Tag: قاتلانہ حملہ

  • ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی ،  سیکریٹ سروس کے 6 اہلکار معطل

    ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی ، سیکریٹ سروس کے 6 اہلکار معطل

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی پر امریکی خفیہ ادارے سیکریٹ سروس کے چھ اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سیکریٹ سروس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی پر چھ اہلکاروں کو معطل کر دیا۔

    ان اہلکاروں کی معطلی دس سے بیالیس دن کی تنخواہ کے بغیر سزا اور محدود ذمہ داریوں پر مشتمل ہیں۔

    سیکریٹ سروس نے واقعے کو ناکامی قرار دیا، سیکریٹ سروس کے ڈائریکٹر شان کرن نے کہا کہ ہم نے متعدد اقدامات کیے ہیں تاکہ اس نوعیت کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔

    انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ٹرمپ کے فلوریڈا گالف کورس پر بھی ایک اور قاتلانہ حملے کی کوشش کو سیکریٹ سروس نے ناکام بنایا، ریان راؤتھ نامی شخص نے ستمبر 2024ء میں ٹرمپ کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی اور جھاڑیوں میں چھپ کر بندوق سے حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا تاہم راؤتھ کو موقع پر موجود سیکریٹ سروس اہلکار نے وقت پر دیکھ لیا اور گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

    گزشتہ سال ٹرمپ پر صدارتی مہم کے دوران حملہ ہوا تھا ، حملہ آور ایک قریبی عمارت کی چھت پر چڑھ گیا تھا، جہاں سے اس نے ٹرمپ پر گولی چلائی۔

    اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور ٹرمپ معمولی زخمی ہوئے تھے، جبکہ حملہ آور کو موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

  • ویڈیو: روسی صدر پر قاتلانہ حملہ؟ پیوٹن کے قافلے میں شامل گاڑی میں دھماکا

    ویڈیو: روسی صدر پر قاتلانہ حملہ؟ پیوٹن کے قافلے میں شامل گاڑی میں دھماکا

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قافلے میں شامل ایک لگژری گاڑی میں دھماکا ہوا ویڈیو میں کار سے آگے کے شعلے بلند ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قافلے میں شامل ایک لگژری لیموزین کار میں زور دار دھماکا ہوا جس کے بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی اور بلند شعلوں نے خوف وہراس پھیلا دیا۔

    یہ دھماکا روسی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی کے ہیڈ کوارٹر کے قریب ہوا۔ دھماکے بعد سیکیورٹی ادارے الرٹ ہوگئے ہیں۔

    دی سن کی رپورٹ کے مطابق وسطی ماسکو میں ولادیمیر پوتن کے قافلے کی ایک لگژری لیموزین میں دھماکا ہوا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کسی سازش کا حصہ ہے یا گاڑی میں کسی خرابی کی وجہ سے آگ لگی۔

    لگژری کار لیموزین کو آگ لگنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں کار سے آگ کے شعلے بلند ہوتے نظر آرہے ہیں۔

     

    بتایا جا رہا ہے کہ یہ گاڑی صدر کے پراپرٹی ڈپارٹمنٹ کے زیر انتظام ہے، جو صدر کی ٹرانسپورٹ کو سنبھالتا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ واقعے کے وقت کار کے اندر کون تھا۔

    کار میں آگ لگنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں ریسکیو اداروں کے کارکنوں کو آگ بجھانے میں مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کار کے انجن بے ایریا سے شروع ہوئی اور اس کے اندرونی حصوں تک پھیل گئی۔

    لیموزین کار روسی صدر کی پسندیدہ لگژری کار ہے۔ اسے اکثر ان کو استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے یہ کار اپنے دوستوں کو بھی تحفے میں دی ہے۔

    پیوٹن نے یہ کار شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو بھی تحفے میں دی تھی۔

    واضح رہے کہ یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا جب حال ہی میں روسی صدر کے حریف یوکرینی ہم منصب زیلینسکی نے پیوٹن کی جلد ‘موت کی پیشن گوئی’ کی تھی۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی صدر پوتن کی طبیعت خراب ہو رہی ہے اور وہ جلد انتقال کر جائیں گے اور پیوٹن کی موت کے بعد یہ جنگ جلد ختم ہو جائے گی۔

    زیلنسکی کے اس بیان کے بعد پیوٹن پر کریملن کے اندر سے ہی حملے کا خطرہ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا چکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/zelensky-predicts-putin-will-die-soon/

  • مشرقی افریقی ملک کے صدر پر قاتلانہ حملہ

    مشرقی افریقی ملک کے صدر پر قاتلانہ حملہ

    مشرقی افریقی ملک کوموروس کے صدر ازالی اسومانی پر حملہ آور نے چاقو سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر ازالی اسومانی پر مذہبی رہنما کے جنازے میں شرکت کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا، جس سے انہیں متعدد زخم آئے۔

    رپورٹس کے مطابق ایک شہری بھی صدر ازالی اسومانی کو بچاتے ہوئے زخمی ہوا ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے حملے کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    مشرقی افریقی ملک کوموروس کے حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ازالی اسومانی کو چاقو حملے میں سنگین نوعیت کی چوٹیں نہیں آئیں، انہیں طبی امداد کے بعد گھر منتقل کیا جاچکا ہے۔

    دوسری جانب کانگو کی فوجی عدالت نے بغاوت کے الزام میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو موت کی سزا سنا دی۔

    ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے صدر کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں جمعہ کو فوجی عدالت نے سینتیس افراد کو سزائے موت سنا دی ہے، جن میں ایک برطانوی، ایک کینیڈین، ایک بیلجیئم شہری اور 3 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

    امریکی شہریوں میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے سیاست دان کرسچن ملنگا کا بیٹا مارسیل ملنگا، مارسیل کا دوست ٹائلر تھامسن (جو یوٹاہ میں اس کے ساتھ ہائی اسکول فٹ بال کھیلتا تھا، اور دونوں کی عمر 20 سال ہے)، اور بنجمن زلمان پولون (کرسچن ملنگا کا کاروباری ساتھی) شامل ہیں۔

    برطانیہ: نو عمر لڑکیوں سے زیادتی کے 7 ملزمان کو سزا سنادی گئی

    ان افراد پر الزام تھا کہ انھوں نے مئی میں صدارتی محل اور صدر کے ایک اتحادی سیاست دان کے گھر پر حملہ کیا تھا، فوجی عدالت نے 14 افراد کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ کانگو میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش 19 مئی کو کی گئی تھی۔

  • ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟  اہم رپورٹ

    ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ

    سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ پر گزشتہ روز کی جانے والی فائرنگ کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی متعدد امریکی صدور اور شخصیات پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

    امریکہ کی سیاسی تاریخی پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب کسی صدر یا صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔

    ان حملوں میں تین صدور اور ایک صدارتی امیدوار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان میں ابراہم لنکن، ویلیم میکنلی جان ایف کینیڈی اور دیگر شامل ہیں ان میں سے 7 امریکی صدور حملوں میں محفوظ رہے تھے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کی میزبان انیقہ نثار نے ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی اور بتایا کہ اب تک کتنے امریکی صدور اور صدارتی امیدوار قتل ہوچکے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کون ہیں؟

    سال 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں صدارتی انتخاب جیتا، ٹرمپ امریکہ کے واحد حکمران ہیں جن کا سال 2019-20 میں اختیارات کے ناجائز استعمال پر مواخذہ ہوا اور ان پر باقاعدہ کرمنل چارجز بھی لگے۔ لیکن یہ پہلے امریکی صدر نہیں جن پر قاتلانہ حملہ ہوا۔

    امریکی صدور پر قاتلانہ حملے ایک عام سی بات ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کو اس زاویے سے بھی دیکھا جارہا ہے کہ اگر کبھی مستقبل میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بانی پاکستان تحریک انصاف ایک ساتھ بیٹھے تو ان کے سامنے ایک مشترکہ موضوع ایسا بھی ہوگا کہ جس پر وہ بات کرسکیں گے۔

    گزشتہ سال چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اب گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی ان کی جان لینے کیلئے فائرنگ کی گئی جس میں یہ دونوں خوش قسمتی سے بچ گئے۔

    دوسری جانب دیکھا جائے تو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسیز جیسے غزہ کے مسائل اور پس پردہ اسرائیل کی جانب جھکاؤ واضح نظر آتا ہے جس کی وجہ سے وہ پہلے ہی عوام میں غیر مقبول ہوچکے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا گراف مزید اوپر کی جانب جا رہا ہے اور امید ظاہر کی جارہی ہے امریکا کے صدارتی انتخابات میں وہ نمایاں برتری حاصل کریں گے۔

  • مولانا مسعود عثمانی پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج

    مولانا مسعود عثمانی پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج

    اسلام آباد: سنی علما کونسل کے شہید رہنما مولانا مسعود الرحمٰن عثمانی پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ اسلام آباد میں درج کر لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق سنی علما کونسل کے رہنما مولانا مسعود عثمانی پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ تھانہ کھنہ میں 4 نامعلوم موٹرسائیکل سوار ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔

    ڈپٹی جنرل سیکرٹری سنی علما کونسل مولانا مسعود الرحمان فائرنگ سے جاں بحق

    ذرائع کا بتانا ہے کہ تھانہ کھنہ میں مقدمہ قتل، اقدام قتل سمیت سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا۔

    واضح رہے کہ 2 روز قبل اسلام آباد کے علاقے غوری ٹاؤن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مولانا مسعود الرحمن عثمانی جاں بحق، ڈرائیور زخمی ہوا تھا۔

  • فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر قاتلانہ حملہ  ، بال بال بچ گئے

    فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر قاتلانہ حملہ ، بال بال بچ گئے

    غزہ : فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس انتہا پسند تنظیم کی جانب سے قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے، ان کا ایک سیکورٹی گارڈ جاں بحق ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے قافلے پر انتہاپسند تنظیم کے جنگجوؤں نے قاتلانہ حملہ کیا، حملہ مغربی کنارے پر کیا گیا، علاقہ گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونجتا رہا۔

    فائرنگ کے تبادلے میں محمود عباس بال بال بچ گئے اور ان کا ایک سیکورٹی گارڈ جان سے گیا تاہم جوابی فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔

    ترک اخبار کے مطابق ”سنز آف ابو جندل“ (ابو جندل کے بیٹے) نامی تنظیم نےعباس کے قافلے پر مبینہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

    مغربی کنارے میں فلسطینی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندر منظم تنظیم نے محمود عباس کو اسرائیل کیخلاف کارروائی کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

    تنظیم کی جانب سے الٹی میٹم ختم ہونے کے ساتھ ہی محمود عباس کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔

  • ڈرائیور کا بچے پر قاتلانہ حملہ، گلا کاٹنے کی دل دہلا دینے والی فوٹیج

    ڈرائیور کا بچے پر قاتلانہ حملہ، گلا کاٹنے کی دل دہلا دینے والی فوٹیج

    حیدر آباد: بھارت کے شہر میں رکشہ ڈرائیور نے دن دہاڑے چھوٹے بچے پر قاتلانہ حملہ کردیا جس کی فوٹیج سامنے آگئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کے شہر حیدرآباد  کے علاقے جگت گیری میں رکشہ ڈرائیور نے سر عام چھوٹے بچے پر قاتلانہ حملہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ چھوٹا بچہ اپنے گھر کے قریب کھیل رہا تھا کہ ایک آٹو ڈرائیور وہاں پہنچا اور اس نے بچے کو زمین پر پٹخ کر بلیڈ سے گلا کاٹ دیا، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملے کے بعد بچہ زمین پر گر پڑا۔

    اس وحشیانہ واردات کو دیکھ کر مقامی افراد لڑکے کی چیخ و پکار پر اسے بچانے کے لیے پہنچے کہ آٹو ڈرائیور وہاں سے فرار ہو گیا، دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی وجہ فوری پتہ نہیں چل سکا تحقیقات کی جا رہی ہے۔

  • ’سابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ ایف آئی آر بھی درج نہیں کروا سکتے‘

    ’سابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ ایف آئی آر بھی درج نہیں کروا سکتے‘

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رکن شوکت ترین کا کہنا ہے کہ مہذب معاشروں میں ایسا نہیں سنا کہ سابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ہو اور وہ ایف آئی آر نہ درج کروا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن شوکت ترین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ مہذب معاشروں میں ایسا نہیں سنا کہ کسی پر قاتلانہ حملہ ہو اور وہ ایف آئی آر نہ درج کروا سکے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ واقعے میں ایک شخص قتل ہوا اور سابق وزیر اعظم سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔

    سابق وزیر کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ نوٹس لیں اور اس پر کارروائی کریں۔

  • عمران خان پر قاتلانہ حملہ، تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    عمران خان پر قاتلانہ حملہ، تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے، لانگ مارچ کے دوسرے مرحلے میں سخت سیکیورٹی انتطامات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پنجاب حکومت نے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ پنجاب کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارتی کمیٹی کے چیئرمین راجہ بشارت نے بذریعہ ویڈیو لنک راولپنڈی سے کی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی ہائی ویز پیٹرول ریاض نذیر کریں گے، جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    پنجاب کابینہ کی کمیٹی نے چیئرمین تحریک انصاف کو خصوصی سیکیورٹی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ لانگ مارچ کے دوسرے مرحلے میں کنٹینر پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت سے رابطہ رکھیں، کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم اور گلاس لازمی نصب کیا جائے گا، اسنائپرز کی تعیناتی و دیگر سیکیورٹی انتظامات میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیئے۔

    اجلاس میں موٹر ویز کو جلد کھولنے اور ججز کو راستہ دینے کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے بات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • قاتلانہ حملہ : عمران خان اپنی تحریر کردہ درخواست کے مطابق ایف آئی آر کے خواہشمند

    قاتلانہ حملہ : عمران خان اپنی تحریر کردہ درخواست کے مطابق ایف آئی آر کے خواہشمند

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان قاتلانہ حملے کے خلاف اپنی تحریر کردہ درخواست کے مطابق ایف آئی آر کے خواہشمند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر آباد میں عمران خان پر حملے کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔

    جس میں وزیراباد واقعے کی ایف ائی آر کے اندراج میں تاخیر کا جائزہ لیا گیا اور مشاورت میں سپریم کورٹ کی طرف سے مقدمے کے اندراج کیلئے پنجاب پولیس کو جاری ہدایات پر بھی غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی تحریر کردہ درخواست کے مطابق ایف آئی آر کے خواہشمند ہیں کہ نامزد افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہونا چاہئے۔

    عمران خان نے کہا کہ ہم درخواست میں ملزم نامزد کر چکے ہیں ان کے خلاف ایف ائی آر درج ہونی چاہئیے۔

    مقدمہ کے مدعی زبیر خان نیازی نے بتایا کہ تھانہ وزیراباد میں وکلاء بیٹھے ہوئے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی مجبور ہو کر پولیس کمپلنٹ سنٹر میں آن لائن درخواست جمع کروائی۔

    اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی کی ملاقات ہوئی ، جس میں وزیرآباد حملے کی ایف آئی آر کے اندراج پر مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ایف آئی آر درج کرنے والے معاملے پر مشاورت کی گئی جبکہ عمران خان سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی ملے۔