Tag: قائد اعظم کا یوم پیدائش

  • وزیر بحری امور نے مزار قائد پر تاثرات کے دفتر میں کیا لکھا؟

    وزیر بحری امور نے مزار قائد پر تاثرات کے دفتر میں کیا لکھا؟

    کراچی: وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے قائد اعظم ڈے پر آج مزار قائد پر حاضری دی، اس موقع پر انھوں نے تاثرات کے رجسٹر میں قائد اعظم سے انوکھا وعدہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے یوم قائد پر قائد کے مزار کی بے حرمتی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کر لیا ہے۔

    علی حیدر زیدی نے مزار قائد پر تاثرات کے دفتر میں باقاعدہ قائد اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ڈیئر قائد اعظم! آپ سے وعدہ ہے کہ آپ کے مزار کی حرمت پامال کرنے والوں کو کٹہرے میں لاؤں گا۔

    وزیر بحری امور نے تاثرات کی کتاب میں یہ الفاظ انگریزی زبان میں لکھے، جس کے نیچے انھوں نے اپنا دستخط بھی کیا، انھوں نے مزار قائد پر حاضری کے دوران فاتحہ خوانی کی اور عقیدت کے پھول بھی چڑھائے۔

    مزارقائدبے حرمتی کیس : مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کو بڑا ریلیف مل گیا

    خیال رہے کہ آج 25 دسمبر 2020 کو ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 145 واں یومِ پیدائش مِلّی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا، ہر سال کی طرح امسال بھی حکومت پاکستان نے یومِ قائد اعظم پر عام تعطیل کا اعلان کیا، اور محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمدعلی جناحؒ 25 دسمبر 1876 کو سندھ کے موجودہ دار الحکومت کراچی میں پیدا ہوئے، قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو کراچی ہی میں ان کا انتقال ہوا۔

  • بابائےقوم قائداعظم کے یوم ولادت پرصدرمملکت اوروزیراعظم کا پیغام

    بابائےقوم قائداعظم کے یوم ولادت پرصدرمملکت اوروزیراعظم کا پیغام

    اسلام آباد : قائداعظم محمدعلی جناح کے یوم ولادت پر صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی اوروزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بابائے قوم کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرپاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت پر اپنے پیغام میں کہا کہ قائد اعظم نے برصغیر کے بکھرے مسلمانوں کو اکٹھا کیا۔

    صدرمملکت نے کہا کہ قائد اعظم کے فرمان آج بھی اسی طرح قابل عمل ہیں جس طرح 7 دہائی قبل تھے ہمیں ان کے بتائے ہوئے اصولوں اتحاد، یقین اور تنظیم پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے قوم کو تاکید کی کہ آج ہم قائد اعظم کو خراج عقیدت ہی پیش نہیں کررہے بلکہ اپنے تصورات بھی ان کی تعلیمات کی روشنی میں ڈھالیں گے۔

    صدر پاکستان نے کہا آج عہد کرتے ہیں کہ ہم بابائے قوم کے وژن کے تحت اپنے عظیم ملک کی خدمت کے لیے انفرادی اور اجتماعی طور پرانتھک محنت کریں گے۔

    بابائےقوم قائداعظم کے یوم ولادت پروزیراعظم کا پیغام


    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے قائداعظم محمدعلی جناح کی سالگرہ پراپنے پیغام میں کہا کہ ماضی کی غلطیاں نہ دہرانے اور قائد اعظم کے افکارات کو حقیقت میں ڈھالنے کے لیے ایک متحدی قوم کی حیثیت سے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ بابائے قوم کو خراج تحسین پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر ان کے بتائے گئے اصولوں پرعمل پیرا ہوکر ملک کو حقیقی فلاحی، ترقی یافتہ اور خوشحال ریاست بنانا ہے۔

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے


    واضح رہے کہ ملک بھر میں آج بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا 143 واں یوم ولادت انتہائی عقیدت واحترام اور ملی جوش وجذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

  • بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    کراچی:  آج 25 دسمبر 2018 کو ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 143 واں یومِ پیدائش مِلّی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، سرکاری سطح پر پاکستان میں تعطیل ہو گی اور جناح صاحب کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف تقاریب کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمدعلی جناحؒ 25 دسمبر 1876 کو سندھ کے موجودہ دار الحکومت کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں کیا۔ 1893 میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلینڈ روانہ ہوئے جہاں سے انھوں نے 1896 میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آ گئے۔

    بابائے قوم نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم 1913 میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس دوران انھوں نے خود مختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    کراچی میں جناح پونجا کے گھر جنم لینے والے اس بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا۔ قائدِ اعظم کی قیادت میں برِصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    قائدِ اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات، ان تھک محنت، دیانت داری، عزمِ مصمّم ، حق گوئی کا حسین امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لیے بابائے قوم کا مؤقف دو ٹوک رہا، نہ کانگریس انھیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی۔

    مسلمانوں کے اس عظیم رہنما نے 11 ستمبر، 1948 کو زیارت بلوچستان میں وفات پائی اور کراچی میں دفن ہوئے۔

    مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لیے ان تھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے۔ 1930 میں انھیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انھوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقا کے علاوہ سب سے چھپائے رکھا۔ قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو محمد علی جناح خالقِ حقیقی سے جا ملے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرمینشن: قائد اعظم کی سب سے اہم یادگار


    قائدِ اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتِ حال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں نا کام ثابت ہو رہی تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الہٰی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ 6 جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اور آرام کی غرض سے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انھیں آرام نہیں کرنے دے رہی تھیں لہٰذا جلد ہی انھیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کر دیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور 9 ستمبر کو انھیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظر ڈاکٹر بخش اور مقامی معالجین نے انھیں بہترعلاج کے لیے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔


    اسے بھی ملاحظہ کریں:  قائداعظم محمد علی جناح کی نایاب اور یادگار تصاویر


    گیارہ ستمبر کو انھیں سی وَن تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اور ایمبولینس انھیں لے کر گورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاؤس کراچی پہنچا تو قائدِ اعظم کی حالت تشویش ناک ہو چکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔

    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بد ترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِ اعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ایک طویل عرصے سے انھیں نا پسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو ان کے لیے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں، صرف افسردگی ہے کہ انھوں نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انھوں نے ادا کی‘‘۔