Tag: فیکٹری

  • فیکٹری میں آتشزدگی: عرب پارلیمنٹ کا جانی نقصان پر اظہار افسوس

    فیکٹری میں آتشزدگی: عرب پارلیمنٹ کا جانی نقصان پر اظہار افسوس

    اسلام آباد: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں دو روز قبل فیکٹری میں ہونے والی آتشزدگی کے واقعے پر عرب پارلیمنٹ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب پارلیمنٹ نے کراچی کی فیکٹری میں آگ لگنے سے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عرب پارلیمنٹ کی قیادت کا اظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔

    صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ عرب پارلیمنٹ کی قیادت نے مشکل کی گھڑی میں یاد رکھا، کراچی واقعے پر پوری قوم افسردہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عرب پارلیمنٹ اہم فورم ہے ادارہ جاتی تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں، بہتر رابطہ کاری اور معاونت پر یقین رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل کراچی کے علاقے مہران ٹاؤن میں چمڑا رنگنے کی فیکٹری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں فیکٹری کے 16 ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔

    تاحال پولیس نے مقدمہ درج کر کے فیکٹری کے چوکیدار، مینیجر اور سپر وائزر کو حراست میں لے لیا ہے، بلڈنگ اور فیکٹری کے مالک دونوں تاحال مفرور ہیں۔

  • فیکٹریاں لگائیں لیکن عوام اور ماحول کو نقصان نہ پہنچے: پشاور ہائی کورٹ

    فیکٹریاں لگائیں لیکن عوام اور ماحول کو نقصان نہ پہنچے: پشاور ہائی کورٹ

    پشاور: عدالت نے نوشہرہ کے علاقے چراٹ سپین کانی میں سیمنٹ فیکٹری سے علاقے میں پانی کی کمی اور آلودگی بڑھنے پر محکمہ ماحولیات سے رپورٹ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید نے سیمنٹ فیکٹری سے ماحولیات کو نقصان کے ایک کیس میں ریمارکس دیے کہ فیکٹریاں لگانا اچھا ہے، اس سے علاقے میں ترقی آتی ہے، لیکن اس سے علاقے کے عوام کو مشکلات نہیں ہونے چاہئیں، فیکٹریز لگائیں لیکن عوام کو بھی سہولیات دیں تاکہ علاقہ مکین اور وہاں کھیتوں کو پانی کا مسئلہ نہ ہو۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج کل پانی کی کمی اور ماحول کو خطرات ہیں اور یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ عدالت نے محکمہ ماحولیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو ماہرین کی ٹیم کے ساتھ متعلقہ علاقے کا دورہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات ممتاز علی کو ہدایت کی کہ آپ جا کر وہاں دیکھیں کہ فیکٹری نے کتنے ٹیوب ویل لگائے ہیں، عوام کو کتنا پانی مل رہا ہے اور فیکٹری کتنا پانی استعمال کر رہی ہے، پھر عدالت کو رپورٹ پیش کریں۔

    قبل ازیں، درخواست گزار تسلیم خان نے عدالت کو بتایا کہ سیمنٹ فیکٹری کی وجہ سے علاقے میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوا، اور آلودگی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، ٹیوب ویل کا پانی فیکٹری استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے علاقے کے مکینوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فیکٹری کے لیے پہاڑوں میں دھماکے کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے پہاڑوں سے درخت ختم ہو رہے ہیں، علاقے کے پہاڑ جو پہلے درخت اور جھاڑیوں سے بھرے تھے اب بنجر ہو گئے ہیں، فیکٹری کے لیے جو گاڑیاں آتی ہیں ان کی وجہ سے حادثات ہو رہے ہیں، آلودگی کی وجہ سے بھی لوگ پریشان ہیں، علاقے کے نوجوان بے روزگار ہیں لیکن فیکٹری میں ان کو ملازمت نہیں دی جا رہی۔

    سیمنٹ فیکٹری کے وکیل اسحاق علی قاضی نے عدالت کو بتایا کہ پانی 12 کلو میٹر دور علاقے سے لایا جاتا ہے، یہ فیکٹری 1981 میں بنی ہے اس وقت وہاں پر کوئی آبادی نہیں تھی، بنجر زمین تھی یہ لوگ جو یہاں آباد ہوئے ہیں، انھوں نے فیکٹری کی زمین پر گھر بنائے ہیں، اور فیکٹری میں 42 فی صد ملازمین اسی علاقے ہی کے مکین ہیں۔

    عدالت نے محکمہ ماحولیات کو علاقے کا دورہ کر کے پانی اور دیگر مسائل دیکھ کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

  • کراچی: زہریلے بن فروخت کرنے والی فیکٹریاں سیل

    کراچی: زہریلے بن فروخت کرنے والی فیکٹریاں سیل

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں زہریلے بن فروخت کرنے والی 3 فیکٹریوں کو سیل کردیا گیا، فیکٹریوں میں گندے پانی اور ناقص اجزا سے بن بنائے جارہے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ذمہ دار کون کی ٹیم نے سندھ فوڈ اتھارٹی کے ساتھ مل کر زہریلے بن فروخت کرنے والوں کو بے نقاب کردیا۔

    کراچی کے علاقے اولڈ سٹی ایریا میں سالوں سے قائم بن بنانے والی 3 فیکٹریوں کو سیل کردیا گیا، یہ بن ٹھیلوں پر بکنے والے بن کباب وغیرہ کے لیے سپلائی کیے جاتے تھے۔

    فیکٹریاں نہایت غلیظ حالت میں تھی جہاں گندگی کے ڈھیر لگے تھے، بن بنانے کے لیے استعمال ہونے والے اجزا بھی ناقص اور غیر معیاری تھے جبکہ گندا پانی استعمال کیا جارہا تھا۔

    بن بنانے کے عمل میں استعمال ہونے برتن وغیرہ بھی گندگی و غلاظت سے بھرپور تھے۔ ان فیکٹریوں سے یومیہ 10 ہزار بن فروخت کیے جاتے ہیں۔

    فیکٹریوں کے ملازم بغیر ماسک اور دیگر حفاظتی سامان کے زہریلے بن بنانے میں مصروف تھے، فیکٹری مالکان کا دعویٰ تھا کہ ان کے ملازم حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہیں تاہم آج ہی وہ اس سے غفلت برتتے پائے گئے۔

    فیکٹری مالکان کا یہ بھی شکوہ تھا کہ حکام بغیر اطلاع دیے ان کے پاس پہنچے۔

    سندھ فوڈ اتھارٹی کے حکام کی جانب سے فیکٹری مالکان کو 2 آپشنز دیے گئے، یا تو وہ 2 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کریں یا پھر اسی رقم سے فیکٹریوں کی حالت درست کر کے انہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائیں۔

    مالکان نے کوئی جائے فرار نہ پا کر فیکٹریوں کی حالت درست کرنے کا وعدہ کیا۔

    حکام نے عارضی طور پر فیکٹریوں کو سیل کر کے مالکان کو اپنے دفتر رپورٹ کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی وارننگ بھی دی کہ اگر حکام کی اجازت اور معاملات درست کیے بغیر فیکٹریوں کو کھولا گیا تو انہیں مستقل بنیادوں پر سیل کردیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    ریاض: سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی گئی، منصوبہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الجوف ایگری کلچرل ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ہفتے سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ذاتی سرمایہ کاری کی بنیاد پر سنہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں شروع کیا جائے گا جو کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی عرب میں فاسٹ فوڈ آپشنز کی کمی نہیں، یہاں پر میکڈونلڈز، برگر کنگ اور ڈومینو پیزا جیسی بڑی بین الاقوامی چینز کے علاوہ جان برگر، ہیمبرگنی اور لیٹس پیزا جیسی مقامی چینز بھی موجود ہیں۔

    فوڈ لنکر کے مطابق سعودی غذائی خدمات کی مارکیٹ کے حوالے سے لگائے گئے تخمینے میں کہا گیا تھا کہ یہ سنہ 2019 میں 11.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2025 میں 13.7 ارب ڈالر ہو جائے گی.

    اس پیشگوئی کی بنیاد پر ترسیل کی خدمات میں تیز تر ترقی، نوجوانوں اور کام کرنے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تلف پذیر یعنی ڈسپوزیبل آمدنی کی بڑھتی سطح ہے۔

    تحقیق اور مارکیٹس نے اس دوران یہ پیشگوئی بھی کی ہے کہ سعودی فاسٹ فوڈ انڈسٹری 2017 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں سالانہ 6.9 فیصد کی شرح سے فروغ پائے گی۔

    دونوں رپورٹس میں صحت کے حوالے سے خدشات میں اضافے کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ موٹاپے اور ذیابیطس یہاں کی مارکیٹ کے لیے اہم خطرات ہیں۔ ان رپورٹس میں کمپنیوں کے پورٹ فولیو میں صحت مند غذائیں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

    سنہ 2019 میں محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب میں 40 فیصد سے زیادہ افراد موٹاپے کا شکار ہیں جبکہ سعودی نوجوانوں کی 19 فیصد تعداد ذیابیطس میں مبتلا ہے۔

    قومی سطح پر دو بڑی مہمات بھی شروع کی گئی تھیں جن سے موٹاپے سے لاحق خطرات کے حوالے سے آگہی میں اضافہ کیا جا سکے۔

    شوگر کنسلٹنٹ نیز ذیابیطس کی سعودی سوسائٹی کے چیئرمین عبد الرحمٰن الشیخ نے 2019 میں بتایا تھا کہ مملکت میں موٹاپے اور ذیابیطس کی بلند شرح کے اسباب میں غیر صحت بخش غذائی عادات اور جسمانی ورزش میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم زیادہ وزن والے کیسز بھی اس شرح میں شامل کر دیں تو یہ شرح 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ طرز زندگی میں بہتری اور دل کے امراض جو زیادہ تر ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے پیدا ہوتے ہیں یہ سب موت کے اسباب بھی بن چکے ہیں۔

  • کراچی میں مضر صحت اشیا بنانے والی فیکٹری کا انکشاف

    کراچی میں مضر صحت اشیا بنانے والی فیکٹری کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد کے شہریوں کے لیے انتہائی مضر صحت اشیا بنانے والی فیکٹری کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ماحولیات اور ڈی سی ضلع ملیر کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں مردہ جانور تحویل میں لے لیے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر سیپا وارث علی گبول کے مطابق کارروائی لانڈھی بھینس کالونی بارہ نمبر میں کی گئی۔مردہ جانوروں کو کھلے آسمان تلے رکھا گیا تھا۔تمام مردہ جانوروں اور ان کی باقیات کو دفنا دیا گیا۔

    وارث علی گبول نے بتایا کہ ایک فیکٹری میں سینکڑوں مردہ جانوروں،ان کی آلائشوں سے کھانے میں استعمال ہونے والی اشیا تیار کی جاتی تھیں۔

    ڈپٹی کمشنر ملیر کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران مضر صحت اشیا تیار کرنے والے دو افراد گرفتار کر لیے گئے۔تیار کردہ صابن،پلاسٹک اشیا اور کھانے والی اشیا مختلف مقامات پر فروخت کی جاتی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ پلاسٹک جلا کر فیول بنانے والی فیکٹری کو سربمہر کر دیا ہے۔ پلاسٹک کو کھلی فضا میں جلایا جا رہا تھا جو بڑی ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہا تھا۔ڈپٹی کمشنر ملیر کا کہنا تھا کہ فیکٹری مالکان کے خلاف ماحولیاتی قوانین کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • سعودی عرب میں بکتر بند گاڑی کی فیکٹری قائم کی جائے گی

    سعودی عرب میں بکتر بند گاڑی کی فیکٹری قائم کی جائے گی

    ریاض: سعودی عرب میں بکتر بند گاڑی اور بھاری عسکری آلات کی فیکٹری قائم کی جائے گی جس میں بین الاقوامی معیار کی جدید ترین بکتر بند گاڑی تیار ہوگی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں عسکری صنعتوں کی جنرل کارپوریشن نے بتایا کہ نئی بکتر بند گاڑی الدھنا کے نام سے سعودی عرب میں تیار ہوگی، یہ بکتر بند گاڑی کثیر المقاصد ہے اور اس کے لیے سرحدی محافظوں کے ادارے سے معاہدہ کر لیا گیا ہے۔

    عسکری صنعتوں کی جنرل اتھارٹی نے بتایا ہے کہ سرحدی محافظوں کے ساتھ نئی بکتر بند گاڑی کی تیاری کا معاہدہ وزارت داخلہ کی شراکت سے کیا گیا ہے، فوجی صنعتوں کی جنرل اتھارٹی کے ماتحت بکتر بند گاڑی اور بھاری عسکری آلات کی فیکٹری قائم کی جائے گی جس میں بین الاقوامی معیار کی جدید ترین بکتر بند گاڑی تیار ہوگی۔

    اتھارٹی کے گورنر انجینیئر احمد العوہلی نے بتایا کہ نئی بکتر بند گاڑی اندرون ملک تیار کرنے سے سعودی صنعت کاروں کی پوزیشن مضبوط ہوگی، اس کی بدولت بڑی قومی کمپنیوں کو عالمی سطح پرعسکری صنعت میں اپنی حیثیت بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔

    سعودی وژن 2030 کے مطابق طے کیا گیا ہے کہ سعودی عرب عسکری خدمات، آلات اور اسلحے کے لیے مختص بجٹ کا 50 فیصد اندرون ملک تیار ہونے والی عسکری صنعتوں پر خرچ کرے گا۔

    عسکری صنعتوں کے ادارے کے سربراہ محمد الماضی نے بتایا کہ الدھنا بکتر بند گاڑی کے لیے تمام تجربے کرلیے گئے اور یہ بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ہے۔

  • سعودی عرب: مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح

    سعودی عرب: مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح

    ریاض: سعودی عرب میں مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح کیا گیا ہے، فیکٹری 15 ہزار سینی ٹائزر اور مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح کیا گیا ہے۔

    فیکٹری کا افتتاح گورنر عسیر شہزادہ ترکی بن طلال بن عبدالعزیز نے کیا، فیکٹری کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے استعمال کی جانے والی متعدد اشیا تیار کرے گی۔

    فیکٹری کے منصوبے میں کنگ خالد یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ، وزارت داخلہ، وزارت صحت اور عسیر میونسپلٹی شریک ہیں۔

    فیکٹری کا منصوبہ کثیر المقاصد ہے جس میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ صحت خدمات فراہم کی جائیں، مخصوص زمروں کا علاج کیا جائے اور آجروں اور اجیروں پر کرونا کے منفی اثرات حتی الامکان کم کیے جائیں۔

    فیکٹری 15 ہزار سینی ٹائزر اور مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرے گی۔ فیکٹری میں کنگ خالد یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ کے طلبہ بھی تعاون کریں گے۔

    فیکٹری سے منسلک کیے جانے سے قبل طلبہ کو خصوصی ٹریننگ کورس کروائے گئے ہیں، طلبہ ایک طرف تو فیکلٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھیں گے اور دوسری جانب فیکٹری میں باقاعدہ کام کریں گے۔

    کرونا کی وبا ختم ہونے اور فیکلٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد طلبہ فیکٹری سے منسلک ہوجائیں گے۔

  • سعودی عرب: فیکٹریوں میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    سعودی عرب: فیکٹریوں میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    ریاض: سعودی عرب میں متعدد فیکٹریاں دن رت ماسک تیار کر رہی ہیں، سعودی حکام نے اس حوالے سے شہریوں کو پریشان نہ ہونے کی تاکید کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ماسک کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے فیکٹریاں ہر ہفتے 38 لاکھ ماسک تیار کر رہی ہیں۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) نے بتایا ہے کہ 8 سعودی فیکٹریاں دن رات ماسک کی تیاری میں مصروف ہیں۔

    ایس ایف ڈی اے کے ترجمان تیسیر المفرج نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 60 سعودی کارخانے 35 ملین لیٹر سے زیادہ سینی ٹائزر ہر ہفتے تیار کر رہے ہیں۔

    المفرج نے مزید بتایا کہ 3 سعودی فیکٹریاں ہر ہفتے 94 ہزار 500 حفاظتی لباس تیار کر رہی ہیںِ اتھارٹی نے سعودی اسپتالوں میں 4 کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی ہے اس کی تفصیلات اتھارٹی نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ مملکت میں طبی ماسک بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ان کی قلت نہیں ہوگی۔

    حکام نے شہریوں اور سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کو اطمینان دلایا تھا کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے طبی ماسک بڑی تعداد میں موجود ہیں لہٰذا ان کے لیے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔

  • سعودی عرب: ملازمین کو فیکٹریوں میں رہائش کی اجازت

    سعودی عرب: ملازمین کو فیکٹریوں میں رہائش کی اجازت

    ریاض: سعودی عرب میں فیکٹری کے ملازمین کو فیکٹریوں میں ہی رہائش دینے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ ملازمین کو کرفیو پاس حاصل نہ کرنا پڑے اور فیکٹریوں میں کام بھی جاری رہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی انڈسٹریل سٹیز اتھارٹی (مدن) کے ڈائریکٹر جنرل انجینیئر خالد السالم نے بتایا ہے کہ کارکنوں کو جلد ہی فیکٹریوں میں رہائش کی اجازت دی جائے گی۔

    اس سلسلے میں وزارت صنعت اور وزارت صحت کے تعاون سے رہائش کے اجازت نامے حاصل کرنے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فیکٹریوں کی پیداوار بڑھانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

    وزارت صنعت اور وزارت صحت فیکٹریوں میں کارکنوں کو ٹھہرانے کے اجازت نامے اسی وقت جاری کرے گی جب یہ اطمینان کر لیا جائے گا کہ فیکٹریوں کے مالکان کارکنوں کی رہائش کے سلسلے میں معیاری ضوابط کی کارروائی کر رہے ہیں یا نہیں۔

    سعودی حکومت کارکنان کی رہائش کے لیے کمروں کا حجم مقرر کیے ہوئے ہے، علاوہ ازیں کرونا بحران کے زمانے میں رہائش کو سینی ٹائز کرنے کی پابندی بھی لگائے ہوئے ہے۔

    السالم نے توقع ظاہر کی ہے کہ اسی ہفتے کے دوران متعلقہ اداروں سے فیکٹریوں میں کارکنان کو ٹھہرانے کی منظوری مل جائے گی۔

    ان کے مطابق کارکنان کو ٹھہرانے کا پروگرام کثیر المقاصد ہے، ایسا کرنے پر کارکنان کو آنے جانے کی مشقت نہیں ہوگی اور اس کے لیے کرفیو کے دوران اجازت ناموں کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ فیکٹریاں اپنا کام جاری رکھ سکیں گی، رہائشی مراکز میں کارکنان کو ٹھہرانے سے کہیں بہتر ہے کہ انہیں فیکٹریوں کے اطراف ٹھہرا دیا جائے۔

  • لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند، مالکان گرفتار

    لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند، مالکان گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 2 ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر بند کروا دیا گیا، دونوں فیکٹریوں کے مالکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) غلام نبی میمن نے ایس ایس یو ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے کہا کہ آج سے ہم نے سختی بڑھائی، کئی شہریوں کو گرفتار بھی کیا، مجموعی صورتحال کافی بہتر ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ کل سے سختی میں مزید اضافہ کریں گے، حکومت سندھ کے احکامات پر عمل کروا رہے ہیں۔ حکام کرونا وائرس پر مستقبل کے لیے ایس او پی بنا رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل مالکان کو گرفتار کیا ہے، ایک ٹیکسٹائل مل کی انتظامیہ کے چند افراد کو بھی گرفتار کیا۔

    مذکورہ فیکٹریوں کو کچھ دیر قبل بند کروایا گیا تھا، ایس ایس پی ملیر علی رضا کے مطابق دونوں فیکٹریز میں کئی روز سے پابندی کے باوجود کام چل رہا تھا، ایک فیکٹری کا مینیجر ملیر پولیس نے چند روز پہلے گرفتار کیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالکان کے معاملے پر بااثر مالکان کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    دوسری جانب شہر کے مختلف فیکٹری مالکان نے ملازمین کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے ہیں، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فیکٹری کھلنے کی اجازت ملنے پر صرف ضروری اسٹاف کو بلایا جائے گا۔

    نوٹس کے مطابق بقایا ملازمین بغیر تنخواہ کے چھٹی پر رہیں گے۔ فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ جون 2020 میں صورتحال دیکھ کر مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔