Tag: قائمہ کمیٹی برائے خزانہ

  • منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے جرمانے اور سزا میں اضافہ

    منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے جرمانے اور سزا میں اضافہ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے 50 لاکھ جرمانے، زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا اور جائیداد ضبط کی سفارش منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے سزاؤں میں اضافے کی تجویز دی گئی، تجویز میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو 50 لاکھ جرمانہ، 10 سال قید کی سزا اور جائیداد ضبط کی جائے۔

    فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈائریکٹر جنرل منصور صدیقی نے کہا کہ سخت سزاؤں کا مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف سفارشات پر عمل ہے۔ سعودی عرب میں منی لانڈرنگ پر 10 سال قید اور 50 لاکھ ریال جرمانہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سنگاپور میں منی لانڈرنگ پر 5 لاکھ ڈالر جرمانہ ہے۔

    چئیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کا متعلقہ حصہ پڑھا جس کے بعد سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ جو ترمیم کی جا رہی ہے وہ ایف اے ٹی ایف سفارشات کے مطابق نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف کم از کم سزا ایک سال برقرار رہنی چاہیئے، اصل مسودہ قانون مناسب ہے اس میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔ کم از کم سزا ختم کرنا مناسب نہیں۔

    بعد ازاں کمیٹی نے جائیداد ضبطگی کا دورانیہ 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کرنے کی سفارش منظور کر لی۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے زیادہ دورانیہ درکارہے۔ منی لانڈرنگ کے ملزمان کے خلاف تحقیقات 90 دن میں مکمل نہیں ہوسکتی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ بینک ریکارڈ اور تحقیقات کے لیے 190 دن ضروری ہیں۔

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 اور اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 پر غور کیا گیا۔

    قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے بل کے تحت 10 ہزار ڈالر سے زائد غیر ملکی کرنسی کی نقل و حمل پر پیشگی اجازت لینا ہوگی۔ اجازت اسٹیٹ بینک سے ضروری لینا ہوگی۔

    کمیٹی ارکان نے کہا کہ مؤقف تھا کہ غیر ملکی کرنسی ساتھ رکھنے کی حد متعین ہونی چاہیئے۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیر خزانہ کو ہر صورت میں کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیئے۔

    اجلاس کو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے ہنڈی و حوالہ کے خلاف اقدامات پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہنڈی و حوالہ کے انسداد کے لیے سخت سزاؤں کی ضرورت ہے۔

    کمیٹی رکن نوید قمر کا کہنا تھا کہ آج کل چرس برآمد کرنا مشکل ہے مگر ڈالر برآمد کرنا آسان ہے، ہنڈی و حوالہ کے قانون کے غلط استعمال کی سزا کیا ہے۔

    ایک اور رکن رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریگولیشن قانون میں ترامیم پر عملدر آمد مشکل ہے، لوگوں کے لیے آسان قانون بنایا جائے۔ ہنڈی حوالہ کا استعمال اس لیے ہوتا ہے کہ چینل مشکل ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ 5 ملین ڈالر تک سرمایہ کاری کے لیے اسٹیٹ بینک سے اجازت لازمی ہے، 10 ملین ڈالر تک یا اس سے زائد کی اجازت ای سی سی سے لینی ہوتی ہے۔ اسٹیٹ بینک اتنے سوالات پوچھتا ہے کہ سرمایہ کار بھاگ جاتا ہے۔

    اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے کہا کہ مشکوک ٹرانزیکشن پر 7 دن میں رپورٹ کی جاتی ہے، مشکوک ٹرانزیکشن کی فوری رپورٹ کی تجویز ہے۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافے کی سفارش

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافے کی سفارش

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کی سفارش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین فاروق نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فنانس ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔

    کمیٹی نے بلوچستان میں نکلنے والے کوئلے پر سیلز ٹیکس میں کمی کی سفارش کردی تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے کوئلے پر 425 روپے فی میٹرک ٹن سیلز ٹیکس عائد ہے، یہ سیلز ٹیکس پہلے ہی بہت کم ہے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں دیگر علاقوں میں کوئلہ پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دیں گے۔

    حکام کے مطابق گزشتہ سال ملک میں 7 کروڑ کلو گرام تمباکو کی پیداوار ہوئی، جو پیداوار ہوئی اس میں 1 کروڑ کلو گرام تمباکو برآمد کیا گیا۔ ساڑھے 4 کروڑ کلو گرام تمباکو کمپنیوں نے خریدا، ڈیڑھ کروڑ کلو گرام تمباکو کہاں گیا کچھ پتہ نہیں۔

    اجلاس میں منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ بلوچستان کے ڈیموں کے لیے 5 ارب روپے جاری کریں گے۔

    اجلاس میں اسٹیٹ بینک حکام نے اسلامی بینکنگ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلامی بینکنگ کے فروغ کے لیے 2001 سے اقدامات کر رہے ہیں، اسلامی بینکنگ برانچز کی تعداد بڑھ کر 2850 ہوگی۔

    حکام اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ زرعی ترقیاتی بینک نے اسلامی بینکنگ کا آپریشن شروع کردیا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کی سفارش بھی کردی۔ سینیٹر خانزادہ خان نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں۔

    کمیٹی رکن عائشہ رضا نے کہا کہ سرمایہ داروں کے لیے بجٹ میں ریلیف ہے مگر ملازمین کے لیے نہیں تاہم وزارت خزانہ نے تنخواہ میں اضافے کی تجویز کی مخالفت کی۔

    ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خزانہ نے کہا کہ مالی خسارے کی صورتحال سب کے سامنے ہے، تنخواہ میں اضافے کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے۔ اضافے کی تجویز آئندہ سال کے بجٹ میں پیش کی جانی چاہیئے۔

  • پیراڈائز لیکس، سینیٹ نے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک سے تفصیلات طلب کرلیں

    پیراڈائز لیکس، سینیٹ نے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک سے تفصیلات طلب کرلیں

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پیرا ڈائز لیکس کا نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر،  ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سے تفصیلات طلب کرلیں.

    یہ فیصلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ٹیکس چوری پاکستان کا سب سے اہم ایشو ہے.

    چیئرمین کمیٹی سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کہا کہ با اثر اور طاقت ور طبقات ٹیکس چوری میں ملوث ہیں اور متعلقہ ادارے بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کرنے سے کتراتے ہیں جس کی ملکی خزانے کو نقصان پہنچتا ہے.

     اسی سے متعلق : پیراڈائز لیکس، سابق وزیراعظم شوکت عزیز بھی ٹیکس چور نکلے

    سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے پاناما لیکس کی تحقیقات کو دفن کر دیا ہے بلکہ ایف بی آر نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لیے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ بھی کی ہے.

     یہ پڑھیں : نوازشریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر افسران کرپٹ افراد کو بچانے میں مصروف ہیں جب کہ دوسری جانب پاکستان کا پیسہ کھلےعام بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے لیکن کوئی چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا نہیں.

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 500 ارب سے زائد کی ٹیکس چوری ہورہی ہے جسے ٹیکس چوروں کے خلاف یکساں قانون کے تحت کارروائی کرکے روکا جا سکتا ہے کیوں کہ ٹیکس چوری روکے بغیر پاکستان کی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔