Tag: قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف

  • تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل مسترد

    تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل مسترد

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں اقلیتوں اور دیگر کے کوٹے ختم کرنے سے متعلق آئینی ترمیمی بل پر بحث کی گئی، اراکین نے بل کو مسترد کر دیا۔

    نصرت واحد نے بل کے حق میں بحث کرتے ہوئے کہا آئین میں اقلیتوں سمیت کوٹہ سسٹم کا اطلاق 40 سال تک کا تھا، اب یہ سسٹم غیر مؤثر ہو گیا ہے، اس لیے امتحانات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیئں۔

    نفیسہ شاہ نے کہا میں بل کی مخالفت کرتی ہوں، ریاست اقلیتوں کے لیے قانون سازی کر سکتی ہے، ممبر کمیٹی سعد رفیق نے کہا شہر آبادیوں کے جنگل اور جھنڈ میں بدل رہے ہیں، کوٹہ سسٹم کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے۔

    سعد رفیق نے کہا دیگر شہروں کو کراچی لاہور کے برابر لانے کے لیے کوٹہ ختم کر کے کوئی اور حل لایا جا سکتا ہے۔ قادر مندوخیل نے کوٹہ سسٹم کے حق میں کہا کہ کوٹہ تب ختم کریں جب آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہریوں کو برابر حقوق ملیں، اسے ختم کرنا ہے تو مخصوص نشستیں بھی ختم کریں ایسے تو اوپن میرٹ ہونا چاہیے۔

    نصرت واحد نے کہا کوٹے کے تحت تعلیمی اداروں میں کم نمبروں والے طلبہ کو بھی داخلہ مل جاتا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے بحث کے بعد کہا کہ اگر کوٹے میں 20 سال کے لیے توسیع دی جائے، تو آپ سب کی کیا رائے ہے، حق اور مخالفت میں ووٹ کر لیتے ہیں۔

    جس کے بعد کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا بل اکثریتی بنیاد پر مسترد ہو گیا۔

    نیب قانون پر اتفاق رائے

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے نیب قانون پر اتفاق رائے کے لیے سب کمیٹی بنانے کی تجویز دی، ریاض فتیانہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ اتفاق رائے پیدا ہو جائے، سعد رفیق نے کہا نیب ترامیم کا جائزہ لیا ہے، بات چیت وہاں ہوتی ہے جہاں گنجائش ہو، اپوزیشن کو سزا دلوانے کے لیے ریٹائر ججز کو مراعات دے کر لایا جا رہا ہے۔

    سعد رفیق نے کہا سال 2020-21 کے بعد کسی بھی اقدام پر کیس نہیں بن سکتا، ترمیمی آرڈیننس اپوزیشن کا گلا کاٹنے کے مترادف ہے، حکومتی کوشش ہے آٹھ 10 اپوزیشن رہنماؤں کو الیکشن سے پہلے سزا ہو، حکومت نیب ترمیمی قانون سے پیچھے ہٹنا چاہتی ہے تو بات ہو سکتی ہے، لیکن اسپیکر بے اختیار ہیں ان سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا ترمیمی آرڈیننس میں چیئرمین نیب آفس کو حکومت نے جکڑ رکھا ہے، بات چیت سے انکار کرنے والا سیاست دان نہیں ہو سکتا، جب بلڈوزر پھیرا جا رہا ہو تو ہمارے پاس کیا آپشن ہو سکتا ہے؟ مناسب ہوگا پہلے حکومت سے پوچھ لیں وہ کیا چاہتی ہے، ہم اپنی جماعت سے پوچھ کر ہی سب کمیٹی کے حوالے سے رائے دیں گے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ نیب ترمیمی بلز پر آئندہ اجلاس میں بحث ہوگی۔

  • ریاض فتیانہ کا حلقے کے کارکنوں کی بھرتی کے لیے سفارشی خط منظر عام پر آ گیا

    ریاض فتیانہ کا حلقے کے کارکنوں کی بھرتی کے لیے سفارشی خط منظر عام پر آ گیا

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون و انصاف ریاض فتیانہ نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، 13 کارکنوں کی بھرتی کے لیے سفارشی خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ریاض فتیانہ نے 13 کارکنوں کی بھرتی کے لیے سفارشی خط لکھ کر قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔

    پی ٹی آئی رہنما ریاض فتیانہ نے سفارشی خط سی ای او پنجاب ہیلتھ فسیلیٹیز مینجمنٹ کمپنی کو لکھا، عرفان نواز میمن ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بہ طور ڈپٹی کمشنر تعینات رہ چکے ہیں۔

    ریاض فتیانہ نے سفارشی خط میں لکھا کہ فہرست میں شامل افراد کو انسانی بنیاد پر ملازمت فراہم کی جائے، یہ تمام افراد میرے حلقے این اے 113 سے تعلق رکھتے ہیں۔

    خط میں 2 خواتین ظرافت اقبال اور منہا عدین کو بھی ملازمت دینے کی سفارش کی گئی ہے، 5 کارکنوں کو آیا، ڈریسر، فزیو تھراپسٹ، ایڈمنسٹریٹر، فارماسسٹ بھرتی کرنے کی فرمایش کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  زرتاج گل نے اپنی بہن کی نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر تعیناتی سے متعلق خط واپس لے لیا

    ریاض فتیانہ نے سفارشی خط میں 8 کارکنوں کو ڈسپنسر، کمپیوٹر آپریٹر، نائب قاصد کی ملازمت دینے کی درخواست کی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کے اپنی بہن شبنم گل کی نیکٹا میں تعیناتی کے سلسلے میں لکھے گئے سفارشی خط کا معاملہ بھی شہ سرخیوں کی زینت بنا تھا، جس پر وزیر اعظم عمران خان نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔

    بعد ازاں 2 جون کو زرتاج گل نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اپنی بہن کی نیکٹا میں بہ طور ڈائریکٹر تعیناتی سے متعلق خط واپس لے لیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ایسے اقدامات سے حکومت اور پارٹی کو نقصان پہنچتا ہے، ماضی کی حکومتوں کے کام نہیں دہرائے جائیں گے۔