Tag: فیملی کورٹ

  • دعا زہرہ کیس میں نئی پیش رفت

    دعا زہرہ کیس میں نئی پیش رفت

    کراچی : دعا زہرہ کیس میں نئی پیش سامنے آگئی اور فیملی کورٹ نے لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں فیملی کورٹ میں دعا زہرہ کیس میں والد کی بچی مستقل والدین کے حوالے کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے والدین کو 2 لاکھ روپے کےذاتی مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے کہا کہ جب تک بچی بالغ نہیں ہوجاتی مستقل طورپروالدین کےساتھ رہےگی، بچی کی فلاح وبہبودکومدنظر رکھتےہوئےحقیقی والدین کےحوالےکیاجارہاہے۔

    فیملی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ بچی کی تمام ضروریات،تعلیم،خوارک کا خیال رکھا جائے اور بچی کوجب بھی عدالت طلب کرے پیش کرنا ہوگا۔

    عدالے نے کہا کہ بچی نےخوشی سے والدین کے ساتھ جانے پر رضا مندی ظاہرکی ہے، ظہیر احمد ثابت کرنے میں ناکام رہے بچی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جارہا۔

    کورٹ کے مطابق ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے والدین نےبچی کو محفوظ رکھنے کی بھرپورکوشش کی اور سندھ ہائیکورٹ نے بچی عارضی کسٹڈی پہلے ہی والدین کےحوالےکرنے کا فیصلہ دیا۔

    بعد ازاں عدالت نے بچی مستقل والدین کے حوالے کرنے کی والد کی درخواست نمٹادی۔

  • نورالامین مینگل  کی دوسری اہلیہ نے خرچے کیلئے فیملی کورٹ میں  دعویٰ دائر کر دیا

    نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ نے خرچے کیلئے فیملی کورٹ میں دعویٰ دائر کر دیا

    لاہور : سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ نے خرچے کیلئےفیملی کورٹ میں دعویٰ دائر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری بیوی اور آٹزم کا شکار بیٹی عدالت پہنچ گئی۔

    نور الامین مینگل کی دوسری اہلیہ نے خرچے کیلئےفیملی کورٹ میں دعویٰ دائر کر دیا ، جس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نورالامین مینگل سے 2018 میں شادی اورپھر بچی کی پیدائش ہوئی ، بچی کی پیدائش پر پتہ چلا کہ وہ آٹزم کا شکار ہے۔

    اہلیہ کا کہنا تھا کہ نورالامین مینگل نے 4سال پہلے اچانک چھوڑ دیا اور مڑ کرنہیں پوچھا ، عدالت نورالامین مینگل کو بیٹی اور بیوی کے اخراجات ادا کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت نورالامین مینگل کو بیٹی کے مستقبل کیلئےمناسب رقم مختص کرنےکاحکم دے۔

    فیملی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو 26 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔

  • ’بیوی کام کرتی ہے تو بچوں کی کفالت کی ذمہ داری باپ پر بھی عائد ہوتی ہے‘

    ’بیوی کام کرتی ہے تو بچوں کی کفالت کی ذمہ داری باپ پر بھی عائد ہوتی ہے‘

    بھارت کی جھارکھنڈ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اگر بیوی کام کرتی ہے تو بھی بچوں کی کفالت کی ذمہ داری باپ پر بھی عائد ہوتی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق ایک معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی ماں نوکری پر ہو لیکن بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری والد پر بھی عائد ہوتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نبھا سنگھ نامی خاتون نے ہزاری باغ کی فیملی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ جب سے اس نے اپنے شوہر کے خلاف جہیز کے لیے ہراسانی کی شکایت درج کروائی ہے، تب سے وہ بچوں کی دیکھ بھال میں لاپرواہی برت رہا ہے، جبکہ اس کے شوہر کو تنخواہ کے ساتھ آبائی زرعی زمین سے آمدنی بھی حاصل ہوتی ہے۔

    کیس کی سماعت کے بعد فیملی کورٹ نے خاتون کے شوہر رگھوور سنگھ کو اپنے دو بچوں کی کفالت کے لیے 5000 روپے ماہانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا، رگھوور سنگھ نے فیملی کورٹ کے حکم کے خلاف جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی۔

     رگھوور سنگھ نے کہا کہ وہ بے روزگار ہے، جبکہ اس کی بیوی نان نفقہ کی درخواست دائر کرنے سے بہت پہلے سے ملازمت پیشہ ہے۔

    ہائی کورٹ کے جسٹس سبھاش چند نے اپنے حکم میں کہا ’’جہاں تک نان نفقہ کی درخواست میں عرضی گزار کی بیوی کی آمدنی کا تعلق ہے، اسے ماہانہ 12 سے 14 ہزار روپے مل رہے ہیں اور وہ اپنا اور اپنے دو نابالغ بچوں کی پرورش کر رہی ہے۔

    بھارتی ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر بیوی نبھا سنگھ کی تنخواہ کو بھی مدنظر رکھا جائے تو دونوں بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ان کے والد رگھوور سنگھ پر بھی عائد ہوتی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے ساتھ ہی بھارتی ہائی کورٹ نے رگھوور سنگھ کو ان کے دو نابالغ بچوں کے لیے 5000 روپے ماہانہ دینے کے فیملی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

  • مشہور اسٹیج اداکار کو عدالت کی طرف سے آخری موقع

    مشہور اسٹیج اداکار کو عدالت کی طرف سے آخری موقع

    لاہور: فیملی کورٹ نے مزاحیہ اسٹیج اداکار طارق ٹیڈی کو بچوں کا خرچہ ادا کرنے کا آخری موقع دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی فیملی عدالت نے اسٹیج اداکار طارق ٹیڈی کو بچوں کا خرچہ ادا کر نے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    بچوں کے خرچے کی درخواست اداکار طارق ٹیڈی کی سابق اہلیہ عاصمہ بی بی نے دائر کر رکھی ہے، جس پر فیملی جج مائرہ حسن  نے سماعت کی۔

    درخواست میں سابق اہلیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں بچیوں کا خرچہ اکیلی برداشت نہیں کر سکتی، طارق ٹیڈی کئی کئی ماہ بچیوں کا خرچ ادا نہیں کرتا۔

    عدالت نے طارق ٹیڈی کو بچیوں کا خرچہ ادا کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی اور ہدایت کی کہ طارق ٹیڈی آئندہ سماعت پر بچیوں کا خرچہ ادا کریں۔

    اس سے قبل خرچہ ادا نہ کرنے پر عدالت متعدد بار طارق ٹیڈی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر چکی ہے۔ مارچ میں فیملی کورٹ نے طارق ٹیڈی کو بچیوں کا ماہانہ خرچہ 34 ہزار روپے باقاعدگی سے ادا کرنے کا حکم دیا تھا، طارق ٹیڈی اور ان کی اہلیہ کے درمیان 2011 میں علیحدگی ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے طارق ٹیڈی پاکستان کے مقبول تھیئٹر کامیڈین ہیں، وہ فوری اور چھبتے جواب دینے کے لیے مشہور ہیں، ٹیڈی پنجابی اسٹیج ڈرامے کرتے ہیں اور انھوں نے فلم سلاخیں میں اداکاری کی۔

  • 95 سالہ خاتون نے 100 سالہ سابق شوہر سے جہیز واپس مانگ لیا

    95 سالہ خاتون نے 100 سالہ سابق شوہر سے جہیز واپس مانگ لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 95 سالہ معمر خاتون، طلاق کے 35 برس بعد اپنے 100 سالہ سابق شوہر سے جہیز واپس لینے کے لیے عدالت پہنچ گئیں۔

    100 سالہ بابا اسماعیل

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی فیملی کورٹ میں جہیز واپسی کا انوکھا کیس دائر کردیا گیا، 95 سالہ معمر خاتون نے اپنے 100 سالہ شوہر سے جہیز واپسی کا دعویٰ دائر کردیا۔

    دستاویزات کے مطابق میں بابا اسماعیل کی شادی تاج بی بی کے ساتھ سنہ 1960 میں ہوئی، جوڑے میں 35 برس قبل طلاق ہوگئی۔ اب طلاق کے 35 سال بعد تاج بی بی نے جہیز واپسی کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔

    نوٹس ملنے پر بابا اسماعیل وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تاج بی بی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سنہ 1960 میں تاج بی بی کو خالی ہاتھ بیاہ کر لایا تھا۔

    بابا اسماعیل کے ساتھ، ان کے نکاح کے ایک 85 سالہ بزرگ گواہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نکاح میرے سامنے ہوا تھا، تاج بی بی اپنے ساتھ جہیز نہیں لائی تھیں۔

    وکیل نے عدالت میں پیشی سے قبل کہا کہ تاج بی بی کی جانب سے وہ چیزیں مانگی گئی ہیں جو اس وقت (سنہ 1960 میں) پاکستان میں کم ہی میسر تھیں، عدالت اس جھوٹے دعوے کو خارج کرے۔