کا انکشاف

    اسلام آباد : وزیر داخلہ راناثنااللہ نے انکشاف کیا ہے کہ فیض حمید کے خلاف تحقیقات ہورہی ہیں ، آپ کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ راناثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ فیض حمیدکےخلاف تحقیقات ہورہی ہیں، جیسے ہی کوئی بات سامنے آئے گی آگاہ کر دیا جائے گا۔

    صحافی نے رانا ثنا اللہ سے سوال کیا کہ سابق سربراہ آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل کون کرے گا؟

    وزیرداخلہ نے جواب دیا یہ کام وزارت داخلہ نہیں ادارے کا ہے۔

    یاد رہے مسلم لیگ(ن)کی سینئرنائب صدر مریم نواز نے ویب چینل کوانٹرویو میں کہا تھا کہ فیض حمید نے دو سال مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے اور چار سال عمران حکومت کی حمایت کے ذریعے ملک تباہ کرنے میں کردار ادا کیا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ غیر آئینی کردار ادا کرنے پر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جائے اور انہیں نشانِ عبرت بنانا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی جرات نہ کرے۔

  • وزیراعظم  کی فیض حمید کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی خدمات کی تعریف

    وزیراعظم کی فیض حمید کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی خدمات کی تعریف

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی خدمات کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سےڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدکی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعظم نے فیض حمید کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی خدمات کوسراہا۔

    خیال رہے دو روز قبل پاک فوج میں اعلیٰ سطح پرتبدیلیاں کی گئیں تھیں، جس کے مطابق جس کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو نئے ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔