Tag: قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ

  • پی ایس ایل سے مثبت کے بجائے منفی تاثر گیا، خورشید شاہ

    پی ایس ایل سے مثبت کے بجائے منفی تاثر گیا، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پی ایس ایل پاکستان کا امیج ہے جس کے ذریعے پاکستانی عوام اور دنیا کومثبت پیغام جانا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے پی ایس ایل اپنےآغاز میں ہی تنازعات کا شکار ہوگئی۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں میچ فکسنگ کے حوالے جو بھی خبریں آئی ہیں اس میں کھلاڑیوں کی حرص و ہوس کے ساتھ ساتھ انتظامی کوتاہی بھی شامل ہے۔

    انہوں نے سوال اُٹھایا کہ بکیز سے کھلاڑیوں کی ملاقات کاخدشہ تھا تو اس کے سدباب کے لیے پہلے سے انتظامات کیوں نہ اُٹھائے گئے؟ اگر پہلے سے اقدامات اُٹھالیے جاتے تو مشکوک شخص رسائی حاصل نہ کر پاتا آخر کار یہ ملک کی عزت اور وقار کا معاملہ ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پی ایس ایل سے پہلے میچ فکسنگ کے مسئلے پر کھلاڑیوں کی اچھی طرح رہنمائی کی جاتی تو کھلاڑی ایسےمسائل سے خود بھی دوچار نہ ہوتے۔

    انہوں نے کہا کہ بچوں کو غلطی کا موقع دے کر پکڑنا کوئی کمال نہیں بلکہ عقل مندی کا تقاضا تھا کہ برائی کو کھلاڑیوں تک پہنچنے سے روکا جائے اگر ایسا کرلیا جاتا تو یوں سبکی نہ اُٹھانا پڑتی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ میچ فکسنگ کوئی نیا مسئلہ نہیں لیکن اب تک ایسے مسائل کےتدارک کے لیےکوئی مستقل حل نہیں نکالا جاسکا جس کے باعث پی ایس ایل میں بھی یہ ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا۔

    قائد حزب اختلاف نے وزیراعظم پاکستان سے میچ فکسنگ کا نوٹس لیتے ہوئے اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی اور کرکٹ میں اعلیٰ عہدوں کی تقسیم میں سیاست کے بجائے میرٹ پر کو ترجیح دینے کا مشورہ بھی دیا۔

  • حکومت کی کمزوری بھارت کو طاقت ور بنارہی ہے، خورشید شاہ

    حکومت کی کمزوری بھارت کو طاقت ور بنارہی ہے، خورشید شاہ

    جھنگ : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامالیکس کیس میں ایک فریق نے وزیر جب کہ دوسرے فریق نے وکیل تبدیل کر لیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔

    سید خورشید شاہ جھنگ میں پیپلز پارٹی کے انتخابی جلسے سے خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ پانامالیکس کیس میں ایک فریق نے تو اپنا وزیر تبدیل کرلیا ہے جب کہ دوسرا فریق اپنا وکیل سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے اب دیکھنا ہے کہ آگے آگے اور کیا ہوتا ہے۔

    لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات پر مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف نے کہا کہ پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو عبرتناک کا نشانہ بنادیا جائے گا اس معاملے پر حکومتی خاموشی بھارت کو طاقتور بنارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی کاوشوں سے سندھ میں جرائم کی شرح پہلے سے بہت کم سطح پر آگئی ہے،اب پنجاب کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے جہاں لاقانونیت عروج پر ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما نے کہا ہے کہ عوام کی اصل طاقت اور ترجمان بھٹو کی پارٹی ہے اور بھٹو سے پنجاب کے عوام کو والہانہ محبت ہے اب پیپلز پارٹی پنجاب میں کسی کے لئے میدان نہیں چھوڑے گی۔

    قبل ازیں خورشید شاہ نے فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانامہ کیس میں قطر کے شہزادے کا خط بہ طور ثبوت پیش کرنے سے مسلم لیگ (ن) نے شکوک و شبہات اور مضبوط کردیا ہے،انتہائی شرم کی بات ہے کہ ایک چھوٹے سے دوست ملک سے ذاتی فائدے کے لیے خط منگوایا گیا ہے۔

  • احتجاج کو پُرامن رکھنا دونوں فریقین کی ذمہ داری ہے،خورشید شاہ

    احتجاج کو پُرامن رکھنا دونوں فریقین کی ذمہ داری ہے،خورشید شاہ

    سکھر : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے احتجاج پر ریاستی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کو پُرامن رکھنا دونوں فریقین کی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاسی کارکنان پر ریاستی تشدد قبول نہیں کریں گے ایسا ہوا تو جمہوریت کو نقصان ہوگا۔

    قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا جمہوری اور آئینی حق ہے تا ہم احتجاج کے دوران امن عامہ کی صورت حال کو قابو میں رکھنا دونوں فریقین کی ذمہ داری ہے،شیخ رشید اور تحریک انصاف کو بھی احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن یہ احتجاج ذمہ داری کے احساس کے ساتھ کیے جانے چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور کسی بھی غیر جمہوری طرز عمل اور غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے گزشتہ رات ہی پنجاب حکومت کی غیر جمہوری اقدام کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو معاملہ فہمی کا پیغام دیا تھا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آمروں کے خلاف جنگ لڑی ہے،جیلوں اور عدالتوں کا سامنا کیا ہے اس لیے ہم کسی بھی ایسے اقدام کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے کسی آمر کی جھلک آتی ہو۔

  • موجودہ حالات میں حکومت کا چلنا ممکن نظرنہیں آتا،خورشید شاہ

    موجودہ حالات میں حکومت کا چلنا ممکن نظرنہیں آتا،خورشید شاہ

    سکھر : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں نہیں لگتا کہ حکومت اپنی مدت پوری کر پائے گی،حکومت مشکل وقت میں پاؤں پڑتی ہے اور اچھے وقت میں گلے پہ پاؤں رکھتی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کھلے دل سے حکومت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں جس کے لیے حکومت کو ہمارے پارٹی لیڈربلاول بھٹو کے چارمطالبات پر بات چیت کرنے کے لیے پہل کرنی چاہیے،اگر حکومت بلائے گی توضرور بات چیت کریں گے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حالات دیکھ کر نہیں لگتا کہ حکومت 2018ء تک چل نہ پائے گی معاملات کو جمہوری انداز سے چلانے کے لیے باہمی افہام و تفہیم اور بحث و مباحثے کی ضرورت ہوتی ہے،سعد رفیق نے ملاقاات کا پیغام پہنچایا تھا اور اسحاق ڈار صاحب نے بھی جمعرات کو ملاقات کا عندیہ دیا تھا،دیکھنا ہے کہ کب تک عملی طور پرملاقات ہو پاتی ہے۔

    انہوں نے حکمراں جماعت کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ جب حکومت پر اچھا وقت ہوتا ہے تو مدد کے لیے اپوزیشن کے پاؤں پرجاتی ہے لیکن جب اچھا وقت آتا ہے تو اپوزیشن کے ہی گلے پہ پاؤں رکھ دیتی ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم نواز شریف کے سب سے بڑے حامی ہیں کیونکہ تحریک انصاف کی پالیسیوں سے وزیراعظم کو نقصان کے بجائے الٹا فائدہ ہی ہو رہا ہے اور حکومت مضبوط ہو تی جا رہی ہے۔

    قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی وکٹوں کے دونوں جانب نہیں کھیلتی،ہم 2 نومبر کو دارالخلافہ بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں،تحریک انصاف نے بہت اچھی بساط بچھائی ہے لیکن یہ بساط جلد الٹنے والی ہے،عوام کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے کیوں کہ سیاستدانوں کا کام عوام کو ریلیف دینا ہوتا ہے انہیں مشکلات میں ڈالنا نہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرف حالات جارہے ہیں ہیں مجھے خوف ہے کہ حکومت نہ مانی اور عمران خان بھی ضد پر اڑے رہے تومعاملہ تصادم کی صورت اختیار کر جائے گا اور اگر حالات خراب ہوئے اور حکومت گئی تو پیپلز پارٹی ذمہ دار نہیں ہو گی۔

    قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے پھانسیاں دیکھی ہیں، کچھ لوگوں نے تو تھپڑ بھی نہیں دیکھا، پنجاب میں ہماری کامیابیاں سرپرائز ہوں گی۔

     

  • سندھ حکومت کے تعاون سے سکھر میں بھی گردوں کا اسپتال تعمیرہوگا،ادیب رضوی

    سندھ حکومت کے تعاون سے سکھر میں بھی گردوں کا اسپتال تعمیرہوگا،ادیب رضوی

    سکھر: سکھرمیں نئے تعمیر ہونے والے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے نئے کملپکس کی تعمیرپربریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر ادیب رضوی کا کہنا تھا کہ کمپلکس کی سندھ حکومت کے تعاون سے تعمیرکیا جائے گا۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے ماہرمعالج برائے امراضِ گردہ ڈاکٹرادیب رضوی نے بتایا کہ تین ارب سے زائد کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ایس آئی یوٹی کمپلکس سکھر میں گردوں اور کینسرسمیت دیگر مضرامراض کی تشخیص اور ان کاعلاج ممکن ہوسکے گا۔

    میڈیا بریفنگ کے دوران قائد حزب اختلاف اور سکھر سے منتخب رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ ، کمشنر سکھرو دیگر اعلی افسران بھی موجود تھے۔

    میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ معالج برائے گردہ و مثانہ ڈاکٹر ادیب رضوی کا کہنا تھا کہ سکھر کمپلیکس کی تعمیر میں یوں تو کئی مخیرحضرات اور اداروں کا ساتھ حاصل ہے تا ہم خورشید شاہ صاحب کی ذاتی دلچسپی کے باعث سندھ حکومت اس پروجیکٹ کی بنیادی اور سب سے بڑی ڈونر ہو گی۔

    اس موقع پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اے آروائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی یو ٹی کا سکھر میں کمپلیکس کی تع،یر کے بعد اندرون سندھ کے مریضوں کو کراچی نہیں جانا نہیں پڑے گا بلکہ اس کمپلیکس کے باعث غریب مریضوں کی کا علاج اُن کے اپنے ہی شہرمیں ہوسکے گا۔

  • سندھ حکومت کا آئینی حق ہے جہاں اور جب چاہے رینجرز کو اختیار دے،خورشید شاہ

    سندھ حکومت کا آئینی حق ہے جہاں اور جب چاہے رینجرز کو اختیار دے،خورشید شاہ

    ٹنڈو محمد خان : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ جہاں بہتر سمجھے رینجرز کو اختیارات دے اور ایسا کرنے پر کوئی آئینی انحراف نہ ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ٹنڈو محمد خان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے‌حوالے سے سندھ حکومت جو بھی اقدام کرے گی وہ آئین میں رہتے ہوئے کرے گی،سندھ حکومت کا آئینی حق ہے کہ جہاں بہتر جانے رینجرز کو اختیار دے،صوبائی حکومت کی کال پر رینجرز اس جگہ امن عامہ کے قیام کے لیے کارروائی کر سکتی ہے۔

    انہوں نے وضاحت دی کہ حکومت مخالف تحریکوں کا متحدہ اپوزیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے،اگر کوئی حکومت مخالف تحریک کا آغاز کرنا چاہتا ہے تو وہ اُس کی اپنی انفرادی سیاسی حکمت عملی ہو گی،متحدہ اپوزیشن کا اس تحریک سے کوئی تعلق نہیں تا ہم اگر حکومت نے ہٹ دھرمی کی ریت جاری رکھی تو متحدہ اپوزیشن کے پاس بھی کئی آپشن ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس معاملے پر اب تک تین ممالک کے وزیر اعظم مستعفی ہو چکے ہیں،دنیا بھر میں پانامہ لیکس میں نام آنے والوں کے خلاف عوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی پاناما لیکس معاملے کا حل نکالا جائے ،اس کاحل نکالنا حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر 8میٹنگز ہوچکی ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا ،حالیہ میٹنگ میں نئی قانون سازی کرنے کا فیصلہ ہوا ہے حکومت کی سست روی سے یہ معاملہ گھمبیر صورت اختیار کرتا جارہا ہے جس کے سدباب کے لیے فوری اور دیرپا اقدام اُٹھانے کی ضرورت ہے۔

    آخر میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے آزاکشمیر انتخابات میں اُن کی جماعت کی ناکامی پر موقف اپنایا کہ آزاد کشمیر الیکشن میں ہمیشہ وہی جماعت کامیاب ہوتی ہے جو اسلام آباد کی بھی حکمران جماعت ہو۔

  • بینرز نہیں ہٹائے؟آستینیں چڑھانے والے وزراء کی جرات کہاں گئی،خورشید شاہ

    بینرز نہیں ہٹائے؟آستینیں چڑھانے والے وزراء کی جرات کہاں گئی،خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے دارلخلافہ سمیت ملک بھر میں آرمی چیف کی تصاویر والے بینرز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینرز لگانے والے پاک فوج کے ہمدرد نہیں۔

    شہر اقتدار سے جاری ایک بیان میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں ایک برائے نام پارٹی کے سربراہ نے شاہراہوں پر خلاف آئین بینرز لگوائے جس سے خود جنرل راحیل کی پوزیشن پر سوالیہ نشان آیا، پورا یقین ہے کہ آرمی چیف کو اس سیاست کا علم بھی نہیں ہو گا۔

    تفصیلات جانیے :  آرمی چیف کی تصاویر والے بینرز مختلف شہروں میں آویزاں

    خورشید شاہ نے حکومت کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہ حکومت میں اتنی بھی جرات نہ ہوئی کہ وہ ان بینروں کو اتارنے کا حکم دیتی، آستینیں چڑھا کر باتیں کرنے والے وزراء کی جرات کہاں چلی گئی یہ بینرز حکومتی رٹ کیلئے کھلا چیلنج تھے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ان بینرز سے قابل فخر جنرل راحیل شریف کی اپنی پوزیشن پر بھی سوالیہ نشان لگا، یقین ہے کہ ان بینروں کے ذریعے کی گئی سیاست کا جنرل راحیل شریف کو علم بھی نہیں ہو گا۔

    مزید جانیے: آئی ایس پی آر کا فوج کی حمایت میں آویزاں پوسٹرز سے اظہار لاتعلقی

    قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مودی کے دوستوں کی نظروں میں مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کی کوئی بھی حیثیت نہیں کیونکہ ان کی سیاست صرف آزاد کشمیر میں دھینگا مشتی کرنے اور گالیاں دینے تک ہی محدود ہے۔

  • گلگت بلتستان میں حکومتی مداخلت، اپوزیشن کا احتجاج

    گلگت بلتستان میں حکومتی مداخلت، اپوزیشن کا احتجاج

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نےوزیراعظم کو خط میں گلگت بلتستان کے عبوری سیٹ اپ میں مداخلت پر احتجاج کیا ہے۔

    قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیراعظم کو خط میں حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے عبوری سیٹ اپ میں مداخلت پر احتجاج کیا ہے۔

     انہوں نے خط میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان وزیراعلی کے لیے مزید پانچ ناموں کوشامل کرنا آئین کے خلاف ہے۔

     انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں تمام صوبوں اور گلگت بلتستان میں عبوری سیٹ اپ سے متعلق واضح طریقہ کار موجو دہے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے گلگت بلتستان کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے نگران کابینہ کی منظوری دے دی، جس کے بعد گلگت بلتستان نگراں حکومت کی کابینہ میں سات ارکان کی نامزدگی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

  • انقلاب سڑکوں سے نہیں پارلیمنٹ سے آئے گا، خورشید شاہ

    انقلاب سڑکوں سے نہیں پارلیمنٹ سے آئے گا، خورشید شاہ

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے انقلاب سڑکوں سے نہیں پارلیمنٹ سے آئے گا۔

    کراچی میں عبداللہ حسین ہارون کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد سید خورشید شاہ کا کہنا تھا پی پی کسی فرد کو بچانے کے لیے نہیں آئین اور جمہوریت کو بچا نے کی کوشش کر رہی ہے،جمہوریت کے لیے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قربانی دی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ کا کہنا تھا عمران خان توپ کا مطالبہ کریں گے تو انہیں پستول تو مل ہی جائے گی، اس موقع پراعتزازاحسن، نبیل گبول ،آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، شرجیل انعام میمن سمیت پیپلز پارٹی کے سیگر رہنما بھی موجود تھے ۔

  • ایوان جمہوریت کوبچانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن چکا، خورشید شاہ

    ایوان جمہوریت کوبچانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن چکا، خورشید شاہ

    اسلام آباد:  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت بچانے کے لئے ایوان سسہ پلائی دیوار بن گئی لیکن سازش کی گئی کہ اس کو تقیسم کردیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اتنی قریب ہے کہ کوئی سوئی بھی نہیں گزار سکتا، ماضی میں یہی ہوا ہے کہ اپوزیشن برے حالات مین فائدہ اٹھاتی تھی۔  جہموریت اور اپوزیشن کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حالات نے حکومت اور اپوزیشن کو قریب کردیا ہے۔

    سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاستدان کو پانی سے نرم اور شہد سے زیادہ میٹھا ہونا چاہیئے، جووزیراعظم کے جذبات ہے وہی ہمارے ہیں،، ہم نے نواز شریف پر کوئی احسان نہیں کیا۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ اعتزاز احسن  کئی سالوں سے سیاست میں ہے ، میں وہ تصویر نہیں بھول سکتا جب اعتزاز احسن کی بیوی کو لاٹھیاں ماری گئی ، انھوں نے کہا کہ اپوزیشننے کہا کہ میاں صاحب ڈٹ جائیں ، استعفی نہ دیں، ساری اپوزیشن آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے ، آیئن کا تحفظ کرتا ہے ، یہ سمجھ نہیں آتا کہ جب ماحول پُر امن ہونے لگا اور اعتماد بحال ہونے لگا تو ایک وزیر نے آکر ماحول خراب کردیا، انھوں نے کہا کہ اللہ نے عجیب مخلاق پیدا کردی ، ایسی مخلوق نہیں دیکھی جو محسنوں کیلئے آستین کا سانپ بنے ہوئے ہیں۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ نواز شریف نہیں، بلکہ جمہوریت کی کمزوری ہوگی، تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر جمہوریت کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سب ماضی کو بھلا کر پارلیمنٹ میں متحد ہوئے ہیں، لیکن حکومت میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو سازشیں کررہے ہیں، سید خورشید شاہ نے چوہدری نثار کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ایک وزیر کے بیان نے ہمیں دہرائے پر لاکھڑا کردیا ہے،ایک طرف پانی اور دوسری طرف آگ ہے۔ انہوں نے کہا ہے سازش کی گئی کہ اپوزیشن کو تقیسم کردیا جائے ۔ وزیراعظم آپ کی صفوں میں پورس کے ہاتھی ہیں۔ آج کوئی نئی بات نہیں کہ آپ کی صفوں میں غدار پیدا ہوئے ہیں۔

    خورشید شاہ نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار نے آپ کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، آپ کے ایک وزیر امتحان میں ڈال دیتا ہے، مشترکہ اجلاس بلایا گیا، جس کا اعزاز بھی اپوزیشن کو جاتا ہے ،اسکو سبوتاژ کیا گیا ہے کہ میاں صاحب سرخرو ہوکر نہ نکل آئے، انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار کا رویہ اپکے چیمبر کے ساتھ بھی مناسب نہیں تھا،چوہدری نثار آپ کی جماعت کا ہیں، اس نے کوئی حد نہیں چھوڑی۔ چوہدری نثار نے نظام کیخلاف سازشیں کی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں جہموریت کا پاس رکھنا ہے ، کمزوری نہ سمجھا جائے۔ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ دوری بلائی ، دوری پر تو وہ خود ناچنے والے ہیں۔

    انھوں نے نواز شریف سے کہا کہ آپکو فیصلہ کرنا ہوگا کہ چوہدری نثار ایوان میں آکر معافی مانگے۔ اور کمیٹی بنائی جائے جو معلوم کرے ایسا کیوں کیا گیا، ہم کوئی مطالبہ نہیں کرتے مگر کم از اکم سزا ہونی چاہیئے۔

    سید خورشید شاہ نے چوہدری اعتزاز حسین پر لگائے گئے الزامات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم سے اپیل کی کہ اس ایوان کے ارکان کی لاج رکھی جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چوہدری نثار اپنے بیان پر آکر معافی مانگے۔