Tag: قائمہ کمیٹی برائے دفاع

  • قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس: 26 ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور

    قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس: 26 ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے 26 ارب کے دفاعی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں سیکریٹری دفاع نے پاک افغان بارڈر فینسنگ پر کمیٹی رکن کے خدشات کا بھی جواب دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین امجد علی خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا، ارکان نے وزیر دفاع کی غیر موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اجلاس میں سیکریٹری دفاع ہلال الرحمٰن نے افغانستان کی صورتحال پر ارکان کے سوالات کا جواب دیا۔

    سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے کمیٹی ارکان کے خدشات درست ہیں، ہمارا افغان طالبان حکومت سے رابطے کا سسٹم موجود ہے۔ بارڈر ایشوز سمیت تمام معاملات پر بات چیت رہتی ہے۔

    اجلاس میں وزارت دفاع کے تحت آئندہ مالی سال کے 26 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔

    سیکریٹری دفاع نے پاک افغان بارڈر فینسنگ پر کمیٹی رکن کے خدشات کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ باڑھ ہم اپنی مرضی اور سہولت کے مطابق لگا رہے ہیں، خطے کے حالات ٹھیک اور مقاصد پورے ہو جائیں تو باڑھ ہٹا دی جائے گی۔

    سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ باڑھ سرحد کی نشاندہی نہیں کرتی، سرحد طے شدہ ہے، ڈیورنڈ لائن ہی عالمی سرحد ہے۔ بھارت نے 4، 4 کلو میٹر اپنی جانب باڑھ لگائی، ایسا نہیں کہ وہ4 کلو میٹر علاقہ پاکستان کا ہوگیا۔

  • قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی منظوری دےدی، بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کیپٹن (ر) جمیل اور سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع نے ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

    اعظم سواتی نے کہا کسی جماعت نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کوئی ترمیم پیش کی، فروغ نسیم نے اچھے طریقے سے چیزوں کو سب کے سامنے بیان کیا، اس بل کو اجلاس میں متفقہ طورپر قبول کیا گیا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے بل کومتفقہ طور پر منظور کیا۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیرمملکت علی محمد خان کی وقفہ سوالات معطل کرنے کےلئے رولزمعطلی کی تحریک منظور کی گئی۔

    جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا۔وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا، جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    گذشتہ روز حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےلئے آرمی ایکٹ کی ترمیم کو اتفاق رائے سے پارلیمان سے منظور کرنے کےلئے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطہ کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر نے حکومتی وفد سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے جاری ہیں ، امید ظاہر کی کہ مشاورت کا عمل مکمل کر کے جمعہ تک یہ معاملہ پارلیمان میں پیش کردیا جائے گا۔

    دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مکمل حمایت کردی ہے، آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔