Tag: قائمہ کمیٹی

  • ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے: وفاقی وزیر

    ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے: وفاقی وزیر

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے نے اجلاس کو بتایا کہ ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر محمد قاسم کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی بھی شریک تھے۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے اجلاس کو بتایا کہ ریلوے کی سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، 54 ہزار سے زائد میٹر لگا کر چوری بچائی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پٹریاں آدھی رات کو اکھاڑی گئیں، مکمل ٹریک کی نگرانی کا بندوست نہیں، ملک کے 600 ارب روپے ضائع ہو سکتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے استنبول تک ریل چلائی جا رہی ہے، بلوچستان حکومت 15 ارب دے تو کوئٹہ سے تافتان ٹریک بحال کریں گے۔ پشاور سے طور خم کا پرانا روٹ خیبر پختونخواہ حکومت بحال کر رہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ترکمانستان اور سینٹرل ایشیا میں ریلوے ٹریک بچھ گئے ہم وہیں کھڑے ہیں۔

  • کراچی طیارہ حادثہ: پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کی طلبی

    کراچی طیارہ حادثہ: پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کی طلبی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن نے گزشتہ برس ہونے والے کراچی طیارہ حادثے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ سوات کا فضائی آپریشن بند کر دیا کیونکہ ایک پرواز میں صرف 6 مسافروں نے سفر کیا۔

    سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے ہیلی کاپٹر کی سہولت کیوں فراہم نہیں کر رہے جس پرڈی جی نے بتایا کہ سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا پراسس پائپ لائن میں ہے۔

    سینیٹر افنان اللہ نے دریافت کیا کہ پائلٹس کی جعلی لائسنسنگ کے معاملے پر کیا ہوا؟ جس پر ڈی جی نے بتایا کہ 262 میں سے صرف 82 پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے۔ سینیٹر عون عباس نے کہا کہ لائسنس جعلی تھے تو ملوث افراد پر 302 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیئے، کیا موجودہ وزیر سے قبل کسی کو جعلی لائسنسز کا پتہ نہیں تھا؟

    اجلاس میں کراچی طیارہ حادثے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا گیا۔

    سیکریٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ پی آئی اے پر 455 ارب کے قرضے واجب الادا ہیں، کوشش ہے پی آئی اے کو 2 حصوں میں تقسیم کر لیا جائے۔ کابینہ کو ری اسٹرکچرنگ پلان بھجوایا گیا ہے۔

  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بے نامی داروں کو نوٹسز بھیجنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو تفصیلی طور پر بتایا جائے کن افراد کو نوٹس بھیجے گئے، بے نامی داروں کو نوٹسز کے ساتھ ساتھ جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے یارن مرچنٹس کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ابھی تک 500 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، 126 کیسز ڈراپ کیے گئے جبکہ 55 ریفرنس فائل کیے گئے۔ یارن مرچنٹس کو ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ نوٹسز بھیجے۔ بے نامی کے حوالے سے صرف ایک ہی ضبطگی اسلام آباد سے ہوئی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کو بینک اکاؤنٹس اور کسی کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں، تاجر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلے نوٹس اور پھر کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے اوپر کی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ بے نامی ایکٹ سنہ 2017 میں آیا تھا، 2019 میں اس پر عملدر آمد کا آغاز ہوا۔ بےنامی سے متعلق ہمیں جو شکایات آتی ہیں اس پر کارروائی ہوتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یارن مارکیٹ سے 3 افراد کو پکڑا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں، تاجروں کو پتہ نہیں معاملے پر ایف بی آر جائیں یا ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

    رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ جب اینٹی منی لانڈرنگ بل آرہا تھا اس وقت بھی ہمارا اعتراض یہی تھا، اس معاملے پر حکومتی اداروں کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط نہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی بات درست ہے اداروں کے آپس میں روابط کا فقدان ہے، ایف بی آر الگ نوٹس بھیجتا ہے اور ایف آئی اے الگ۔

    کمیٹی نے بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی، بل میں 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی۔

    اجلاس میں کسٹم ارکان نے بتایا کہ اسمگلنگ کا جرم بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے جرمانے کی رقم بڑھائی جارہی ہے، کسی بھی گاڑی سے پہلی دفعہ اسمگل اشیا پکڑی جانے پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، دوسری بار پر 5 لاکھ اور تیسری بار پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ چوتھی بار اسمگل اشیا ضبط کرلی جائیں گی جبکہ ویبوک آئی ڈی بھی بلاک کردی جائے گی۔

    قائمہ کمیٹی نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید سختی کی ہدایت کردی، کمیٹی نے فنانس بل کی شق 156 میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 10 ہزار ارب روپے ٹیکس محصولات اکھٹا ہونے چاہیئے تھے، ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی 11 فیصد ہے اور ہر سال 1 فیصد بڑھائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کو 20 فیصد پر لے جائیں گے، رواں سال شرح نمو 4 فیصد ہونے کا امکان ہے، اگلے 20 سال پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس دفعہ آئی ایم ایف گئے تو آئی ایم ایف فرینڈلی نہیں تھا، آئی ایم ایف نے پالیسی ریٹ کو بڑھانے کی شرط رکھی، پالیسی ریٹ بڑھانے سے قرض پر شرح سود میں 14 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا، گیس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، صنعتوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ محصولات میں اضافہ کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، عوام کو چھت فراہم کرنے کے لیے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، غربت کے خاتمے کے لیے ہر خاندان کے ایک فرد کو ہنر سکھایا جائے گا، ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، آئی ٹی کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے اسے ترقی اور مراعات دی جائیں گی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صنعتوں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، خام مال پر مراعات دی گئی ہیں، 1 لاکھ گھر بنائیں گے جس سے معیشت کو 350 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، بجلی کے شعبے میں بھی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، آئی ایم ایف کے ٹیرف کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گردشی قرض 23 سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پی ایس ڈی پی کو بڑھایا گیا اسے 900 ارب روپے تک لے گئے ہیں، اگلے مالی سال پوائنٹ آف سیل سے 650 ارب روپے ٹیکس حاصل ہوگا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، فاٹا پاٹا کے عوام نے 20سال دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پوری دنیا میں رعایتی بجٹ دیے جا رہے ہیں، پاکستان کے لیے آخر آئی ایم ایف کی اتنی سختی کیوں ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

  • اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو نکالے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    اجلاس میں وزارت صںعت کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹیلز کے نقصانات 230 ارب سے تجاوز کر گئے تھے، حکومت ہر سال 35 سے 40 کروڑ ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں فراہم کرتی تھی۔

    حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا، نکالنے کا فیصلہ ملازمین سے حتمی مشاورت کے بعد کیا جانا تھا۔ عدالت نے بھی استفسار کیا کہ مل 5 سال سے بند ہے ترقیاں کیسے ہو رہی ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق اسٹیل ملز کے ذمہ اربوں روپے واجب الادا ہیں، نیشنل بینک کو 51 ارب اور سوئی سدرن کو 62 ارب ادا کرنے ہیں۔ 4 ہزار 544 ورکرز اور ایک ہزار سے زائد آفیسر کیڈر ملازمین کو نکالا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی 12 سو 68 ایکڑ اراضی لیز پر دی جائے گی، 30 سے 40 روز میں اراضی اور مشینری کی لاگت کا تخمینہ لگا دیا جائے گا۔ تخمینہ لگانے کے بعد کابینہ کمیٹی نجکاری کا فیصلہ کرے گی، حکومت کا اختیار ہوگا کہ انتظامی معاملات اپنے پاس رکھے۔

    12 کمپنیاں جن میں چین، روس، کوریا اور یوکرین شامل ہیں اسٹیل ملز خریدنا چاہتی ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ اراضی کو صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔ 13 جون 2021 تک اسٹیل ملز سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔

    کمیٹی نے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔ کمیٹی کے رکن اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے نام پر ان کے بقایا جات دیے جا رہے ہیں۔

    ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ 6 سال سے مل بند ہے، ملازم کام نہیں کر رہے صرف تنخواہ لے رہے ہیں جس پر اسامہ قادری نے کہا کہ سینکڑوں ملازمین نے خودکشیاں کیں آپ کہہ رہے ہیں تنخواہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چیزیں بیچ کر خزانے بھر رہی ہے میں اتحادی ہوں لیکن سچ بولوں گا، اگر ملازمین کو فارغ کرنا ہے تو گولڈن ہینڈ شیک کی پالیسی کا بتایا جائے۔

    رکن کمیٹی آغا رفیع نے کہا کہ ان اداروں کو چلانے والوں نے اپنی زندگیاں لگائی ہیں، ادارے کو تباہ کرنے میں حکومت اور انتظامیہ کا ہاتھ ہوتا ہے مزدوروں کا کیا قصور ہے۔

  • ملک میں این 95 ماسک اور ٹمریچر گنز کی تیاری پر کام جاری

    ملک میں این 95 ماسک اور ٹمریچر گنز کی تیاری پر کام جاری

    اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں سینی ٹائزر اور وینٹی لیٹرز بنائے جارہے ہیں، این 95 ماسک، فیس شیلڈ، ٹمریچر گنز اور ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کرونا وبا کے دوران پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

    اجلاس میں کرونا وائرس کے دوران وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے کردار پر بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان کونسل فار انڈسٹریل ریسرچ نے سینی ٹائزرز تیار کیے۔

    سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ اس وقت یورپ اور امریکا میں سینی ٹائزرز برآمد کر رہے ہیں، کرونا وائرس پر ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اسپرے گنز ڈرونز اور سینی ٹائزرز بھی دفاعی ادارے بنا رہے ہیں۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ این 95 ماسک، فیس شیلڈ، ٹمریچر گنز اور ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔ سینی ٹائزر اور وینٹی لیٹرز ہم بنا چکے ہیں۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت نے وبا کے دوران وزارت سائنس کے ذیلی اداروں کو فنڈز نہیں دیے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ کرونا وائرس کے فنڈز کہاں گئے، کیا این ڈی ایم اے ریسرچ ادارہ ہے؟ سینٹر ہدایت اللہ کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں این ڈی ایم اے اور وزارت خزانہ حکام کو بلایا جائے۔

    کمیٹی ارکان کا کہنا ہے کہ ویکسین پر کام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحقیقی اداروں نے ہی کرنا ہے، وزارت سائنس کے ذیلی اداروں کو نظر انداز کرنے سے سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔

    چیئرمین انجینیئرنگ کونسل کا کہنا تھا کہ اس وقت مڈل ایسٹ اور افریقہ کی مارکیٹ کھلی ہے، پاکستان وینٹی لیٹرز برآمد کر کے زر مبادلہ کما سکتا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ کیا پاکستانی وینٹی لیٹرز ملک میں بن رہے ہیں یا اسیمبل ہو رہے ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ اس وقت دونوں کام ہو رہے ہیں جو پارٹس نہیں بن رہے وہ منگوائے جارہے ہیں۔

  • زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو فوری اس پر کام کرنا چاہیئے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین مشتاق احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمین کمیٹی مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس کی تحقیق کرنا سائنس دانوں کا کام تھا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو مسئلے پر فوری طور پر کام کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس میں وزارت سائنس کی جانب سے کمیٹی کو سائنس ٹیلنٹ فارمنگ اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹیلنٹ فارمنگ منصوبے میں دور دراز علاقوں کے طلبا کو تربیت دی جائے، یقینی بنایا جائے کہ منصوبے میں نجی اسکولوں کو شامل نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو دیگر بہت سے مواقع اور مراعات حاصل ہیں، اس کے برعکس سرکاری اسکولوں کے طلبا کو بہت کم مواقع حاصل ہوتے ہیں۔

    اپنی بریفنگ میں حکام نے پاکستان یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے منصوبے کے حوالے سے بتایا۔ حکام کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کے عقب میں سائنس اینڈ انجینیئرنگ یونیورسٹی بنائی جائے گی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلے سے موجود یونیورسٹیز کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے، یونیورسٹیاں مالی خسارے کا شکار ہیں۔ پہلے سے موجود سیٹ اپ کو مزید پائیدار کرنا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں، سوشل میڈیا قوانین کو ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر متعدد ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس چیئرمین علی جدون کی زیر صدارت ہوا۔ سوشل میڈیا رولز کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

    رکن اسمبلی مہیش کمار نے کہا کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں وہ ایجنڈے میں کیوں نہیں جس پر علی جدون نے کہا کہ 2 مارچ کو سوشل میڈیا رولز پر ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس رکھیں گے۔

    مہیش کمارنے کہا کہ کچھ ارکان نے سوشل میڈیا رولز شامل نہ ہونے پر آج اجلاس کا بائیکاٹ کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کو بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس شروع ہونے پر آئی ٹی حکام نے ترقیاتی بجٹ پر بریفنگ دی۔ اپنی بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ 5 سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں حکومت سے 32 ارب مانگے گئے، حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی مد میں محض 12 ارب ملے۔

    وزارت آئی ٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 34 ارب مانگ لیے، حکام کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی 8 اسکیموں کے لیے 4 ارب روپے کی تجویز ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے لیے 16 ارب 40 کروڑ کی تجویز ہے۔

    حکام کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خنجراب سے پنڈی تک 820 کلو میٹر فائبر آپٹیکل لائن بچھا دی، 6 ماہ میں حکومت کو اس منصوبے کا 40 فیصد ریونیو بھی جمع کروا دیا۔ راولپنڈی سے بلوچستان فائبر آپٹیکل کیبل کا پی سی ون منظور نہیں ہوا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ریلوے ایم ایل ون اور این ایچ اے موٹر وے کے ساتھ فائبر آپٹیکل کیبل بچھانا چاہتے ہیں، ایک ہی فائبر آپٹیکل کیبل کے لیے این ایچ اے اور ریلوے سے رابطے میں ہیں۔ آئندہ ہفتے اس حوالے سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی سے میٹنگ ہوگی۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا گیا

    قائمہ کمیٹی اجلاس: پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا گیا

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

    اجلاس میں چیئرمین نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ویب ٹی وی اور او ٹی ٹی کانٹینٹ کو ریگولیٹ کرنا چاہتا ہے، اس حوالے سے بہت سے اداروں کے اعتراضات سامنے آئے۔

    چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ کا کہنا تھا کہ ویب ٹی وی زیادہ تر بلیک میلنگ کے زمرے میں آرہا ہے، ویب ٹی وی 2 سال میں 20 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ لے گیا۔

    انہوں نے کہا کہ 90 فیصد لوگوں کی شکایات ہیں مائیک لے کر زبردستی گھس جاتے ہیں، ان کے لیے کوئی قانون اور چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ ویب ٹی وی کا کوڈ آف کنڈکٹ پیرا بھی تجویز کے لیے بنایا ہے۔

    ڈی جی لائسنسنگ نے بتایا کہ نیٹ فلکس پاکستان سے ماہانہ ڈیڑھ ارب کما رہا ہے جس پر پیمرا حکام نے کہا کہ حکومت کو کوئی ٹیکس نہیں مل رہا۔

    قائمہ کمیٹی نے پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روک دیا، ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ معاملہ پیمرا کے زمرے میں آتا ہی نہیں۔

    معروف وکیل نگہت داد نے کہا کہ آن لائن کانٹینٹ کا معاملہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے پاس ہے، سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت آن لائن مواد پی ٹی اے کے انڈر آتا ہے، تجاویز کو ٹیلی کام کمپنیوں نے بھی مسترد کیا ہے۔

    دیگر شرکا کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک میڈیا پہلے سے دباؤ میں ہے اب آن لائن پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے۔

  • وزارت داخلہ کے لیے ساڑھے 21 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور

    وزارت داخلہ کے لیے ساڑھے 21 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے لیے 21 ارب 55 کروڑ کے ترقیاتی بجٹ کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

    قائمہ کمیٹی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2021 کی بجٹ سفارشات کی منظوری دے دی، وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے لیے 21 ارب 55 کروڑ کے ترقیاتی بجٹ کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

    بجٹ میں ایف سی بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3 ارب 69 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ایف سی پختونخواہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 6 ارب 12 کروڑ، پنجاب رینجرز کے لیے 70 کروڑ 42 لاکھ اور سندھ رینجرز کے لیے 1 ارب 2 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔

    فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1 ارب 25 کروڑ، گلگت بلتستان اسکاؤٹس کے لیے 1 ارب 4 کروڑ اور سول آرمڈ فورسز کے لیے مجموعی طور پر 14 ارب 20 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔

    اسی طرح ایف آئی اے کے لیے 73 کروڑ 77 لاکھ اور وفاقی پولیس کے لیے 29 کروڑ 51 لاکھ مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں آئی سی ٹی کے لیے 3 ارب 6 کروڑ، اسلام آباد لوکل گورنمنٹ کے لیے 1 ارب 63 کروڑ اور سی ڈی اے کے لیے 76 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے آئندہ مالی سال 112 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 10 ارب 40 کروڑ اور نئے 112 منصوبوں کے لیے 11 ارب 15 کروڑ مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔