Tag: فیک نیوز

  • سعودی عرب نے پاکستانی حجاج کے کھانے کا ٹھیکہ کسے دیا؟ افواہیں مسترد

    سعودی عرب نے پاکستانی حجاج کے کھانے کا ٹھیکہ کسے دیا؟ افواہیں مسترد

    ریاض: سعودی عرب نے پاکستانی حجاج کے کھانے کا ٹھیکہ کسے دیا؟ وزارت مذہبی امور نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی افواہیں مسترد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارتِ مذہبی امور نے حج انتظامات سے متعلق افواہوں کو مسترد کر دیا، اور کہا ہے کہ پاکستانی حجاج کے کھانے کا ٹھیکہ کسی بھارتی کمپنی کو نہیں دیا گیا۔

    ترجمان وزاررت مذہبی امور سعودی عرب نے سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی معلومات کو بے بنیاد اور تحقیق سے عاری قرار دے دیا، ترجمان نے کہا ’’بہارات ایشیا‘‘ سعودی خاتون فاطمہ الکعبی کی ملکیت ہے، اس کمپنی کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    ترجمان کے مطابق کیٹرنگ کمپنی بہارات ایشیا سے متعلق پراپیگنڈا منفی اور بے بنیاد ہے، عوام ایسے بے بنیاد پراپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ ترجمان نے سرکاری ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ کمپنی کا مالک سعودی شہری ہے اور کمپنی کا قانونی نمائندہ اور منیجر بھی مملکت کا شہری ہے۔


    حج 2025، مفتی اعظم سعودی عرب کا اہم بیان


    ترجمان نے مزید کہا کہ عربی میں ’’بہارات ایشیا‘‘ کی اصطلاح کا سیدھا مطلب ہے ’’ایشیا کے مصالحے‘‘ اس نام سے متعلق پھیلنے والے مفروضے مکمل طور پر قیاس پر مبنی ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستانی زائرین کو پاکستانی ذائقے اور ترجیحات کی بنیاد پر روزانہ 3 وقت کا کھانا دیا جا رہا ہے۔

  • فیک نیوز واچ ڈاگ نے رپورٹ میں بھارتی میڈیا کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا

    فیک نیوز واچ ڈاگ نے رپورٹ میں بھارتی میڈیا کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا

    فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے 7 سے 10 مئی کے واقعات پر مبنی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے، 48 صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ میں بھارتی میڈیا کو مکمل طور پر بے نقاب کیا گیا ہے۔

    واچ ڈاگ نے آپریشن سندور اور آپریشن بنیان مرصوص کے دوران چلنے والی جعلی خبروں کا جائزہ لیا، اور اپنی رپورٹ میں کہا بھارتی میڈیا مکمل طور پر حکومتی سرپرستی میں مہم سازی میں ملوث پایا گیا، اور بھارتی میڈیا نے جعلی خبروں سے پاکستان پر جنگ میں سبقت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی۔

    رپورٹ کے مطابق منظم مہم کے ذریعے بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان میں تباہ کاریاں دکھاتے رہے، پاک بھارت جنگ کے دوران فیک نیوز بطور مہلک جنگی ہتھیار استعمال ہوئی، انڈین وزارت خارجہ نے بھی عراق میں 2007 کی فوٹیجز کو پلوامہ کے ساتھ جوڑا۔

    انڈین میڈیا نے اسرائیلی آئرن ڈوم کی 2021 کی فوٹیجز کو بطور انڈین ڈیفنس سسٹم دکھایا، انڈیا ٹوڈے کی جانب سے اینی میٹڈ میزائل حملوں کو بطور حقیقی میزائل دکھایا گیا، انڈین میڈیا میں پاکستانی وزیر اعظم کی ہار تسلیم کرتے ہوئے ڈیپ فیک ویڈیو بھی چلتی رہی، بھارتی فوج کے پاکستان میں داخل ہونے کی من گھڑت خبریں چلائی گئیں، اور بھارتی چینلز پر پاکستانی آرمی چیف کو حراست میں لینے کی جعلی خبریں بھی چلتی رہیں۔


    امریکا نے بھارتی شہریوں‌ کو ملک بدری اور لائف ٹائم سفری پابندی کی دھمکی دے دی


    رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع کا پاکستان میں 100 شہریوں کو مارنے کا دعویٰ بھی من گھڑت ثابت ہوا، دوران جنگ عالمی میڈیا سے منسوب جنگی اعداد و شمار سے متعلق اسکرین جعلی شاٹس زیر گردش رہے، زی ٹی وی کی جانب سے اسلام آباد پر حملے کی جعلی بریکنگ نیوز چلائی گئی۔

    سرگودھا ایئر بیس کی تباہی کے حوالے سے جعلی سیٹلائٹ امیجز بھی قابل ذکر رہے، سرینگر میں پی اے ایف کے 2 طیارے گرنے کے حوالے سے بھی جعلی خبریں چلتی رہیں، انڈیا ٹوڈے پر پاکستانی طیارے جے ایف 17 اور ایف 16 گرانے کی خبریں چلیں، زی نیوز کی جانب سے پاکستانی پائلٹ کی گرفتاری کی من گھڑت خبر بھی چلتی رہی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جے پور میں امریکی اور اسرائیلی طیارے اترنے کی اے آئی ویڈیوز بھی بطور پروپیگنڈا استعمال ہوئیں، پاک بھارت جنگ میں بھارتی میڈیا کو فیک نیوز مہم کی وجہ سے عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا ہوا، اور سیز فائر کے بعد بھارتی میڈیا کی انڈیا سمیت دنیا بھر میں ساکھ صفر ہو گئی۔

    واچ ڈاگ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران جعلی خبروں کو حکومتی سرپرستی بھی حاصل رہی، فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے رپورٹ میں جعلی خبروں کے تدارک کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

  • گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا میں پروپیگنڈا شروع، انٹرنیشنل فیک نیوز بے نقاب

    گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا میں پروپیگنڈا شروع، انٹرنیشنل فیک نیوز بے نقاب

    گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا میں پروپیگنڈا شروع ہو گیا ہے، بھارتی اور امریکی اخباروں میں منظم مہم کے تحت ایک جیسی خبریں لگنے لگیں۔

    تاہم اے آروائی نیوز نے حقائق جاننے کے لیے گوادر ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور انٹرنیشنل فیک نیوز بے نقاب کر دی، گوادر ایئرپورٹ پرایک ماہ کے دوران 42 پروازیں آپریٹ ہوئیں، اور ایک ہزار 537 مسافروں نے سفر کیا۔ پاک چین دوستی کا بڑا نشان، گوادر ایئرپورٹ کی کامیاب تکمیل پر پاکستان کے دشمن پریشان ہو گئے ہیں، عالمی میڈیا میں پوری پلاننگ کے ساتھ پروپیگنڈا کمپین شروع کر دی گئی ہے۔

    بھارتی اور امریکی خبر ایجنسیوں نے ہیڈلائنز تبدیل کی نہ اسکرپٹ ایڈٹ کرنے کی زحمت اٹھائی، ایک ہی خبر لگا کر مکھی پر مکھی بٹھائی، ایسوسی ایٹڈ پریس نے 24 فروری کو NO Passengers, No Planes, No benefits کی سرخی کے ساتھ خبر جاری کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ چین کے تعاون سے بننے والا پاکستان کا سب سے بڑا نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ خالی پڑا ہے، طیارے ہیں، نہ مسافر نہ ہی سہولتیں۔

    یہ ظاہر کیا گیا کہ پاک چین سی پیک منصوبے کا اہم ترین پروجیکٹ ناکام ہو گیا ہے، خبر چھپنے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی اخباروں نے خبر کو بالکل ویسے ہی اٹھایا، جیسے وہ چھپی تھی، ایک نقطہ بھی تبدیل نہ ہوا۔ نہ صرف بھارتی بلکہ امریکی اور یورپی ویب سائٹس پر بھی ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کاپی پیسٹ ہونا شروع ہو گئی۔

    لیکن جب اے آر وائی کے پروگرام ’سرعام‘ کے اینکر اقرار الحسن اپنی ٹیم کے ساتھ ان دعوؤں کی تصدیق کے لیے گوادر پہنچے تو حقائق ان جھوٹی خبروں کے برعکس نکلے۔ پروپیگنڈے کے مطابق جس ایئرپورٹ کو ویران ہونا چاہیے تھا وہاں صبح سویرے ہی مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی، کوئی بزنس مین تھا، کوئی طالب علم ، تو کسی کو پاکستان سے باہر مسقط اپنی نوکری پر واپس جانا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے ایئرپورٹ پر جو سہولتیں دیکھیں، وہ اندھے جھوٹ کا پردہ چاک کرنے کے لیے کافی تھیں، تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ ایسے ایئرپورٹس نہ صرف تجارتی راہداریوں بلکہ علاقائی اسٹریٹجک تعلقات کے لیے بھی اہم ہیں۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا مقصد منفرد نہیں، خود بھارت کا کرنول ایئرپورٹ، آسٹریلیا کا ویل کیمپ ایئرپورٹ، سعودیہ عرب کا بحیرہ احمر ایئرپورٹ سمیت دیگر کئی ہوائی اڈے، انہی اسٹریجک مقاصد کے لیے تعمیر کیے گئے ہیں۔

    اپنی خبر کی تصدیق کے لیے خود کو معتبر کہلوانے والے ان عالمی صحافتی اداروں نے گوادر تک آنے کی زحمت بھی نہیں کی، یا پھر انھوں نے وہی خبر چھاپی جس کی انھیں قیمت ملی تھی۔

  • سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی روک تھام کیسے کی جائے؟

    سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی روک تھام کیسے کی جائے؟

    وطن عزیز میں فیک نیوز یعنی جعلی خبریں اور لوگوں کی نجی وڈیوز بنانا ایک عام سا کام بن گیا ہے، سوشل میڈیا پر اس قسم کا مواد ملنا کوئی بڑی بات نہیں۔

    جہاں تک پروپیگنڈا کی بات ہے پرانے زمانوں میں بھی پوسٹرز اور اعلانات کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی تھی تاکہ اپنے مذموم مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔

    گزشتہ دنوں فیک نیوز کے ساتھ ساتھ مس انفارمیشن اور ڈس افارمیشن کی اصطلاح بھی سننے میں آئی، مس انفارمیشن کا مطلب ہے کہ خبر کو توڑ مروڑ کر اور ادھورا پیش کیا جائے جبکہ ڈس انفارمیشن وہ خبر کہلاتی ہے کہ جس کا وجود ہی نہ ہو اسے سچ بتا کر پھیلا دیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سوشل میڈیا کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی تحقیقاتی صحافی غزالہ یوسف زئی نے اس طرح کی فیک نیوز کو پہچاننے اور اس کے تدارک کیلیے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ لوگ سوشل میڈیا پر اپنی پسند اور خواہش کے مطابق مواد دیکھنا پسند کرتے ہیں اور اس طرح کے شرپسند عناصر اسی بات کا فائدہ اٹھا کر ایسی ہی پوسٹس کرتے ہیں۔

    غزالہ یوسف زئی نے کہا کہ لوگ اس قسم کی پوسٹس یا پیغامات کو بغیر تحقیق اور بنا سوچے سمجھے آگے شیئر کردیتے ہیں جو کہ نامناسب اور نقصان دہ بات ہے۔

    انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی حساس قسم کی معلومات یا خبر فیکٹ چیک سے کلیئر کرنے کے بعد مطمئن ہوکر شیئر کریں تاکہ اس قسم کی خبریں پھیلانے والوں کا راستہ روکا جاسکے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز کو پھیلانے کیخلاف ابھی تک ایسے مؤثر قوانین موجود نہیں ہیں جن پر عمل درآمد کرکے ایسے عناصر کیخلاف کارروائی کی جاسکے اس کیلیے ضروری ہے حکومت فیک نیوز قوانین لاگو کرے تاکہ اس کا سد باب کیا جاسکے۔

  • فیک نیوز: سائبر کرائم کرنے والوں کے لیے کتنے سال کی سزا تجویز کی گئی؟

    فیک نیوز: سائبر کرائم کرنے والوں کے لیے کتنے سال کی سزا تجویز کی گئی؟

    اسلام آباد: سائبر کرائمز ایکٹ کا مجوزہ مسودہ متعلقہ وزارتوں کو بھجوا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیک نیوز کے خلاف قانون سازی سے متعلق وفاقی حکومت نے سائبر کرائمز ایکٹ کا مجوزہ مسودہ متعلقہ وزارتوں کو بھجوا دیا، تمام اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی جائے گی۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق مشاورت کے بعد قانونی مسودہ وفاقی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش ہوگا، کابینہ سے منظوری کے بعد حکومت ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

    ابتدائی مسودہ وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے مل کر تیار کیا ہے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت اطلاعات و نشریات سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    حکومت نے فیک نیوز دینے والوں کو 5 سال قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا تجویز کی ہے، ابھی ابتدائی مسودہ ہے شراکت داروں سے مشاورت مکمل ہونے کے بعد اسے حتمی شکل دی جائے گی، اور مشاورتی عمل کے بعد مجوزہ مسودے میں ترامیم کی جا سکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ آج جمعرات کو سینٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیئرمین پی ٹی اے پاشا سجاد سید نے بتایا کہ انٹرنیٹ سلو ہونے اور حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

  • برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات، عدالت نے فرحان آصف کو کیس سے ڈسچارج کر دیا

    برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات، عدالت نے فرحان آصف کو کیس سے ڈسچارج کر دیا

    لاہور: لاہور کی مقامی عدالت نے فیک نیوز پر برطانیہ میں فسادات کیس میں ملزم فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات پھیلانے کے کیس کی لاہور کی ضلع کچہری میں سماعت ہوئی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ دوران تفتیش ملزم سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم فرحان آصف سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے، سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ حمودالرحمان ناصر نے فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ مذکورہ نیوز پہلے سے شیئر ہوئی تھی، فرحان آصف نے اس نیوز کو ہی آگے شیئر کیا تھا۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم نے یہ خبر کس کے ساتھ شیئر کی اور کب ڈیلیٹ کی؟ فرحان آصف نے بیان دیا کہ میں نے 6 گھنٹے بعد نیوز ڈیلیٹ کر دی تھی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کے بیان کے بعد ملزم فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا منظور کر لی، ملزم کے ڈسچارج ہونے پر احاطہ عدالت میں اس کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔

    یاد رہے کہ فرحان آصف کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا تھا، ان پر الزام تھا کہ اس نے ٹویٹس میں برطانیہ میں چاقو زنی کی تصاویر شیئر کیں، اور ویب پر آرٹیکل میں مسلمان کو چاقو زنی کا ذمہ دار قرار دیا۔

    جمعرات کو لاہور کی مقامی عدالت نے برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات کے کیس میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کی تھی۔ ایف آئی اے نے ایک دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد ملزم فرحان آصف کو پیش کر کے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم سے ریکوری کرنی ہے اور ٹویٹس کے متعلق تفتیش کرنی ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: بھارت میں فیک نیوز کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے

    ویڈیو رپورٹ: بھارت میں فیک نیوز کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے

    بھارت میں فیک نیوز اور پروپیگنڈا عروج پر ہے، سی این اے انسائیڈر کی خصوصی ڈاکومنٹری میں بھارت میں جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے۔

    سی این اے انسائیڈر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جھوٹ کے پھیلاؤ میں بھارت نمبر ون پر ہے، نومبر 2023 میں راجھستان کے انتخابات کے دوران کانگریس لیڈر اشوک گیلوٹ کے جلسے کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں اشوک گیلوٹ کی تقریر کے دوران مودی کے نعرے بلند ہوتے دکھائے گئے اور اس ویڈیو کو ویریفائیڈ اکاؤنٹ رشی بگری پر شیئر کیا گیا، جسے 488 ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق متعدد نیوز چیکرز نے ویڈیو کو جھوٹا قرار دیا اور تقریر کی لائیو اسٹریم سے ثابت کیا کہ جلسے میں کہیں بھی مودی کے نعرے نہیں لگائے گئے، اس سے پہلے کہ کوئی بھی ویڈیو سچ یا جھوٹ ثابت ہو اسے لاکھوں ووٹرز میں پھیلا کر متاثر کر دیا جاتا ہے۔

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق 2023 کے سٹیٹسٹا سروے میں بھارت میں سب سے بڑا خطرہ غلط اور فیک نیوز اور معلومات کے پھیلاؤ کو قرار دیا گیا، بھارت میں انتخابات کے دوران فری لانسرز سب سے زیادہ ڈیمانڈ میں ہوتے ہیں، جن کا کام سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی کیمپین چلانا ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی کیمپینز زیادہ تر جھوٹ اور من گھڑت پروپیگنڈے پر مبنی ہوتی ہیں۔

    ویڈیو رپورٹ: بھارتی انتخابات سے متعلق دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں کیا لکھا؟

    سی این اے انسائیڈر نے مزید لکھا کہ ہزاروں آئی ٹی سیل ورکرز کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہائر کیا جاتا تاکہ وہ سوشل میڈیا پر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا پھیلا سکیں، انیل کمار جو کہ بی جے پی کے آئی ٹی سیل میں کام کرتا ہے، مختلف آرٹسٹس کو ہائر کر کے مودی کی تعریف اور اپوزیشن کے خلاف ویڈیوز بنا کر وٹس ایپ پر وائرل کرتا ہے، انیل کمار کو بی جے پی کے حق میں کوئی بھی جھوٹی اور من گھڑت معلومات پھیلانے کی اجازت ہے۔

    2019 میں بی جے پی نے محض اتر پردیش میں انتخابی مہم کے لیے انیل کمار جیسے 2 لاکھ سائبر ورکرز کو ہائر کیا تھا، انیل کمار نے بتایا ’’ہماری ایک مخصوص ٹیم ہے جس کا کام اپوزیشن جماعتوں کے کمنٹ سیکشن میں ہتک آمیز باتیں پوسٹ کرنا ہوتا ہے۔‘‘

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق اپریل 2019 میں فیس بک نے 700 سے زائد اکائونٹس کو بی جے پی کے متعلق فیک نیوز پھیلانے پر بند کیا تھا، فیک نیوز بھارت میں ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے، ڈس انفو لیب نے 15 سالہ تحقیق کے بعد بھارت سے آپریٹ ہونے والے 750 جعلی میڈیا ہینڈلز کی کھوج لگائی جو کہ 119 ممالک میں جھوٹی خبر پھیلانے کا کام کرتے تھے، سوادی چترویدی کی کتاب ’’آئی ایم ٹرول‘‘ میں دو سال کی ریسرچ کے ذریعے ثابت کیا گیا کہ ایک منظم سسٹم کے تحت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے۔

    سوادی چترویدی نے لکھا کہ مودی سرکار جانتی ہے کہ انفارمیشن کتنا بڑا ہتھیار ہے اور اسے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے اس لیے وہ بھارت میں انفارمیشن کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے۔‘‘ مودی سرکار کی جانب سے پھیلایا جانے والا نفرت انگیز مواد اب مذہبی پولرائزیشن اور انتہا پسندی کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کا نتیجہ اموات ہیں، 3 اگست 2023 کو ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابین ہونے والے فساد میں 200 سے زائد افراد زخمی اور 7 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس فساد کی وجہ محض سوشل میڈیا پر ہندو لیڈر کی جانب سے شیئر کی گئی ایک نفرت انگیز ویڈیو تھی۔

    سی این اے انسائیڈر نے لکھا ہندوتوا واچ کے بانی اور کشمیری صحافی رقیب نائیک کو جھوٹے پروپیگنڈوں کی حقیقت آشکار کرنے پر بھارت سے ملک بدر کر دیا گیا تھا، رقیب نائیک کا کہنا تھا ’’مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے مودی سرکار مسلمانوں کو ہندوؤں کا دشمن بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ سی این اے انسائیڈر کے مطابق رقیب نائیک کو مذہب کی بنیاد پر نفرت انگیز مواد پر تنقید کرنے کے باعث پاکستانی ہونے کا الزام لگا کر ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔

    جنوری 2024 میں مودی سرکار نے ٹوئٹر پر دباؤ ڈال کر ہندوتوا واچ کو بند کروا دیا،3 جولائی 2018 کو ممبئی میں ہندو انتہا پسندوں نے 5 بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر سر عام قتل کر دیا تھا، اس ہول ناک واقعے کی وجہ سوشل میڈیا پر بچے کی اغوا کی ایک جھوٹی ویڈیو تھی جسے دیکھ کر مشتعل ہجوم نے معصوم افراد کا قتل کر دیا، وٹس ایپ پر پھیلنے والی جھوٹی افواہوں کے باعث 2017 سے اب تک 23 سر عام قتل کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

    سی این اے انسائیڈر کے مطابق بھارت میں 418 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں جن میں سے محض 38 فی صد ڈیجیٹل میڈیا کے متعلق آگاہی رکھتے ہیں، 2017 سے اب تک فیس بک 27 ملین جعلی اکاؤنٹس کو منجمد کر چکا ہے، کرونا وبا کے دوران وٹس ایپ پر ملنے والی جھوٹی خبروں کے باعث بھارت میں عوام سنگین مشکلات کا شکار رہی، وٹس ایپ اور فیس بک پر بھارتی عوام کو گاؤ موتر اور دیگر نازیبا اشیا کے استعمال سے کرونا کا علاج کرنے کا کہا جاتا رہا جس پر عوام عمل بھی کرتی رہی، ڈاکٹر ادتیا سیٹھی کے مطابق ’’کووِڈ کے دوران ہمارے پاس بے شمار مریض ایسے بھی آئے جنھوں نے وٹس ایپ میسج پر یقین کر کے کووڈ کو ختم کرنے کے لہے برتن دھونے والا صابن کھایا یا پیا تھا۔

    بھارت میں سوشل میڈیا کے ذریعے صحت کے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ صحت کا ناقص سسٹم ہے، سی این اے انسائیڈر کے مطابق مودی سرکار بھارتی جی ڈی پی کا محض 1.5 فی صد صحت پر خرچ کرتی ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی اور جھوٹی خبروں اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کے باعث لاکھوں بھارتی بھاری نقصان اٹھاتے ہیں لیکن مودی سرکار ڈھٹائی سے اس عمل کو نہ روکتی ہے اور نہ ہی دوسروں کو اس کی ترغیب دیتی ہے۔

  • یو اے ای وزٹ ویزہ پر پابندی؟ اماراتی قونصل جنرل کا رد عمل جاری

    کراچی: متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل نے کہا ہے کہ پاکستان کے کسی شہری پر یو اے ای کے ویزے کے حصول کی پابندی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل کراچی نے پاکستان کے بیش تر شہروں میں ویزہ کی پابندی کی اطلاعات کو ’فیک نیوز‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کر دی ہے۔

    یو اے ای سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اماراتی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کے شہری بلا تفریق متحدہ عرب امارات کے وزٹ یا دیگر کسی بھی ویزہ کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں اور انھیں ویزے دیے جا رہے ہیں۔

    ’یو اے ای نے پاکستان کے مزید 2 شہروں پر وزٹ ویزے پر پابندی عائد کر دی‘

    متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل نے کہا کہ وہ خود اسلام آباد اور لاہور کے علاوہ کراچی قونصلیٹ سے بھی مذکورہ شہروں کے رہائشی پاکستانی بھائیوں کے لیے ویزے لگا کر دے رہے ہیں۔

    قونصل جنرل کراچی بخیت عتیق الرمیثی نے افسوس کا اظہار کیا کہ نہ جانے ایسا کیوں کیا جا رہا ہے کہ ہر کچھ عرصے بعد مختلف قسم کی افواہیں پھیلا دی جاتی ہیں، نہ جانے کون لوگ اس طرح کی افواہیں پھیلا رہے ہیں، اور کیوں؟

  • یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے: روس

    یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے: روس

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین کے شہر ماریوپول میں میٹرنٹی اسپتال پر روسی حملے کی خبر کو ‘فیک’ قرار دے دیا ہے۔

    روس نے دعویٰ کیا ہے کہ ماریوپول میں حملے کا نشانہ بننے والی عمارت سابقہ میٹرنٹی اسپتال تھا، اب یہ عمارت طویل عرصے سے فوجیوں کے استعمال میں تھی۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح جعلی خبریں مسلسل پھیلائی جا رہی ہیں۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماریوپول اسپتال میں بدھ کو روسی حملے میں 3 افراد کے مرنے کی اطلاعات ہیں، جن میں سے ایک بچہ بھی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 17 بتائی جا رہی ہے۔

    یوکرین کے صدر نے اسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دیا ہے، تاہم اس سلسلے میں متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں، ساحلی شہر ماریوپول جس ریجن میں شامل ہے یعنی ڈونیٹسک، انٹرفیکس یوکرین کے مطابق اس کے سربراہ پاؤلو کیریلینکو کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی بھی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی نہ ہی بچوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

    زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    تاہم انھوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ روسی فریق کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی کے دوران ہوا ہے۔

    ادھر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعرات کے اجلاس میں جنگ بندی کی کسی بھی سمجھوتے کے نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی ان مذکرات کا حصہ ہی نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ یوکرین نے ایک جوہری پلانٹ پر روسی قبضے اور مہلک حملے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم روسی وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ یوکرینی حکام غلط بیانی کر رہے ہیں، یوکرین کے شہر زپورئیژا کا جوہری پلانٹ 5 دن سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، اور جوہری پلانٹ پر حالات قابو میں ہیں۔

  • پاکستان نے ڈس انفارمیشن مہم سے انکار کے بھارتی بیان کو مسترد کر دیا

    پاکستان نے ڈس انفارمیشن مہم سے انکار کے بھارتی بیان کو مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے ڈس انفارمیشن مہم سے انکار کے بھارتی بیان کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم بھارتی وزارت خارجہ کا ای یو رپورٹ سے متعلق انکار مسترد کرتے ہیں۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ای یو رپورٹ میں 750 جعلی میڈیا کے 116 ممالک میں نیٹ ورک کا بتایاگیا ہے، جب کہ پاکستان کے خلاف 2005 سے فیک نیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس لیے پاکستان بھارتی انکار کو مسترد کرتا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم پہلے بھی بھارت کے خلاف ناقابل تردید ثبوت شیئر کر چکے ہیں، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہے، ہیومن رائٹس کونسل اس سارے معاملے کا فوری نوٹس لے۔

    گمراہ کن خبروں کا بھارتی نیٹ ورک بےنقاب، عالمی ادارے کے تہلکہ خیز انکشافات

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سوئیٹزر لینڈ اور بیلجیئم این جی اوز کو فنڈز فراہمی معاملے کی تحقیقات کریں، یورپی یونین بھی پاکستان کے خلاف مہم پر مؤثر کارروائی کرے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا دنیا نے دیکھ لیا ہے بھارت کس طرح پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور پروپیگنڈا کرتا ہے۔