Tag: فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی

  • کراچی :  انٹر سال اول میں فیل ہونے والے پریشان طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی

    کراچی : انٹر سال اول میں فیل ہونے والے پریشان طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی

    کراچی : سندھ حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے انٹرسال اول میں فیل ہونے والے طلبا کو گریس مارکس دینے کی سفارش کردی اور کہا طلبہ کی اکثریت کے ساتھ نتائج میں نا انصافی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گیارہوں جماعت کے متنازعہ نتائج پر سندھ حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ تیار کرلی۔

    رپورٹ میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے طلبہ کو گریس مارکس دینے کی سفارش کی ہے اور کہا طلبہ کی اکثریت کے ساتھ نتائج میں نا انصافی ہوئی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ طلبا کو تعلیمی سال کے آغاز سے مشکلات کا سامنا رہا، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سال کے وسط تک کتابیں فراہم کرنے میں ناکام رہا، کئی کتابیں تو سال کے آخر تک طلبہ کو فراہم نہیں کی جاسکیں۔

    فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کہا کہ نصاب کے مطابق سیمپل پیپر بھی طلبہ کو بروقت فراہم نہیں کیا جاسکا، اساتذہ کی جانب سے کاپیاں چیک کرنے میں سخت مارکنگ کی گئی۔

    کمیٹی رپورٹ کے مطابق جہاں زیادہ نمبر دینے کی گنجائش موجود تھی وہاں کم نمبر دیے گئے جبکہ کئی کاپیاں ایسی تھیں کہ طلبہ کو اچھے گریڈ دیے جاسکتے تھے۔

  • انٹر میں فیل ہونے والے طلبا کے لئے اہم خبر

    انٹر میں فیل ہونے والے طلبا کے لئے اہم خبر

    کراچی : انٹرمیڈیٹ سال اول کے متنازع نتائج کی تحقیقات کے لئے 6 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرمیڈیٹ سال اول کے متنازع نتائج کی تحقیقات کے لئے محکمہ کالج ایجوکیشن نے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    سیکرٹری کالج ایجوکیشن صدف انیس کی جانب سے 6 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی اور نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر کالجز مصطفی کمال کو کمیٹی کا کنوینئر مقرر کیا گیا ہے ، کمیٹی 7 روز میں رپورٹ سیکریٹری کالجز صدف انیس کو پیش کرے گی۔

    یاد رہے انٹر بورڈ سال اوّل کے امتحانی نتائج میں 60 فیصد سے زائد طلبہ و طالبات فیل ہوئے ہیں جو تعلیمی معیار کے حوالے سے بہت زیادہ سنگین صورتحال ہے۔

    انٹر پری انجینئرنگ کیٹیگری میں کامیاب طلبا کا تناسب 34.91% ریکارڈ کیا گیا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صرف ایک تہائی طلباء نے اس شعبے میں کامیابی سے اپنے امتحانات پاس کیے ہیں۔

    انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں فیل ہونے والے طلبا کی بڑی اکثریت کا والدین کے ہمراہ احتجاج جاری ہے، طلبہ کا کہنا تھا کہ انٹر میڈیٹ سال اول کے سالانہ امتحانات میں پری میڈیکل میں صرف 36.51 فیصد جبکہ پری انجینئرنگ میں 34.79 فیصد طلبا ہی کامیاب ہوسکے۔

  • حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی

    حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ، کمیٹی طے شدہ ٹی اوآرز کے تحت انکوائری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس میں اٹارنی جنرل نے عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ، جس میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نےفیض آباددھرنےکےذمہ داران کےتعین کیلئےفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، دفاع ، ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہیں ، 6فروری 2019کےفیصلےپر عملدرآمد کیلئےکمیٹی تشکیل دی گئی ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی طےشدہ ٹی اوآر ز کے تحت انکوائری کرےگی۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور الیکشن کمیشن نے فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کروایا تھا۔

    الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا تھا کہ تحریک لبیک کےریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وزارت داخلہ سےرپورٹ مانگی ، وزارت داخلہ رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں، ٹی ایل پی کے فنڈنگ ذرائع کا بھی جائزہ لیا گیا، تحریک لبیک کو 15لاکھ ممنوعہ ذرائع سےموصول ہوئے، تحریک لبیک پارٹی کیلئے 15 لاکھ روپے کی فنڈنگ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

    پیمرا نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے تمام احکامات پر من و عن عمل کر چکے، تمام ٹی وی چینلز کو مذہبی معاملات نشر کرنے پر احتیاط برتنے کی ہدایت کی تھی، فیض آباد آپریشن کے دوران بھی ٹی وی چینلز کو لائیو کوریج سے منع کیا تھا۔

  • کراچی میں اے آر وائی اور ارشد شریف پر کس کے کہنے پر مقدمہ درج کرایا گیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    کراچی میں اے آر وائی اور ارشد شریف پر کس کے کہنے پر مقدمہ درج کرایا گیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ارشد شریف پر مقدمات درج کرانے والے 9 افراد میں سے صرف 2 افراد پیش ہوئے اور دونوں افراد نے اہم انکشافات کیے۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس میں مقدمے کے مدعی نے کراچی میں اے آر وائی اور ارشدشریف پر مقدمہ درج کرانے سے متعلق سب بتا دیا۔

    ارشد شریف قتل کیس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقدمات درج کرانے والے 9 افراد میں سے صرف 2 افراد پیش ہوئے، کمیٹی میں پیش ہونے والے دونوں افراد نے اہم انکشافات کیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اے آرو ائی اور ارشدشریف پر مقدمات ضابطے کے تحت درج نہیں کرائے گئے اور ارشد شریف ، اے آروائی کیخلاف مقدمات میں حکومت کی منظوری نہیں لی گئی۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ ارشد شریف اور اے آروائی کے خلاف مقدمات درج کرنے والوں کو طلب کیا گیا،ارشد شریف پر پاکستان میں درج تمام مقدمات قواعد وضوابط کیخلاف ہیں۔

  • رنگ روڈ اسکینڈل، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل، پبلک کرنے کی منظوری

    رنگ روڈ اسکینڈل، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل، پبلک کرنے کی منظوری

    لاہور: رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رنگ روڈ اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دے دی ہے، وزیر اعلیٰ کی جانب سے ذمہ داران کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے متن میں موجود سفارشات پر من و عن عمل درآمد کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، کمیٹی کی جانب سے سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں محمد محمود اور وسیم علی تابش کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں، دونوں افسران نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2.3 ارب روپے تقسیم کیے، اتنی بڑی رقم کی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سینڈیکیٹ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق وسیم علی تابش نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع اٹک میں 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی، رینٹل سینڈیکیٹ میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی، جس میں فائدہ اٹھانے والے بے نامی حصہ دار بھی سامنے آ سکتے ہیں۔

    راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن قواعد و ضوابط اور انتظامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر محمد محمود کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لے، محمد محمود کے بھائی کا مکہ سٹی کے ساتھ تعلق کا بھی انکشاف ہوا ہے، سابق کمشنر نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے لیے یا اس کے ذریعے بے نامی طریقے سے خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

    رپورٹ کے مطابق توقیر شاہ اور نیسپاک کے چند افسران کو بھی ان بے ضابطگیوں میں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، سفارش کی گئی ہے کہ میسرز Zeeruk کو پی اینڈ ڈی پنجاب کی جانب سے بلیک لسٹ کیا جائے، اور ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید کو عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔

    یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ایف بی آر اور ایف آئی اے کو 12 مختلف ہاؤسنگ سوسائیٹیز اور پراپرٹیز کے حوالے سے چھان بین کی ذمہ داری دی جائے، اور ان میں موجودہ یا ریٹائرڈ افسران کے بے نامی حصہ دار ہونے کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں۔

    سفارش کی گئی ہے کہ بورڈ آف ریوینیو پنجاب تشہیر کی گئی الائنمنٹ کے حوالے سے ریوینیو اسٹیٹس کے ڈی سی ریٹس کی موجودہ مارکیٹ ریٹس کے ساتھ تصدیق کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دے، اور ایف آئی اے کا سائبر ونگ غیر منظور شدہ سوسائیٹیر کی آن لائن اور دیگر تشہیر اور نووا سٹی کی جانب سے منظور شدہ ایریا سے زائد سیلز کے حوالے سے تحقیقات کرے۔

  • گیس بحران پرکمیٹی رپورٹ مسترد : وزیراعظم نے ذمہ داران کے نام مانگ لیے

    گیس بحران پرکمیٹی رپورٹ مسترد : وزیراعظم نے ذمہ داران کے نام مانگ لیے

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے گیس بحران پر فیکٹ فائنڈنگ  کمیٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی، ان کا کہنا ہے کہ بحران کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا، وزیر پٹرولیم غلام سرورخان اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان سمیت دیگر وزراء بھی موجود تھے۔

    اجلاس میں حالیہ گیس بحران پر فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر گیس کمپنیوں کی جانب سے ایل این جی کی چار ماہ کی طلب کا منصوبہ اور گیس لوڈ مینجمنٹ پلان بھی پیش کیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے گیس بحران پرفیکٹ فائنڈنگ رپورٹ مسترد کردی ہے، انہوں نے گیس بحران پردوبارہ تحقیقات کی ہدایت دیتے ہوئے سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن کو انکوائری کا ٹاسک دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں سیکریٹری پٹرولیم کو 28دسمبر تک سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس بحران کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے کیونکہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں گیس بحران کے ذمہ داران کا تعین نہیں کیا۔

    وزیر اعظم نے گھریلو صارفین کو بلا تعطل گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے چیئرپرسن اوگرا کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی۔

    اجلاس میں کابینہ کمیٹی نے اوگرا آرڈیننس میں ترمیم کی منظوری دے دی، اس کے علاوہ ایل این جی کے ریٹ پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا۔

  • آئی بی کا خط، ارشد شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو جواب جمع کرادیا

    آئی بی کا خط، ارشد شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : پارلیمنٹرینز سے متعلق آئی بی کے خط کے معاملے پر ارشد شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو جواب جمع کرادیا، اجلاس کو اچانک اِن کیمرہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹرینزسے متعلق آئی بی کے خط کے معاملہ پر اے آر وائی نیوز کے سینئراینکر پرسن ارشد شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو جواب جمع کرادیا، اس موقع پر اجلاس کو اچانک اِن کیمرہ کر دیا گیا۔

    اجلاس میں اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف نے کمیٹی میں ایک سو چھیاسٹھ صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر اینکر پرسن ارشد شریف کا کہنا تھا کہ اپنی خبر پر آج بھی قائم ہوں، میں نے تمام صحافتی تقاضے پورے کرتے ہوئے خبر دی تھی، بعد ازاں آئی بی کی جانب سے خط کو بوگس قرار دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب چیئرمین کمیٹی رانا افضل کا کہنا ہے تھا کہ آئی بی کی درخواست پر اجلاس ان کیمرہ کیا گیا۔


    مزید پڑھیں: ارشدشریف کو پیمرا دفتر میں آئی بی افسر کی دھمکی


    یاد رہے کہ 26ستمبر کو اے آروائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے37اراکین پارلیمنٹ کیخلاف آئی بی سے چھان بین کروائی تھی ان میں سے بیشتر اراکین نون لیگ اور حکومت پر تنقید کرنے والے نکلے، مذکورہ اراکین اسمبلی پر کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    مذکورہ معاملے کے بارے میں پیمرا میں بھی رپورٹ درج کروائی گئی تاہم اس کے ساتھ ہی ارشد شریف کو آئی بی کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے لگیں جبکہ ارشد شریف اور اے آر وائی نیوز کے خلاف مقدمہ بھی درج کردیا گیا تھا۔