اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے ایم سی بی کی بدعنوانیوں کا معاملہ نیب کے حوالے کرتے ہوئے نیب کو پندرہ فروری تک تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سینیٹر طاہر مشہدی نے صدارت میں قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوٴس میں ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی نے نیب کو حکم دیا کہ وہ ایف آئی اے کی ماضی میں کی جانے والی تحقیقات کو بھی اپنی تحقیقات کا حصہ بنائے اور قانون کے مطابق ایم سی بی میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں پر کارروائی کرے۔
کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر نیب اپنی تحقیقات کے بعد دو ماہ تک قانونی کارروائی کرنے سے قاصر رہتی ہے تو معاملہ پارلیمنٹ کے سامنے لے جایا جائے گا ۔
اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک نے ایم سی بی میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں پر جامع تحقیقات کو تسلیم کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد تیار کی جانے والی سمری میں ایم سی بی پربدعنوانیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
کمیٹی نے انیس سو نوے سے لے کر اب تک نج کاری کے تمام کیسوں کی تفصیلات طلب کی تھیں مگر وزارت خزانہ کی جانب سے صرف انیس کیس سامنے لائے گئے جن میں ایم سی بی کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
اس معاملے پر سنیٹر سعید غنی نے اپنے استحقاق کو بروئے کار لاتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کو کمیٹی میں طلب کروایا اور ایم سی بی کی بدعنوانیوں سے متعلق سوال جواب کیے جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے اجلاس کو بتایا کہ ایم سی بی کے خلاف تحقیقاتی سمری میں واضح بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں۔
کمیٹی نے اکیس فولڈرز پر مبنی رپورٹ نیب کے حوالے کرتے ہوئے وزارت خزانہ، وزارت قانون اور نج کاری کمیشن کو تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے دو ہزار سات میں مکمل کی جانے والی تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایم سی بی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔