Tag: فیڈرل بورڈ آف ریونیو

  • ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف  کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بڑے وڈیروں اور بڑے صنعت کاروں کو ٹیکس دینا ہوگا، آئی ایم ایف کا مطالبہ

    ایف بی آر کے مطابق اشیا کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی کی جائے گی، ویڈیو نگرانی کے لئے ڈیجیٹل آئی سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا، سینٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آر کو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا جس کے بعد پیداواری ریکارڈ  کا تجزیہ کرکے قانونی کاروائی کی جا سکے گی۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ کے بغیر مال فیکٹری سے نہیں نکل سکے گا، کاروباری احاطے میں پروڈکشن مانیٹرنگ سامان نصب کیا جائے گا، نگرانی کا سازو سامان لائسنس یافتہ مجاز وینڈر کے ذریعے نصب ہوگا۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ مجاز وینڈر نصب ٹیکنالوجی کو وقت کیساتھ اپ گریڈ کرےگا، نگرانی کا سامان نصب کرنے کی فیس چارج کرنے کا مجاز ہوگا۔

  • آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نومبر 2024 میں بھی ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا جبکہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 344 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نومبر میں بھی ٹیکس ہدف حاصل نہیں کرسکا، بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود ایف بی آر ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکام رہا ہے اور اگر دسمبر تک ٹیکس ہدف میں ناکامی رہی تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو نومبر 2024 میں مجموعی طور پر 852 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس وصولیاں حاصل ہوئیں نومبر کا ٹیکس ہدف 1003 ارب روپے تھا، تاہم مقررہ ہدف کے مقابلے میں 148 ارب روپے کم ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران ایف بی آر نے 4,292 ارب روپے محصولات اکھٹا کرسکا جبکہ 5 ماہ کا ٹیکس ہدف 4635 ارب روپے تھا، ٹیکس شارٹ فال 192 ارب روپے تھا۔

  • رواں برس ریکارڈ ٹیکس وصولیاں، 6 کھرب روپے کا ٹیکس جمع

    رواں برس ریکارڈ ٹیکس وصولیاں، 6 کھرب روپے کا ٹیکس جمع

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے دوران ہدف سے زیادہ ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کرلیں، ایف بی آر 6 کھرب 12 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو جمع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے دوران ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کر لیں۔

    ایف بی آر نے نظر ثانی شدہ ہدف 61 ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا، ایف بی آر نے مالی سال 2022-2021 کے دوران 6 ہزار 129 ارب ٹیکس وصول کیا۔

    ایف بی آر کو گزشتہ سال کی نسبت 29.1 فیصد زائد ٹیکس وصولیاں ہوئیں۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انکم ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 278 ارب روپے کے ٹیکسز اکٹھے ہوئے، گزشتہ سال یہ رقم 17 سو 31 ارب روپے تھی۔

    سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 525 ارب روپے کے ٹیکسز اکٹھے ہوئے، گزشتہ سال سیلز ٹیکس کی مد میں 19 سو 83 ارب روپے حاصل ہوئے تھے۔ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار ارب روپے کے ٹیکسز اکٹھے ہوئے جو گزشتہ سال 747 ارب روپے تھے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ریفنڈز کی مد میں 33.3 فیصد زائد 335 ارب روپے تقسیم کیے گئے، گزشتہ سال مجموعی طور پر 251 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے گئے تھے۔

    ترجمان کے مطابق جون 2022 میں ایف بی آر نے 763 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جبکہ گزشتہ سال جون میں 580 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی تھیں۔

  • چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ سے متعلق اہم وضاحت آ گئی

    چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ سے متعلق اہم وضاحت آ گئی

    کراچی: فیڈرل ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کی طرف سے بیان جاری ہوا ہے کہ ادارے کے چیئرمین کی پوسٹ خالی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے وضاحت کی ہے کہ چیئرمین کی پوسٹ خالی نہیں، پوسٹ خالی ہونے سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبریں درست نہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی طبی وجوہ پر چھٹی پر ہیں، شبر زیدی طبیعت بہتر ہونے پر ایف بی آر چیئرمین کا چارج سنبھالیں گے، چھٹی کی وجہ سے چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ خالی نہیں ہوئی۔

    حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    ترجمان نے یہ بھی وضاحت کی کہ جو نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کہ اس کے تحت نوشین امجد کو ان لینڈ ریونیو افسر چیئر پرسن ایف بی آر مقرر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی خراب طبیعت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے رخصت پر چلے گئے ہیں اور ان کی عدم موجودگی کے باعث ادارے میں اہم نوعیت کے کام ٹھپ پڑے ہیں۔ حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے نئے چیئرمین کی تعیناتی پر غور شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں کئی نام شارٹ لسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ نئے چیئرمین ایف بھی آر کے لیے ادارے کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری افسران دوڑ میں شامل ہیں جب کہ نجی شعبے کے چند چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے، وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری احمد مجتبیٰ میمن دوبارہ ہاٹ فیورٹ ہیں۔

  • سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا: ایف بی آر

    سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا: ایف بی آر

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ ہول سیل اور ریٹیل کاروبار پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا گیا ہے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے ایف بی آر کا تاجروں کے ساتھ معاہدہ طے ہو گیا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق مجاز اتھارٹی کی منظوری سے کمیٹیاں سیلز ٹیکس رجسٹریشن کریں گی، جب کہ یہ کمیٹیاں تاجروں کی مشاورت سے بنائی جائیں گی، دوسری طرف نئے ٹیکس گزاروں کی رجسٹریشن کے لیے مارکیٹوں میں مہم بھی چلائی جائے گی۔

    ایف بی آر اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریونیو بورڈ نئے ٹیکس گزاروں کے لیے آسان رجسٹریشن فارم مہیا کرے گا۔ خیال رہے کہ تاجروں نے مطالبہ کیا تھا کہ فارم اردو میں فراہم کیا جائے اور اسے آسان بنایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار

    گزشتہ ماہ ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ ایف بی آر کے سسٹم کو زیادہ سے زیادہ خود کار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، امریکا کی طرز پر ٹیکس گزاروں کی معلومات جمع کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے ملک بھر کے چھوٹے دکان داروں سے ٹیکس وصولی کے لیے ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، چھوٹے دکان دار سال میں 2 بار ٹیکس ادائیگی کریں گے۔ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریٹ آیندہ ہفتے جاری کیا جائے گا، چھوٹے دکان دراوں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوگا، چھوٹے دکان دار وِد ہولڈنگ ٹیکس وصولی کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، دکان داروں کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی فائل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

  • ملک بھر میں اگست میں ایف بی آر کی وصولیوں میں اضافہ

    ملک بھر میں اگست میں ایف بی آر کی وصولیوں میں اضافہ

    کراچی: ماہ اگست میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی وصولیوں میں اضافہ ہو گیا ہے، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس وصولی میں 12 فی صد اضافہ نوٹ کیا گیا۔

    ایف بی آر کے مطابق انکم اور سیلز ٹیکس 30 اعشاریہ 4 فی صد سے بڑھ کر 42 اعشاریہ 7 فی صد ہو گیا، اس سلسلے میں چیف کمشنر آر ٹی او 2 بدر الدین قریشی کو اسلام آباد سے مبارک باد کا خط لکھا گیا۔

    ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید محنت کر کے ریونیو بڑھایا جائے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کو چیئرمین ایف بی آر نے کہا تھا ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے طریقۂ کار آسان بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان کی خوش حالی کے لیے سب کو ٹیکس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، اس سلسلے میں تاجروں کے ساتھ مثبت مذاکرات جاری ہیں۔

    ایف بی آر کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کے لیے قواعد میں تبدیلی کی گئی ہے، نوٹیفیکشن بھی جاری کر کے کہا گیا کہ برآمدات اسکیم میں آسانی کی گئی جس سے بزنس کمیونٹی کو فائدہ ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر کا کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے لاکھوں صارفین کو نوٹس

    بتایا گیا کہ پورٹ پر کلیئرنس کے سسٹم کو بھی خود کار کر دیا گیا ہے، اس سے ہیومن انٹر ایکشن میں کمی اور کاروباری ماحول بہتر ہوگا۔

    یاد رہے کہ 3 ستمبر کو ایف بی آر نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کیے، اس سلسلے میں کے الیکٹرک کے ڈھائی لاکھ تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری ہوئے۔

    ایف بی آر کی جانب سے سوئی گیس کے بھی 4700 تجاتی اور صنعتی صارفین جو رجسٹرڈ نہیں تھے، کو نوٹس جاری کیے گئے۔

  • ایف بی آر کا کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے لاکھوں صارفین کو نوٹس

    ایف بی آر کا کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے لاکھوں صارفین کو نوٹس

    کراچی: ایف بی آر نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے کے الیکٹرک کے ڈھائی لاکھ تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

    چیف کمشنر ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کے بھی 4700 تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق نوٹسز ان افراد کو جاری کیے گئے ہیں جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

    چیف کمشنر کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے تمام کمرشل اور صنعتی صارفین کو انکم ٹیکس میں رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    یاد رہے کہ جولائی کے مہینے کے آخر میں ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے ان صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا تھا جن کے نام سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں موجود نہیں تھے۔

    اس حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے گئے کہ ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انھوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    تاہم ایف بی آر کو فراہم کردہ ڈیٹا میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں تھیں۔

  • رواں سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 25 لاکھ  تک جاپہنچی

    رواں سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 25 لاکھ تک جاپہنچی

    اسلام آباد : رواں سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد میں 69فیصد اضافہ ہوا ، اضافے کے بعد گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد پچیس لاکھ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا اکیس اگست تک انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں ایک سال کے دوران 69 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ سال کےمقابلےمیں تیرہ لاکھ ساٹھ ہزار فائلرزکااضافہ ریکارڈکیا گیا

    ان لینڈ ریونیو آپریشنز کے سربراہ بختیار محمد کے مطابق 21 اگست 2019 تک انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد 25 لاکھ ہوگئی تھی، گزشتہ سال یہ تعداد 15 لاکھ تھی.

    گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعدادمیں یہ اضافہ تاریخی ہے، رواں مالی سال کیلئےحکومت نےٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزار پانچ سو پچاس ارب روپے رکھا ہے۔

    ان لینڈ ریونیو آپریشنز کے سربراہ بختیار محمد نے کہا کہ ایف بی آر کی تاریخ میں پہلی بار انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد 25 لاکھ تک جا پہنچی ہے جو کہ حوصلہ افرا بات ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافے پر ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی ہے۔

    اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کے جاری کھاتوں کے خسارے میں 73 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جولائی 2018 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 2.13 ارب ڈالر تھا جو 2019 میں کم ہوکر 579 ملین ڈالر رہ گیا، جو کہ مجموعی خسارے کا 72 فیصد ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوکر مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا 2.5 فیصد رہ گیا۔ 2018 میں یہ جی ڈی پی کا 8.3 فیصد تھا۔

  • ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے، ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

    دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے مذکورہ نوٹسز کراچی کے 30 بڑے اسپتالوں کو جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے ڈاکٹروں کے شناختی کارڈ نمبر اور نام بھی طلب کیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے بھی ان صارفین کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے جن کے نام سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں موجود نہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انھوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

  • ایف بی آر کا 22 بڑے شہروں کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ

    ایف بی آر کا 22 بڑے شہروں کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک کے 22 بڑے شہروں کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جائیداد کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بائیس شہروں میں جائیداد کی قیمتوں میں اوسطاً 20 سے 25 فی صد اضافہ تجویز کیا ہے، جائیداد کی ایف بی آر قیمتیں یکم جولائی سے مارکیٹ ویلیو کی 85 فی صد ہو جائیں گی، ایف بی آر نے جائیداد کی قیمتوں پر یہ نظر ثانی 5 ماہ کے لیے کی ہے۔

    اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، جھنگ، سیالکوٹ، گجرات، گوجرانوالہ، فیصل آباد، بہاولپور، ساہیوال، سرگودھا، جہلم، ملتان، سکھر، حیدر آباد، مردان، ایبٹ آباد کے لیے جائیداد کی ویلیو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    کراچی کے لیے رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 54 فی صد تک اضافہ، کمرشل جائیداد کی قیمتوں میں 67 فی صد تک اضافہ جب کہ جائیداد کی قیمتوں کی 11 کیٹگریز برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    رہایشی، کمرشل، صنعتی، تعمیر، غیر تعمیر جائیدادوں کے لیے قیمتوں کا تعین ہوگا، کیٹگری اے 1، رہایشی جائیداد کی قیمت میں 57 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ، کمرشل جائیداد کی قیمت میں ایک لاکھ 39 ہزار فی مربع گز اضافہ، اوپن رہایشی پلاٹ کی فی مربع گز قیمت میں 38 ہزار روپے اضافے کی تجویز پیش کی گئی۔

    رہایشی بلڈ اپ پراپرٹی کی فی مربع گز قیمت میں 57 ہزار روپے اضافہ، کمرشل اوپن پلاٹ کی فی مربع گز قیمت میں 80 ہزار روپے اضافہ، کمرشل بلڈ اپ پراپرٹی کی فی مربع گز قیمت میں ایک لاکھ 39 ہزار اضافہ، کیٹگری ون میں رہایشی جائیداد میں 23 ہزار 600 روپے فی مربع گز اضافہ تجویز کیا گیا۔

    کیٹگری 2 میں رہایشی جائیداد میں 10 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 3 میں رہایشی جائیداد میں 6 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 4 میں رہایشی جائیداد میں 9 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 5 میں رہایشی جائیداد میں 4 ہزار 200 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 6 میں رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 3400 روپے فی مربع گز اضافہ تجویز کیا گیا۔

    جب کہ کیٹگری 7 میں رہایشی جائیداد میں 16 ہزار 400 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 8 میں رہایشی جائیداد میں 6 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 9 میں رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 15 ہزار روپے مربع گز اور کیٹگری 10 میں رہایشی جائیداد میں 14 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ تجویز کیا گیا۔