Tag: قائد اعظم محمد علی جناح

  • آرمی چیف کی مزار قائد پر حاضری

    آرمی چیف کی مزار قائد پر حاضری

    کراچی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ بابائے قوم نے پاکستان دو قومی نظریے پربنایا، آج دوقومی نظریے کا سب اعتراف کر رہے ہیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزار قائد پر حاضری دی، بابائے قوم کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔

    پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ بابائے قوم نے پاکستان دو قومی نظریے پربنایا، آج دوقومی نظریے کا سب اعتراف کر رہے ہیں، قیام پاکستان کے لیے قائد کا جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے کم ہے۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ انتہائی مشکل حالات میں بھی ہر پاکستانی متحد رہا، اقلیتوں نے بھی بلا تفریق مشکلات میں ساتھ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم کے وژن سے ہمیشہ رہنمائی لیتے رہیں گے، قائد کے ایمان، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں پر چلتے رہیں گے۔

    قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا 144 واں یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    واضح رہے کہ آج ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 144 واں یومِ پیدائش مِلّی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

  • ملک کے معاشی حالات کو بہتر کرنا اسٹیٹ بینک کی اولین ذمہ داری ہے، رضا باقر

    ملک کے معاشی حالات کو بہتر کرنا اسٹیٹ بینک کی اولین ذمہ داری ہے، رضا باقر

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے خصوصی محبت تھی، ملک کے معاشی حالات کو بہتر کرنا اسٹیٹ بینک کی اولین ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے قائد اعظم محمد علی جناح  کی سالگرہ کی مناسبت سے تصویری نمائش کا افتتاح کیا۔ رضا باقر نے تقریب سے طاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی کاوشوں سے ملا، ہمیں اپنے قائد کی خدمات کو یاد کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اور اسٹیٹ بینک کا تعلق بہت گہرا ہے، قائداعظم کی کوشش سے ایک سال میں اسٹیٹ بینک پاکستان قائم ہوا، قائد اعظم نے خصوصی طور پر اسٹیٹ بینک کے افتتاح میں شرکت کی۔

    رضا باقر نے کہا کہ قائد اعظم کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سےخصوصی محبت تھی، قائداعظم نے پیغام دیا اسٹیٹ بینک ملک کی خودمختاری کی علامت ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ قومی پرچم کی طرح پاکستانی کرنسی بھی آزادی کا احساس دلاتی ہے، ملک کے معاشی حالات کو بہتر کرنا اسٹیٹ بینک کی اولین ذمہ داری ہے۔

  • مادرملت فاطمہ جناح کی 126 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    مادرملت فاطمہ جناح کی 126 ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

    مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 126 ویں سالگرہ  آج ملک بھر میں انتہائی عقیدت واحترام اور قومی جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

    برصغیر کی تاریخ  میں جناح پونجا وہ خوش نصیب باپ ہیں کہ جہاں  اُن کے بیٹے محمد علی جناح برصغیر کے عظیم مسیحا کے طور پر سامنے آئے وہیں اُن کی بیٹی فاطمہ جناح عملی طور اپنے بھائی کے مشن پر اُن کے ساتھ شامل رہیں۔

    فاطمہ جناح 31 جولائی 1893ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں وہ قائد اعظم محمد علی جناح سے 17 سال چھوٹی تھیں لیکن قائد کی دیکھ بھال اور اُن کے سیاسی مشن کو پورا کرنے کے لیے قدم قدم پر قائد کے ساتھ ہمراہ رہیں۔

    یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ محترمہ فاطمہ جناح، قائداعظم محمد علی جناح کی بہن ہی نہیں بلکہ ان کی فکری وراثت کی بھی امین تھیں، محترمہ کی زندگی کا بیش ترحصہ اپنے عظیم بھائی کی رفاقت میں بسر ہوا،وہ تحریک پاکستان میں مشغول اپنے بھائی کی دیکھ بھال کے لیے ہر وقت اُن کے ساتھ رہتیں۔

    وہ صرف اپنے بڑے بھائی کی ضروریات کا خیال ہی نہیں رکھتی تھیں بلکہ اُن کے سیاسی مشن کی تکمیل میں معاون ومددگار بھی ثابت ہوئیں،محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے مسلم لیگ کے خواتین ونگ کو منظم کیا اور مسلم لیگ کا پیغام خواتین کے ذریعے گھر گھر پہنچایا۔

    قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی کے آخری انیس برس تو ایسے تھے جب محترمہ فاطمہ جناح ، لمحہ بہ لمحہ اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھیں،یہ وہ وقت تھا جب تحریک پاکستان اپنے منطقی انجام کی جانب رواں دواں تھی۔

    قائد اعظم کے ساتھ طویل رفاقت کے باعث محترمہ کے مزاج اور برتاؤ میں قائد اعظم سے کافی مماثلت پائی جاتی تھی، وہی جذبہ خدمت عوام، وہی جرات و بے باکی اور وہی یقین محکم جو بھائی کی خصوصیات تھیں، قدرت نے بہن کو بھی ودیعت کردی تھیں۔

    مادر ملت نے برصغیر کا شہر بہ شہر دورہ کرکے مسلمان عورتوں میں ایک نئی زندگی پیدا کردی اور یہ محترمہ کی مساعی کا ہی نتیجہ تھا کہ حصول پاکستان کی جدوجہد میں مسلمان عورتوں نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ قابل تعریف خدمات انجام دیں۔

    محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کے دوش بدوش 1936ء میں ہی خدمت قوم و وطن کا بیڑا اٹھا لیا تھا تاہم قائد اعظم کی اہلیہ سے علیحدگی کے بعد سے محترمہ فاطمہ ہر آن قائد کے ہمراہ رہتیں اور ان کی صحت کا خیال رکھتیں، اندرون ملک دوروں کے دوران بھی وہ قائد کے ہمراہ ہوتیں۔

    تقسیم ہند کے بعد ایک نئی مملکت کا قیام جس میں وسائل نہایت قلیل جبکہ مسائل پہاڑ کی مانند تھے اور پھر قائد اعظم کی تیزی سے بگڑتی صحت نے قوم وملت کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا اس دوران محترمہ فاطمہ جناح ہی تھیں جنہوں نے نہ صرف قائد کی تیمارداری اور دیکھ بھال میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی بلکہ قوم و ملت کے حوصلوں کو بھی بلند رکھا۔

    قیام پاکستان کے محض ایک سال بعد ہی قائد اعظم کی وفات نے قوم کے حوصلے پست کر دیے تھے اور دشمنوں نے کہنا شروع کر دیا تھا کہ علیحدہ اسلامی ریاست کا خواب ایک سال بعد بھی چکنا چور ہوتا نظر آرہا ہے ایسے موقع پر ایک بار پھر محترمہ نے قوم کے جذبوں کو اپنی تقاریر سے جِلا بخشی۔ قوم کو دوبارہ سے قائد کے پیغام پر یکجا کیا اور اُن میں نئی روح پھونکی۔

    اس حوالے سے محترمہ فاطمہ جناح نے مسلسل جدوجہد کی اور وہ مختلف مواقع پر قوم سے مخاطب بھی ہوتی رہیں۔ انہوں نے پاکستان کے مختلف قومی دنوں اور تہواروں کے مواقع پر ریڈیو پاکستان سے بھی عوام سے خطاب کیا۔ اس سلسلے کا آغاز قائداعظم کی زندگی میں ہی ہوچکا تھا۔

    ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ اور محترمہ کی تقاریر کے ایک نایاب مجموعے گلبانگ حیات کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ریڈیو پاکستان سے محترمہ فاطمہ جناح کی پہلی تقریر 5 نومبر 1947ء کو نشر ہوئی تھی۔ قائداعظم کی زندگی ہی میں محترمہ فاطمہ جناح کی دوسری تقریر 28 مارچ 1948ء کو ریڈیو پاکستان ڈھاکا سے نشر ہوئی تاہم محترمہ فاطمہ جناح نے قائداعظم کی رحلت کے بعد ریڈیو پاکستان سے جو پہلی تقریر نشر کی اس کی تاریخ نشریہ27 ستمبر 1948ءتھی۔

    ریڈیو پاکستان سے محترمہ فاطمہ جناح کی تقاریر کا یہ سلسلہ جاری رہا اور یوم آزادی، یوم وفات قائداعظم اور عیدالفطر کے مواقع پر محترمہ فاطمہ جناح اپنی نشری تقریروں کے ذریعے قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتی رہیں، ان تمام تقاریر اور بیانات کے مسودے محترمہ کی تقاریر کے پہلے مجموعے گلبانگ حیات میں محفوظ ہیں۔

    صرف اتنا ہی نہیں جب خاتون پاکستان کو لگا کہ پاکستان میں جمہوری عمل کو خطرہ لا حق ہے تو وہ دوبارہ میدان عمل میں نکلیں اور انہوں نے ملک بھر میں جلسے کرکے ڈکٹیٹرز کو للکارا، پوری قوم ایک بار پھر محترمہ کی آواز پر لبیک کرتے ہوئے جوق در جوق اُن کے قافلے میں شامل ہونے لگے۔

    سازشی عناصر نے محترمہ کو الیکشن میں تو کامیاب نہ ہونے دیا لیکن عوام کے دل سے محترمہ کو محبت کو نکال سکے، یہی وجہ ہے کہ 9 جولائی 1967ء کو جیسے ہی محترمہ کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی تیزی سے پھیلی عوام دھاڑے مارتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے، ہر آنکھ اشک بار تھی اور ہر دل غمزدہ۔

    عوام کی والہانہ عقیدت کے مدنظر حکومت نے محترمہ کی وصیت پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا اور محترمہ کی تدفین اُن کے بھائی قائد اعظم کے پہلو میں کی، عوامی سطح پر خاتون پاکستان کہلانے والی محترمہ فاطمہ جناح کو سرکاری سطح پر مادر ملت کے لقب سے نوازا گیا۔

    یوں قائد اعظم محمد علی جناح کی نظریاتی ساتھی و رفیقہ زندگی میں بھی قائد کی ہمراہ رہیں اور مرنے کے بعد بھی اپنے بھائی کے پہلو میں دفن ہوئیں جہاں ان کی قبر مبارک سیاسی جدو جہد کرنے والے کارکنوں اور تحریک پاکستان کے مقاصد کی روشنی میں ملک کو تعمیر کرنے والوں کے لیے مرجع خلائق ہے۔

  • ڈیرن سیمی کی مزارِ قائد پر حاضری، قائدِ اعظم کو خراج عقیدت پیش کیا

    ڈیرن سیمی کی مزارِ قائد پر حاضری، قائدِ اعظم کو خراج عقیدت پیش کیا

    کراچی: پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے اپنی ٹیم کے چیئرمین جاوید آفریدی کے ہم راہ بانیٔ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرن سیمی نے پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی کے ہم راہ مزارِ قائد پر حاضری دی، ڈیری سیمی نے قائدِ اعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔

    ویسٹ انڈیز کی طرف سے کھیلنے والے بلے باز ڈیرن سیمی نے مزار قائد پر حاضری کے وقت شلوار قمیض پہن رکھی تھی۔

    پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے مزار قائد پر پاکستان کا پرچم بھی لہرایا، انھوں نے مزار قائد کے تعمیراتی حسن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عظیم قوم پاکستان کے بانی کے مزار پر حاضری ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

    ڈیرن سیمی نے کہا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح عظیم رہنما تھا، میں قائد اعظم سے متعلق پڑھ چکا ہوں، ان کے ایمان، اتحاد، تنظیم کے پیغام سے دنیا کو بہترین بنایا جا سکتا ہے۔

    پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے قائد اعظم کے میوزیم میں رکھی گئی اشیا میں بھی گہری دل چسپی کا اظہار کیا، اور انھوں نے شوق سے یادگار اشیا دیکھیں۔

    دو مرتبہ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ڈیرن سیمی نے مزار قائد پر سیکورٹی پر مامور جوانوں کے ساتھ بھی تصاویر بھی بنوائیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ایس ایل 4 :‌ عثمان شنواری کی شاندار باؤلنگ، گلیڈی ایٹرزکو ایک رن سے شکست

    خیال رہے کہ پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے درمیان آج نیشنل اسٹیڈیم میں میچ کھیلا جائے گا۔

  • نئے پاکستان میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے: گورنر پنجاب

    نئے پاکستان میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے: گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں ہمیں انصاف کے تقاضے پورے کرنا ہیں، قانون کی حکمرانی لے کر آنی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے، گورنر پنجاب نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے، آج قائدِ اعظم کا یومِ پیدائش ہے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا پاکستان کو قائدِ اعظم کے وژن کے مطابق بنائیں گے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان نے نئے تعلقات کی بنیاد رکھ دی ہے، اب بھارت کی باری ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”چوہدری سرور”][/bs-quote]

    گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ’ہم نیا پاکستان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیرِ اعظم عمران خان کی لیڈر شپ میں وہ پاکستان بنانے کی کوشش کریں گے جس میں انصاف کی حکمرانی ہوگی۔‘

    چوہدری سرور نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کرتارپور بارڈر کھولنے کا تاریخی اعلان کیا، اس فیصلے سے پاکستان کو دنیا میں بہت عزت ملی ہے، ایک کروڑ 12 لاکھ سے زائد سکھوں کے دل ہم نے جیت لیے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  بابائےقوم قائداعظم کے یوم ولادت پرصدرمملکت اوروزیراعظم کا پیغام


    گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان نے نئے تعلقات کی بنیاد رکھ دی ہے، اب بھارت کی باری ہے۔

    خیال رہے کہ آج قائدِ اعظم محمد علی جناح کے یومِ ولادت پر صدرِ مملکت ڈاکٹرعارف علوی اور وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں بابائے قوم کے بتائے ہوئے اصولوں اتحاد، یقین اور تنظیم پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

  • نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزرا عدالت میں پیش کو کرنجی جامعات کی منظوری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، ان کمیٹیوں کا اجلاس 28 دسمبر کو ہوگا جس میں نجی جامعات کے معاملات زیرغور آئیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کمیٹیاں سالہا سال کام کرتی رہیں گی، ہمیں تو حتمی رپورٹ درکار ہے، وزرا کو بلالیں، یہاں کام کریں، یوم قائد اعظم کی چھٹی نہ منائیں، بابائے قوم نے کہا تھا کہ کام، کام اور بس کام۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے اپنی زندگی پر کھیل کر یہ ملک بنایا، ہم ان کی یاد چھٹی کرکے مناتے ہیں، ہم 25 دسمبر تو منالیتے ہیں اور گھر بیٹھ جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں، نہرو سمیت دیگر سیاسی لیڈر میرے قائد کے قریب بھی نہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس میں وزیرقانون اور وزیرصحت کو طلب کرلیا۔

  • بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    کراچی:  آج 25 دسمبر 2018 کو ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 143 واں یومِ پیدائش مِلّی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، سرکاری سطح پر پاکستان میں تعطیل ہو گی اور جناح صاحب کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف تقاریب کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمدعلی جناحؒ 25 دسمبر 1876 کو سندھ کے موجودہ دار الحکومت کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں کیا۔ 1893 میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلینڈ روانہ ہوئے جہاں سے انھوں نے 1896 میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آ گئے۔

    بابائے قوم نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم 1913 میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس دوران انھوں نے خود مختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    کراچی میں جناح پونجا کے گھر جنم لینے والے اس بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا۔ قائدِ اعظم کی قیادت میں برِصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    قائدِ اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات، ان تھک محنت، دیانت داری، عزمِ مصمّم ، حق گوئی کا حسین امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لیے بابائے قوم کا مؤقف دو ٹوک رہا، نہ کانگریس انھیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی۔

    مسلمانوں کے اس عظیم رہنما نے 11 ستمبر، 1948 کو زیارت بلوچستان میں وفات پائی اور کراچی میں دفن ہوئے۔

    مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لیے ان تھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے۔ 1930 میں انھیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انھوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقا کے علاوہ سب سے چھپائے رکھا۔ قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو محمد علی جناح خالقِ حقیقی سے جا ملے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرمینشن: قائد اعظم کی سب سے اہم یادگار


    قائدِ اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتِ حال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں نا کام ثابت ہو رہی تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الہٰی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ 6 جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اور آرام کی غرض سے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انھیں آرام نہیں کرنے دے رہی تھیں لہٰذا جلد ہی انھیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کر دیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور 9 ستمبر کو انھیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظر ڈاکٹر بخش اور مقامی معالجین نے انھیں بہترعلاج کے لیے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔


    اسے بھی ملاحظہ کریں:  قائداعظم محمد علی جناح کی نایاب اور یادگار تصاویر


    گیارہ ستمبر کو انھیں سی وَن تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اور ایمبولینس انھیں لے کر گورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاؤس کراچی پہنچا تو قائدِ اعظم کی حالت تشویش ناک ہو چکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔

    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بد ترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِ اعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ایک طویل عرصے سے انھیں نا پسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو ان کے لیے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں، صرف افسردگی ہے کہ انھوں نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انھوں نے ادا کی‘‘۔

  • وزیرمینشن: قائد اعظم کی سب سے اہم یادگار

    وزیرمینشن: قائد اعظم کی سب سے اہم یادگار

    بانیِ پاکستان محمد علی جناح کا 142 واں یومِ پیدائش منایا ہے۔ قائد اعظم 25 دسمبر 1876 کو جس گھر میں پیدا ہوئے، اس کا نام وزیرمینشن ہے اوریہ کراچی کے علاقے کھارادرمیں واقعہ ہے۔

    قائد اعظم کے والد جناح پونجا آ پ کی ولادت سے تقریباً ایک سال قبل گجرات سےکراچی آکرآباد ہوئے ، وزیرمینشن کی پہلی منزل انہوں نے کرائے پرلی تھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال یہاں گزارے، قائد اعظم کے تمام بہن بھائیوں کی ولادت بھی اسی عمارت میں ہوئی۔

    سن 1953 میں حکومت پاکستان نے عمارت کو اس کے مالک سے خرید کر باقاعدہ قومی ورثے کا درجہ دیا گیا، اس کی زیریں منزل کو ریڈنگ ہال جبکہ پہلی منزل کو گیلری بنایا گیا اور 14 اگست 1953 کو عوام کے لئے کھول دیا گیا۔

    ‘ایک گیلری کا اضافہ اس وقت کیا گیا جب 1982 میں قائد اعظم کی ایک اور بہن شیریں جناح نے مزید کچھ نوادرات ’قائد اعظم ریلکس کمیشن کے حوالے کیں۔

    دو منزلوں پر مشتمل گیلریوں میں قائداعظم کا فرنیچر ، انکے کپڑے ، انکی اسٹیشنری ، انکی ذاتی ڈائری اور انکی دوسری بیوی رتی بائی کے استعمال کی اشیا کی نمائش کی گئی ہے۔ سب سے اہم اثاثہ جو وزیر مینشن کے علاوہ کہیں میسر نہیں وہ قائداعظم کی قانون کی کتابیں ہیں جن کی مدد سے وہ مقدمات کی پیروی کرتے تھے

    یہ عمارت 2003 سے 2010 تک تزئین و آرائش کے لئے بند رہی۔

    میوزم کے عملے میں سے ایک شخص نے بتایا کہ 1992میں جب نیلسن منڈیلا پاکستان تشریف لائے تو وہ یہاں بھی آئے تھے لیکن بدقسمتی سے مہمانوں کی کتاب جس میں انکے دستخط تھے وہ گم ہوچکی ہے۔

    قائد اعظم کے یوم ِ پیدائش پر انکی جائے ولادت پرآنے والوں کی نا ہونے کے برابر تعداد سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں قائد اعظم اوران سے منسلک تمام چیزوں کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا ورنہ یہ سب کچھ قصہ ِ پارینہ بن کر رہ جائے گا۔

  • بابائے قوم محمد علی جناح کی 70 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

    بابائے قوم محمد علی جناح کی 70 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

    کراچی: برّ صغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ تشخص، الگ پہچان اور ایک آزاد ملک کا تحفہ دینے والے قائدِ اعظم محمد علی جناح کی 70 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔

    بانیٔ پاکستان کی برسی پر مختلف شہروں میں سیمینارز، مذاکروں اور تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا، پوری قوم برّ صغیر کی اس عظیم شخصیت کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ عقیدت پیش کرے گی۔

    قائدِ اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لیے ان تھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے۔

    سن 1930 میں انھیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا، جسے انھوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقا کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا، قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو جناح صاحب اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ہزمیجسٹی کا نہیں،’آئینِ پاکستان کا وفاداررہوں گا‘: قائد اعظم


    بانیٔ پاکستان محمد علی جناح کو اس جہانِ فانی سے گزرے آج ستّر برس بیت گئے، آج ان کی ستّر ویں برسی منائی جائے گی، شہریوں کے مخلتف طبقات مزارِ قائد پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں گے اور فاتحہ پڑھیں گے۔

  • قائداعظم کےپاس فوج اورہتھیارنہیں بلکہ علم کی طاقت تھی‘ وزیراعظم

    قائداعظم کےپاس فوج اورہتھیارنہیں بلکہ علم کی طاقت تھی‘ وزیراعظم

    پشاور: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولوں کو اپنالیں توپاکستان کسی ملک سے پیچھے نہیں رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامیہ کالج پشاور میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے قائداعظم کے یوم پیدائش پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کےپاس فوج اورہتھیارنہیں بلکہ علم کی طاقت تھی۔

    انہوں نے کہا کہ فہم وفراست اورعلم کی بنیاد پر بابائے قوم قائداعظم نے مسلم حقوق کی جنگ لڑی۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ قائداعظم کواسلامیہ کالج سے دلی محبت تھی، انہوں نےتحریک پاکستان میں اسلامیہ کالج کے طلبا کی ہمیشہ تعریف کی۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں اور تعلیم سے بہترکوئی سرمایہ کاری نہیں ہے ہمیں اپنا تعلیمی نظام بدلنے کی ضرورت ہے، ڈگریاں بانٹنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔


    بابائےقوم قائداعظم کے یوم ولادت پرصدرمملکت اوروزیراعظم کا پیغام


    وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو معیاری تعلیم دی جائے، ایسی تعلیم کہ جب بچہ تعلیم مکمل کرے تو اس کے پاس صرف ڈگری نہ ہو بلکہ تعلیم بھی ہو۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہرضلع میں یونیورسٹی بنانے کا تہیہ کررکھا ہے، تعلیم کےفروغ میں ہائرایجوکیشن کمیشن کا کردار بہت اہم ہے۔

    وزیراعظم نے اسلامیہ کالج پشاور میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کے ہوتے ہوئے پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، آپ کی جو بھی ضروریات ہوں گی وہ پوری کی جائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔