Tag: قائم علی شاہ

  • گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور کرلیا

    گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور کرلیا

    کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سربراہی میں گورنر ہاوس اور چیف منسٹر ہاوس میں کبھی بھی اختلاف پیدا نہیں ہوا، آنے والے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے ساتھ پہلے ہی اچھے تعلقات ہیں۔

    گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ آج گورنر ہاؤس میں ملاقات کی اور انھیں وزیراعلیٰ کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے گورنر سندھ نے منظور کرتے ہوئے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی درخواست کی۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نامزد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ، سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال ، وزیر صحت جام مہتا ب علی ، وزیر ساحلی ترقی سکندر میندھرو ، وزیر خوراک ناصر حسین شاہ ، وزیر مائنز اینڈ منرل منظو ر حسین وسان ، وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی ، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون وہاب صدیقی ، اسد علی شاہ، چیف سیکریٹری صدیق میمن اور وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو بھی موجود تھے۔

    13658974_10153813444207951_5371868768130698761_n

    بعد ازاں گورنر سندھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئینی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک کام کرتے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے اور سیاست میں ایسا ہو تا رہتا ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ سید قائم علی شاہ نے اپنی حکومت کے دوران کئی مراحل اور چیلنجز کا سامنا کیا ۔

    13680947_10153813443997951_3659659386320173561_n

    انہوں نے کہا کہ سیاست تجربہ کا دوسرا نام ہے اور جو تجربہ قائم علی شاہ کو حاصل ہے وہ بہت کم سیاستدانوں کو حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کا تجربہ اثاثہ سے کم نہیں جس کا فائدہ اٹھا تے رہنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کا تجربہ ان تمام سیاستدانوں کے لئے ہے خواہ ان کا تعلق کسی بھی کو سیاسی جماعت سے ہو، گورنر سندھ نے کہا کہ قائم علی شاہ مزاجاً نرم خوشخصیت کے مالک ہیں جو ان کے سیاست اور حکومت میں طویل عرصہ گذارنے کی بڑی وجہ ہے، اسی خوبی کے باعث تمام سیاستدان ان کی یکساں طور پر عزت کرتے ہیں ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں گورنر ہاؤس اور چیف منسٹر ہاؤس میں قریبی رابط رہا اور تمام مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں بڑے چیلنجز سامنے آئے اور انہوں نے تدبر اور سیاسی سوجھ بوجھ سے کام لے کران کا سامنا کیا ۔

    13879186_10153813444322951_1306604302713793929_n

    گورنر سندھ نے کہا کہ سیاست او ر حکومت دو مختلف چیزیں اور حکومت چلانے میں اگر سیاسی رواداری کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو حکومت چلانا آسان ہو جاتا ہے، قائم علی شاہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کو برقرار رکھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کو تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل رہا ، امید ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

    13876535_10153813451887951_9099409470191389385_n

    گورنرسندھ نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے لئے سب سے بڑا چیلنج امن و امان ہو گا امید ہے کہ وہ اس کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں گے، گورنر سندھ نے کہا کہ یہ صورتحال ان کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہو گی، سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وہ پارٹی کے ورکر ہیں اور رہیں گے انہوں نے ہمیشہ پارٹی فیصلہ کو قبول کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے، انہوں نے اپنے وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کے دوران گورنر سندھ کے تعاون اور رہنمائی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • پیپلزپارٹی میں کوئی تضاد نہیں، تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، قائم علی شاہ

    پیپلزپارٹی میں کوئی تضاد نہیں، تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، قائم علی شاہ

    کراچی : وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی میں کوئی تضاد نہیں اور پارٹی میں تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، قیادت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پارٹی اور سندھ کی بہتری کیلئے ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلچرل ڈیپارٹمنٹ  لیاقت لائبریری کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ سندھ اس موقع پر کالے سوٹ کے ساتھ کالی ٹائی زیب تن کیے ہوئے تھے۔

    قائم علی شاہ نے وزارت اعلیٰ سے سبکدوشی پر لب کھولنے کے بجائے پارٹی اختلافات کا تاثر زائل کرنے پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ایک ہیں پارٹی قیادت جو فیصلہ کریگی وہ ہمیں من و عن قبول ہے۔ انہوں نے پارٹی فیصلے پر شاعرانہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے شعرعرض کیا کہ۔۔

    ’’سر تسلیم خم ہے، جو مزاج یار میں آئے‘‘

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صوبے کی ترقی ہے اور بالخصوص کراچی کو ان مسائل سے نجات دلانا ہے کہ جس کا اس کو آج کل سامنا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی کے کارکن ہیں اور ایک کارکن کی حیثیت سے کام کریں گے تاہم اپنے 8 سالہ دور اقتدار کا حساب عوام کے سامنے دیں گے۔

    قائم علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے سندھ کی ترقی اور خوشخالی ، روزگار، تعلیم اور صحت کے میدان میں بہت کام کیا۔ سید قائم علی شاہ نے اس بات اعتراف کیا کہ تاریخی کتب گاہ نظرانداز کی جا رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کلچرل ڈیپارٹمنٹ کی لائبریری تاریخی لائبریری ہے،لائبریری میں کتابوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ لوگوں کو مفید لٹریچر پڑھنے کو ملے اور یہاں آنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔

    قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ جب تقریب میں شرکت کیلئے آئے تو ان کے ہمراہ امریکی قوصل خانے کے سربراہ بھی موجود تھے۔

     

  • قائم علی شاہ کے سیاسی سفر پر ایک نظر

    قائم علی شاہ کے سیاسی سفر پر ایک نظر

    سندھ کی وزارت اعلیٰ کا منصب 3 بار حاصل کرنے کا اعزاز رکھنے والے سید قائم علی شاہ خیر پور کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے اور وہیں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کراچی میں سندھ مسلم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد خیرپور میں وکالت کی پریکٹس شروع کی۔

    وکالت کے دوران ان کی غوث علی شاہ سے دوستی ہوئی۔ ان دونوں نے پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا۔

    قائم علی شاہ نے ایوب خان کے دور میں دو بار بیسک ڈیموکریکٹس (بی ڈی ممبر) کا الیکشن لڑا اور دوسری مرتبہ رکن منتخب ہوئے۔

    cm-2

    وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا شمار پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ وہ خیرپور سے ضلعی کونسل کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد 1966 میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔

    قائم علی شاہ نے 1970 کے انتخابات میں خیر پور میں غوث علی شاہ کوشکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ بعدازاں وہ صنعتوں کے  وزیر مملکت بن گئے۔

    قائم علی شاہ نے 1983 میں جنرل ضیا الحق کے خلاف جمہوریت کی بحالی کی مہم چلائی تاہم وہ پارٹی پالیسی کے تحت روپوش رہے۔

    قائم علی شاہ کو 1997 انتخابات میں پہلی مرتبہ غوث علی شاہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں پارٹی انتخابات میں سندھ کی صدارت سے بھی محروم ہونا پڑا۔ 1997 میں ہی وہ پارٹی ٹکٹ پر ایوان بالا یعنی سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔

    وہ 1988 الیکشن کے بعد پہلی بار سندھ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1990 کے انتخابات میں وہ ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کرکے صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بن گئے۔

    cm-3

    قائم علی شاہ پہلی مرتبہ دسمبر 1988 میں سندھ کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تاہم انہیں فروری 1990 میں عہدے سے ہٹا کر آفتاب شعبان میرانی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ قائم علی شاہ کے تینوں ادوار میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال اہم مسئلہ رہا۔

    قائم علی شاہ نے1988 ، 1990، 1993، 2002، 2008، اور 2013 کے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی۔

    انہوں نے تین شادیاں کیں جن میں سے ان کی 2 بیویاں انتقال کرگئیں۔ ان کے 4 بیٹے اور 7 بیٹیاں ہیں۔ قائم علی شاہ کو 3 بار وزیر اعلیٰ سندھ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

  • وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

    وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

    دبئی: پیپلز پارٹی نے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور مراد علی شاہ کو نئے وزیر اعلیٰ نامزد کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر اعلی سندھ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور مواد علی شاہ کو نئے وزیر اعلی سندھ نامزد کردیا گیا ہے۔
    پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے کیا جبکہ سندھ کابینہ میں بھی تبدیلی ہوگی، نئےوزیر اعلیٰ کابینہ تشکیل دیکر قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔
    زرائع کے مطابق قائم علی شاہ کل گورنر سندھ کو استعفیٰ جمع کرائے گے۔آئندہ 24 گھنٹوں میں سندھ اسمبلی کا اجلاس متوقع ہے، جس میں نئے وزیر اعلی کیلئے ووٹ لیا جائے گا۔

    مراد علی شاہ آئندہ ہفتے نئے وزیراعلی سندھ کا حلف اٹھائیں گے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کاشمار پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ وہ خیر پور سے ضلعی کونسل کے چیرمین منتخب ہونے کے بعدانیس سو سڑسٹھ میں پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے۔
    قائم علی شاہ نے انیس سو سترکے انتخابات میں خیر پور میں غوث علی شاہ کوشکست دے کر کامیابی حاصل کی، انیس سو ستتر میں قائم علی شاہ گرفتار بھی ہوئے لیکن وہ پیپلز پارٹی سے وفادار رہے، انیس سو نوے، انیس سو ترانوے، دو ہزار دو،دو ہزار آٹھ اور دو ہزار تیرہ کے انتحابات میں بھی فاتح رہے۔
    واضح رہے کہ قائم علی شاہ کو تین بار وزیراعلیً سندھ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

  • رینجرزکو اختیارات صرف کراچی کے لئے دیئے تھے، قائم علی شاہ

    رینجرزکو اختیارات صرف کراچی کے لئے دیئے تھے، قائم علی شاہ

    لاڑکانہ : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ رینجرز کو کراچی کے سوا کسی اور شہر میں کارروائی کا اختیار نہیں۔ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کیلئے پارٹی قیادت کی ہاں کا انتظار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، قائم علی شاہ نے کہا کہ 4 سنگین جرائم پر قابو پانے کے لئے رینجرز کو اختیارات صرف کراچی کے لئے دیئے تھے۔

    رینجرز اور پولیس کو اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہئیے، وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواء سے متعلق کافی قیاس آرائیاں ہوئیں، شکر ہے کہ وہ خیریت سے بازیاب ہو گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ امجد صابری قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے، خالد محمود سومرو قتل کیس میں بھی ملزمان پکڑے گئے۔

    پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ عبدالقادر پٹیل کی گرفتاری وزیرداخلہ اور آئی جی کا فرض ہے، وہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے فرارہوئے، پولیس کو انہیں پکڑنا ہوگا۔

    سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہورہی ہیں اس پرقابوپارہے ہیں، پولیس کوجدید ہتھیاروں سے لیس کریں گے۔

     

  • وزیراعلیٰ سندھ کا عدلیہ کی سیکیورٹی کیلئے علیحدہ یونٹ تشکیل دینے کا حکم

    وزیراعلیٰ سندھ کا عدلیہ کی سیکیورٹی کیلئے علیحدہ یونٹ تشکیل دینے کا حکم

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پولیس کو یہ ہدایت کی ہے کہ عدلیہ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لئے ان کے مشورے رہنمائی اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک علیحدہ یونٹ یا ونگ تشکیل دیاجائے اور کسی بھی قسم کے مسائل پیدا نہیں ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے اس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ ہاوٴس میں عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

    اجلا س میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو،سیکریٹری قانون اور داخلہ و دیگر موجود تھے۔

    آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو اویس شاہ کے اغوا سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے دستیاب وسائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرتے ہوئے اس کیس پر کام کر رہے ہیں اورانشاء اللہ بہت جلد ہم اویس شاہ کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ عدلیہ کی سیکیورٹی کے لئے 2670پولیس فورس کے اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں جس میں سے 1200پولیس اہلکار سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ کے ججوں کی سیکیورٹی پر مامور ہیں اس کے علاوہ رینجرز کے اہلکار بھی انکے ساتھ ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ جوڈیشری کی نچلی سطح سے لے کر ٹاپ جوڈیشری تک سیکیورٹی کے لئے علیحدہ ونگ یا یونٹ تشکیل دیا جائے مگر یہ مکینزم بہت زیادہ مستحکم جب ہوگا اگرجج صاحبان کی رہنمائی، ہدایات اور مشاورت بھی شامل ہو جائے۔

    اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے امجد صابری قتل کیس کا بھی جائزہ لیا اور اس حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں انہوں نے شہر کی سیکیورٹی کے حوالے سے مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔

     

  • اویس شاہ اورامجد صابری کیس حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، قائم علی شاہ

    اویس شاہ اورامجد صابری کیس حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، قائم علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ بیرسٹر اویس شاہ کی با حفاظت بازیابی اور امجد صابری کے قاتلوں کی گرفتاری حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اس وجہ سے پولیس اور رینجرز دوسری ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ کر کے ان دونوں کیسز پر کام کریں۔

    یہ بات انہوں نے آ ج وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء سید مراد علی شاہ ،سہیل انور سیال ،سید ناصر شاہ اور ڈاکٹر قیوم سومرو و دیگر موجود تھے۔

    ڈی جی رینجرز بلال اکبر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتا یا کہ ٹارگیٹڈ آ پریشن اور اویس شاہ اور امجد صابری کیسز پر پیش رفت ہو رہی ہے۔

    آ ئی جی پولیس سندھ نے امجد صابری کیس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ امجد صابری قتل کیس میں کچھ اہم گرفتاریاں ہوئی ہیں اور کچھ اہم ثبوت کے ذریعے قاتلوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اویس شاہ کی محفوط بازیابی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے معاون خصوصی مذہبی اومور واوقاف ڈاکٹر قیوم سومرو کو ہدایت کی کہ تمام اضلاع میں امن کمیٹیز کا قیام عمل میں لائیں جو پہلے سے ہی تشکیل دی گئی ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرز اور آ ئی جی پولیس سندھ کو ہدا یت دیتے ہوئے کہا کہ اویس شاہ اور امجد صابری کیسز کے حوالے سے ضروری اقدامات کریں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کابینہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے۔

     

  • کام کے بدلے وفاق پیسے نہیں مٹھی بھر چنے پکڑا دیتا ہے، قائم علی شاہ

    کام کے بدلے وفاق پیسے نہیں مٹھی بھر چنے پکڑا دیتا ہے، قائم علی شاہ

    گھوٹکی : وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ شینگ بند کی مرمت کا کام وفاق کی ذمہ داری ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مرمت کا کام کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وفاقی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سندھ حکومت وفاق کے کام کررہی ہے مگر اس کے بدلے پیسے نہیں بلکہ مٹھی بھر چنے تھما دئیے جاتے ہیں‘‘۔

    اس موقع پر انہوں نے محکمہ موسمیات کی پیش گوئیوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا کے کسی ملک کا محکمہ موسمیات بارش کی پیش گوئی نہیں کرتا مگر ہمارے یہاں تیز بارشوں کی خبر سنادی جاتی ہے اور بارش بھی نہیں ہوتی‘‘۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے جو جمہوری رویہ نہیں ہے، حکومت چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرے اور اُن کے جائز مطالبات تسلیم کرے۔

    اس دورے میں سائیں خوش گوار موڈ میں نظر آئے اور سندھی اجرک اور پی کیپ پہن کر وہاں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں اور افسران کے ساتھ تصاویر بنوانے میں مصروف رہے۔ قبل ازیں قائم علی شاہ نے شینگ بند پر جاری مرمتی کام کا جائزہ لیا اور افسران کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

  • وفاقی صوبوں‌ سے زیادتی بند کرے، کے پی کے اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ‌ متحد

    وفاقی صوبوں‌ سے زیادتی بند کرے، کے پی کے اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ‌ متحد

    کراچی: سندھ اور خیبر پختون خوا کی حکومتیں‌ وفاق کے خلاف متحد ہوگئیں، وزرائے اعلیٰ سندھ اور خیبر پختون خوا نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ وفاق صوبوں سے زیادتی بند کرے، بجلی کے معاملے پر وفاق کو ہمارا حق دینا ہوگا۔

    یہ بات دونوں وزرائے اعلیٰ نے کراچی میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہی اور وفاق پر اظہار ناراضی کیا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا نے وزیر اعلیٰ‌ سندھ سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا

    وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وفاق صوبوں سے زیادتی کرہا ہے، بجلی کے معاملے پر ہمارا حصہ کم دیا جارہا ہے، آئین و قانون کے تحت احتجاج کرنا سب کا حق ہے، ہم احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام احتجاج کرتے ہیں تو کوئی بھی اسلام آباد نہیں جاتا، عوام صوبوں سے ہی اپنے حقوق کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بنیادی سہولتیں دی جائیں،وفاق ہماری نہیں سنتا، بات کرنے پر غصہ کرتا ہے۔

    وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر سندھ اور کے پی کے کا موقف ایک ہے، سندھ کی ایک ہزار میگا واٹ اور خیبر پختون خوا کی 600 میگا واٹ بجلی وفاق چوری کرتا ہے،  ترقیاتی کاموں اور وسائل کی تقسیم میں ہمیں حصہ نہیں دیا جارہا،وفاق کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کرلیا تاہم لائحہ عمل کا اعلان پارٹی کی قیادت کرے گی جس کا فیصلہ عمران خان کی واپسی پر ہوگا۔

    سانحہ ماڈل ٹائون پر پرویز خٹک نے کہا کہ اتنا ظلم کوئی انسان نہیں کرسکتا، یہ کسی حیوان کا کام ہے۔انہوں نے عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ ایدھی کے نام سے منسوب کرنے کی سفارش کریں گے۔

  • سندھ میں قیام امن : قائم علی شاہ کا ڈی جی رینجرز سے ٹیلیفونک رابطہ

    سندھ میں قیام امن : قائم علی شاہ کا ڈی جی رینجرز سے ٹیلیفونک رابطہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے سندھ میں امن وامان کے قیام کے لئے ڈی جی رینجرز سے فون پر رابطہ کیا ہے، اس کے علاوہ چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ نے بھی وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق بڑے سائیں کو صوبے میں امن وامان کا خیال آگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ڈی جی رینجرز کو فون کرکے امن وامان کی صورتحال اور عید پر سیکیورٹی کے انتظامات پر گفتگو کی.

    سندھ کے کپتان قائم علی شاہ نے چیف سیکرٹری صدیق میمن اور آئی جی سندھ اے ڈٰی خواجہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کو امن وامان پر بریفنگ دی گئی.

    ملاقات میں قائم علی شاہ کو امجد صابری اور اویس شاہ اغواء کیس میں پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں پولیس کی محکمہ جاتی انکوائری رپورٹ میں نااہلی کا پول کھل گیا.

    پولیس افسران کے باہمی رابطوں کا فقدان اور بدترین نااہلی کا انکشاف سامنے آگیا۔ رپورٹ میں نو افسران سمیت چوبیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔