Tag: فیملی ٹیکس

  • وزٹ ویزا پر فیملی ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا، سعودی حکام کی وضاحت

    وزٹ ویزا پر فیملی ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے کہا ہے کہ وزٹ ویزا پر آئے ہوئے افراد سے فیملی(لیوی) ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا، ایسی خبریں محض افواہیں ہیں۔

    پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ جوازات نے واضح کیا ہے کہ وہ غیر ملکی ملازمین جن کے اہل خانہ وزٹ ویزا پر سعودی عرب آئے ہوئے ہیں ان سے فیملی ٹیکس (لیوی ٹیکس) وصول نہیں کیا جارہا اور ایساکوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ جوازات نے کہا ہے کہ وزٹ ویزا پر آئے افراد سے ویزا کی ماہانہ توسیع کے وقت کوئی اضافی رقم وصول نہیں کی جارہی۔

    پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ کا یہ وضاحتی بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب یہ افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ سعودی حکام نے وزٹ ویزا پر آنے والے افراد سے بھی فیملی ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم حکام نے اس بات کا افواہ قرار دے دیا ہے۔

    دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پاسپورٹ آفس کی وضاحت کے باوجود وزٹ ویزا پر آنے والے افراد سے ویزا کی مدت میں توسیع کے نام پر اضافی رقم ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

    سعودی گزٹ نے روزنامہ مکہ عربک میں شائع رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہےکہ جوازات پاسپورٹ آفس میں آئی ٹی افیئرز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل خالد الشیخان نے روزنامے کو بتایا کہ ایسے افراد جنہوں نے اپنے بینکوں کو ویزا میں توسیع کے نام پر اضافی رقم دی ہے وہ اضافی رقم کی واپسی کے لیے درخواست دیں۔

    انہوں نے نشاندہی کی کہ فیملی یا لیوی ٹیکس ماہانہ نہیں سالانہ بنیادوں پر ایڈوانس میں وصول کیا جارہا ہے وہ بھی اقامہ (ریذیڈنٹ پرمٹ) کے اجرا یا اس کی تجدید پر، ایگزٹ ری انٹری ویزا کی صورت میں یا پھر اس وقت لیا جاتا ہے جب فائنل ایگزٹ ویزا درکار ہو۔

    انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی فیملی ورکر کے وزٹ ویزا کے اجرا یا اس کی توسیع کی صورت میں فیملی یا لیوی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو متعلقہ بینک سے رجوع کیا جائے۔

  • چھ لاکھ 70 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ دیں گے،رپورٹ

    چھ لاکھ 70 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ دیں گے،رپورٹ

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی باشندوں اور ان کی فیملی پر ٹیکس عائد ہونے کے سبب اگلے 3 برس میں 6 لاکھ 70 ہزار غیر ملکی اور ان کے اہل خانہ سعودی عرب چھوڑ دیں گے۔

    یہ رپورٹ Banque Saudi Fransi نامی معروف مالیاتی ادارے کی جانب سے تیار کی گئی جسے مکہ اخبار نے روزنامے اور ویب سائٹ پر شائع کیا۔

    رپورٹ کے مطابق فیملی ٹیکس (لیوی ٹیکس) کے سبب ہر سال تقریباً 1 لاکھ 65 ہزار غیر ملکی باشندے سعودی عرب سے اپنے وطن واپس روانہ ہوجائیں گے، 3 سال میں 2020ء تک یہ تعداد 6 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

    رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ملازمین کے اہل خانہ پر عائد کردہ فیملی ٹیکس کی مد میں حکومت کو اربوں ڈالر کی اضافی آمدنی ہوگی۔

    اسی سے متعلق: سعودی عرب کی کل آبادی کا 40 فیصد غیر ملکی باشندے 

    خیال رہے کہ سعودی حکام کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ریاست میں 1 کروڑ 11 لاکھ سے زائد غیر ملکی باشندے موجود ہیں جن میں سے 74 لاکھ ملازمین اور بقیہ 43 لاکھ ان کے اہل خانہ ہیں۔

    ملک بھر میں پاسپورٹ حکام نے یکم جولائی سے فیملی ٹیکس کی وصولی شروع کردی ہے جو کہ اقامہ کی تجدید کے وقت وصول کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ اہل خانہ کا ہر فرد یکم جولائی سے 100 ریال ماہانہ ادا کررہا ہے بعدازاں یہ رقم ہر سال 100 ریال اضافے سے 2020ء تک 400 ریال تک پہنچ جائے گی۔

    یہ پڑھیں:غیر ملکی بے چین، اہل خانہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    لیوی ٹیکس کے سبب غیر ملکی باشندے  بے چین ہیں اور وہ اہل خانہ کے اقامہ میں توسیع کے بجائے انہیں واپس وطن بھیجنے کا فیصلہ کررہے ہیں۔

  • سعودی عرب لیوی ٹیکس:غیر ملکی بے چین، اہل خانہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    سعودی عرب لیوی ٹیکس:غیر ملکی بے چین، اہل خانہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب میں موجود غیر ملکی باشندوں کے اہل خانہ پر عائد لیوی ٹیکس کے سبب غیر ملکیوں میں بے چینی پھیل گئی، غیر ملکیوں نے اہل خانہ کے اقامہ میں توسیع کے بجائے انہیں واپس اپنے وطن بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے غیر ملکی باشندوں کے اہل خانہ پر 100 ریال ماہانہ فی فرد کے حساب سے لیوی ٹیکس کی مد میں وصولی کا فیصلہ کیا ہے، یہ وصولی ان سے اقامہ (ریذیڈنٹ پرمٹ) کی تجدید کے وقت وصول کی جائے گی۔

    ٹیکس عائد کرنے سے ان غیر ملکی باشندوں میں سخت بے چینی پھیل گئی ہے جن کے اہل خانہ سعودی عرب میں موجود ہیں اور ان کا اقامہ ختم ہونے کے قریب ہے۔

    متعدد غیر ملکیوں نے اپنے اہل خانہ کو سعودی عرب میں رکھنے کے بجائے انہیں وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ فیملی ٹیکس کی ادائیگی سے بچیں جو کہ ان پر غیر معمولی مالی بوجھ ہے۔

    اس ضمن میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جدہ کے پاسپورٹ آفس کے کمپیوٹر سسٹم میں خرابی ہوئی جس کے باعث متعدد غی ملکیوں نے فیملی ٹیکس ادا کردیا لیکن وہ کمپیوٹر پر ظاہر نہیں ہوا یا جن پر ٹیکس لاگو نہیں وہ بھی اس ضمن میں آگئے۔

    سعودی گزٹ کے مطابق ٹیکس وصول کرنے والے کمپیوٹر سسٹم میں خرابی کے سبب ادائیگیاں کرنے والے بہت سارے غیر ملکی باشندے متاثر ہیں۔

    بہت سے غیر ملکیوں نے یکم جولائی سے قبل ہی دو ماہ کے ایگزٹ ری انٹر ی ویزا کی مد میں ادائیگیاں کردی ہیں لیکن کمپیوٹر سسٹم دکھا رہا ہے کہ ان کی فیملی کا ویزا ختم ہوچکا ہے۔

    ریاض میں موجود ایک غیر ملکی نے بتایا کہ اس نے جون میں دو ماہ کا سنگل انٹری ایگزیٹ ری انٹری ویزا حاصل کیا، ویزا ختم ہونے سے ایک ماہ قبل سعودی عرب واپس آگیا، زوجہ کے یاد دلانے پر اس کا ویزا مقیم ویب سائٹ پر چیک کیا تو یہ دیکھ کر دھچکا لگا کہ اس کے ویزے کی میعاد جو کہ 20 اگست تک تھی وہ زائد المیعاد(ایکسپائر) ہوچکی تھی۔

    ’’میں فیملی ٹیکس ادا کرچکا ہوں مگر کئی دن گزرنے کے بعد بھی زوجہ کے ویزا اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ویزا ایکسپائر کا پیغام ملنے کے بعد سے میں پریشانی کا شکار ہوں۔‘‘

    جدہ کے ریجنل پاسپورٹ آفس میں غیر ملکی باشندوں کا بہت ہجوم ہے جو اپنی فیملی کا ٹیکس جمع کرانے آئے ہیں اور وہاں موجود ہر غیر ملکی باشندے کی اپنی کہانی ہے۔

    ویب سائٹ کے مطابق کچھ غیر ملکیوں نے فائنل ایگزیکٹ کا پروسس یکم جولائی سے قبل مکمل کرلیا وہ بھی پاسپورٹ آفس کے بعد اپنا موقف واضح کرنے کی کوشش میں نظر آئے کہ وہ فیملی ٹیکس ادا کرچکے ہیں لیکن ویزا سسٹم میں ظاہر نہیں ہوا۔

    جدہ میں ایک کلینک پر کام کرنے والے بھارتی شہری محمد فیاض نے بتایا کہ ایگزٹ ویزا کا اسٹیٹس چیک کرنے کی مد میں جدہ پاسپورٹ آفس میں کئی گھنٹے لگ گئے۔

    فیاض نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اہل خانہ کا فیملی ٹیکس ادا نہیں کرے گا اور خود بھی واپس جائے گا جب کہ وہ دو ہفتے قبل ہی اپنی بیوی اور بچے کو فائنل ایگزٹ کرکے وطن واپس بھیج چکا ہے تاکہ فیملی ٹیکس سے بچ سکے۔

    فیاض نے بتایا کہ اس کے مالک نے اسے ایگزٹ ویزا دلانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا، میری فیملی سعودی عرب چھوڑ چکی مگر فیملی ٹیکس مجھ پر لاگو ہے، پاسپورٹ آفس پہنچا اور یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ میری بیوی اور بچہ یکم جولائی سے قبل ہی سعودی عرب چھوڑ چکے ہیں مگر پتا چلا کہ اس بات کی تصدق ہونے تک فیملی ٹیکس تو ادا کرنا پڑے گا۔

    جس کے بعد اب فیاض ایگزٹ ویزا حاصل کرنے کا اہل اسی وقت قرار پایا جب اس نے بیوی اور بچے کی مد میں فیملی لیوی ٹیکس ادا کیا۔